Tag: sky

  • آسمان کا نقشہ تیار کرنا ممکن ہے؟

    آسمان کا نقشہ تیار کرنا ممکن ہے؟

    کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ زمین کی طرح آسمان کا نقشہ بھی تیار کیا جاسکے؟ ماہرین فلکیات اس پر کام کر رہے ہیں اور اب تک انہوں نے 27 فیصد آسمان کا نقشہ کا تیار کرلیا ہے۔

    ماہرین فلکیات نے زمین کے اوپر شمالی سمت میں آسمان کی ایک چوتھائی سے زیادہ حصے کی نقشہ سازی کر لی ہے جس میں کہکشاؤں سے لے کر بلیک ہولز تک 44 لاکھ خلائی اشیا کی تفصیلات موجود ہیں۔

    ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم لو فریکوئنسی ایرے، ایک پین یورپی ریڈیو ٹیلی اسکوپ، کا استعمال کرتے ہوئے کائنات کے متعلق تفصیلات جمع کر رہی ہے۔

    یہ نقشہ ایک متحرک کائنات کی تصویر پیش کرتا ہے جس میں کثیر تعداد میں اشیا موجود ہیں جو زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود ہیں۔

    اس پروجیکٹ کے پشت پر موجود ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا سیاروں اور کہکشاؤں سے لے کر بلیک ہولز تک وسیع پیمانے پر موجود اشاروں کے لیے تازہ فہم دیتا ہے۔

    یہ ریڈیو فریکوئنسی سگنلز کا ایک مجموعہ ہے جن کو یورپ بھر میں متعدد ٹیلی اسکوپس نے پکڑا ہے، ہر سگنل چمکتے پیلے نکتے کے طور پر ظاہر ہوا ہے۔

    اب تک 27 فیصد آسمان کی نقشہ سازی کی جا چکی ہے جس میں 44 لاکھ اشیا کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جن کو عوام پر پہلی بار منکشف کیا گیا ہے۔

    ان اشیا کی اکثریت زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر ہیں اور یا تو وہ کہکشائیں ہیں جن میں بڑے بلیک ہولز موجود ہیں یا وہ تیزی سے بڑھتے نئے ستارے ہیں۔

  • امریکا میں مچھلیوں کی بارش ہونے لگی

    امریکا میں مچھلیوں کی بارش ہونے لگی

    امریکی ریاست ٹیکسس میں آسمان سے مچھلیوں کی بارش ہونے لگی جس نے شہریوں کو حیران کردیا، لوگوں نے اسے سال 2021 کا آخری وار قرار دیا۔

    امریکی ریاست ٹیکسس میں اس وقت مقامی افراد حیران و پریشان رہ گئے جب بارش کے ساتھ آسمان سے مچھلیاں بھی برسنے لگیں۔

    بے شمار مقامی افراد نے سوشل میڈیا پر مختلف تصاویر پوسٹ کیں جن میں بے حس و حرکت مچھلیاں دکھائی دے رہی ہیں۔

    یہ ایک غیر معمولی واقعہ ضرور ہے لیکن ایسا ہوتا ہے۔

    دراصل جب سمندر کا پانی بخارات بن کر ہوا میں اڑتا ہے، اس وقت اگر تیز ہوا چل رہی ہو یا طوفانی صورتحال ہو تو کئی چھوٹے سمندری جاندار جیسے مینڈک، کیکڑے یا چھوٹی مچھلیاں بھی اوپر اٹھ جاتی ہیں جو بعد میں بارش کے ساتھ زمین پر برستی ہیں۔

    ایک شخص نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ بارش کے ساتھ کچھ گرنے کی آواز پر وہ سمجھا کہ اولے گر رہے ہیں لیکن جب اس نے باہر جا کر دیکھا تو آسمان سے مچھلیاں گر رہی تھیں۔

  • آسمان پر اڑنے والی جادوئی جھاڑو دکھائی دے گئی

    آسمان پر اڑنے والی جادوئی جھاڑو دکھائی دے گئی

    امریکا میں ایک ڈیلیوری ڈرائیور نے آسمان پر ایک عجیب و غریب شے دیکھی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، ویڈیو میں آسمان پر ایک اڑتی ہوئی جھاڑو نمایاں ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں ایک ڈیلیوری ڈرائیور جو اپنی ڈیوٹی پر ہے کہتا دکھائی دیتا ہے کہ میں نے آسمان پر ایک عجیب و غریب شے دیکھی ہے۔

    اس کے بعد وہ کیمرے کا رخ تبدیل کرتا ہے اور آسمان پر اڑتی ایک جھاڑو دکھاتا ہے، جھاڑو بالکل ویسی ہے جو جادوئی فلموں میں دکھائی جاتی ہے جس پر کوئی شخص سواری کر رہا ہوتا ہے۔

    ڈرائیور کا کہنا ہے کہ اس جھاڑو کے ساتھ کہیں سے کوئی تار منسلک نہیں ہے اور یہ ہوا میں معلق ہے، تاہم کبھی کبھار حرکت کرتی بھی دکھائی دے رہی ہے۔

    مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، بعض افراد نے اسے مشہور فلم ہیری پوٹر میں دکھائی جانے والی صورتحال سے مشابہہ قرار دیا، ایک صارف نے کمنٹ کیا کہ اس جھاڑو پر ہیری پوٹر اپنی سلیمانی چادر پہنے سوار ہے اور کسی کو دکھائی نہیں دے رہا۔

  • آدھی رات کو آسمان پہ اڑتی پراسرار شے نے شہریوں کو پریشان کردیا

    آدھی رات کو آسمان پہ اڑتی پراسرار شے نے شہریوں کو پریشان کردیا

    اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں آسمان پر ایک پراسرار شے دکھائی دی جس نے شہریوں کو خوف اور الجھن میں ڈال دیا۔

    گلاسگو کے علاقے میری ہل کی رہائشی ایک خاتون نے بتایا کہ رات کے وقت انہوں نے آسمان پر ایک پراسرار شے دیکھی۔

    اڑتی ہوئی یہ شے بلند و بالا عمارتوں کے درمیان سے گزرتی ہوئی فضا میں غائب ہوگئی، اس کی ہیئت واضح نہیں تھی جس کی وجہ سے اندازہ نہیں لگایا جاسکا کہ یہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ دنیا کے مختلف حصوں میں آسمان پر اس طرح کی پراسرار اشیا دکھائی دیتی ہیں جنہیں مقامی افراد اڑن طشتری خیال کرتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل طیارے میں سفر کرنے والے ایک مسافر نے بھی کھڑکی سے ایسی ہی ایک پراسرار شے کی ویڈیو بنائی تھی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید رنگ کی ایک پراسرار شے طیارے کے ساتھ سفر کر رہی ہے اور بار بار اپنی ہئیت بھی بدلتی ہے۔

    مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ شروع میں اسے لگا کہ یہ بادل کا چھوٹا سا ٹکڑا ہے، طیارہ اس وقت 10 سے 30 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا اور یہ پراسرار شے طیارے کے ساتھ حرکت کر رہی تھی، بعد ازاں اس نے اپنی ہئیت بدل لی۔

  • جب ایک مصور نے تحقیق کی کہ آسمان نیلا کیوں ہے

    جب ایک مصور نے تحقیق کی کہ آسمان نیلا کیوں ہے

    جب ہم لیونارڈو ڈاونچی کا نام سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں مونا لیزا ابھرتی ہے، سیاہ لباس میں ملبوس خاتون کی پینٹنگ جس کی مسکراہٹ کی ایک دنیا دیوانی ہے۔

    لیکن مونا لیزا کا خالق ڈاونچی ایک ایسی بلند قامت شخصیت تھا جسے صرف اس ایک فن پارے میں قید کرنا ناانصافی ہوگی، درحقیقت ڈاونچی نے اپنی پوری زندگی میں صرف 20 کے قریب ہی فن پارے بنائے جن میں سے مونا لیزا کو آفاقی شہرت حاصل ہوئی۔

    لیونارڈو ڈاونچی کو اگر ہر فن مولا کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، وہ صرف ایک مصور ہی نہیں بلکہ انجینیئر، سائنس دان، ریاضی دان، ماہر فلکیات، ماہر طب اور موجد بھی تھا۔

    15 اپریل 1452 میں اٹلی میں پیدا ہونے اور 2 مئی 1519 کو فرانس میں انتقال کر جانے والے اس عظیم شخص کو تاریخ کے ذہین ترین انسانوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔

    آج ہماری زندگی میں موجود بہت سی اشیا ڈاونچی کی ایجاد کردہ ہیں جس نے 5 صدیاں قبل ان کا ابتدائی خاکہ پیش کیا۔

    دنیا کا سب سے پہلا روبوٹ ڈاونچی نے بنایا تھا، یہ روبوٹ لکڑی، چمڑے اور پیتل کا بنا تھا جو خود سے بیٹھنے، ہاتھ ہلانے، منہ کھولنے اور بند کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

    چار صدیوں بعد امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنا خلائی روبوٹ اسی طرز پر بنایا تھا۔

    ڈاونچی کو اڑنے کا بے حد شوق تھا اور اس نے پہلی بار ہیلی کاپٹر بنانے کی کوشش بھی کی تھی، وہ اسے مکمل تو نہ بنا سکا تاہم اپنے نوٹس میں یہ ضرور بتا گیا کہ اس طرح کی اڑنے والی چیز کس طریقے سے کام کرے گی۔

    یہی نہیں اس نے پیرا شوٹ کا خیال بھی پیش کیا تھا جس کا مقصد اس وقت پائلٹ کی جان بچانا تھا۔

    26 سال کی عمر میں ڈاونچی نے گاڑی کی ابتدائی شکل پیش کی، یہ ایک ریڑھا تھا جو خود کار طریقے سے چل سکتا تھا۔

    اس نے اپنے گھر ہونے والی دعوتوں کے کھانے کو محفوظ کرنے کے لیے ایک ایسی مشین بھی بنا دی تھی جو کھانے کو ٹھنڈا رکھتی تھی، اس مشین میں ایک نلکی کے ذریعے سرد ہوا کو داخل کیا جاتا تھا۔

    اس ابتدائی ایجاد کی بدولت آج بڑے بڑے فریج ہمارے گھروں میں موجود ہیں۔

    ڈاونچی نے ایک بار ایک بوڑھے شخص کے انتقال کر جانے کے بعد اس کے دل کا آپریشن کیا، تب اس نے پہلی بار دل کی شریانوں کے مرض کے بارے میں لکھا، اس کی یہ پہلی تشخیص آج لاکھوں افراد کی جانیں بچانے کا سبب ہے۔

    ڈاونچی کے ہاتھ کے لکھے نوٹس اکثر و بیشتر سامنے آتے رہتے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ذہین شخص نے کس قدر ایجادات کے بارے میں سوچا تھا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ممکنہ طور پر اس کے نوٹس میں کسی ایسی شے کا خیال بھی ہوسکتا ہے جو اب تک ایجاد نہ کی جاسکی ہو۔

    نیلے آسمان کی وضاحت

    سنہ 1509 میں ڈاونچی نے ایک مقالہ لکھا جس میں اس نے وضاحت کی کہ آسمان کا رنگ نیلا کیوں ہے۔ یہ مقالہ اس وقت بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی زیر ملکیت ہے جسے حفاظت سے رکھا گیا ہے۔

    ڈاونچی نے لکھا تھا کہ ہماری فضا کے سفید رنگ اور خلا کے سیاہ رنگ سے جب سورج کی روشنی گزرتی ہے، تو وہ اس کو منعکس کر کے آسمان کو نیلا رنگ دے دیتی ہے۔

    سنہ 1871 میں ایک انگریز سائنس دان لارڈ ریلی نے اس نظریے کی مزید وضاحت کی، انہوں نے لکھا کہ سورج کی روشنی جب ہوا کے مالیکیولز سے ٹکراتی ہے تو مالیکیولز پھیل جاتے ہیں۔

    یعنی کہ سورج کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی روشنی مالیکیولز کے پھیلنے کی وجہ سے چہار سو پھیل جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ دن کے وقت ہر شے بشمول آسمان نہایت روشن دکھائی دیتا ہے۔

    ریلی نے بتایا کہ اس عمل میں نیلا رنگ زیادہ پھیلتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ آسمان کو اپنے رنگ میں ڈھال لیتا ہے۔

    ریلی کے مطابق اس عمل کے دوران سرخ رنگ بھی منعکس ہوتا ہے جس سے آسمان بھی سرخ رنگ کا ہوجاتا ہے، تاہم نیلا رنگ اس پر حاوی ہوتا ہے اس لیے ہم آسمان کو نیلا دیکھتے ہیں۔

  • امریکا میں شہری پر آسمانی بجلی گر گئی

    امریکا میں شہری پر آسمانی بجلی گر گئی

    واشنگٹن: امریکا میں طوفانی بارش کے دوران بجلی گرنے کا خطرناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص زخمی ہونے سے بال بال بچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں پیش آیا جب ایک شخص چھتری لیے سڑک سے گزر رہا تھا کہ اچانک تیز بجلی کڑکی اور اس پر آگری۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اچانک بجلی گرنے پر رومولو میکنیل نامی شخص خوفزدہ ہوگیا اور اس کے ہاتھ سے چھتری گرگئی لیکن وہ زخمی ہونے سے محفوظ رہا۔

    کیرولینا میں گذشتہ روز سے تیز بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث نظام زندگی بھی جزوی طور پر متاثر ہے، البتہ ریسکیو عملہ ہائی الرٹ ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں امریکا کی جنوبی ریاستوں ٹیکساس، آرکناس، لوزینا اور جارجیا میں بارشوں نے سیلابی صورت حال اختیار کرلی تھی۔

    امریکا میں بارشوں اور طوفان نے تباہی مچادی، 8 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    یاد رہے کہ سیلابی صورت حال کے باعث 8 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

  • روس: ہوائی اڈے پر سونے اور چاندی کی بارش

    روس: ہوائی اڈے پر سونے اور چاندی کی بارش

    ماسکو: روس کے مشرقی شہر کے ایئرپورٹ کے رن وے پر سونے اور چاندی کی بارش نے سب کو حیران کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے شہر یاکوتس کے ہوائی اڈے پر کارگو جہاز میں رکھی گئی بڑی تعداد میں سونے اور چاندی کی اینٹیں جہاز کے اڑان بھرتے ہی رن وے پر گر گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹیک آف کے دوران جہاز کے سامان رکھنے والے حصے کا ایک دروازہ ٹوٹ گیا جس کے باعث اس میں رکھی ہوئی سونے اور چاندی کی 200 قیمتی اینٹیں رن وے پر بکھر گئیں، ایک اینٹ کا وزن تقریباً 20 کلو بتایا گیا ہے۔

    پائلٹ واقعہ سے لاعلم رہتے ہوئے اپنے مقررہ سفر کی جانب گامزن رہا جبکہ یاکوتس کے رہائشی اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور آسمان سے ہونے والی سونے اور چاندی کی بارش کے ثمرات کی تلاش میں مصروف ہوگئے۔

    رن وے پر گرنے والی تمام سونے اور چاندی کی اینٹوں کو اکٹھا کرلیا گیا ہے، دوسری جانب پولیس نے واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    یہ پڑھیں: سری لنکا میں آسمان سے درختوں کی بارش


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپر مون – آخرچاند اتنا روشن اور بڑا کیوں دکھائی دیتا ہے

    سپر مون – آخرچاند اتنا روشن اور بڑا کیوں دکھائی دیتا ہے

    فلکیاتی سائنسدان کئی صدیوں سے کائنات کے سربستہ رازوں کی گھتیاں سلجھانے میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ نظام ِ شمسی کے دیگر سیاروں پر زندگی کے آثار موجود ہیں یا نہیں اور اس مقصد کے لیے ان کی تحقیقات کا سب سے اہم مر کز زمین کا اکلوتا چاند رہا ہے۔

    رواں برس 2017اس حوالے سے کافی اہمیت کا حامل رہا کہ نا صرف سائنسدان بلکہ دنیا بھر سے فلکیات کے شیدائیوں کو کئی انوکھے فلکیاتی عوامل کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا اور ابھی دسمبر کے مہینے میں ایسے کئی مواقع متوقع ہیں۔اگرچہ اِن یادگار فلکیاتی عوامل کے سلسلے کا آغاز پچھلے برس نو جنوری 2016 سے ہوا جب آسمان کی بے کراں وسعتوں میں ہمارے نظام ِ شمسی کے دو اہم سیارے زہرہ اور زحل ایک دوسرے کے اتنے قریب نظر آئے کہ اسے دونوں سیاروں کا ” بوسہ ” قرار دیا گیا ، اگرچہ یہ صرف ایک نظری دھوکہ تھا اور زہرہ اور زحل ہنوز ایک دوسرے سےبہت زیادہ فاصلے پر تھے۔ اسی برس انوکھا اور عشروں میں کبھی دکھائی دینے والا ایک یادگار واقع اکتوبر ، نومبر اور دسمبر میں رونما ہونے والے تین "سپر مونز ” کاایک سلسلہ تھا۔

    پاکستان میں 70 سال بعد سپر مون کا نظارہ

    علم ِ فلکیات کے مطابق ایک سپر مون اس وقت رونما ہوتا ہے جب چاند ، سورج کی مخالف جانب زمین کے ساتھ ایک ہی لائن میں آجاتا ہے، جسے ماہرین ِ فلکیات نے ” پیریگی سیزائگ” یا سپر مون کا نام دیا ہے۔واضح رہے کہ پیریگی اس مقام کو کہتے ہیں جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین سے 221،225 کے کم ترین فاصلے پر آجاتا ہے اور اس باعث معمول کے سائز سے نوے گنا زیادہ بڑا اور روشن نظر آتا ہے جس کی بنیادی وجہ چاند کا قدرے بیضوی مدار ہے ۔چونکہ یہ ایک مشکل نام ہے اس لیے میڈیا اور عوامی حلقوں میں لفظ سپر مو ن نےزیادہ شہرت پائی ،جس کا پہلی مرتبہ استعمال ماہر فلکیات ‘رچرڈ نال’ نے کیا تھا ۔ معمول کا پورا چاند ،زمین سے238،900 میل کے فاصلے پر ہوتا ہے جبکہ چاند کا زمین سے دور ترین مقام اس سے پانچ فیصد زیادہ ہے جو ‘اپوگی ‘کہلاتا ہے۔

    سپر مون کو واضح طور پر دیکھنے کے لیے جنوب کی جانب روشنیوں اور آبادی سے دور علاقوں کا رخ کرنا چاہیئے اور یہ بات ذہن میں رکھنے چاہیئےکہ غروب ِ آفتاب کے بعد چاند افق پر جتنا بلند ہوگا ‘ اتنا ہی روشن اور بڑا دکھائی دے گا۔چونکہ چاند کا زمین کے ساتھ فاصلہ دو راتوں میں زیادہ متاثر نہیں ہوتا اس لیے اگر کوئی شخص مطلع ابر آلود ہونے کے باعث ایک رات اسے دیکھنے سے قاصر رہا تو وہ اگلی رات بھی اسے دیکھ سکتا ہے۔پچھلے برس رونما ہونے والی سپر مونز کی سیریز کا آغاز اکتوبر میں ہوا ۔

    اس مہینے کے چاند کو فلکیاتی اصطلاح میں ہارویسٹ مون کہا جاتا ہے کیونکہ یہ غروب آفتاب کے بعد بہت جلد افق پر نمودار ہوجاتے ہیں جس کے باعث کھیتوں میں کام کرنے والے کسانوں کو زیادہ روشنی میسر ہونے سے وہ رات میں بھی باآسانی فصلوں کی کٹائی کا کام کر لیتے ہیں ۔ اکتوبر سے پہلے ماہ ِ ستمبر کے چاند کوہنٹر مون کہا جاتا ہے، گرچہ چاند کو دیئے جانے والے یہ نام کچھ پیچیدہ ہیں اور جلد تبدیل کر دیئے جاتے ہیں ۔ اس سلسلے کا دوسرا سپر مون چودہ نومبر 2016 کی رات نظر آیا جو کئی حوالے سے تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔

    اس رات چاند اپنے معمول کے سائز سے چودہ فیصد بڑا اور تیس فیصد زیادہ روشن تھا جو اس سے پہلے 1948 میں دیکھا گیا تھا اور اب اتنے ہی عرصے بعد 2034 میں دوبارہ دکھائی دیگا۔اس سلسلے کا اختتام چودہ دسمبر کی رات نظر آنے والے مکمل اور نسبتا روشن سپر مون پر ہوا جس ایک خصوصیت یہ تھی اس رات آسمانی پتھروں کی بارش ‘ میٹی یور ‘ شاور کو بہت واضح مشاہدہ کیا جا سکا کیونکہ افق پر چاند کی روشنی زیادہ ہونے کے باعث شہابیے کے گرنے کا منظر پانچ سے دس گنا زیادہ صاف نظر آرہاتھا ۔

    اور اب ایک برس کے طویل انتظار کے بعد ہمارا فلکیاتی ہمسایہ تین دسمبر کی رات ہمیں اس خوبصورت منظر کا ایک دفعہ پھر تحفہ دینے جا رہا ہے ۔ماہرین ِ فلکیات کے مطابق یہ سپر مون مقامی وقت پر دس بج کر پینتالیس منٹ پر بہت واضح دیکھا جا سکے گا جب چاند اپنے معمول کے سائز سے سولہ فیصد روشن اور سات فیصد بڑا نظر آئے گا ۔اگرچہ یہ رواں برس کا چوتھا سپر مون ہے مگر مدہم ہونے کے باعث عام افراد بقیہ تین دیکھنے سے قاصر رہے ۔ دنیا بھر میں فلکیات کے شائقین اس انوکھے منظر سے لطف اندوز ہونے کے لیئے پوری طرح تیار ہیں ۔ اگر کسی باعث آپ اس سپر مون کو دیکھنے سے محروم رہیں تو فکر کی چنداں کوئی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ اگلے برس 2018 کے اوائل میں دو اور پھر اکتیس جنوری کے چاند بھی سپر مون ہوں گے ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017 آسمان پرقیامتیں ڈھانے والا ہے

    سال 2017 آسمان پرقیامتیں ڈھانے والا ہے

    انسان زمین پر اپنے ابتدائی ادوار سے ہی آسمان کی وسعتوں کا مشاہدہ کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے‘ رات میں آنکھوں کو خیرہ کردینے والے یہ اجرامِ فلکی تمام تر تاریخِ انسانی میں انتہائی اہمیت کے حامل رہے ہیں اور اکثر تو ان کی پرستش بھی کی جاتی رہی ہے۔ سال 2017 میں آسمان میں انتہائی دلچسپ تبدیلیاں پیش آنے والی ہیں جن کا مشاہدہ یقیناً آپ کو لطف دے گا۔

    کبھی کوئی تارہ تیزی سے ٹوٹتا ، مدہم پڑتا آپکی نگاہوں کے سامنے سے اوجھل ہوا ہو ،رات کی تاریکی اور گہرے سکوت میں یہ اجرامِ فلکی اکساتے،ہمارا تجسس بڑھاتے ہیں کہ ہم آسمانوں کی وہ ان کہی داستانیں جان سکیں جو اس لا متناہی کائنات میں جا بجا بکھری پڑی ہیں

    مزید پڑھیں: طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    ایک نظرڈالتے ہیں 2017 میں وقوع پذیر ہونے والے ان اہم فلکیاتی واقعات پرجو جلد ہی دنیا بھر کے لوگوں کے تجسس کو بڑھائیں گے۔

    دم دار ستارہ 45 پی کا نظارہ ۔( 11 فروری 2017)۔


    دم دار ستارہ 45 پی جسے کوسٹ ہونڈا ایم آر کوز کا نام دیا گیا ہے 2017 کے آغاز ہی سے سائنسدانوں اور فلکیات کے شائقین کی توجہ کا مرکزہے۔ یہ دمدار ستارہ یکم جنوری کو غروبِ آفتاب کے بعد چاند کے بے حد قریب دیکھا گیا تھا ۔ لیکن یہ اتنا مدہم تھا کہ ٹیلی سکوپ کے بغیراس کا مشاہدہ کرنا مشکل تھا ، لیکن اگر آپ یکم جنوری کو اسے دیکھنےمیں ناکام رہے تھے تو مایوسی کی قطعاَ کوئی بات نہیں، گیارہ فروری کو قدرت ایک دفعہ پھر آپ کو یہ نادر موقع فراہم کرنے والی ہے ۔ اس روز دنیا بھر سے فلکیات کی شیدائی اس ستارے کا ایک دفعہ پھر مشاہدہ کرسکیں گے اور اس دفعہ اتنا زیادہ روشن اور واضح دکھائی دے گا۔

    comet-post-1

    سورج گرہن۔ کلر آف فائر ۔( 26 فروری 2017)۔


    اس برس کی پہلی سہ ماہی میں ہی آنے والا دوسرا بڑا ایونٹ سورج گرہن ہے ، جسے اینیولر سورج گرہن کہا جاتا ہے‘ اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ چاند گردش کرتا ہوا ، زمین اور سورج کے درمیان حائل ہوتا ہے تو کچھ لمحوں کے لیئے یہ نظارہ بلکل ڈائمنڈ رنگ کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ جسے ” کلر آف فائر ” کہا جاتا ہے، دنیا بھر سے آسٹرونامی کے شیدائی اس نادر لمحے کو اپنے کیمروں میں محفوظ کرنے کے لیئے گھنٹوں انتظار کرتے ہیں ۔ 2017 میں رونماہونے والے اس کلرآف فائر سےسدرن ہیمی سفئیر کے با شندے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ یہ ساؤتھ پیسیفک اوشین سے شروع ہوتا ہوا ساؤتھ امریکہ سے گزرے گا، جبکہ اس کا اختتام برِاعظم افریقہ میں ہوگا ، یعنی ایک وسیع علاقے کے رہائشی اس دفعہ اس خوبصورت منظر کا بھرپورنظارہ کرسکیں گے۔

    annual-solar

    مشتری، مریخ اور چاند کی مثلث ۔(29 مارچ 2017)۔


    سال 2017 کو اگر بہترین اور شاذو نادر وقوع پذیر ہونے والے اجرامِ فلکی کے واقعات کا سال کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ پہلی سہ ماہی میں ہی آنے ولا ایک اوردلکش ایونٹ مشتری، مریخ اورچاند مثلث بنائے گا، مگر زمین سے اس کا مشاہدہ کرنا مشکل ہے ، کیونکہ زمین ، مشتری کی نسبت سائز میں بہت چھوٹی ہے اور سورج کی چکا چوند کی زد پر ہونے کی وجہ سے یہ سیارہ یہاں سے صحیح طور پر نہیں دیکھا جا سکتا ۔ مگر 29 مارچ کو یہ زمین سے دیکھنے پر سورج سے دور ترین مقام پر ہوگا۔

    مزید پڑھیں: سیارہ مشتری کا عظیم طوفان

    moons-join-jupiter

    چاند اور عطارد کا ملاپ ۔( 10 اپریل 2017)۔


    عطارد کو ہمارے نظامِ شمسی کا ” بادشاہ” سیارہ کہا جاتا ہے، سو یہ کیونکر ممکن تھا کہ جب سورج، چاند اور دیگر سیارے اپنے نئے روپ دکھلانے چلیں ہوں تو عطارد اُن سے پیچھے رہ جاتا ، 2017 اس لحاظ سے بھی منفرد ٹہرا کہ اس برس عطارد ” سپائیکا”نامی ایک ایسے ستارے کے ساتھ جوڑا بنائیگا جسے ” ورگو” کے ستاروں کے جھرمٹ میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اور اسی پر بس نہیں اس سال اپریل میں دنیا بھر سے شائقین اس منفرد سیارے کو چاند کے ساتھ اکھٹا نمودار ہوتا دیکھ سکیں گے۔ اس روز غروبِ آفتاب کے فوراَ بعد چاند اور عطارد ایک دوسرے کے بہت قریب دیکھے جا سکیں گے جس میں عطارد معمول سے زیادہ روشن اور بڑا دکھائی دیگا ۔ چاند اور عطارد کا یہ ملاپ اس کے بعد پھر کب ، کسی کو دیکھنا نصیب ہوگا ؟ کوئی نہیں جانتاسوابھی سے اپنے ٹا ئمرز سیٹ کر لیجیئے تاکہ یہ نادر موقع آپ کے ہاتھ سے ضائع نہ ہو جائے۔

    مزید پڑھیں: ہزاروں سال بعد چاند کی شکل تبدیل

    mercury-moon-post

    مکمل سورج گرہن۔(21 اگست 2017)۔


    مکمل سورج گرہن میں چاند کچھ لمحوں کے لیئے زمین اور سورج کے درمیان مکمل حائل ہو کر دن میں رات کا سماں باندھ دیتا ہے۔ 2017 نارتھ امریکہ کے رہائشیوں کے لیئے ایک بڑی خبر لیکر آیا ہے۔ اس برس 21 اگست کو امریکہ کے ساحلوں پراوریگن سے لیکر نارتھ کیرولینا تک ایک ایسا مکمل سورج گرہن رونما ہونے والا ہے جو اس سے پہلے 1979 میں دیکھا گیا تھا اور اب دوبارہ 2024 میں دیکھا جاسکے گا ۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس مکمل سورج گرہن سے لطف اندوز ہونے کے لیئے اس روز دور دراز کے علاقوں اور اور دیگر ریاستوں سے بڑی تعداد میں شائقین امریکی ساحلوں کا رخ کرکے اس گرہن کا نظارہ کرینگے۔ جبکہ جزوی سورج گرہن پورے برِاعظم امریکہ میں با آسانی مشاہدہ کیا جا سکے گا۔

    total-solar-post

    زہرہ اور عطارد کا ملاپ۔( 13 نومبر 2017)۔


    یہ برس جاتے جاتے بھی فلکیات کے شیدائیوں کو ایک خوبصورت تحفہ دے جائیگا اور وہ ہے اس نظامِ شمسی کے دو بڑے اور اہم ترین سیاروں زہرہ اور عطارد کا ملاپ، تیرہ نومبر کی شام کو مغرب کی جانب یہ دونوں سیارے بہت کم بلندی پر ایک دوسرے کے بہت قریب دیکھے جا سکیں گے۔ اس روز اِن کے درمیان فاصلہ گھٹ کر محض اٹھارہ آرک منٹ رہ جائیگا ، واضح رہے کے ایک آرک منٹ علمِ فلکیات میں ایک بہت بڑی مقدار شمار کی جاتی ہے۔اس سے قبل جون 2015 میں اس خوبصورت ایونٹ کا نظارہ کیا گیا تھا ۔ لیکن اس دفعہ یہ ملاپ چونکہ افق پر بہت کم بلندی پر وقوع پزیر ہوگا ، لہذا صرف آنکھ سے مشاہدہ کرنا ممکن نہیں ہوگا ، سو آسٹرونامی کے شیدائی اس روز اپنی ٹیلی سکوپ اور دو چشم( بانوکیولر) تیار رکھیں۔

    mercury-conj-jan-21_edited-1

    شہابِ ثاقب کی برسات ۔(13 دسمبر 2017)۔


    ہر برس دسمبر میں فلکیات کے شائقین شہابِ ثاقب یا ٹوٹتے تاروں کی برسات کا کا نظارہ بصد شوق کرتے ہی ہیں مگر اس منفرد برس یہ برسات بھی اپنے جوبن پر ہوگی۔ 2016 میں تیرہ دسمبر کو دنیا بھر سے لوگوں نے ان ٹوٹتے تاروں کو سپر مون کی غیر معمولی چکا چوند میں دیکھا تھا، اس دفعہ سپرمون تو میسر نہ ہوگا البتہ شہابِ ثاقب کے گرنے کی رفتار کافی تیز ہوگی۔ سائنسدانوں کے ایک عمومی اندازے کے مطابق تیرہ دسمبر کو اپنے عروج پر ان کے گرنے کی رفتار ساٹھ سے ایک سو بیس شوٹنگ سٹار فی گھنٹہ ہوگی۔ مگر اس کا مشاہدہ کرنے کا بہتری وقت چودہ دسمبر کی علی الصبح کا ہوگا جب نئے نوزائیدہ چاند اپنی چھب دکھلانےلگے گا۔،

    annual-meteor-shower