Tag: smart

  • نیوٹن اور آئن اسٹائن سے زیادہ ذہین شخص جو ساری زندگی کلرک بنا رہا

    نیوٹن اور آئن اسٹائن سے زیادہ ذہین شخص جو ساری زندگی کلرک بنا رہا

    سترہویں صدی کے ریاضی دان آئزک نیوٹن اور بیسویں صدی کے طبیعات دان آئن اسٹائن کا شمار تاریخ کے ذہین ترین انسانوں میں کیا جاتا ہے جن کی دریافتوں نے سائنس کو نئی جہت دی، لیکن کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں ایک شخص ایسا بھی گزرا ہے جو ان افراد سے زیادہ ذہین تھا؟

    یہ کہانی ہے امریکا کے ولیم جیمز سائیڈس کی جو نیوٹن اور آئن اسٹائن سے زیادہ ذہین تھا لیکن آج تاریخ کے صفحات میں اس کا کوئی ذکر نہیں، کیونکہ اس نے دنیا کی بہتری کے لیے کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا اور اپنی غیر معمولی ذہانت ضائع کردی۔

    نیوٹن کا آئی کیو لیول 190 اور آئن اسٹان کا 160 تھا، لیکن ولیم کا آئی کیو 260 تھا۔

    سنہ 1898 میں نیویارک میں پیدا ہونے والے ولیم کے والدین بھی نہایت ذہین تھے، اس کے والد سائیکاٹرسٹ تھے اور ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ تھے۔

    صرف 18 ماہ کی عمر میں ولیم نیویارک ٹائمز کا پورا اخبار پڑھ لیا کرتا تھا، 8 سال کی عمر میں ولیم خود سے ہی 8 زبانیں سیکھ چکا تھا جن میں لاطینی، یونانی، فرنچ، روسی، جرمن، ہیبرو، ترک اور آرمینین زبان شامل تھی۔

    یہی نہیں اسی عمر میں اس نے خود سے ایک زبان بھی ایجاد کرڈالی تھی جو ان تمام زبانوں کا مجموعہ تھی، اس زبان کو وینڈر گڈ کا نام دیا گیا۔

    سنہ 1909 میں جب ہارورڈ یونیورسٹی نے ولیم کو داخلہ دیا اس وقت اس کی عمر 11 سال تھی، وہ ہارورڈ کی تاریخ کا کم عمر ترین طالب علم تھا۔ اگلے ہی سال سے اس نے اپنے ریاضی کے استادوں کو ریاضی کے لیکچر دے کر انہیں دنگ کردیا۔

    16 سال کی عمر میں وہ اپنی بیچلرز کی ڈگری مکمل کرچکا تھا،تب تک وہ نہایت مشہور ہوچکا تھا اور اس کا ذکر اخبارات کی زینت بننے لگا تھا لیکن ولیم اس زندگی سے ناخوش تھا، وہ تنہائی پسند تھا اور اس شہرت اور توجہ سے بھاگ کر ایک عام زندگی گزارنا چاہتا تھا۔

    اس کے والد ولیم کی صلاحیتوں کو جانتے تھے اور ان کی خواہش تھی کہ وہ آگے تعلیم حاصل کرے اور اپنی ذہانت کا استعمال کرے، لیکن ولیم نے اپنے باپ کے اصولوں سے بغاوت کردی۔

    دونوں کے درمیان تعلقات اس قدر خراب ہوگئے کہ ولیم گھر چھوڑ کر چلا گیا اور سنہ 1923 میں جب والد کی موت ہوئی تو ان کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے بھی نہ آیا۔

    وہ اپنے خاندان سے دور رہ کر ساری زندگی کلرک کی اور دیگر چھوٹی موٹی نوکریاں کرتا رہا، لیکن وہ جہاں بھی جاتا لوگ اس کی صلاحیتوں کو پہچان جاتے، حتیٰ کہ اخباروں نے چھاپنا شروع کردیا کہ ولیم اپنی بچپن کی ذہانت اور صلاحیت کھو بیٹھا ہے اسی لیے گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہا ہے۔

    جنگ عظیم اول کے دوران جب وہ جنگ کے خلاف احتجاج کر رہا تھا تو اسے گرفتار کرلیا گیا، اسے 18 ماہ کی سزا سنائی گئی لیکن والدہ نے اس کی ضمانت کروا لی۔ وہ ایک بار پھر سے تنہائی کی زندگی گزارنے لگا۔

    ولیم نے شادی نہیں کی، اپنے خاندان سے بھی قطع تعلق کیے رکھا اور گمنامی میں زندگی بسر کرتا رہا، بالآخر وہ شخص جو دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا تھا، سنہ 1944 میں صرف 46 سال کی عمر میں خاموشی سے اس دنیا کو چھوڑ گیا۔

    ہارورڈ سے اپنی ڈگری مکمل کرلینے کے بعد ولیم نے ایک کتاب دا اینیمیٹ اینڈ دا ان اینیمیٹ لکھی تھی، اس کتاب میں اس نے زندگی کی شروعات، علم کائنات اور اس حوالے سے دیگر سائنسدانوں کے نظریات پر اظہار خیال کیا۔

    تاہم یہ کتاب اسے تاریخ کے صفحات میں زندہ نہ رکھ سکی اور دنیا کا ذہین ترین انسان وقت کی دھول میں گم ہوگیا۔

  • یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ذہین افراد عجیب و غریب عادات کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ اپنی ذہانت سے جہاں بڑے بڑے کارنامے انجام دے رہے ہوتے ہیں وہیں زندگی کے چھوٹے چھوٹے معاملوں میں نہایت لاپروا ہوتے ہیں اور ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو ان سے بے حد شکایات ہوتی ہیں۔

    یہ بات اکثر مشاہدے میں آتی ہے کہ اکثر شاعر، ادیب اور مصور نہایت بد دماغ ہوتے ہیں۔ ایک عمومی خیال یہ ہے کہ کوئی تخلیق کار جتنا زیادہ شاہکار تخلیق کرتا ہوگا اتنا ہی زیادہ وہ چڑچڑا اور بد مزاج ہوگا اور لوگوں سے ملنا سخت ناپسند کرتا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: انسانی دماغ کے بارے میں دلچسپ معلومات

    اسی طرح اکثر سائنسدان بھولنے کی عادت کا شکار ہوتے ہیں۔ مشہور سائنسدان آئن اسٹائن کبھی بھی لوگوں کے نام یاد نہیں رکھ سکتا تھا۔ لوگ چاہے اس سے کتنی ہی بار ملتے، انہیں ہر بار نئے سرے سے اپنا تعارف کروانا پڑتا تھا۔

    برصغیر کے مشہور شاعر اور فلسفی علامہ اقبال بھی اسی عادت کا شکار تھے۔ وہ فکر اور مطالعہ میں اس قدر مصروف رہتے کہ کھانا کھانا بھی بھول جاتے تھے اور اس کے بعد اپنے ملازم الٰہی بخش کو آواز دے کر پوچھتے، ’کیا ہم نے کھانا کھا لیا ہے‘؟

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہاں ہم نے ذہین افراد کی کچھ ایسی ہی عادات اور ان کی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے۔


    راتوں کو دیر سے جاگنا

    smart-2

    دنیا کے اکثر تخلیق کار اور ذہین افراد راتوں کو دیر تک جاگتے ہیں۔ سائنس کے مطابق رات کی تنہائی اور خاموشی ذہین افراد کے دماغ کے خلیات کو متحرک اور ان کی تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہے۔

    اکثر ذہین افراد اور فنکار راتوں کو جاگ کر ہی اپنے شاہکار تخلیق کر ڈالتے ہیں۔


    خراب زبان استعمال کرنا

    smart-3

    ایک عام تصور یہ ہے کہ خراب زبان اور برے الفاظ استعمال کرنا کم علمی یا جہالت کی نشانی ہے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے۔

    ان کا ماننا ہے کہ جو شخص کبھی برے الفاظ استعمال نہیں کرتا یہ اس کے کم علم ہونے کی نشانی ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ اس کے پاس ذخیرہ الفاظ کی کمی ہے۔

    اس کے برعکس وسیع مطالعہ کے حامل افراد اپنے غصہ یا دیگر جذبات کا اظہار نہایت وسیع ذخیرہ الفاظ کے ساتھ کرتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف زیادہ مطالعہ کرتے ہیں بلکہ مطالعہ کر کے اسے یاد بھی رکھتے ہیں۔


    چیزیں پھیلانے کے عادی

    smart-4

    ذہین افراد کے کمرے اور کام کرنے کی جگہ عموماً بکھری ہوئی ہوتی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ دراصل وہ اپنے مقصد پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔

    وہ چیزوں کی صفائی کرنے یا انہیں سمیٹنے میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک یہ وقت کا ضیاع ہوتی ہیں۔


    لوگوں سے کم میل جول

    ذہین افراد لوگوں سے کم میل جول رکھتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے کام کو دیتے ہیں اور لوگوں سے ملنا جلنا ان کے نزدیک ایک بے مقصد سرگرمی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟

    دوسری وجہ ان کی خود پسندی ہوتی ہے۔ چونکہ وہ نہایت وسیع النظر ہوتے ہیں لہٰذا وہ عام افراد کی عام موضوعات پر گفتگو برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ اپنے جیسے بلند دماغ افراد سے ہی ملنا پسند کرتے ہیں چاہے ان سے کتنے ہی اختلافات کیوں نہ ہوں۔

    کیا آپ میں بھی ان میں سے کوئی عادت موجود ہے؟ تو جان جائیں کہ آپ کا شمار بھی ذہین افراد میں ہوتا ہے اور آپ بھی اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تاریخ میں اپنا نام درج کروا سکتے ہیں۔

  • وہ انوکھی نشانیاں جو ذہانت کا تعین کریں

    وہ انوکھی نشانیاں جو ذہانت کا تعین کریں

    ذہین افراد کی فطرت و عادات میں کچھ مخصوص نشانیاں پائی جاتی ہیں جو ان کی ذہانت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی ذہانت سے بے خبر ہوتے ہیں اور خود کو در خو اعتنا نہیں سمجھتے۔

    کہیں آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں نہیں ہوتا؟ تو پھر ہم نے آپ ہی کے لیے ایسی فہرست مرتب کی ہے جو اگر آپ کی زندگی میں موجود ہے تو جان جائیں کہ آپ کا شمار بھی ذہین افراد میں ہوتا ہے۔


    موسیقی سیکھنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسیقی سیکھنا یا کوئی آلہ موسیقی بجانا دماغ کے خلیات کو فعال کرتا ہے۔ ان کے مطابق صرف ایک مہینے تک موسیقی کی کلاس لینا 4 سے 6 سال کے بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافہ کرتی ہے۔

    کیا آپ نے کبھی بچپن یا اوائل نوجوانی میں موسیقی کی کلاس لی ہے؟ تو پھر جان جائیں کہ آپ اپنے ارد گرد موجود افراد سے زیادہ ذہین ہیں۔


    بہن بھائیوں میں بڑا ہونا

    ایک تحقیق کے مطابق سب سے بڑے بھائی یا بہن میں دیگر بچوں کی نسبت زیادہ ذہانت موجود ہوتی ہے۔ بڑے بہن بھائی چھوٹوں کی نسبت اپنی زندگی میں زیادہ کامیاب بھی ہوتے ہیں۔


    اسمارٹ جسامت

    ایک حیرت انگیز تحقیق میں انکشاف ہوا کہ کمر کی موٹائی کا تعلق حیرت انگیز طور پر ذہانت سے بھی ہے۔ جس شخص کی کمر جتنی چوڑی ہوتی ہے، ذہانت کے امتحان میں اس کی کامیابی کا امکان اتنا ہی کم ہوتا ہے۔


    بلند قامتی

    کیا آپ کا قد دیگر ساتھیوں سے لمبا ہے اور اس وجہ سے آپ اپنے دوستوں کے مذاق کا نشانہ بھی بنتے ہیں؟ تو اس بات پر ان سے خفا ہونا چھوڑ دیں کیونکہ آپ کی بلند قامتی آپ کے ذہین ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔


    ماں کا دودھ پینا

    برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ماں کا دودھ پینے والے بچے دیگر اقسام کا دودھ پینے والوں بچوں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔


    پریشان ہونا

    کیا آپ پریشان کن صورتحال کو چٹکیوں میں اڑا دیتے ہیں اور فطرتاً لاپرواہ ہیں؟ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان ہوجانا بظاہر تو مضر عادت لگتی ہے، تاہم یہ نہ صرف ذہانت کی نشانی ہے بلکہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ آپ ہر قسم کے مسائل کو دور اندیشی سے حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔


    بائیں ہاتھ کا استعمال

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیں (الٹے) ہاتھ سے کام کرنے والے افراد دائیں (سیدھے) ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کی نسبت زیادہ ذہین اور تخلیقی سوچ کے حامل ہوتے ہیں۔


    حس مزاح

    کسی شخص میں حس مزاح کا موجود ہونا بھی اس کے ذہین ہونے کا ثبوت ہے۔


    پرتجسس ہونا

    چیزوں کے بارے میں پر تجسس ہونا اور جاننے کی کوشش کرنا بھی آپ کے ذہین ہونے کی نشانی ہے۔


    کاملیت پسندی

    ذہین افراد اپنے ہر کام میں پرفیکشن چاہتے ہیں۔ وہ اپنے ظاہری حلیے سے لے کر پیشہ وارانہ امور تک ہر کام نہایت پرفیکشن سے سر انجام دیتے ہیں چاہے اس کے لیے انہیں زیادہ محنت اور وقت کیوں نہ صرف کرنا پڑے۔


    خراب لکھائی

    کیا اپنی خراب لکھائی پر آپ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ تو پھر اس شرمندگی سے چھٹکارہ پالیں کیونکہ ذہین افراد کا ذہن نہایت تیز چلتا ہے اور ان کے ہاتھ کی رفتار ذہن کا ساتھ نہیں دے پاتی، نتیجتاً ایسے افراد نہایت خراب لکھائی میں اپنا خیال پیش کرتے ہیں۔


    مطالعے کا شوق

    اگر آپ کو بچپن سے مطالعے کا شوق ہے اور آپ نے بچپن ہی سے کتابوں کا مطالعہ شروع کردیا تھا تو یقیناً آپ کی معلومات اپنے دیگر ساتھیوں سے زیادہ ہوگی۔ یہی نہیں آپ مختلف مسائل اور پریشانیوں کو بہتر طور پر حل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔


    رات کو جاگنا

    یوں تو دن کو جاگ کر کام کرنا اور رات میں سوجانا ہماری طے کردہ فطرت ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو اس کے برعکس ہوں، راتوں کو جاگتے ہوں اور دن میں سوتے ہوں وہ بھی عموماً ذہین اور تخلیقی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟

    ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟

    کیا لوگوں سے ملنا جلنا آپ کے اندر خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے؟ یا لوگوں سے ملنے کے بعد آپ خود کو غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں؟ ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی۔

    ایک امریکی یونیورسٹی میں اس بات پر تحقیق کی گئی کہ آیا لوگوں سے ملنا جلنا کسی شخص کی زندگی میں خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے یا ناخوشی۔ ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق سے مندرجہ ذیل نتائج سامنے آئے۔

    وہ لوگ جو گنجان آباد شہروں میں رہتے ہیں ان میں خوشی کا احساس کم پایا جاتا ہے۔ اس کی بہ نسبت پرسکون اور خاموش علاقوں (یا دیہاتوں) میں رہنے والے افراد زیادہ خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔

    وہ لوگ جو ہم خیال افراد سے گفتگو کرتے ہیں وہ زیادہ خوش رہتے ہیں۔ جتنے زیادہ وہ ایک دوسرے سے قریب ہوتے جاتے ہیں اتنا ہی زیادہ ان کی خوشی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

    تیسرا نتیجہ یہ نکلا کہ ضروری نہیں کہ ذہین افراد ان اصولوں پر پورا اتریں۔

    مزید پڑھیں: دوست آپ کے درد کی دوا بھی ہوسکتے ہیں

    تحقیق سے پتہ چلا کہ جو لوگ جتنے زیادہ ذہین ہوتے ہیں وہ لوگوں کی صحبت میں خود کو اتنا ہی غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ لوگ تنہائی میں رہنا پسند کرتے ہیں یا پھر ان کا حلقہ احباب نہایت محدود ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر انہیں مجبوراً لوگوں سے میل جول کرنا پڑے تو یہ ناخوش رہتے ہیں۔

    تحقیقی ماہرین نے اس کی توجیہہ یوں دی کہ ذہین افراد دنیا کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہر چیز کے بارے میں ان کا نظریہ اوسط ذہن رکھنے والے افراد سے مختلف ہوتا ہے۔ وہ اپنی دنیا میں زیادہ خوش رہتے ہیں۔ لوگوں سے میل جول اور ان سے گفتگو کرنا ان میں بے چینی کا باعث بنتا ہے۔

    تاہم ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ دوست بنانا اور ان سے گفتگو کرنا بعض مسائل کا حل ثابت ہوسکتا ہے۔ جیسے ڈپریشن کا شکار افراد اگر ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے قریبی دوستوں سے گفتگو کریں اور اپنے احساسات کا اظہار کریں تو ان کی آدھی بیماری ختم ہوسکتی ہے۔

    اسی طرح دوستوں سے گفتگو کرنا انسان کو جذباتی طور پر مستحکم کرتا ہے اور اس میں زندگی کے مسئلے مسائل سے نمٹنے کے لیے نئی قوت پیدا ہوتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔