Tag: slain

  • فلسطینی صحافی کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل قرار

    فلسطینی صحافی کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل قرار

    جنیوا: اقوام متحدہ نے فلسطینی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گولیاں اسرائیلی فورسز نے چلائی تھیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ان کے پاس جمع کی گئی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ 11 مئی کو الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ پر گولیاں اسرائیلی فورسز نے چلائی تھیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کی ترجمان روینہ شامدسانی نے جمعہ کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے جو بھی معلومات اکٹھی کی ہیں وہ اس بات سے مطابقت رکھتی ہیں کہ ابو عاقلہ کو ہلاک کرنے اور اس کے ساتھی علی صمودی کو زخمی کرنے والی گولیاں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی طرف سے آئیں نہ کہ مسلح
    فلسطینیوں کی فائرنگ سے۔

    الجزیرہ کی صحافی شرین ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے اس وقت ہلاک کر دیا تھا جب وہ شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پر فوجی چھاپے کی کوریج کر رہی تھیں، ان کے قتل سے فلسطینیوں اور دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

    بعد ازاں اسرائیلی پولیس نے ان کے جنازے میں شریک افراد پر بھی حملہ کیا، جس سے ابو عاقلہ کا تابوت تقریباً زمین پر گر گیا۔

    متعدد عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے تجربہ کار رپورٹر کو ہلاک کیا اور کئی میڈیا اداروں کی جانب سے کی گئی تحقیقات بھی اسی نتیجے پر پہنچی ہیں۔

    اسرائیلی حکام، بشمول وزیر اعظم نفتالی بینیٹ، نے ابتدائی طور پر یہ دلیل دینے کی کوشش کی کہ فلسطینی بندوق بردار ابو عاقلہ کو ہلاک کر سکتے ہیں۔ تاہم، اسرائیلی بعد میں پیچھے ہٹ گئے اور کہا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کر سکتے کہ یہ گولی کسی اسرائیلی فوجی نے چلائی تھی۔

    اسرائیل نے ابھی تک یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ آیا کسی کو اس قتل پر مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں اور اس نے اندرونی تحقیقات سے سامنے آنے والے نتائج کو بھی جاری نہیں کیا ہے۔

    الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے 26 مئی کو اعلان کیا تھا کہ اس نے اس معاملے میں انصاف کے لیے ایک قانونی ٹیم تشکیل دی ہے جو دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) سے رجوع کرے گی۔

    اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے پر آئی سی سی میں دائر کیس پر کام کرنے والے وکلا نے بھی کہا ہے کہ وہ ابو عاقلہ کے قتل کو اپنے کیس میں شامل کریں گے۔

  • کم جونگ اُن کا مقتول بھائی سی آئی اے ایجنٹ تھا، امریکی جریدے کا دعویٰ

    کم جونگ اُن کا مقتول بھائی سی آئی اے ایجنٹ تھا، امریکی جریدے کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی جریدے نے شمالی کورین سربراہ کے مقتول بھائی سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ کم جونگ نام سی آئی اے کا ایجنٹ تھا جسے امریکا جاتے ہوئے پُراسرار طور پر قتل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے پُراسرار طریقے سے قتل کیے گئے سوتیلے بھائی کم جونگ نام دراصل سی آئی اے ایجنٹ تھے۔

    امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے مقتول سوتیلے بھائی کم جونگ نام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایجنٹ تھے اور شمالی کوریا کی جاسوسی کیا کرتے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کے سوتیلے بھائی کا ایک بار ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والوں کی ممکنہ افراد کی فہرست میں بھی نام آچکا ہے تاہم والد کے انتقال کے بعد کم جونگ اُن نے یہ عہدہ سنبھال لیا اور یہیں سے دونوں کے درمیان اختلافات نے جنم لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اسی دوران دونوں بھائیوں کے درمیان اختلافات اور اقتدار کے حصول کے لیے کھینچا تانی کی خبریں بھی آتی رہی ہیں، اسی اثناء میں اچانک 2017 کو کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کا قتل ہوگیا۔

    تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ کم جونگ نام کے چہرے پر دو خواتین نے اعصاب شکن کیمیکل کا اسپرے کیا تھا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی، قاتل خواتین کا تعلق ویت نام اور انڈونیشیا سے تھا جنہیں عدم ثبوت پر حال ہی میں رہا کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کم جونگ نام قتل کے وقت ملائیشیا میں موجود تھے جہاں سے انہیں سی آئی اے حکام سے ملنے امریکا جانا تھا، اس سے قبل بھی کم جونگ نام کے سی آئی اے حکام سے ملاقاتوں کے شواہد موجود ہیں تاہم سی آئی اے کے لیے ان کا کردار اب تک غیر واضح تھا۔

  • جمال خاشقجی کے لیے صحافیوں کا احتجاج، ایفل ٹاؤر کی لائٹیں بند

    جمال خاشقجی کے لیے صحافیوں کا احتجاج، ایفل ٹاؤر کی لائٹیں بند

    پیرس : رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر کے صحافیوں کی جانب سے جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی اور قتل کی شفاف تحقیقات کے ایفل ٹاؤل کے سامنے احتجاج کیا گیا جبکہ ٹاؤر کی روشنیاں بھی بجھادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں سفاکانہ طریقے سے قتل ہونے والے سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی کے لیے ایفل ٹاور کی لائٹیں بند کردی گئی۔،

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر کے صحافیوں نے امریکی اخبار سے منسلک صحافی کے قتل کے خلاف ایفل ٹاؤر کے سامنے احتجاج کیا۔

    یورپی نیو ایجنسی کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران ایفل ٹاؤر انتظامیہ نے ٹاؤر کی روشنیاں بجھادی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے جس پر جمال خاشقجی سمیت دنیا بھر کے مقتول صحافیوں کے قتل ی شفاف تحقیقات کا مطالبہ درج تھا۔

    امریکی اخبار سے منسلک معروف کالم نویس جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک منٹ خاموشی کے بعد آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوپی ڈیلیئور کا کہنا تھا کہ ہ’ہم صحافی ایفل ٹاؤر کے سامنے اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ دنیا صحافی برادری پر خلاف ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے آواز اٹھائیں۔

    آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایفل ٹاؤر کی روشنیاں بجھانے پر پیرس سٹی انتظامیہ کا شکریہ ادا بھی کیا۔

    رپورٹر ودآوٹ بارڈرز کی رپورٹ کے مطابق 2 اکتوبر کو سعودی سفارت خانے میں خاشقجی کو قتل کرنے سمیت دنیا بھر میں 77 صحافیوں کو قتل کیا گیا ہے جبکہ صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث 99 فیصد افراد آزاد ہیں۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کا سفاکانہ قتل واضح کرتا ہے کہ جس طرح صحافیوں کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا جارہا ہے اس کی کوئی حد نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔