Tag: skardu

  • دنیا کے بلند ترین ایئر پورٹ پر برف باری، سیاح محصور ہو کر بیٹھ گئے

    دنیا کے بلند ترین ایئر پورٹ پر برف باری، سیاح محصور ہو کر بیٹھ گئے

    کراچی: دنیا کے بلند ترین ایئرپورٹس میں سے ایک اسکردو ایئر پورٹ پر برف باری کی وجہ سے فلائٹ آپریشن مکمل طور پر بند ہو گیا ہے، جس کے باعث سیاح اسکردو میں محصور ہو کر بیٹھ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسکردو میں شدید برف باری کے باعث زمینی اور فضائی راستے مکمل طور پر بند ہو گئے ہیں، اسکردو ائیر پورٹ پر 2 فٹ برف جمنے سے رن وے بھی مکمل طور پر بند ہو گیا ہے، جس کے باعث فضائی آپریشن گزشتہ کئی روز سے مکمل طور پر معطل ہے۔

    ڈی جی سی اے اے کی جانب سے اسکردو ائیر پورٹ اور اطراف میں برف ہٹانے کے احکامات جاری ہونے کے بعد رن وے سے برف ہٹانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عملہ ٹریکٹر اور باب کیٹ کے ذریعے رن وے کو کلئیر کر رہا ہے، مقامی انتظامیہ بھی اس سلسلے میں فعال ہو گئی ہے۔

    اسکردو ایئر پورٹ کے رن وے سے برف ہٹائی جا رہی ہے

    خیال رہے کہ اسکردو ائیر پورٹ 7500 فٹ بلندی پر واقع ہے جس کا شمار دنیا کے چند بلند ترین ائیر پورٹس میں ہوتا ہے، ائیر پورٹ بند ہونے کی وجہ سے سیر و تفریح کے لیے آنے والے سیاح بھی پھنسے ہوئے ہیں، اسکردو ائیر پورٹ کو لائف لائن ائیر پورٹ بھی کہا جاتا ہے۔

    ادھر اسلام آباد ایوی ایشن ڈویژن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتوار سے لے کر منگل تک شدید برف باری سے اسکردو میں ائیر پورٹ بری طرح متاثر ہوا ہے، ائیر فیلڈ پر 18 انچ سے زائد برف جمع ہو چکی ہے، ائیر پورٹ کی کار پارکنگ ایریا، اکسس روڈ، رن وے اور مینورنگ ایریا سے برف ہٹانے کا کام آج صبح 9 بجے شروع کیا گیا ہے، سی اے اے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔

    ترجمان کے مطابق برف ہٹانے کے لیے 1 اسنو پلو مشین (باب کٹ) اور 3 ٹریکٹرز استعمال کیے جا رہے ہیں، 2000 فٹ لمبی رن وے 14 صاف کر دی گئی ہے، رن وے 14/32 ابھی بھی برف کی وجہ سے مسدود ہے۔

  • شمالی علاقہ جات میں سردی کا 20 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    شمالی علاقہ جات میں سردی کا 20 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    اسکردو: ملک کے بالائی علاقوں میں پارہ منفی 22 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا جس کے بعد سردی کا 20 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اسکردو سمیت بالائی علاقوں میں سردی نے 20 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔ اس سے قبل 1999 میں اسکردو میں درجہ حرارت منفی 21 ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    گزشتہ چند روز سے بلتستان میں شدید سردی ہے اور پارہ منفی 22 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا ہے۔ بالائی علاقوں میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 28 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    شدید سردی کے سبب شمالی علاقوں کے ندی، نالے اور دریا جم گئے ہیں، آئندہ 24 گھنٹے کے بعد موسم میں تبدیلی کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔ کل سے بالائی علاقوں میں ایک بار پھر برفباری کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج بھی اسکردو ملک کا سرد ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ ٹھنڈ بڑھنے سے بلتستان کے بالائی علاقوں میں شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    شیلا، گلتری اور شغر تھنگ کا زمینی رابطہ ایک ماہ سے بدستور بند ہے اور لوگوں نے حکومت سے فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے۔

  • پہاڑوں کا عالمی دن : سکردو میں تقریب، معروف کوہ پیماؤں کی شرکت

    پہاڑوں کا عالمی دن : سکردو میں تقریب، معروف کوہ پیماؤں کی شرکت

    کراچی : پہاڑوں کا عالمی دن (ورلڈ ماؤنٹین ڈے ) پاکستان سمیت دنیا میں ہر سال 11 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا آغاز اقوام متحدہ کے تحت گیارہ دسمبر 2003ء میں کیا گیا اور یہ دن مناتے ہوئے دنیا بھرمیں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اور ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زوردیا جاتا ہے۔

    اس سلسلے میں دنیا بھر کی طرح سکردو میں بھی پہاڑوں کا عالمی دن منایا گیا، تقریب میں عالمی شہرت یافتہ40سے زائد پاکستانی کوہ پیما شریک ہوئے، تقریب میں کم سن کوہ پیما آمنہ اور صدیقہ نے بھی شرکت کی۔

    عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما حنیف، نذیرساجد بھی شریک ہوئے، فاتح کے ٹو محمد علی سدپارہ بھی تقریب میں شریک ہوئی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی سدپارہ نے کہا کہ بلتستان کوہ پیماؤں کیلئے جنت ہے، اس موقع پر کوہ پیماؤں نے سدپارہ کی سنگلاخ چٹانوں پر مہارت کا مظاہرہ بھی کیا۔

    پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا مقصد پہاڑوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کا شعور اجاگرکرنا ہے، دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں پہاڑ ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں، دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل، نیشنل پارک کا 56 فیصد پہاڑوں میں ہے۔

    وطن عزیز پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو یہاں واقع ہے۔ ورلڈ ماؤنٹین ڈے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے 2002ء کو پہاڑوں کا سال قراردیا اور دنیا بھر میں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

    کے ٹو
    پاکستانیوں کے لئے یہ امر قابل اطمینان ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو ( 8611 میٹر) اور نو ویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت ( 8126 میٹر) سمیت 8 ہزار میٹر سے بلند 14 اولین چوٹیوں میں سے 5 پاکستان میں ہیں۔

    سر زمین پاکستان بھی قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور یہاں دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے قراقرم، ہمالیہ اور ہندو کش موجود ہیں۔ پاکستان میں پانچ ایسی بلند چوٹیاں ہیں جن کی بلندی چھبیس ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اور نویں بلند چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    عالمی سطح پر ہر سال 5 کروڑ سیاح پہاڑی علاقوں کا رخ کرتے ہیں تاہم اس کی قیمت پہاڑی علاقوں میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی صورت میں چکانی پڑ رہی ہے۔ کے ٹو پر چڑھنے کی پہلی مہم 1902ء میں ہوئی جو ناکامی پر ختم ہوئی۔

    اس کے بعد 1909ء،1934ء، 1938ء، 1939ء اور 1953ء والی کوششیں بھی ناکام ہوئیں۔ 31 جولائی، 1954ء کی اطالوی مہم بالاخر کامیابہوئی۔ لیساڈلی اور کمپانونی کے ٹو پر چڑھنے میں کامیاب ہوۓ۔تیئس سال بعد اگست 1977 میں ایک جاپانی کوہ پیما اچیرو یوشیزاوا اس پر چڑھنے میں کامیاب ہوا۔

    اس کے ساتھ اشرف امان پہلاپاکستانی تھا جس نے اس کو سر کیا۔ 1978ء میں ایک امریکی ٹیم بھی اس پر چڑھنے میں کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت
    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8125 میٹر/26658 فٹ ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ اسے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے سب سے پہلے تین جولائی 1953ء میں سر کیا۔

    نانگا پربت دنیا میں دیکھنے کی سب سے خوبصورت جگہ ہے۔ اس جگہ کو فیری میڈو کا نام 1932ء کی جرمن امریکی مہم کے سربراہ ولی مرکل نے دیا۔ گرمی کے موسم میں سیاحوں کی اکثریت فیری میڈو آتی ہے یہ 3300 میٹر /10827 فٹ بلند ہے۔ یہ نانگا پربت سے شمال کی جانب دریائے سندھ اور شاہراہ ریشم سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ تاتو، فنتوری اور تارڑ جھیل بھی راستے میں آتی ہیں۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش
    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی تریچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی سات ہزار سات سو آٹھ میٹر ہے۔ ہندو کش قریبا سارے افغانستان میں پھیلا ہوا ہے۔

    ہندو کش لاطینی لفظ انڈیکوس سے بنا ہے کیونکہ اس پہاڑی سلسلے کو عبور کرنے کے بعد ہندوستان شروع ہو جاتا تھادریائے کابل اور دریائے ہلمند ہندو کش سلسلے کے اہم دریا ہیں۔

    کوہ ہمالیہ
    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو موجود ہیں۔ 8,000 میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7,200 میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلد ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکاگوا ہے جس کی بلندی صرف 6,962 میٹر ہے۔ ہمالیہ کا بنیادی پہاڑی سلسلہ مغرب میں دریائے سندھ کی وادی سے لیکر مشرق میں دریائے برہمپترا کی وادی تک پھیلا ہوا ہے۔

    یہ برصغیر کے شمال میں 2,400 کلومیٹر لمبی ایک مہراب یا کمان کی سی شکل بناتا ہے جو مغربی کشمیر کے حصے میں400 کلومیٹر اور مشرقی اروناچل پردیش کے خطے میں 150 کلومیٹر چوڑی ہے۔

    کوہ قراقرم
    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔

    قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔ کے ٹو سلسلہ قراقرم کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ جو بلندی میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    اس کی بلندی 8611 میٹر ہے اسے گوڈسن آسٹن بھی کہاجاتا ہے۔ قراقرم میں 60 سے زیادہ چوٹیوں کی بلندی 7000 میٹر سے زائد ہے۔ اس سلسلہ کوہ کی لمبائی 500 کلومیٹر/300 میل ہے۔ دریائے سندھ اس سلسلے کا اہم ترین دریا ہے۔

  • ڈی جی سول ایوی ایشن نے جہاز کو سیر کے لیے کیوں استعمال کیا؟ نیب نے نوٹس لے لیا

    ڈی جی سول ایوی ایشن نے جہاز کو سیر کے لیے کیوں استعمال کیا؟ نیب نے نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: چیئرمین نیب نے ڈی جی سول ایوی ایشن کے خلاف شکایات کی جانچ کا حکم دے دیا، جہاز کو سیر کے لیے استعمال کرنے پر رپورٹ طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے اسکردو میں پی آئی اے کی ائیر سفاری کی پرواز میں غیر معمولی تاخیر میں ڈی جی سی اے اے حسن بیگ کے ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایئر پورٹ پر مسافروں کے اڑھائی گھنٹے اذیت ناک انتظار پر ملنے والی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی، شکایات سی اے اے اور پی آئی اے انتظامیہ کے خلاف کی گئی ہیں۔

    چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ’بتایا جائے ایئر سفاری کو نانگا پربت پر کیسے لے جایا گیا۔‘ نیب نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن کی کارکردگی قوم کی امنگوں کے برعکس ہے، پی آئی اے ترقی کی بہ جائے تنزلی کی طرف جا رہا ہے، قومی سرمائے کی حفاظت نیب کی ذمہ داری ہے۔

    اسکردو: پی آئی اے کی پرواز میں تاخیر، مسافر سراپا احتجاج، عدالت کا نوٹس

    واضح رہے کہ اسکردو ایئر پورٹ پر پی آئی اے نے پرواز کی تاخیر کو موسم کی خرابی قرار دیا تھا، وی آئی پی فلائٹ کو موسم کی خرابی بتا کر مسافروں کو گھنٹوں انتظار کروایا گیا، مذکورہ پرواز میں ڈی جی سول ایوی ایشن حسن بیگ بھی موجود تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کا سب سے بلند آبشار جم گیا

    پاکستان کا سب سے بلند آبشار جم گیا

    اسکردو: کینیڈا میں نیاگرا فال کا جمنا تو سب نے دیکھ رکھا ہے لیکن شدید ٹھنڈ کے سبب گلگت بلتستان میں واقع پاکستان کا بلند ترین آبشار بھی برف میں تبدیل ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلتستان کے مرکزی شہراسکردو سے لگ بھگ 40 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع منٹھوکا نامی یہ آبشار پاکستان کا سب سے بلند آبشار ہے جس کی اونچائی 180 فٹ ہے۔ اس وقت یہاں کا درجہ حرارت منفی چار ہے‘ جو کہ آج گزشتہ روز کی طرح منفی 13 تک جانے کا امکان ہے جس کے سبب انتہائی بلندی سے گرنے والا پانی برف کی صورت اختیار کرگیا ہے۔

    پاکستان کے حسین ترین سیاحتی مقامات

    دوسری جانب مین روڈ کے ساتھ بہتا ہوا دریائے سندھ میں بھی برف جمنے کے آثار نظرآنے شروع ہوگئے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ 20 دسمبر سے جنوری کے اختتام تک علاقے کے رہائشی برف کو پگھلا کر پانی کا استعمال کرتے ہیں۔

    سکردو سے خپلو روڈ پر تقریباً 39کلومیٹر کے فاصلے پر جہاں دریائے شیوک اور سندھ کا سنگم ہے‘ وہاں سے دائیں ہاتھ پر دریائے سندھ کے کنارے کارگل روڈ پر تقریباً 20کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد خرمنگ نامی علاقے میں منٹھوکا نامی گاؤں آتا ہے۔ جہاں سے دائیں ہاتھ پر کچی اور پتھریلی سڑک پر 3کلومیٹر سفر کرنے کے بعد اس عظیم آبشار کے کنارے پہنچا جاسکتا ہے ۔

    منٹھوکا نامی اس آبشار تک پہنچنے کے لیےاسکردو سے خرمنگ کے لیے گاڑی کرایے پر لینی پڑتی ہے اور اگر سیاحوں کے پاس اپنی ذاتی گاڑی ہے تو بھی دو رویہ ٹریک والی پختہ سڑک کے سبب یہاں باآسانی پہنچا جاسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برف پوش پہاڑوں کو شکست دینے والے حسن سدپارہ کی پہلی برسی

    برف پوش پہاڑوں کو شکست دینے والے حسن سدپارہ کی پہلی برسی

    راولپنڈی: دنیا کی بلند ترین اور قاتل برفانی چوٹیوں کو اپنے عزم و ہمت سے شکست دینے والے عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما حسن سد پارہ کی آج پہلی برسی منائی جارہی ہے۔

    کوہ پیمائی کی دنیا میں تین حیرت انگیز عالمی ریکارڈ بنانے والے حسن سدپارہ گزشتہ سال خون کے سرطان میں مبتلا رہنے کے بعد موت سے شکست کھا گئے۔

    حسن سدپارہ کے عالمی ریکارڈ

    hussain-post-2

    حسن سد پارہ کا منفرد اعزاز دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو بغیر مصنوعی آکسیجن کے سر کرنا تھا، وہ اسکردو میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے اپنی کوہ پیمائی کا باقاعدہ آغاز سنہ 1999 میں نانگا پربت کو سر کر کے کیا تھا۔

    hussain-post-1

    سنہ 2004 میں انہوں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کی۔

    hussain-post-3

    حسن سد پارہ پہلے پاکستانی ہیں‘ جنہوں نے 8 ہزار میٹر سے بلند 6 چوٹیوں کو سر کیا ہے ۔جن میں ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو سمیت براڈ پیک، گشابرم ون، ٹو اور نانگا پربت شامل ہیں۔

    hassan-1

    حسن سدپارا گزشتہ سال سرطان کے موضی مرض سے لڑنے کے بعد تریپن برس کی عمر میں زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • اسکردو میں مسافر وین دریائے شوب میں جاگری،4افراد جاں

    اسکردو میں مسافر وین دریائے شوب میں جاگری،4افراد جاں

    اسکردو: اسکردو میں ضلع گانچھے کے علاقے کھر پک کے مقام پر مسافر وین دریائے شوب میں جاگری جس کے نتیجے میںایک ہی خاندان کے آٹھ افراد دریا میں ڈوب گئےجبکہ چار افراد زخمی ہیں۔

    اسکردو میں مسافر وین ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد سمیت بارہ افراد کو لے کر ضلع گھانچے جارہی تھی کہ کھر پک کے مقام پر دریائے شوب میں جا گری، حادثے کے نتیجے میں آٹھ افراد دریا میں ڈوب گئے جبکہ چار افراد زخمی ہوگئے، دریا میں ڈوبے گئے آٹھ افراد میں سے چار افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں چار افراد کی تلاش کا کام جاری ہے۔