Tag: sleep

  • نیند کا عالمی دن: کم سونا کن مسائل میں مبتلا کرسکتا ہے؟

    نیند کا عالمی دن: کم سونا کن مسائل میں مبتلا کرسکتا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں ہم اپنی زندگی میں اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ اسی وقت کر سکتے ہیں جب ہم رات میں پرسکون نیند سوتے ہوں اور نیند کی کمی کا شکار نہ ہوں؟

    پرسکون نیند کی اسی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ہر سال کی طرح آج یعنی مارچ کے تیسرے جمعے کو نیند کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے سے سب سے پہلا اثر آپ کی جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ نیند کی کمی سے آپ سارا دن تھکن اور سستی کا شکا رہیں گے۔ آپ اپنے کام ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے سکیں گے، نہ ہی نئے تخلقیی خیالات سوچ سکیں گے۔

    یہی نہیں نیند کی کمی آپ کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    آئیں دیکھیں کہ نیند کی کمی مزید کیا کیا منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

    ڈپریشن

    ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی آپ کو تھکن کا شکار کر سکتی ہے جس کے بعد آپ چڑچڑے پن کا شکار ہوجائیں گے اور صحیح سے اپنے روزمرہ کے کام سرانجام نہیں دے پائیں گے۔

    یہ چڑچڑاہٹ آگے چل کر ڈپریشن میں تبدیل ہوسکتی ہے۔

    توجہ کی کمی

    اگر آپ نے اپنی نیند پوری نہیں کی تو آپ کا دماغ غیر حاضر رہے گا جس کے باعث آپ کسی چیز پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پائیں گے۔

    یہ صورتحال آگے چل کر اے ڈی ایچ ڈی یعنی اٹینشن ڈیفسٹ ہائپر ایکوٹیوٹی ڈس آرڈر میں تبدیل ہوجائے گی جس کا شکار شخص کسی بھی چیز پر تسلسل سے اپنا دھیان مرکوز نہیں کر سکتا۔

    ذیابیطس

    نیند کی کمی آپ کے جسم میں موجود انسولین کے ہارمون کی کارکردگی کو متاثر کرے گی۔

    انسولین ہماری غذا میں موجود شکر کو جذب کرتا ہے جس کے باعث یہ ہمارے جسم کا حصہ نہیں بن پاتی، اگر یہ ہارمون کام کرنا چھوڑ دے تو جسم میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے ذیابیطس کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔

    اس بیماری کا واحد علاج مصنوعی طریقہ سے جسم میں انسولین داخل کرنا ہی ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر

    نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے۔

    کولیسٹرول میں اضافہ

    نیند کی کمی سے آپ کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے آپ موٹاپے اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

  • نیند نہیں آتی؟ تو یہ انوکھا طریقہ آزما کر دیکھیں

    نیند نہیں آتی؟ تو یہ انوکھا طریقہ آزما کر دیکھیں

    نیند نہ آنا، دیر سے آنا یا پرسکون نیند نہ آنا ہماری صحت کو متاثر کرتا ہے اور نیند کو بہتر بنانے کے لیے ہزاروں جتن کیے جاتے ہیں۔

    تاہم ماہرین نے اب جلدی اور پرسکون نیند لانے والا ایک انوکھا طریقہ دریافت کیا ہے جسے سن کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے۔

    سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پرتجسس شوز کو دیکھنے سے نیند کے معیار پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے بلکہ جلد سونے میں مدد ملتی ہے۔

    اس تحقیق میں 50 افراد کو شامل کیا گیا جن کو سونے سے قبل ٹی وی پر کسی شو کی 3 اقساط دکھائی جاتی تھیں، 50 فیصد رضا کاروں کو مختلف پرتجسس شوز دکھائے گئے جبکہ دیگر افراد کو دستاویزی شوز دکھائے گئے۔

    تحقیق کے دوران ان افراد کی دل کی دھڑکن کی رفتار اور ایک ہارمون کورٹیسول کی سطح کے ذریعے تناؤ کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ اگرچہ پرتجسس شوز کو دیکھنے کے دوران تناؤ بڑھ جاتا ہے مگر انہیں دیکھنے والے افراد کی نیند کا معیار یا دورانیہ متاثر نہیں ہوا۔

    ماہرین کے مطابق ہم نے دریافت کیا کہ دستاویزی پروگرامز دیکھنے والوں کے مقابلے میں پرتجسس شوز دیکھنے والے بستر پر جا کر جلد سوجاتے تھے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ذہن گھما دینے والے اختتام پر مبنی پرتجسس شوز دیکھنے والے افراد بستر پر لیٹنے کے بعد اوسطاً 19 منٹ 13 سیکنڈ کے اندر سوجاتے تھے جبکہ دستاویزی شوز والے گروپ کے افراد میں یہ دورانیہ 21 منٹ 20 سیکنڈ ریکارڈ ہوا۔

    اسی طرح عام پرتجسس شوز کو دیکھنے والوں کو سونے کے لیے 18 منٹ 39 سیکنڈ درکار ہوتے تھے۔

    ماہرین کے مطابق ٹی وی شوز سے کسی فرد کے نیند کے دورانیے، گہری نیند اور دیگر عوامل پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے بلکہ وہ جلد سونے لگے۔

    ماہرین اس کی وجہ تو دریافت نہیں کر سکے مگر ان کے خیال میں پرتجسس مواد دیکھنے والوں کے لیے زیادہ دلچسپ ہوتا تھا جبکہ دستاویزی پروگرامز دیکھنے سے بیزاری کے باعث ممکنہ طور پر نیند متاثر ہوتی ہے۔

  • نیند پوری کریں ورنہ آپ خود غرض بن سکتے ہیں

    نیند پوری کریں ورنہ آپ خود غرض بن سکتے ہیں

    نیند کی کمی ویسے تو جسمانی اور ذہنی مسائل پیدا کرسکتی ہے، لیکن حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ ہماری جذباتی اور سماجی زندگی پر بھی بدترین اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی جہاں ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بنتی ہے، وہیں یہ انسان کے رویے اور خصوصی طور پر دوسروں کی مدد کرنے یا دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے جیسے جذبات کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    سائنسی جریدے پلوس بائیولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق پرسکون اور معیاری نیند کا تعلق نہ صرف انسانی جسمانی و ذہنی صحت سے ہے بلکہ اس کے اثرات سماجی زندگی پر بھی پڑتے ہیں۔

    ماہرین نے نیند اور بے حسی کے درمیان تعلق کو جانچنے کے لیے تین مختلف تحقیقات کا جائزہ لینے سمیت ایک تحقیق کے دوران لوگوں کے دماغ کے ایم آر آئی اسکین بھی کیے گئے۔

    ماہرین نے ایک تحقیق کے دوران 2001 سے 2016 کے درمیان امریکی ریاستوں میں دیے جانے والے عطیات کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس میں انہوں نے ان افراد کی ذاتی معلومات کو بھی دیکھا، جنہوں نے عطیات دیے تھے۔

    دوسری تحقیق کے دوران ماہرین نے رضا کاروں کو دو مختلف گروپس میں تقسیم کرکے ان کے دماغ کے ایم آر آئی اسکین کیے۔

    ماہرین نے ایک گروپ میں 8 گھنٹے تک نیند کرنے والے افراد جبکہ دوسرے گروپ میں نیند کی کمی کے شکار رضا کاروں کو شامل کیا اور دیکھا کہ جن افراد کی ایک گھنٹے کی بھی نیند متاثر ہوئی ہے، ان کے دماغ کے وہ مخصوص حصے جو انسان کو حساس اور دوسروں کی مدد کرنے پر آمادہ کرتے ہیں وہ ان افراد کے مقابلے غیر متحرک ہوگئے تھے، جنہوں نے مکمل نیند کی۔

    اسی طرح ماہرین نے تیسری تحقیق کے دوران ایسے 100 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جو تین سے چار راتیں جاگنے کے بعد کچھ ہی گھنٹوں کی بہتر نیند کرتے تھے جبکہ اس میں سے بعض لوگ ایسے بھی تھے جو یومیہ کئی گھنٹوں کی نیند کرتے تھے مگر ان کی نیند پرسکون نہیں ہوتی تھی۔

    اسی تحقیق کے دوران ماہرین نے دیکھا کہ زیادہ دیر تک بے سکون نیند سے بہتر کم وقت کی پرسکون نیند ہوتی ہے جو انسان کے دماغ کے مخصوص حصوں کو مکمل طور پر متحرک رکھتی ہے۔

    ماہرین نے تینوں تحقیقات کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد نتائج اخذ کیے کہ مجموعی طور نیند کی کمی انسان کو بے حس اور خود غرض بھی بناتی ہے اور وہ سماجی مسائل اور زندگی کو کم اہم سجھنے لگتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں نیند کی کمی عالمی وبا کی صورت اختیار کر چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں دنیا بھر میں سماجی مسائل اور کشیدگی دیکھنے کو ملتی ہے۔

  • وہ معمولی عادت جو آپ کی نیند کو خراب کردے

    وہ معمولی عادت جو آپ کی نیند کو خراب کردے

    رات سونے سے قبل یا نیند کے دوران اٹھ کر پانی پینا ایک صحت مندانہ عمل ہے، لیکن یہ عمل آپ کی نیند کو متاثر بھی کرسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے قبل زیادہ پانی پینا اچھا عمل نہیں ہے کیونکہ اس طرح یہ نیند کے معیار کو متاثر کرتا ہے۔

    تاہم پانی کی کمی بھی نیند کو متاثر کرسکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی جسم میں پانی کی کمی کی جانب اشارہ کرتی ہے اور ایک مطالعہ سے بات ثابت ہوئی کہ بعض افراد میں نیند کا دورانیہ اس لیے کم تھا کیونکہ ان میں پانی کی کمی تھی۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس طرح پانی کی کمی نیند کے دورانیے کو متاثر کرتی ہے، اسی طرح رات میں سونے سے قبل زیادہ پانی پینا رفع حاجت کی بنا پر نیند میں خلل کا سبب بنتا ہے۔

    ماہرین دن کے اوقات میں زیادہ پانی کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی میسر آسکے۔

    لیکن یہ بات ہر فرد کے لیے ممکنہ طور پر وثوق سے نہیں کہی جاسکتی کیونکہ ہر فرد کے کھانے پینے اور سونے جاگنے کے انداز اور اوقات کار مختلف ہوتے ہیں۔

  • نیند پوری کرنے سے پہلے یہ جان لیں

    نیند پوری کرنے سے پہلے یہ جان لیں

    نیند پوری کرنا صحت کے لیے بے حد ضروری ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ نیند کی مقدار مناسب اور ضرورت کے مطابق ہو۔

    ماہرین کے مطابق زیادہ سونا یا کم سونا، دونوں ہی صورتیں صحت کی لیے نقصان دہ ہوتی ہیں، سائنسی تحقیق کے مطابق بالغ لوگوں کوروزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے وہیں ایک نومولود کو تقریباً 11 سے 12 گھنٹے کی نیند چاہیئے۔

    اس کے ساتھ ساتھ اسکول جانے والے بچوں کو 9 سے 11 گھنٹے کے درمیان جبکہ نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے تک کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے، کم عمر افراد کے لیے بھر پور نیند بہت اہمیت کی حامل ہے۔

    یہ بات بھی اکثر نوٹ کی جاتی ہے کہ رات کو اچھی طرح سونے کے باوجود دن میں نیند کے جھونکے آتے رہتے ہیں۔

    اس حالت کو ایکسیسو ڈے ٹائم سلیپی نیس یعنی دن کو اضافی خمار بھی کہا جاتا ہے، اس صورت میں نیند سے بچنے کے لیے اضافی کوشش کرنی پڑتی ہے۔

    دن میں ضرورت سے زیادہ سونے سے انسانی وجود پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں، ان میں نیند کی کمی، وقفے وقفے سے نیند آنا، طبی اور نفسیاتی حالات اور نیند کی خرابی شامل ہیں۔

    بالغ افراد، عمر رسیدہ افراد اور مختلف اوقات میں کام کرنے والے زیادہ تر نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، ناکافی نیند کا مسئلہ عام طور پر کام کے زیادہ یا متغیر اوقات، اضافی ذمہ داریاں اور پیچیدہ طبی حالات کی وجہ سے درپیش آتا ہے۔

    واضح رہے کہ طرز زندگی میں سادہ سی تبدیلیاں بہت سے افراد کو رات کی بہتر نیند لینے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔

    ان میں صحت بخش اور متوازن غذا کھانا، کیفین اور الکوحل کی مقدار کو محدود کرنا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، آرام کی نیند کیلئے اچھا ماحول پیدا کرنا، رات کو سونے سے پہلے گرم غسل کرنا اور طے شدہ اوقات کے مطابق نیند لینا شامل ہیں۔

  • زندگی میں کامیابی کا انحصار سونے پر ہے!

    زندگی میں کامیابی کا انحصار سونے پر ہے!

    ہماری زندگی میں پرسکون نیند اس قدر ضروری ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی کی کامیابی کا انحصار بھی اسی نیند پر ہے، اگر ہم روزانہ پرسکون، بہترین اور مناسب وقت کی نیند لیں گے، تو یہ ہماری کامیابی کی ایک اہم وجہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    نیند کی اسی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ہر سال کی طرح آج یعنی مارچ کے تیسرے جمعے کو نیند کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    دراصل ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے سے ہماری جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔

    نیند کی کمی سے ہم سارا دن تھکن اور سستی کا شکار رہتے ہیں، اپنے کام ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے سکتے، اور نہ ہی نئے تخلقیی خیالات سوچ سکتے ہیں۔ تو پھر بھلا ہم زندگی میں کامیاب کیسے ہوسکتے ہیں۔

    یہی نہیں نیند کی کمی آپ کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔

    آج کل بے خوابی کا مرض بہت عام ہوگیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی دوائیں لینے کے بجائے طرز زندگی میں تبدیلی لائی جائے، جنک فوڈ کا استعمال کم کر کے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیا جائے، فعال زندگی گزاری جائے جس کا سب سے بہترین طریقہ ورزش ہے، اور مثبت انداز فکر اپنایا جائے۔

  • نیند کو بہتر بنانے کا مؤثر طریقہ

    نیند کو بہتر بنانے کا مؤثر طریقہ

    نیند کو بہتر کرنے کے لیے ویسے تو کئی طریقے ہیں لیکن حال ہی میں ماہرین نے ایک اور مؤثر طریقے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ویٹ ٹریننگ کو جسمانی سرگرمیوں کا حصہ بنانا بے خوابی کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ویٹ ٹریننگ اچھی نیند کے حصول میں ایروبک ورزشوں سے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات سائنس اور شواہد سے معلوم ہوچکی ہے کہ ایروبک ورزشیں نیند کے لیے اچھی ہیں مگر ہماری تحقیق میں دریافت ہوا کہ ویٹ ٹریننگ اس حوالے سے زیادہ بہترین ہے۔

    تحقیق میں مختلف گروپس کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے ایک گروپ وہ تھا جس نے ایک سال تک صرف ویٹ ٹریننگ کی اور رات کو ان کی نیند میں اوسطاً 40 منٹ کا اضافہ ہوگیا۔

    اس کے مقابلے میں 12 ماہ تک صرف ایروبک ورزشیں کرنے والے افراد کی نیند میں اوسطاً 23 منٹ اضافہ ہوا، اسی طرح جن افراد نے دونوں طرح کی ورزشیں کیں ان کی نیند میں اوسطاً 17 منٹ اضافہ ہوا۔

    ویسے تو ورزش دل، دماغ اور مجموعی صحت بہتر بنانے کے لیے اہم ترین ذرائع میں سے ایک ہے جبکہ اس سے رات کی نیند بھی بہتر ہوتی ہے، مگر اب تک زیادہ تر توجہ ایروبک ورزشوں پر مرکوز کی گئی تھی جس میں دوڑنا، سوئمنگ، سائیکل چلانا، رسی پھلانگنا اور تیز رفتاری سے چہل قدمی قابل ذکر ہیں۔

    ریزیزٹنس ورزشوں میں وزن اٹھانا، مشین ویٹ استعمال کرنا، الاسٹک ریزیزٹنس بینڈ اور پش اپ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق بالغ افراد میں ورزشوں کے ٹرائل پر مبنی تھی اور یہ پہلی تحقیق جس میں 2 اقسام کی ورزشوں کا موازنہ کیا گیا۔

    تحقیق کے مطابق ویٹ ٹریننگ سے اضافی 40 منٹ کی نیند کے ساتھ ساتھ رات کو اٹھنے کی شرح میں بھی کمی آتی ہے جبکہ نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔

  • ایک عام عادت جو آپ کو اچھی نیند سے محروم کردے

    ایک عام عادت جو آپ کو اچھی نیند سے محروم کردے

    بے خوابی اور نیند کی کمی نہ صرف بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے بلکہ طبی طور پر بھی بے حد نقصان پہنچاتی ہے، ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے اچھی نیند سے محروم کرنے والی ایک اور وجہ بتائی ہے۔

    نیند کو بہتر کرنے کے لیے ماہرین کی طرف سے بے شمار تجاویز پیش کی جاتی ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اچھی نیند کا سبب بننے والے ایک اور سبب کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کا معیار بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں باقاعدگی لائی جائے، ان کے مطابق رات سونے اور اٹھنے کا ایک وقت مقرر کیا جائے اور اس پر پابندی سے عمل کیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ وقت مخصوص رکھا جائے اور چاہے ویک اینڈ ہو یا ہفتے کا کوئی اور دن، اس شیڈول پر عمل کیا جائے۔ باقاعدگی ایک ایسی کنجی ہے جو نیند کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    اگر نیند کے وقت میں باقاعدگی نہ لائی جائے اور اس کی پابندی نہ کی جائے تو نیند کی کمی کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے ایک اور وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوتے ہوئے کمرے کا درجہ حرات سرد رکھنا چاہیئے۔

    اگر سونے کے لیے ایک گرم، اور ایک سرد کمرے کا انتخاب کیا جائے تو گرم کمرے کی نسبت سرد کمرے میں جلدی اور پرسکون نیند آئے گی۔

  • وہ غذائیں جو پرسکون نیند میں رکاوٹ بن سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو پرسکون نیند میں رکاوٹ بن سکتی ہیں

    8 سے 10 گھنٹے کی گہری اور پرسکون نیند ہماری صحت کے لیے بے حد ضروری ہے اور اس کی کمی بے شمار مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

    تاہم ہم اپنی روزمرہ زندگی میں انجانے میں ایسی غذائیں استعمال کر رہے ہیں جو ہماری نیند کو متاثر کرنے کا سبب بن رہی ہے، ان غذاؤں میں کئی ایسے اجزا شامل ہوتے ہیں جو نیند پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ وہ غذائیں کون سی ہیں۔

    کیفین

    کیفین ہمارے اعصابی نظام کو متحرک رکھتا ہے اور نیند کو بھگاتا ہے، کافی، چائے اور سافٹ ڈرنکس میں اس کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ سونے سے پہلے چائے، کافی یا کولڈ ڈرنکس کا استعمال نیند میں خلل ڈال سکتا ہے۔

    ٹماٹر یا اس سے بنی چیزیں

    ماہرین کا خیال ہے کہ ٹماٹر تیزابی خواص رکھتا ہے، اس لیے ٹماٹر سے بنے کھانے اسی وقت کھائیں جب آپ کے سونے میں کم از کم 3 گھنٹے کا وقت ہو ورنہ یہ نیند میں بار بار رکاوٹ بن سکتا ہے۔

    مصالحہ دار اور مرغن کھانے

    مصالحے دار اور مرغن کھانے جہاں سینے کی جلن اور تیزابیت کا باعث بنتے ہیں، وہیں نظام انہضام پر بھی انتہائی برے اثرات مرتب کرتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ سونے سے پہلے مصالحے دار اور مرغن غذاؤں کے بجائے ہلکی خوراک لی جائے۔

    مٹھائیاں

    روایتی مٹھائیاں اپنے اجزا کی وجہ سے بہت بھاری ہوتی ہیں، یہ سونے میں مشکل پیدا کرسکتی ہیں۔

    فاسٹ فوڈ

    فاسٹ فوڈ کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنالینا کئی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ فاسٹ فوڈ میں چینی، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو نیند میں مسائل کا باعث بنتی ہے۔

  • نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کا عمل سلیپ اپنیا کہلاتا ہے جو شدید طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 93 کروڑ افراد سلیپ اپنیا کا شکار ہوسکتے ہیں اور اکثریت میں اس کی تشخیص بھی نہیں ہوتی۔

    اوبیسٹریکٹو سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

    اس کی علامات اور وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    خراٹے

    جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ خراٹے عموماً سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوتے ہیں، مگر کئی بار یہ ناک بند ہونے یا کسی اور وجہ کا نتیجہ بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خراٹوں کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مگر جب وہ بلند آواز کے ساتھ ہوں، خرخراہٹ یا سانس کے رکنے کے باعث بنے تو پھر ضرور سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔

    خوفزدہ کردینے والا تجربہ

    اسے اوبیسٹر سلیپ اپنیا اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ سینٹرل سلیپ اپنیا کے برعکس اس عارضے میں دماغ جسم کو سانس نہ لینے کی ہدایت کرتا ہے، یہ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب سانس کی نالی، کمزور، بھاری یا پرسکون نرم ٹشوز کے باعث بلاک ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سانس کی اوپری نالی میں رکاوٹ کے باعث آپ سانس نہیں لے پاتے، اکثر تو لوگوں کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا، مگر یہ ایسے افراد کو دیکھنے والوں کے لیے بہت خوفناک تجربہ ہوتا ہے۔

    اگر اس کا علاج نہ کروایا جائے وت فشار خون، امراض قبل، ذیابیطس ٹائپ 2 یا ڈپریشن بلکہ موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تھکاوٹ

    دن میں بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس ناقص نیند کا عندیہ دیتی ہے اور اس کے ساتھ خراٹے سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی نشانیاں ہیں۔ دن میں غنودگی کا احساس بھی سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی ایک نشانی ہے، جیسے کچھ بھی کرتے ہوئے اچانک سو جانا سلیپ اپنیا کی علامت ہے۔

    مشاہدہ کریں

    اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ رات کو خراٹے لیتے ہیں نہ ہی انہیں سانس رکنے کا علم ہوتا ہے، ماسوائے اس وقت تک جب سانس رکنے کا عمل بدترین ہو۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنیا کا مطلب ہوا کا بہاؤ نہ ہونا ہے، نہ کوئی ہوا جسم کے اندر جاتی ہے اور نہ خارج ہوتی ہے، اس طرح کی نشانی کا مشاہدہ خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

    بلڈ پریشر

    اوبیسٹر سلیپ اپنیا فشار خون کی جانب لے جاسکتا ہے، ہر بار جب کسی فرد کی سانس نیند کے دوران چند سیکنڈ کے لیے رکتی ہے، جسم کا نروس سسٹم متحرک ہو کر بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے۔

    اسی طرح جسم اسٹریس ہارمونز بھی خارج کرتا ہے جس سے بھی وقت کے ساتھ بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    جسمانی وزن

    جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوں ان میں اوبیسٹر سلیپ اپنیا کیسز زیادہ دریافت ہوتے ہیں جس کی وجہ منہ، زبان اور گلے کے زیادہ وزن سے نرم ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور خراٹوں کے بغیر آسانی سے سانس لینا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے جسمانی وزن میں کمی کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ سلیپ اپنیا کا علاج ہوسکے۔

    عمر

    عمر بڑھنے کے ساتھ مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں جن میں گلے کے نرم ٹشوز بھی شامل ہیں، 50 سال سے زائد عمر بھی ایک نشانی ہے کہ آپ کے خراٹے ممکنہ طور پر سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہیں یا اس کا باعث بن سکتے ہیں۔

    گلا

    گردن کا زیادہ بڑا گھیرا بھی سلیپ اپنیا کے امکان کی جانب اشارہ کرتا ہے، مردوں کا کالر سائز اگر 17 اور خواتین کا 16 انچ سے زیادہ ہو تو ان میں اس عارضے کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔