Tag: Smart City

  • ریاض نے سہولیات میں یورپی شہروں کو پیچھے چھوڑ دیا

    ریاض نے سہولیات میں یورپی شہروں کو پیچھے چھوڑ دیا

    ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض نے اسمارٹ سٹی رینکنگ میں پیرس، میڈرڈ اور برلن کو پیچھے چھوڑ دیا، ریاض کو عرب دنیا کا تیسرا اسمارٹ سٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض نے عالمی سمارٹ سٹی رینکنگ میں فرانس، جرمنی اور اسپین کے دارالحکومتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ مکہ، جدہ اور مدینہ منورہ پہلی بار اس فہرست میں شامل ہوئے ہیں۔

    یہ فہرست سعودی دارالحکومت ریاض کو عالمی درجہ بندی میں 30 ویں نمبر پر رکھتی ہے اور رینکنگ میں تیسرا عرب شہر بناتی ہے۔

    سعودی دارالحکومت ریاض 2022 میں 39 ویں جبکہ 2019 می 55 ویں نمبر پر رہا۔

    اس فہرست میں مکہ 52 ویں نمبر پر ہے جو اب بھی اسے رینکنگ میں چوتھا عرب شہر بناتا ہے، جدہ 56 ویں اور مدینہ 85 ویں نمبر پر ہے۔

    ابو ظہبی اور دبئی عرب شہروں میں سب سے آگے ہیں جو اس فہرست میں بالترتیب 13 ویں اور 17 ویں نمبر پر ہیں۔

    سمارٹ سٹی آبزرویٹری ان عالمی انڈیکسز میں سے ایک ہے جو شہروں کی تیاری کا جائزہ لیتی ہے، یہ اسمارٹ ٹیک سسٹمز کا جائزہ لینے کے لیے شہری منصوبہ سازوں، فیصلہ سازوں اور محققین کے لیے ایک تشخیصی ٹول اور جامع، بین الضابطہ نقطہ نظر ہے۔

    اسمارٹ سٹی انڈیکس میں سعودی شہروں کی درجہ بندی میں بہتری تمام متعلقہ ایجنسیوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، بشمول نیشنل اسمارٹ سٹی پلیٹ فارم جسے سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی نے شروع کیا ہے۔

    اس فہرست میں سوئٹزرلینڈ کا شہر زیورخ پہلے، اس کے بعد ناروے کا اوسلو اور آسٹریلیا کا کینبرا ہے۔

    نیویارک 22 ویں نمبر پر جبکہ قاہرہ 108 ویں نمبر پر افریقی شہر ہے، کولمبیا میں میڈیلن 118 پر جنوبی امریکا کا سب سے بڑا مقام ہے۔

    فہرست کے مطابق 2023 کی درجہ بندی زندگی کے معیار کے بارے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور اعلیٰ سطح کی تشویش کی عکاسی کرتی ہے جس سے رہائشی اپنے متعلقہ شہروں میں لطف اندوز ہونے کی توقع کر رہے ہیں۔

  • سعودی عرب میں اسمارٹ سٹی، جدید ترین شہر میں ملازمتوں کے مواقع

    سعودی عرب میں اسمارٹ سٹی، جدید ترین شہر میں ملازمتوں کے مواقع

    ریاض : دبئی کی فرم ریاض میں سعودی عرب کے نئے اور جدید ترین زیرو کاربن شہر النما سمارٹ سٹی کو ڈیزائن کرے گی۔

    کنسٹرکشن ویک کی رپورٹ کے مطابق ریاض میں 10 مربع کلومیٹر کے رقبے پر واقع ہاسپیٹلٹی ہب مختلف شعبوں میں 10,000 ملازمتیں پیدا کرے گا۔

    اس منصوبے کے تحت 11 ہزار رہائشی یونٹس اور 44 ہزار افراد کو حتمی آبادی فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

    البانہ دبئی کی کمپنی ایو آر بی کی جانب سے ڈیزائن کیا جائے گا۔ ایو آر بی کے سی ای او البحراش باغریان نے کہا کہ ’النما کا مقصد خود کفیل شہر کی اگلی نسل بننا ہے جو شہر کی تمام قابل تجدید توانائی کی ضروریات کے ساتھ ساتھ سائٹ پر رہائشی کی کیلوری والے کھانے کی مقدار کو بھی پورا کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’شہر کی منصوبہ بندی اس کی عمارتوں کے بجائے اس کے لینڈ سکیپ کے ڈیزائن کے ذریعے کی گئی تھی۔ اس سے ایک شہریت پیدا ہوتی ہے جو سماجی طور پر زیادہ جامع، معاشی طور پر زیادہ قیمتی اور ماحول کے لیے زیادہ حساس ہے۔

    النما ماحول دوست گلیمپنگ لاجز، ایکو ریزورٹس اور ایک نیچر کنزرویشن سینٹر پر مشتمل ہو گا جو ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دے گا۔

    گرین ٹیک ہب خوراک، توانائی، پانی، فضلہ، نقل و حرکت، اور تعمیراتی مواد سے متعلق شہری ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ایک جدید ماحولیاتی نظام فراہم کرے گا۔

  • سعودی شہر ریاض کے لئے بڑا اعزاز

    سعودی شہر ریاض کے لئے بڑا اعزاز

    سوئس بزنس اسکول آئی ایم ڈی کے شہریوں کے اطمینان سے متعلق سالانہ سروے کے مطابق سعودی عرب کا شہر ریاض دنیا کے اسمارٹ شہروں کی درجہ بندی میں آگے بڑھ گیا ہے۔

    سعودی دارالحکومت ریاض 18 درجے ترقی کر کے 109 شہروں میں سے 53 ویں نمبر پر آ گیا ہے جو 2020 کے سروے میں سب سے بڑی بہتری ہے۔

    ریاض کی نئی درجہ بندی نے اسے ٹوکیو، روم، پیرس اور بیجنگ جیسے عالمی طور پر تسلیم شدہ شہروں سے بھی آگے کر دیا ہے۔

    آئی ایم ڈی نے ایک بیان میں کہا کہ سروے کے مطابق جس میں شہر میں دستیاب ٹیکنالوجی اور خدمات کے لحاظ سے رہائشیوں کے اطمینان کی پیمائش کی جاتی ہے۔ ریاض میں رہنے والے دنیا کے کئی ترقی یافتہ شہروں کی نسبت اپنے شہر کی پیشکش سے زیادہ مطمئن ہیں۔

    رہائشیوں نے ریاض کو خاص طور پر صحت اور حفاظت میں خدمات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سرکاری دستاویزات پر کارروائی کرنے کی آن لائن رسائی پر بھی اعلیٰ درجہ دیا ہے۔

    سنگاپور 2020 کے سروے میں پہلے نمبر پر آیا۔ اس کے بعد فن لینڈ میں ہیلسنکی اور سوئٹزر لینڈ میں زیورچ کا نمبر تھا۔ امریکی شہر نیو یارک 28 درجے ترقی کر کے 10 ویں جو 2020 کے سروے میں اس شہر کے لیے سب سے بڑی بہتری ہے جبکہ واشنگٹن ڈی سی 19 درجے ترقی کر کے 12 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

    لندن پانچ درجے اضافے کے ساتھ 15 ویں نمبر پر آ گیا۔ سروے میں شامل کچھ افراد کا کہنا ہے کہ بریگزٹ برطانیہ کے دارالحکومت کو کاروبار کرنے کی ایک آسان جگہ بنا دے گا۔

    ابو ظبی اور دبئی دونوں شہروں کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے جو سروے کے نتائج میں بالترتیب 42 اور 43 ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔ قطر کے شہر دوحہ کے رہائشیوں کو سروے میں شامل نہیں کیا گیا۔

    واضح رہے کہ اپریل اور مئی میں 109 شہروں کے سیکڑوں شہریوں کا سروے کیا گیا۔ سروے میں شہریوں سے ان کی صحت اور حفاظت، نقل و حرکت، سرگرمیوں، مواقع اور گورننس جیسے کلیدی شعبوں سے متعلق سوالات کیے گئے۔

    ریاض 2030 تک اپنی آبادی کو دگنا کرنے کے لیے اربوں ڈالر کے سرمایہ کاری پروگرام کے وسط میں ہے۔

  • مکہ معظمہ کو اسمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے کا آغاز

    مکہ معظمہ کو اسمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے کا آغاز

    ریاض: سعودی عرب کی حکومت نے مکہ معظمہ کواسمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے پر باقاعدہ کام کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کوآگے بڑھانے کے لیے مکہ معظمہ اور مشاعر مقدسہ کی رائل اتھارٹی کی طرف سے بھی تعاون فراہم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مکہ معظمہ کے گورنر اور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے مشیر شہزادہ خالد الفیصل نے کہاکہ اس منصوبے کا مقصد حجاج کرام اور معمترین حضرات کو بیت اللہ کی زیارت کے لیے نقل وحمل کے جدید وسائل مہیا کرنا اور ان کی خدمت کے لیے کام کرنے والے اداروں کی رفتار کو مزید تیز کرنا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کوآگے بڑھانے کے لیے مکہ معظمہ اور مشاعر مقدسہ کی رائل اتھارٹی کی طرف سے بھی تعاون فراہم کیا جائے گا۔

    ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ مکہ کو اسمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے کا مقصد مسجد حرام اور بیت اللہ کی زیارت کے لیے آنے والوں کوٹرانسپورٹ کی آرام دہ سہولیات کو یقینی بنانا ہے، مکہ معظمہ کو اسمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے کی ذمہ داری ایک جاپانی کمپنی کوسونپی گئی ہے۔

    اس منصوبے کے تحت 2020ءمیں مکہ معظمہ میں 400 اسمارٹ بسیں چلائی جائیں گی جب کہ آئندہ پانچ سال کے دوران ان کی تعداد دو ہزار تک پہنچائی جائے گی۔

    مکہ معظمہ میں جنرل ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی بسوں کے لیے 12 مختلف روٹ تیار کیے جا رہے ہیں۔ اس کے پہلے مرحلے میں ان روٹس پر400 بسیں چلائی جائیں گی۔ .

    ان میں درمیانے سائز کی 240 بسیں جن کی لمبائی 12 میٹر ہوگی جب کہ 160 بسوں کی 18 میٹر رکھی گئی ہے۔ یہ تمام جاپانی ساختہ ہوں گی۔ان بسوں کو جدید مواصلاتی نظام کے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر تیار کیا جا رہا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ ان بسوں کو دور سے ریمورٹ کنٹرول سسٹم کے ذریعے کنٹرول کرنے کے ساتھ ان میں جی پی ایس نظام نصب کیا جائے گا جس کی مدد سے بسوں کے مقامات کی نشاندہی کی جاسکے گی۔

    بسوں میں سوار ہونے والوں کی رہ نمائی کے لیے عربی اور انگریزی زبانوں میں اسکرین پر ہدایات چلائی جائیں گی، نیز مسافروں کی سہولت کے لیے ان بسوں میں انٹرنیٹ تک رسائی اور وائی فائی کی سہولت مہیا کی جائے گی، مکہ معظمہ میں اسمارٹ بسوں کے لیے 450 اسٹیشن قائم کیے جائیں گے۔

  • کراچی کو اسمارٹ سٹی بنانے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں سے معاہدہ

    کراچی کو اسمارٹ سٹی بنانے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں سے معاہدہ

    کراچی : شہر قائد کو اسمارٹ سٹی بنانے اور یہاں پر جدید سولر اسٹریٹ لائٹس، سی سی ٹی وی کیمرے اور ساتھ ہی مفت وائی فائی کی سہولیات کی فراہمی کے لئے سندھ حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں سے معاہدہ کرلیا۔

    دبئی کی مقامی ہوٹل میں اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن اوردبئی کے شیخ احمد المخطوم، چائنا (حوائی )کے جوشو ابودا اور امریکہ کی اسمارٹ ٹیکنالوجی کی معروف سرمایہ کار کمپنی کے رک ڈیوڈکے درمیان ایم او یو پر دستخط ہوئے۔

    اس معاہدے کے مطابق رواں سال دسمبر میں اس منصوبے کا فیز 1 مکمل کیا جائے گا اور کراچی میں دو تلوار کلفٹن سے شارع فیصل تک جدید سولر اسٹریٹ لائٹس بمعہ سی سی ٹی وی کیمرہ اور فری وائی فائی کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا جائے گا۔

    اس منصوبے کے پہلے مرحلے پر 20 ملین امریکن ڈالر جبکہ مکمل لاگت 200 ملین امریکی ڈالر کی لاگت آئے گی۔اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں یہ تینوں سرمایہ کار کمپنیاں کراچی کو اسمارٹ سٹی بنانے کی غرض سے کلفٹن میں دو تلوار سے شارع فیصل تک سولر اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب کے کام کا آغاز رواں سال دسمبر سے شروع کردیں گی اور ان سولر اسٹریٹ لائٹس کے ساتھ ساتھ ان میں سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب ہوں گے۔

    یہ تمام کیمرہ دن اور رات میں ریکارڈنگ کرنے کی مکمل صلاحیت سے ہمکنار ہوں گے جبکہ اس میں فری وائی فائی ڈیوائس بھی منسلک ہوگی، جس سے اس کی رینج میں موجود ہر عام آدمی مفت میں انٹرنیٹ کی سہولت استعمال کرسکے گا۔

    شرجیل انعام میمن نے دبئی میں موجود پاکستانی کمیونیٹی اور میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا وژن ہے کہ عوام کو سہولیات ان کی دہلیز تک پہنچائی جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج کئے جانے والے معاہدے کے بعد کراچی میں موجود تمام اسٹریٹ لائٹوں کو سولر انرجی پر تبدیل کردیا جائے گا، جس سے توانائی کے بحران سے بھی نبردآزما ہونے کے ساتھ ساتھ سولر انرجی کے ذریعے ہم کراچی شہر کو روشن شہر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ معاہدے کے تحت تمام اسٹریٹ لائٹس کے ساتھ ایک نائٹ وژن سی سی کیمرہ اور فری وائی فائی ڈیوائس بھی تنصیب کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کے لئے سندھ حکومت پہلے ہی سنجیدہ اقدامات کررہی ہے اور ان اقدامات کے باعث کراچی میں بڑے پیمانے پر ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم کا خاتمہ ہوا ہے اور اس میں ہماری پولیس، رینجرز اور دیگر امن و امان کی بحالی کے اداروں اور ان کے اہلکاروں کا کردار قابل ستائش ہے۔