Tag: SIUT

  • ڈاکٹرادیب رضوی کے انتقال کی افواہیں بے بنیاد ثابت ہوئیں

    ڈاکٹرادیب رضوی کے انتقال کی افواہیں بے بنیاد ثابت ہوئیں

    کراچی: معروف معالج اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ کے روح ِ رواں ڈاکٹر ادیب رضوی کے انتقال سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبریں بے بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر کئی افراد کی جانب سے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے انتقال کی خبریں شیئر کی جارہی ہیں، جن میں سے کچھ میں کہا جارہا ہے کہ وہ امریکا میں زیرِعلاج تھے اور وہیں انتقال کرگئے

    سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ کی جانب سے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے انہیں قطعی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے درخواست کی ہے کہ ایس آئی یو ٹی سے متعلق کوئی بھی اطلاع بغیر ادارے کی تصدیق کے آگے نہ بڑھائیں۔

    انہوں نے اس قسم کی افواہوں کے خلاف ایف آئی اے کی قانونی مدد لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ایسی منفی خبروں پر نوٹس لیں۔ ادارے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ادارے کے سوشل میڈیا سے کوئی بھی غیر حتمی شے شیئر نہیں کی جاتی لہذا جب تک ادارے کی جانب سے کوئی اطلاع جاری نہ جائے اس پر اعتبار نہ کیا جائے ۔

    ڈاکٹرادیب رضوی کے نام طب کا اعلیٰ ترین اعزاز

    یاد رہے کہ ڈاکٹر ادیب رضوی سندھ انسٹیٹوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ کے بانی ہیں، جہاں ملک بھر سے آئےگردوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے اور گردے و جگر کی مفت پیوند کاری بھی کی جاتی ہے۔اپنے اس کار خیر اور سماجی کاموں کے باعث وہ پاکستان میں ہر دلعزیز شخصیت ہیں جب کہ اپنی فیلڈ میں مہارت اور بہترین کارکردگی کے باعث وہ عالمی شہرت بھی رکھتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ان کےانتقال سے متعلق جھوٹی خبر چلنے سے جہاں ان سے محبت کرنے والے لاکھوں پاکستانیوں کو رنج و صدمے کا سامنا کرنا پڑا ، وہیں عالمی شخصیت ہونے کے سبب ان ملک کے تشخص پر بھی منفی اثر پڑا۔

    یاد رہے کہ ایس آئی یو ٹی کا قیام 1970 میں کراچی کے سول اسپتال میں عمل میں لایا گیا تھا ۔ایس آئی یو ٹی میں ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے ڈاکٹر ادیب رضوی کی سربراہی میں پہلی بار سنہ 2003 میں جگر کی کامیاب پیوند کاری کی تھی اور اب ہر ہفتے 10 سے بارہ ٹرانسپلانٹ کیے جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آج کے جدید ترین دور میں بھی جگر کی پیوند کاری سرجری کی دنیا کا مشکل ترین عمل شمار ہوتا ہے اور دنیا کے محض چند ممالک ہی اس آپریشن کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • چیف جسٹس کا بعداز مرگ اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان

    چیف جسٹس کا بعداز مرگ اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بعد از مرگ اپنے اعضاء ایس آئی یو ٹی کو عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں موجود چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت سے فارغ ہوکر ایس آئی یوٹی کا دورہ کیا اور معروف سرجن ڈاکٹر ادیب رضوی سے ملاقات بھی کی۔

    اس موقع پر انہوں نے ایس آئی یو ٹی کی جانب سے منعقدہ تقریب میں شرکت کی اور خطاب بھی کیا، جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ادیب رضوی کی صلاحیتوں اور قابلیت کا قائل ہوں، ان کے وژن کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے بعد از مرگ اپنے اعضاء ایس آئی یو ٹی کو عطیہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے اعضاء کس حد تک قابل ہیں، بعداز مرگ لوگوں کو اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ دنیا میں بچ جانے والے بیمار صحت مندانہ زندگی گزاریں۔

    اس موقع پر ایس آئی یو ٹی کے سربراہ ڈاکٹر ادیب رضوی کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ چیف جسٹس ہمارے اسپتال تشریف لائے، جسٹس ثاقب نثار ایک بہترین انسان ہیں انہوں نے معاشرے کے مسائل کو بہتر طریقے سے اجاگر کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انسانی اعضاء کی فروخت دیگر ممالک کے مقابلے میں سستی قیمت پر ہوتی ہے، اس اقدام سے اب تک متعدد افراد کی جان بچائی جاچکی ہے۔

    قبل ازیں چیف جسٹس انسانی اعضاء کی غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کا معاملہ دیکھنے ایس آئی یو ٹی پہنچے جہاں پہلے ہی سپریم کورٹ کے حکم پر کمیٹی کا اجلاس جاری تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسانی اعضاء کی غیر قانونی اسمگلنگ اور ٹرانسپلانٹ پر کمیٹی تشکیل دی جس کا پہلا اجلاس ایس آئی یو ٹی میں کیا گیا، ڈاکٹر ادیب رضوی نے جسٹس ثاقب نثار کو ٹرانسپلانٹ کے طریقہ کار سے متعلق آگاہ کیا۔

    اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنائی جانے والی کمیٹی غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کی روک تھام سے متعلق اقدامات کرے گی اور اس کو غیر قانونی کام کو روکنے کے لیے مضبوط قوانین تیار کرے کے عدالت کے حوالے کرے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں۔