جاپان کے شہر ٹویواکے میں روزانہ اسمارٹ فون کے استعمال کی 2 گھنٹے کی حد متعارف کرانے کی تجویز سامنے آئی ہے، تجویز میں سخت قانونی پابندیاں یا جرمانے شامل نہیں ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے شہر ٹویواکے نے دراصل ایک غیر لازمی بل پر غور شروع کردیا ہے، جس کے تحت رہائشیوں کو روزانہ صرف دو گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کرنے کی تلقین کی جائے گی، نوکری یا اسکول کے وقت کے علاوہ۔
رپورٹس کے مطابق اس بل میں کوئی قانونی یا مالی سزا وضع نہیں کی گئی، یعنی اس کی پاسداری لازمی نہیں ہوگی۔
یہ تجویز پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ صارفین میں ذہنی و جسمانی صحت جیسا کہ نیند کی خرابی وغیرہ کو متاثر کرنے والے عوامل کو کم کیا جاسکے۔
اس اقدام کی وضاحت میں شہر کے میئر ماسافومی کوکی نے کہا کہ موبائل فون ہماری روزمرہ کی زندگی کا ناگزیر حصہ ہیں لیکن اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال صحیح نہیں ہے۔
تلقین میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی کلاسوں کے طلبا رات 9 بجے کے بعد اسمارٹ فون استعمال نہ کریں۔ رات 10 بجے کے بعد جونیئر ہائی اسکول اور اس سے اوپر کے طلبا اسمارٹ فون استعمال نہ کریں۔
اسمارٹ فون سے چند سیکنڈ پہلے زلزلے کی پیش گوئی ؟ طریقہ کار سامنے آگیا
آن لائن تنقید کرتے ہوئے کئی صارفین کا کہنا تھا کہ دو گھنٹے بالکل غیر حقیقی حد ہیں۔ اسے فیملیز کا ذاتی معاملہ سمجھنے کی ضرورت ہے، جس پر میئر نے وضاحت کی کہ یہ تجاویز زبردستی نہیں ہیں بلکہ محتاط رہنمائی ہیں۔ ان پر عمل کرنا یا نہ کرنا آپ پر منحصر ہے۔