لاہور: پنجاب حکومت نے اسموگ کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے خراب انجن اور زیادہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے روٹ پرمٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ہدایات جاری کی ہیں کہ خراب انجن اور زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو سڑکوں پر نہ چلنے دیا جائے۔
جمعہ اور اتوار کو ٹرکوں، بسوں اور بھاری گاڑیوں کے لاہور میں داخلے پر پابندی بھی عائد کر دی گئی۔ خراب انجن اور زیادہ دھواں دینے والی ایک ہزار سے زائد گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی، اور 144 گاڑیاں بند کر دی گئیں۔
اینٹی اسموگ مہم کے تحت لودھراں، اوکاڑہ، وہاڑی اور سرگودھا میں 6 بھٹے بھی مسمار کر دیے گئے ہیں، 3 صنعتی یونٹس، 1 اسٹیل رولنگ مل، 1 ٹیکسٹائل یونٹ، اور 1 چاول مل بھی سیل کر دی گئی۔
پنجاب کی سینیر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ٹھوس پالیسی سے صوبے کا ماحولیاتی مستقبل بہتر ہوگا، آج کے اقدامات اسموگ کے خاتمے کی بنیاد بنیں گے، ان کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کے خلاف جنگ شہریوں کی زندگی کے تحفظ کی جنگ ہے۔
لاہور: پنجاب میں اسموگ کے حوالے سے ایک نجی ادارے کی سروے رپورٹ شائع ہوئی ہے، جس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ہوا کے رُخ کو فضائی آلودگی کا بڑا سبب قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انوائرنمنٹل ریسرچ کے نجی ادارے ارتھ پیپل گلوبل کی جانب سے ایک سروے کیا گیا ہے، اسموگ پر عوامی رائے جاننے کے لیے اس سروے میں لاہور میں 1500 نوجوانوں کی رائے ریکارڈ کی گئی۔
سروے کے مطابق نوجوانوں کی رائے تھی کہ اسموگ کا پھیلاؤ 3 چیزوں پر منحصرہے، حکومتی اقدامات، عوامی اقدامات اور ہوا کا رخ۔ ہوا کا رخ فضائی آلودگی کے پھیلاؤ کا اہم سبب قرار دیا گیا۔
نوجوانوں کی رائے تھی کہ بھارتی پنجاب میں دھان کی پیداوار پاکستانی پنجاب سے کہیں زیادہ ہے، وہاں دھان کی باقیات جلانے سے ہونے والی آلودگی ہوائی رخ سے پاکستان میں داخل ہوتی ہے، اس لیے اسموگ کی روک تھام میں علاقائی تعاون وقت کی ضرورت ہے۔
63 فی صد لاہوریوں کی رائے ہے کہ وزیر اعلیٰ نے گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں بہتر اقدام کیے، سروے میں 88 فی صد شہریوں نے صنعتوں کی رہائشی علاقوں سے منتقلی کے اقدام کو سپورٹ کیا۔
44 فی صد نوجوانوں کا ماننا ہے کہ گاڑیوں کا دھواں اسموگ کی سب سے بڑی وجہ ہے، 82 فی صد شہریوں نے اسموگ میں کمی کے لیے گاڑیوں، صنعتوں کی سخت نگرانی کی حمایت کی۔
واضح رہے کہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور آج پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر ہے، بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی فضائی آلودگی میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ گھانا کا دارالحکومت اکرا دنیا کا تیسرا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔ پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں میں بھی لاہور پہلے نمبر پر ہے، ملتان دوسرا اور راولپنڈی پاکستان کا تیسر آلودہ شہر ہے۔ پاکستان میں فضائی آلودگی میں پھولوں کا شہر پشاور چوتھے اور میٹروپولیٹن سٹی کراچی پانچویں نمبر پر ہے۔
لاہور: پنجاب حکومت نے اسموگ کی پابندیوں میں مزید نرمی کر دی ہے، لاہور سمیت 4 اضلاع میں تعمیراتی کام کی اجازت دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے اسموگ کی پابندیوں میں نرمی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس کے مطابق زگ زیگ ٹیکنالوجی پر بھٹے کام کر سکیں گے، اور چار اضلاع میں تعمیراتی کام ہو سکے گا۔
ڈی جی ماحولیات ڈاکٹر عمران حامد شیخ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری و نجی دفاتر کو 100 فی صد عملے کے ساتھ کام کرنے کی بھی اجازت مل گئی ہے۔
اس فیصلے کا اطلاق لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، اور فیصل آباد پر ہوگا، ان اضلاع میں ہیوی ٹریفک پیر سے جمعرات تک داخل ہو سکے گی، اور جمعہ سے اتوار تک ہیوی ٹریفک کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ دکانیں، مارکیٹس، شاپنگ مالز 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے، ریسٹورنٹس کا ان ڈور، آؤٹ ڈور ڈائننگ 10 بجے تک ہوگا، اور ہوڈ سسٹم نصب کیے بغیر باربی کیو کی اجازت نہیں ہوگی۔
صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور فضائی آلودگی کے حوالے سے ملک کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے، اسموگ کے سبب شہری مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔
پنجاب میں اسموگ کی مجموعی صورتحال کسی حد تک تو بہتر ہوگئی لیکن لاہور اب بھی فضائی آلودگی کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔
ویسے تو ملک بھر میں چار موسم ہوتے ہیں لیکن اب اس میں پانچویں موسم کا بھی اضافہ ہوگیا جسے اسموگ کہا جارہا ہے۔ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی لاہور ایک بار پھر اسموگ کی لپیٹ میں آگیا ہے۔
بدلتے موسم نے شہریوں کی بڑی تعداد کو مختلف امراض میں جکڑ لیا ہے جس کے نتیجے میں شہر بھر کے اسپتال مریضوں سے بھر گئے اور ساتھ ہی تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہیں۔
کیا یہ بات درست ہے کہ لاہور میں رہنے سے اسموگ کے باعث زندگی کے سات سال کم ہوسکتے ہیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے ماہر ماحولیات نے بتایا کہ اسموگ دراصل ایک فضائی آلودگی ہے جو ہوا میں موجود مضر صحت گیسوں کے اخراج اور ہوا میں موجود مٹی کے ذرات کے ملاپ سے بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں بہت سارے پارٹیکلز ہوتے ہیں پی ایم 2.5 کے یہ ذرات اس قدر چھوٹے اور بال سے زیادہ باریک ہوتے ہیں کہ وہ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر صحت کے مسائل پیدا کرتے ہیں۔
ماہر موحولیات کا کہنا تھا کہ سردی کے موسم میں جب ہوا کی رفتار بہت کم ہوتی ہے تو اس سے دھواں اور دھند ایک جگہ ٹھہر جاتے ہیں جسے پارٹیکلز کہا جاتا ہے جو سانس کے ذریعے انسانی جسم میں باآسانی جگہ بنا لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں اسکولوں کو بند کرنے اور رات 8 بجے مارکیٹیں بند کرنے کی دو وجوہات ہیں پہلی یہ کہ ٹریفک کی کمی کی وجہ سے اسموگ کی شدت میں کمی آئی ہے، پہلے ایئر انڈیکس 2500 تک تھا جو اب کم ہوکر 300پر آگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر اسموگ کی یہی صورتحال رہی تو لاہور کے شہریوں کی زندگی سات سے آٹھ سال تک کم ہوسکتی ہے، اسموگ کے خاتمے کیلیے اگر 8 سے 10سال کا پلان ترتیب دیا جائے تو اسموگ سے چھٹکارا ممکن ہے لندن اور بیجنگ اس کی مثالیں ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق لاہور میں ائیر کوالٹی انڈیکس 457 کی خطرناک حد کو جا پہنچا جس کی وجہ سے لاہور اس وقت آلودہ شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر ہے، محکمہ صحت کی جانب سے لاہور کے شہریوں کو ماحول دوست اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات دی گئی ہیں۔
اسموگ سے بچاﺅ کیسے ممکن ہے؟
اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں دروازے بند رکھیں۔
باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال لازمی کریں اور لینسز لگانے کے بجائے عینک کو ترجیح دیں اور ورزش سے بھی اجتناب کریں۔
اس کے علاوہ سادہ پانی اور چائے زیادہ پئیں۔ سگریٹ نوشی سے ہر ممکن بلکہ مکمل طور پر گریز کرنا ہی بہتر ہے۔ باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں۔
لاہور: اسموگ کے باعث لاہور شہر میں فضائی آلودگی سے انفلوئنزا اور وائرل انفیکشن سے شہری متاثر ہونے لگے ہیں، اور اسپتالوں میں خشک کھانسی، سانس میں دشواری کے مریضوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں اسموگ کی وجہ سے ایک طرف بچوں میں نمونیہ، چیسٹ انفیکشن، اور خشک کھانسی میں اضافہ ہوا ہے، دوسری طرف شہری آنکھوں میں جلن اور جلدی امراض میں مبتلا ہونے لگے ہیں، عارضہ قلب اور دمہ کے مریض بھی آلودگی سے متاثر ہونے لگے ہیں۔
گزشتہ روز 6 بڑے سرکاری اسپتالوں میں اب تک 15 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہو چکے ہیں، میو اسپتال میں 24 گھنٹوں میں 4 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے، جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں 3500، گنگارام اسپتال میں 3000 مریض رپورٹ ہوئے۔ لاہور کے چلڈرن اسپتال میں 2 ہزار سے زائد بچے رپورٹ ہوئے، سروسز اسپتال اور جنرل اسپتال میں بھی سیکڑوں مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔
پروفیسر آف کریٹیکل کیئر پروفیسر اشرف ضیا نے بتایا کہ اسموگ کے اثرات سے خصوصی بچے شدید متاثر ہو رہے ہیں، لاہور میں اس وقت 10 سے زائد وائرل بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں، نمونیہ، چیسٹ انفیکشن، پیٹ کی بیماریاں، اور وائرل انفیکشن ان میں سر فہرست ہیں۔
پروفیسر اشرف ضیا کے مطابق خصوصی بچوں کو پروٹین غذا، وٹامنز، ڈرائی فروٹ کا استعمال کرایا جائے، اور ماسک کے استعمال کو ہر صورت یقینی بنائیں۔
طبی ماہرین کا ان حالات میں مشورہ ہے کہ سانس میں دشواری کے مریض گھروں سے باہر نہ جائیں، پھیپھڑوں اور دمہ کے مریضوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، طبی ماہرین نے اس سے بھی خبردار کیا ہے کہ اسموگ سے جلدی امراض میں اضافہ اور آنکھیں متاثر ہو رہی ہیں۔
لاہور : پنجاب کے مختلف شہروں میں شدید دھند اور اسموگ کے باعث حد نگاہ کم سے کم ہوگئی، موٹر ویز کے کچھ سیکشنز کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں اسموگ کی خطرناک صورتحال برقرار ہے، شہر میں مجموعی طور پر ائیر کوالٹی انڈیکس چھ سو کے قریب ہے۔
دھند کی وجہ سے موٹر وے ایم ٹو (اسلام آباد تا لاہور) ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ موٹروے ایم 4 پنڈی بھٹیاں سے عبدالحکیم تک بھی اسموگ کے باعث بند ہے، موٹرویز کو عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر یقینی بنانے کیلئے بند کیا جاتا ہے۔
موٹر وے کو بند کرنے کا مقصد حادثات سے بچاؤ اور موٹر وے استعمال کرنے والوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہے۔
موٹر وے پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہری دن کے اوقات میں سفر کرنے کو ترجیح دیں، دھند کے موسم میں صبح 10 سے شام 6 بجے تک بہترین سفری اوقات ہیں،تیز رفتاری سے پرہیز اور اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں،گاڑیوں میں فوگ لائٹس کا استعمال کریں۔
کسی بھی علاقے کا سفر شروع کرنے سے قبل موٹروے پولیس ہیلپ لائن 130 سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں، اس کے علاوہ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بھی تازہ ترین معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
لاہور: حکومت پنجاب نے اسموگ سے نمٹنے کے لیے شاپنگ مالز اور کمرشل پلازوں کو ایئر پیوریفائر لگانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسموگ کے باعث پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور سرفہرست آ گیا ہے، آلودگی میں ملتان کا دوسرا اور پشاور کا تیسرا نمبر ہے۔
ڈی جی ماحولیات نے نوٹیفکیشن جاری کرے ہوئے ہدایت کی ہے کہ تمام شاپنگ مالز اور کمرشل پلازوں میں ایئر پیوریفائر لگائے جائیں۔ دوسری طرف گورنر پنجاب نے اسموگ کی بگڑتی صورت حال کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ بیش تر اضلاع میں اسموگ بے قابو ہو چکی ہے، لوگ بیمار پڑ رہے ہیں، اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن تاجر تسلیم نہیں کر رہے ہیں، اس لیے عارضی طور پر اسموگ کی روک تھام کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ پنجاب میں بدترین اسموگ کے باعث معمولات زندگی معطل ہیں، مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف ایک بیان میں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس صورت حال میں باپ بیٹی کا جنیوا میں گھومنا پنجاب کے عوام کے ساتھ مذاق ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے بھی پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تخت لاہور والے سیاسی کے بعد ماحولیاتی آلودگی پر بھی قابو پانے میں ناکام ہیں، حکمرانوں کو اپنے ہیلتھ سسٹم پر اعتبار نہیں، اسی لیے جنیوا گئے ہیں۔
لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسموگ کے تدارک کے حوالے سے دائر کی گئی درخواست پر، عدالت نے شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے درخواست گزار ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ 16 جون کو تمام محکموں سے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے وکیل کا کہنا ہے کہ شہر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے کارروائی کی جارہی ہے، ڈی جی ایل ڈی اے خود تجاوزات کے خلاف آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ بڑی عمارتوں کی چھت پر شجر کاری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ شہر میں املتاس کے پودے کافی نظر آرہے ہیں، پودے لگانے کے لیے کیا کیا اقدامات کیے جارہے ہیں؟
عدالت کو بتایا گیا کہ اسکول اور کالجز میں پودے اور نئے درخت لگائے جارہے ہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ روز گارڈن پارک میں تعمیرات کی جارہی ہیں، ایک پارک کی 17 کنال جگہ پر قبضہ مافیا قابض ہے، درخواستیں دینے کے باوجود ایل ڈی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
عدالت نے کہا کہ یہ عدالت کا حکم ہے ایل ڈی اے اس پر کارروائی کرے، عدالت نے ایل ڈی اے سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی۔
لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، میونسپل کارپوریشن کے مطابق شہر میں انکروچمنٹ کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ون وے خلاف ورزی پر 2 ہزار روپے جرمانہ کیا جا رہا ہے، ون وے خلاف ورزی پر جرمانہ بڑھانے کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔
تحریری حکم کے مطابق ایل ڈی اے کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی، ایل ڈی اے نے بتایا اسموگ کے تدارک کے لیے روزانہ میٹنگ کی جا رہی ہے۔ ٹیپا کی جانب سے بھی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ میونسپل کارپوریشن نے بتایا انکروچمنٹ کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ جرمانوں کے لیے مجسٹریٹ کی تعیناتی سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سیشن جج کو آگاہ کریں، دیگر اضلاع کے ڈپٹی کمشنر بھی اسموگ کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کریں۔
لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے اسموگ کی روک تھام کے لیے میئر لاہور کو تجاوزات ختم کرنے کے لیے بلا تفریق آپریشن اور ڈپٹی کمشنر کو پولی تھین بیگز استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کی روک تھام کے حوالے سے عبوری حکم جاری کردیا، جسٹس شاہد کریم نے 7 صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم جاری کیا۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ میئر لاہور تجاوزات ختم کرنے کے لیے بلا تفریق آپریشن کریں، ڈپٹی کمشنر پولی تھین بیگز استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔
لاہور ہائیکورٹ نے مئیر لاہور اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو رپورٹ جمع کروانے کا حکم بھی دیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ایل ڈی اے اور ایم سی ایل نے فوکل پرسن مقرر کر دیے، ایل ڈی اے آفس میں محکموں کے فوکل پرسن کی میٹنگ ہوئی۔ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ میٹنگ مستقل بنیاد پر ہوتی رہے گی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی او کی جانب سے ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کی رپورٹ جمع کروائی گئی۔ میئر لاہور نے تجاوزات ختم کروانے کے لیے فنڈز کی کمی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ایم سی ایل کو فنڈز کی کمی ہو تو عدالت میں درخواست دائر کرے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اسکولز اور دفاتر کی بندش کے حوالے سے نوٹیفکیشن پیش کیا گیا، حکومت کے جاری نوٹیفکیشن پر من و عن عمل کروایا جائے۔ سیشن جج لاہور تجاوزات کیسز سننے کے لیے مستقل مجسٹریٹ مقرر کریں۔