Tag: skin allergy

  • صرف ایک چمچ سیب کا سرکہ : جلد کی بیماریاں ختم ۔ بدبو دور

    صرف ایک چمچ سیب کا سرکہ : جلد کی بیماریاں ختم ۔ بدبو دور

    آپ کی جلد پر خارش ہو رہی ہے، پھٹ رہی ہے یا کچھ عجیب دھبے دکھائی دے رہے ہیں اور آپ کو علم نہیں ہے کہ یہ کیا ہے؟

    جلد کی بیماریوں کا زیادہ تر تعلق عمر رسیدگی، ہارمونز، جینیات، الرجک ردعمل یا سورج یا زہریلے کیمیکلز سے ہوتا ہے۔ جلد کے مسائل کے اندر اور باہر جاننا اور ان کے درمیان فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔

    خارش ایک نہایت تکلیف دہ بیماری ہے جو جلد کی بیماریوں کے علاوہ اندرونی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    یہ الرجی اور انفیکشن سے لے کر آٹوامیون خرابیوں تک متعدد عوامل کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین خارش کا ابتدائی مراحل میں ہی علاج کروانے پر زور دیتے ہیں۔

    ماہرین امراض جلد اس حوالے نکلنے والے دانوں کی 5 عام اقسام، ان کا علاج اور روک تھام کی تدابیر بتاتے ہیں۔

    صفائی بنیادی علاج

    صحت مند رہنے کے لیے ویسے تو روزانہ نیم گرم پانی سے نہانا چاہیئے لیکن اگر اس میں سیب کا سرکہ شامل کر لیا جائے تو یہ اس پانی کی افادیت کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔

    نہانے کے پانی میں 1 کپ سیب کا سرکہ شامل کریں، ہفتے میں 1 سے 2 بار اس پانی سے نہانا آپ کو درج ذیل فوائد پہنچاتا ہے۔

    سرکے میں قدرتی طور پر تیزابیت پائی جاتی ہے، اس سے نہانا جلد کے پی ایچ کی سطح کو توازن میں رکھتا ہے، ساتھ ہی اس میں موجود صحت بخش اجزا ہاضمے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جوڑوں کے درد میں کمی کا باعث بھی بنتا ہے۔

    جلدی بیماریوں میں مفید

    نہانے کے پانی میں موجود سیب کا سرکہ اینٹی بیکٹیریل اور زخم مندمل کرنے کی خصوصیات سے مالا مال ہوتا ہے، یہ جلد پر سوزش میں کمی لا کر بیکٹیریا سے ہونے والے انفیکشن کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    اسی طرح سورج سے جھلسی جلد کے لیے اس پانی سے نہانا افادیت سے خالی نہیں ہے، یہ درد اور سوجن کو دور کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، ساتھ ہی جلد کے دیگر انفیکشن جیسے ایگزیما، پاؤں کی اینٹھن اور خشکی جیسے مسائل فوری حل کرتا ہے۔

    وٹامن اور معدنیات سے بھرپور

    سیب کے سرکے میں کئی اہم وٹامنز اور معدنیات موجود ہوتے ہیں جو جلد کو صحت مند رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، یہ جلد پر موائسچرائزنگ کا کام کرتا ہے، اس طرح جلد نرم ملائم ہوجاتی ہے۔

    جسم کی بو سے نجات

    جسم میں پسینے کے نتیجے میں بیکٹیریا پنپنے لگتے ہیں جو جسم کی بو کا سبب بنتے ہیں، سرکہ چونکہ جراثیم کش خصوصیات رکھتا ہے تو اس طرح یہ بیکٹیریا کے خاتمے کے ساتھ جسم کی بو کو دور کرنے معاون ثابت ہوتا ہے۔

     

  • جعلی اورسستی کریمیں جلد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا سبب

    جعلی اورسستی کریمیں جلد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا سبب

    خوبصورت نظر آنا خواتین کا حق ہے اور وہ اس حق کے حصول میں حق بجانب بھی ہیں، خواتین خوبصورت اوردل کش نظرآنے کے لیے مختلف کریموں کا استعمال کرتی ہیں، اگر یہ کریمیں خالص اجزاء سے تیار نہ کی گئیں ہوں تو ان کا استعمال جلد کے ساتھ ساتھ صحت کیلئے بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

    شہر کی مختلف مارکیٹوں میں رنگ گورا کرنے داغ دھبوں کو دور کرنے والی دانوں اور پھنسیوں سے نجات دلانے والی بہت سی ایسی کریمیں دستیاب ہیں، جنہیں کاسمیٹک پروڈکٹ کی جانب پڑتال کرنے والے ادارے کو چیک نہیں کروایا جاتا۔

    ایسی تمام کریمیں جو چھوٹی‘ بڑی کاسمیٹک کی دکانوں اورپارلر میں فروخت ہو رہی ہیں اسکن الرجی کا سبب بنتی ہیں ان کریموں کو فروخت کا لیبل بھی لگادیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کریمیں خرید سکیں۔

    معاشرے کی بدلتی سوچ اور گوری رنگت کو ترجیح دینے کے باعث کئی لڑکیاں اور لڑکے ایسی کریم استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

    یہ معاملہ ایک خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے جس نے وبائی بیماری کی شکل اختیار کرلی ہے، بد قسمتی سے ملک میں ایسی نقصان دہ میک اپ کاسمیٹکس کو بیچنے کے خلاف کوئی قانون نہیں ہے اور اگر ہے بھی تو اس کا کوئی اقدام نظر نہیں آتا۔

    خواتین کو ان کریموں کا استعمال کرنے سے قبل ان کے بارے میں تمام معلومات حاصل ہونی چاہیئں، ان کریموں کے استعمال سے ویسے نتائج تو ضرور مل جاتے ہیں جو چاہیے، لیکن بہت کم عرصے تک کے لیے، آہستہ آہستہ ان کی جلد کافی حساس بن جاتی ہے اور دانے نکلنا شروع ہوجاتے اور کچھ معاملات میں تو چہرے پر بال آجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق کسی ایسی کریم کے استعمال کے بعد جس میں شامل ہونے والے اجزاء کو برداشت کرنے کی طاقت اس خاتون میں نہ ہو تو وہ فوری طورپر الرجی کا شکار ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں پورے جسم پر خارش شروع ہوجاتی ہے اور جسم پر لال دھبے پڑنا شروع ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جلد کو گورا بنانے والی کریموں میں اعلیٰ سطح پر مرکری، لیڈ، آرسینک اور ہائیڈرو کیونون شامل ہوتا ہے، ان مواد پر بین الاقوامی سطح پر میک اپ کے سامان میں پابندی لگائی جاچکی ہے۔

    الرجی

    خواتین اکثر وبیش تر جھریاں‘جھائیاں اور کیل مہاسوں سے پریشان دکھائی دیتی ہیں اور ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہر روز نئی نئی کریمیں بھی آزماتی رہتی ہیں ایسی تمام غیر معیاری کریمیں جلد کی بے شمار بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ۔ جن میں سے ایک الرجی ہے۔

    اس لیے کسی بھی کریم کو استعمال کرنے سے پہلے اس کے معیارکے بارے میں ضرور معلومات حاصل کریں،اکثر کریموں کی خوشبو بھی الرجی کا سبب ہوتی ہے جس کا اندازہ عموماً خواتین کو نہیں ہوپاتا وہ کریم استعمال کرنے کے بعد مسلسل خارش‘ جلن اوردیگر پریشانیوں میں گرفتار ہوجاتی ہیں۔

    غیر معیاری اورسستی کریمیں استعمال کرنے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے چہرہ جھلس گیا ہو، یہ کریمیں چہرے کی اندرونی جلد کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، کچھ کریمیں تو اس حد تک خطرناک ہوتی ہیں کہ ان سے جلد کے کینسر کا خطرہ بھی لاحق ہوجاتا ہے۔

    خواتین سب سے زیادہ ان کریموں سے متاثر ہوتی ہیں جس میں کم وقت میں رنگ گورا کرنے کا دعویٰ درج ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق آج سے چند سال قبل سو میں سے دو یا تین خواتین کاسمیٹک الرجی کا شکار ہوتی تھی لیکن اب کاسمیٹک الرجی کا شکار ہونے والے افراد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

    دس پندرہ سال پہلے تک لوگ الرجی نامی کسی بیماری سے واقف نہیں تھے آج ہر دس میں سے ایک فرد کو الرجی کا مرض لاحق ہے، اس لیے الرجی موجودہ دور کاایک اہم مسئلہ بن چکی ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے۔

    لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین چہرے پر لگانے والی کریموں کے استعمال میں انتہائی احتیاط برتیں، خریداری سے پہلے لیبل کو اچھی طرح پڑھیں اور یہ تصدیق کریں کہ اس کی تیاری میں کوئی ایسے اجزا شامل تو نہیں کیے گئے جس سے جلد کی بیماریوں کاخطرہ ہو۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔