Tag: Skin Cancer

  • خاتون کے چہرے پر جلد کا سب سے چھوٹا لیکن مہلک کینسر دریافت

    خاتون کے چہرے پر جلد کا سب سے چھوٹا لیکن مہلک کینسر دریافت

    اوریگون: امریکا میں ایک خاتون کے چہرے پر ماہرین امراض جِلد نے جِلد کا سب سے چھوٹا لیکن مہلک کینسر دریافت کر لیا، گنیز ورلڈ ریکارڈز نے بھی اسے تسلیم کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست اوریگون کی ہیلتھ اینڈ سائنس یونیورسٹی میں جِلدی امراض کے ماہرین کی ایک ٹیم نے کرسٹی اسٹاٹس نامی ایک خاتون کی آنکھ کے نیچے دنیا کے سب سے چھوٹے جلد کے کینسر کی نشان دہی کی ہے۔

    کرسٹی اسٹاٹس کے بیان کے مطابق وہ اپنے گال پر ایک سرخ دھبے کی وجہ سے پریشان تھیں، جس کے لیے وہ ڈاکٹر کے پاس گئیں، لیکن ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ بے ضرر ہے، جس پر انھوں نے سکون کا سانس لے لیا۔

    تاہم، جب ماہرین امراض جلد نے انھیں چہرے کے معائنے کے دوران ایک اور لیکن بہت ہی چھوٹا دھبہ دیکھا تو انھیں تشویش لاحق ہو گئی، یہ بہت چھوٹا دھبہ تھا جس کی پیمائش صرف 0.65 ملی میٹر تھی اور یہ انسانی آنکھ سے تقریباً پوشیدہ تھا۔

    اس کے بعد جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹیم اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہی کہ یہ نشان میلانوما کا تھا جو جلد کے کینسر کی سب سے خطرناک قسم ہے۔ ٹیم نے جِلد میں کوئی بھی چیز داخل کیے اور اسے کاٹے بغیر کینسر کا پتا چلایا۔

    یکم مئی کو گنیز ورلڈ ریکارڈز کے ایک جج نے اس ٹیم کی دریافت کو تسلیم کرتے ہوئے ایک سرٹیفکیٹ سے نوازا۔

    واضح رہے کہ میلانوما جلد کے کینسر کی ایک قسم ہے جو جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل سکتا ہے، جلد کے کینسر کے کیسز میں اس کا امکان ایک فیصد ہے تاہم سب سے زیادہ اموات اسی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

  • افریقہ میں رنگ گورا کرنے والی کریموں سے اسکن کینسر پھیلنے لگا

    افریقہ میں رنگ گورا کرنے والی کریموں سے اسکن کینسر پھیلنے لگا

    دنیا بھر میں رنگ گورا کرنے والی کریمز خواتین میں بے حد مقبول ہیں تاہم وقتاً فوقتاً ان کریمز کے نقصانات سامنے آتے رہتے ہیں، حال ہی میں کئی افریقی ممالک میں ایسی کریمز کے استعمال سے جلد کے کینسر کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

    اپنے چہرے کو سورج کی تیز شعاعوں سے بچانے کے لیے بڑے ہیٹ کا استعمال کرنے والی افریقی ملک کیمرون کی 63 سالہ جین اب جلد کے کینسر کی تشخیص کے بعد جلد کو گورا کرنے والی مصنوعات استعمال کرنے پر پچھتا رہی ہیں۔

    جین کیمرون کی ان خواتین میں سے ای ہیں جنہوں نے ایسی متنازع مصنوعات کا استعمال کیا جن پر سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد پابندی لگ چکی ہے۔

    دارالحکومت یاؤندے میں اس طرح کی مصنوعات فروخت کرنے والی ایک خاتون دکان دار کا کہنا ہے کہ جب لوگ میری طرف دیکھتے ہیں تو مجھے شرمندگی ہوتی ہے۔

    دوسری جانب 5 مہینوں میں چہرے پر ایک زخم کے بڑھنے کے بعد جین ایک ڈاکٹر کے پاس گئیں، جس نے ان میں کینسر کی تشخیص کی، ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ انہیں کینسر 40 برس سے جلد کو گورا والی مصنوعات کے استعمال سے ہوا ہے۔

    جین جیسے کروڑوں افراد اس دنیا میں ہیں جو رنگت گورا کرنے والی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔

    کیمرون ڈرمٹالوجی سوسائٹی کے مطابق سنہ 2019 میں اقتصادی دارالحکومت ڈوالا کے تقریباً 30 فیصد رہائشیوں اور اسکول کی ایک چوتھائی لڑکیوں نے رنگ گورا کرنے والی مصنوعات کا استعمال کیا۔

    20 سالہ طالب علم اینیٹ جیسے کچھ افراد کے لیے ایسی مصنوعات کے اثرات کافی نقصان دہ ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان کے چہرے پر سرخ دھبے پڑ گئے ہیں، جلد چھیل رہی ہے اور جل رہی ہے۔ سورج کی تیز روشنی میں میرا چہرہ گرم ہو جاتا ہے اور مجھے رکنا پڑتا ہے۔

    وائٹ ناؤ اور سپر وائٹ جیسے ناموں والی مصنوعات کو فوری طور پر دکان کی شیلفوں پر ان کی پیکجنگ پر آویزاں صاف رنگت کی خواتین کی تصویروں سے پہچانا جا سکتا ہے۔

    یہ ہنگامہ موسم گرما میں اس وقت شروع ہوا جب سوشل میڈیا صارفین نے حزب اختلاف کی رکن پارلیمنٹ نورین فوٹسنگ کی رنگ گورا کرنے والی مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنی پر تنقید کی۔

    عموماً بہت ساری مصنوعات کا سائنسی طور پر کبھی تجزبہ نہیں کیا گیا، ان میں خطرناک سطح کے کیمیکل ہوتے ہیں جو میلانین کی پیداوار کو روکتے ہیں، یہ مادہ سورج کی گرمی سے جسم میں پیدا ہوتا ہے۔

    ان کیمیکلز میں سے ایک ہائیڈروکوئنون ہے، جس پر یورپی یونین نے سنہ 2001 میں کینسر اور جینیاتی تغیرات کے خطرے کی وجہ سے پابندی عائد کی تھی۔

    کیمرون کی وزارت صحت نے رواں برس 19 اگست کو کاسمیٹک اور ذاتی حفظان صحت سے متعلق ایسی مصنوعات کی درآمد، پیداوار اور تقسیم پر پابندی عائد کر دی تھی، جن میں ہائیڈروکوئنون اور مرکری جیسے خطرناک مادے ہوتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق رنگ گورا کرنے والی مصنوعات عام طور پر بہت سے افریقی، ایشیائی اور کیریبیئن ممالک میں خواتین اور مرد دونوں ہی استعمال کرتے ہیں۔ یورپ اور شمالی امریکا میں سیاہ رنگت والے افراد بھی ایسی مصنوعات استعمال کرتے ہیں۔

    خوفناک نتائج کے باوجود مرد اور خواتین اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ ان مصنوعات کے استعمال کے بعد وہ مزید خوبصورت ہو جائیں گے۔

  • کلائمٹ چینج سے کینسر میں اضافے کا خدشہ

    کلائمٹ چینج سے کینسر میں اضافے کا خدشہ

    دنیا بھر میں ہونے والی موسمی تبدیلیاں یا کلائمٹ چینج اسکن کینسر (جلد کے سرطان) کا سبب بن سکتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج مختلف اقسام کے کینسر میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ شمالی ممالک میں سورج تلے طویل وقت گزارنے سے کینسر کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    یونیورسٹی آف برسٹل میں کلائمٹ سائنسز کے پروفیسر ڈین مچل نے توجہ مبذول کروائی ہے کہ برطانیہ اور شمال کے دیگر ممالک میں لوگ گرم دنوں میں زیادہ باہر نکلتے ہیں، جنہیں الٹرا وائلٹ شعاعوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جنہیں کینسر کا ایک عنصر تصور کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ البتہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کوئی خاص ہیٹ ویو کسی خاص کینسر کا سبب بنا۔ مچل نے نشاندہی کی کہ کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے کا تعلق موسمیاتی تبدیلی اور بلند درجہ حرارت سے ہے۔