Tag: smart shoes

  • اسمارٹ شوز : این ای ڈی یونیورسٹی کی طالبات کی ناقابل یقین ایجاد

    اسمارٹ شوز : این ای ڈی یونیورسٹی کی طالبات کی ناقابل یقین ایجاد

    کراچی : این ای ڈی یونیورسٹی کی باصلاحیت طالبات نے شاندار تخلیق کرتے ہوئے پیروں اور ٹانگوں کی صحت جانچنے کیلئے "اسمارٹ شوز ” تیار کرلیے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ویدیکا راجپال، جویریہ جاوید اور ان کے سپروائزر محمد علی اختر نے اپنی اس بہترین ایجاد کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔

    ویدیکا راجپال نے بتایا کہ اسمارٹ شوز گیٹ اینا لائزر جدید سینسر اور مشین سے منسلک ہوتے ہیں۔ اسمارٹ شوز کے بنانے کا مقصد یہ ہے کہ جب انسان 30 سے 32سال کی عمر تک پہنچتا ہے تو اس کے چلنے کے انداز میں کچھ تبدیلی رونما ہوتی ہے یا کچھ مسائل شروع ہوجاتے ہیں جیسا کہ چال میں لڑکھڑاہٹ آجاتی ہے یا چلنے کا زاویہ بدل جاتا ہے۔

    اس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ 18 یا 20 سال کی عمر میں اکثر لوگوں کی ہڈیوں اور جوڑوں میں کچھ مسائل پیدا ہوتے ہیں جن کے بارے میں یہ شوز پتہ لگاتے ہیں۔

    اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص ان شوز کو پہن کر ڈیڑھ منٹ کی واک کرتا ہے تو یہ اس کی چال کا زاویہ، پیر رکھنے کی ڈائریکشن، چلنے کی رفتار اور چلنے کے دوران دونوں پیروں کا فاصلہ کاؤنٹ کرتے ہیں اور اس کی تفصیلات پورٹل پر آجاتی ہیں۔

    اس شاندار آئیڈیا سے متعلق ایک سوال کے جواب میں جویریہ جاوید نے بتایا کہ اسمارٹ شوز کا خیال ہمارے سپر وائزر سر سید عباس علی اور ان کی ٹیم نے پیش کیا تھا یہ آئیڈیا ہمیں بہت اچھا لگا کیونکہ ابھی تک پاکستان میں اس حوالے سے ایسا کوئی کام نہیں ہوا۔

    سپروائزر محمد علی اختر نے بتایا کہ ہم لوگ عام طور بظاہر چل پھر رہے ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس بطات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ کب اور کیسے ہماری ہڈیاں اور جوڑ کمزور ہونا شروع ہوگئے معلوم تب ہوتا ہے جب تکلیف ہونا شروع ہوجاتی ہے، اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے اس پر کام کا آغاز کیا۔

  • سائنس دانوں نے  نابینا افراد کی مشکل آسان کردی

    سائنس دانوں نے نابینا افراد کی مشکل آسان کردی

    آسٹریا: سائنس دانوں اندھے اور جزوی طور پر نابینا افراد کیلئے اسمارٹ جوتے تیار کرلئے ہیں ، جو ان کو راستوں میں آنے والی متعدد رکاوٹوں سے بچانے میں مدد دیں گے، ایک جوتے کی قیمت دو ہزار سات سو پاؤنڈز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا کی کمپنی ٹیک انوویشن نے گریز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے تعاون سے اندھے اور جزوی طور پر نابینا افراد کیلئے اسمارٹ جوتے تیار کئے ہیں ، ان جوتوں کو اننو میک کہا جاتا ہے۔

    جوتوں میں ​کچھ مخصوص جدید آلات نصب کئے گئے ہیں ، ایک جوتے کی قیمت دو ہزار سات سو پاؤنڈز ہے اور اس میں یو ایس بی چارجز بھی شامل ہیں۔

    ہر جوتے کے سامنے الٹراسونک سینسر ہوتے ہیں، جو راستے میں رکاوٹوں کے قریب آنے پر اطلاع دیتے ہیں، یہ جوتے پہن کر چلنے والا فرد جیسے جیسے کسی رکاوٹ کے قریب ہورہا ہوتا ہے ، جوتے کی وائبریشن میں تیزی آتی جاتی ہے۔

    فی الحال جوتے تیار کرنے والی آسٹرین کمپنی جوتوں میں مصنوعی انٹیلی جنس کیمرہ شامل کرنے پر کام کر رہی ہے تاکہ کیمرے کی تصاویر رکاوٹ سے خالی مقامات کا تعین اور چلنے کے لیے محفوظ بنانے کے ساتھ اشیا کی شناخت اور تمیز کر سکیں۔

    ٹیک انوویشن کے بانی مارکس راور جو خود بھی بصارت کی خرابی کا شکار ہیں ، انھوں نے جدید قسم کے جوتے پر تبصرہ کرتے ہوئےجوتے پر لگے الٹراساؤنڈ سینسر چار میٹر تک کی رکاوٹوں کا پتہ لگاسکتے ہیں جبکہ پہننے والے کو وائبریشن یا آواز کے ذریعے خبردار کرتے ہیں۔

  • بینائی سے محروم افراد کی رہنمائی کیلئے اسمارٹ شوزمتعارف

    بینائی سے محروم افراد کی رہنمائی کیلئے اسمارٹ شوزمتعارف

    نابینا افراد کی رہنمائی کرنے کے لئے جی پی ایس ٹیکنالوجی کے حامل اسمارٹ شوز منظر عام پر آگئے ہیں۔

    جدید ٹیکنالوجی کے حامل یہ جوتے اپنے پہننے والے شخص کو نہ صرف راستہ اور سمت بتائیں گے بلکہ یہ معلومات بھی فراہم کریں گے کہ کتنا فاصلہ طے کرلیا گیا اور اس دوراں کتنی کیلوریز استعمال ہوئیں۔

    بلیو ٹوتھ ٹیکنالوجی کے حامل یہ جوتے اسمارٹ فون سے منسلک رہ کر گوگل میپس کی سہولت استعمال کرتے ہوئے تمام سرگرمیاں انجام دیں گے۔

    بینائی سے محروم افراد موبائل وائبریٹ ہونے سے اندازہ لگائیں گے کہ انھیں کس سمت میں جانا ہے۔