Tag: smoking

  • پھیپھڑوں کے کینسر سے بچنے کا آسان حل کیا ہے؟

    پھیپھڑوں کے کینسر سے بچنے کا آسان حل کیا ہے؟

    کینسر ایک ایسا موذی مرض ہے جس کی جلد تشخیص نہ ہونے سے انسان کی موت یقینی ہے، پاکستان میں ہونے والی طبعی اموات کی دوسری بڑی وجہ پھیپھڑوں، منہ اور چھاتی کا سرطان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آنکولوجسٹ ڈاکٹر اصغر حسین نے پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات اور اس کے علاج سے متعلق اہم ہدایات اور احتیاطی تدابیر سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ پھیپھڑوں کے کینسر کی 80 فیصد وجہ سگریٹ نوشی ہے، سے ساتھ ہی ماحولیاتی وجوہات بھی جس میں آلودگی فیکٹریوں کا دھواں وغیرہ شامل ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی شخص اپنے گھر میں روزانہ 20 سگریٹ پیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے گھر میں موجود افراد نے بغیر پیے چار سگریٹ پی لیے۔

    انہوں نے بتایا کہ سگریٹ نوشی کیخلاف مہم کا یہ فائدہ ضرور ہوا ہے کہ سال 2000میں پاکستان میں سگریٹ پینے کی شرح 55 فیصد تھی جو اب کم ہوکر 33 فیصد رہ گئی ہے۔

    پھیپھڑوں کی مضبوطی اور صحت سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے دنوں میں جس طرح لوگوں نے ماسک استعمال کیے اس سے پھیپھڑوں کی حفاظت بہتر طریقے سے ہوئی یہ بہترین طریقہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماسک استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد اگر باقاعدگی سے ورزش بھی کریں تو کینسر جیسے ناسور سے بچا جاسکتا ہے۔

  • کتنے پاکستانی بچے تمباکو نوشی میں مبتلا ہورہے ہیں؟ ہوشربا انکشاف

    کتنے پاکستانی بچے تمباکو نوشی میں مبتلا ہورہے ہیں؟ ہوشربا انکشاف

    پاکستان میں تمباکو نوشی کی لت میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے، ایک سروے کے مطابق یومیہ چھ سے پندرہ سال تک کی عمر کے قریب بارہ سو پاکستانی بچے تمباکو نوشی شروع کردیتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر انیل کمار نے تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تمباکو نوشی کے دیگر ذرائع جس میں دورجدید میں استعمال ہونے والے حقے یعنی شیشہ، ویپ، ای سگریٹ اور اس طرح کی دیگر اشیاء شامل ہیں وہ انسانی صحت کے لیے اس سے زیادہ خطرناک ہیں جو انسان کو تیزی سے موت کی جانب لے جاتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ ہی سگریٹ کی لت لگانے کا سب سے بڑا ذریعہ بن جاتا ہے جبکہ یہی بنیادی چیز خطرناک نشوں میں مبتلا کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے اسی لیے دونوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر انیل کمار نے بتایا کہ تمباکو میں پائی جانے والی نکوٹین انتہائی نشہ آور ہوتی ہے اور اسے آسانی سے چھوڑا نہیں جاسکتا، تاہم دنیا بھر میں کروڑوں لوگ ایسا کرنے میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر مسلسل کم از کم چھ ماہ تک سگریٹ کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے تب کہیں جاکر اس کے پھیپھڑوں پر اثرات ختم ہونا شروع ہوتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہر سال 8ملین سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں، ان میں ایک اندازے کے مطابق 1.3 ملین ایسے افراد بھی شامل ہیں جو خود تو تمباکو نوشی نہیں کرتے مگر دوسروں کے دھوئیں کا شکار بن جاتے ہیں۔

  • سگریٹ نوشی گردوں کیلیے کتنی خطرناک ہے؟ ہولناک انکشاف

    سگریٹ نوشی گردوں کیلیے کتنی خطرناک ہے؟ ہولناک انکشاف

    سگریٹ نوشی ہماری جسمانی و دماغی صحت کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری آب و ہوا کو بھی آلودہ کر رہی ہے، اس کے دھوئیں میں موجود زہریلے کیمیائی مادے اس شخص کو بھی متاثر کرتے ہیں جو سگریٹ کو ہاتھ بھی نہیں لگاتا۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی کس طرح ہماری جسمانی اور دماغی صحت کو متاثر کرتی ہے؟ اور اس کا گردوں کی بیماری کے ساتھ کیا تعلق ہے؟

    سگریٹ نوشی ہماری جسمانی و دماغی صحت کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری آب و ہوا کو بھی آلودہ کر رہی ہے، اس کے دھوئیں میں موجود زہریلے کیمیائی مادے اسے بھی متاثر کرتے ہیں جو اس لت سے دور رہتا ہے۔

    سگریٹ

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے سے جہاں کینسر سمیت دیگر کئی خوفناک بیماریاں جنم لینے کا خدشہ ہوتا ہے وہیں سگریٹ نوشی سے ہمارے گردوں پر بھی بہت برا اثر پڑتا ہے۔

    سگریٹ پینے سے نہ صرف گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ گردوں سمیت دیگر اندرونی بیماریاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق فورٹس اسپتال کے ڈاکٹر وکاس جین کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے اور گردوں کی صحت کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے، سگریٹ پینے سے آہستہ آہستہ گردوں پر بہت نقصان مرتب ہوتے ہیں۔

    Doctor

    بلڈ پریشر بڑھتا ہے

    سگریٹ نوشی بلڈ پریشر میں اضافے اور گردوں کے فیل ہونے کی ایک اہم وجہ ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی بیماری گردوں کے فلٹرنگ یونٹس کو کمزور کرتی ہے جس سے مستقل پیمانے پر نقصان ہوتا ہے۔

    گردوں کی خون والی رگوں کا سکڑنا

    سگریٹ پینے سے گردوں کو خون کی فراہم کرنے والی رگیں سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔

    گردوں میں خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہونے سے گردے اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کرپاتے اور اس سے گردے کچھ عرصے بعد وہ خراب ہو جاتے ہیں۔

    سوزش اور آکسیڈیٹیو دباؤ

    سگریٹ نوشی سے جسم کے اندر سوزش اور آکسیڈیٹیو دباؤ بڑھتا ہے جس کا اثر گردوں پر بھی ہوتا ہے۔

    ضرورت سے زیادہ سوزش ہونے سے گردے اپنا کام کرنا چھوڑ جاتے ہیں اور اس سے گردوں کی بیماریاں ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    سگریٹ نوشی بہت سی ذہنی بیماریوں کی وجہ ہے،ماہرین - dailyinsaf

    گردوں کی پیچیدہ بیماریاں جلدی ہوتی ہیں

    جن افراد کو گردوں کی پیچیدہ بیماریاں پہلے سے ہوتی ہیں سگریٹ پینے سے یہ بیماریاں مزید تیزی سے سنگین ہو سکتی ہیں کیونکہ سگریٹ نوشی کے گردوں پر اثرات بری طرح پڑتے ہیں۔

    گردوں کا کینسر

    ڈاکٹر وکاس جین کے مطابق سگریٹ پینے سے صحت کو کینسر جیسے کئی سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ سگریٹ کے اندر موجود کارسینوجن پیشاب کی نالی میں جا سکتے ہیں جس سے گردوں میں ٹیومر بن سکتا ہے۔

  • عام لوگ کھانے پینے سے زیادہ سگریٹ نوشی پر خرچ کر رہے ہیں

    عام لوگ کھانے پینے سے زیادہ سگریٹ نوشی پر خرچ کر رہے ہیں

    عمان: مشرق وسطیٰ کے ملک اردن میں لوگ کھانے پینے سے زیادہ سگریٹ نوشی پر خرچ کر رہے ہیں، اردن سگریٹ نوشوں کی تعداد اور سگریٹ نوشی پر اخراجات کے حوالے سے دنیا میں سرفہرست ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اردنی باشندے دنیا بھر میں سب سے زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اردن کے باشندے کھانے پینے سے کہیں زیادہ سگریٹ نوشی پر خرچ کر رہے ہیں۔

    ایک اردنی خاندان ماہانہ 150 ڈالر سے زائد سگریٹ نوشی پر خرچ کررہا ہے جبکہ پھلوں پر 36 ڈالر اور گوشت پر 70 ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔

    اردن سگریٹ نوشوں کی تعداد اور سگریٹ نوشی پر اخراجات کے حوالے سے دنیا میں سرفہرست ہے۔

    عالمی ادارہ صحت عمان برانچ کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اردن میں بالغ افراد (18 سے 69 سال) میں تمباکو نوشی کا تناسب 66.1 فیصد ہے۔

    اردنی سگریٹ، سگار، حقہ اور گرم تمباکو کی مختلف مصنوعات استعمال کر رہے ہیں جبکہ 15.9 فیصد ای سگریٹ استعمال کر رہے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اردن کے بالغ افراد میں نکوٹین کا مجموعی تناسب 82 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

    اردنی وزارت صحت کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں تمباکو نوشی سے نجات حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کی مدد کے لیے 26 سے زیادہ کلینک قائم کیے ہیں۔

    ان کلینکس میں تربیت یافتہ صحت عملہ تعینات ہے، سنہ 2022 کے دوران گیارہ ہزار سے زائد افراد نے ان کلینکس سے رجوع کیا۔

  • ذیابیطس میں سگریٹ نوشی کا انجام

    ذیابیطس (شوگر) ایک ایسی بیماری ہے جسے مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیا جا سکتا، اس لیے خوراک اور طرز زندگی (لائف اسٹائل) تبدیل کر کے اسے کنٹرول کیا جاتا ہے، تاہم بہت سارے شوگر کے مریض پھر بھی سگریٹ نوشی ترک نہیں کرتے۔

    اسموکنگ یعنی سگریٹ نوشی تو ویسے بھی صحت کے لیے مضر ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اگر اسموکنگ کرتے ہیں تو اس سے ان کے خون میں شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے، اور اس صورت میں ذیابیطس کو کنٹرول کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

    اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں اور اسموکنگ کرتے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے آپ کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:

    ٹائپ ٹو ذیابیطس

    یہ دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ باقی لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    شریانوں کا سخت ہو جانا

    سگریٹ نوشی کی وجہ سے ذیابیطس کے مریض کی دل کی شریانیں کافی سخت ہونے لگتی ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کی پریشانیوں میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    دل سے متعلق مسائل

    کثرتِ تمباکو نوشی سے ذیابیطس کے مریضوں میں دل سے متعلق بیماروں کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ ایسی صورت حال میں بلڈ شوگر لیول کافی بڑھ جاتا ہے۔

    گردوں سے متعلق بیماریاں

    ذیابیطس کے دوران تمباکو نوشی سے گردوں سے متعلق بیماریاں اور انکھوں کے انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ جسم میں کمزوری بھی ہو سکتی ہے۔

    گلوکوز کا لیول کم یا زیادہ ہونا

    اگر آپ ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہیں اور تمباکو نوشی کرتے ہیں تو جسم میں گلوکوز کا لیول اچانک کم یا زیادہ ہونے کا امکان ہے، ایسے میں آپ کی حالت زیادہ خراب بھی ہو سکتی ہے۔

    البومین

    جسم میں جب البومین کا مسئلہ ہوتا ہے تو پیشاب میں البومین کی غیر معمولی مقدار پائی جاتی ہے، یہ پروٹین کی ایک قسم ہے۔ عام حالت میں سب کے پیشاب میں البومین پایا جاتا ہے لیکن گردے کی بیماری کی وجہ سے پیشاب میں البومین کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے اعصابی نقصان کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، جس کی وجہ سے زخموں کو بھرنے میں بھی کافی وقت لگتا ہے۔

  • عرب ممالک میں سگریٹ نوشی ترک کروانے کے لیے حکمت عملی

    عرب ممالک میں سگریٹ نوشی ترک کروانے کے لیے حکمت عملی

    کویت: انسداد تمباکو نوشی اور کینسر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک میں سگریٹ کی قیمتیں جلد ہی بڑھنے والی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خلیجی ممالک میں جلد سگریٹ کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے، انسداد تمباکو نوشی اور کینسر سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر خالد الصالح الصالح نے بتایا وہ کوشش کر رہے ہیں کہ سگریٹ کے لیے کسٹم فیس میں اضافہ کیا جائے۔

    کسٹم فیس میں اضافے کے علاوہ وزارت صحت کو بھی اس حوالے سے حکمت عملی اپنانے کی طرف راغب کیا جائے گا، سوسائٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ نکوٹین کا خاتمہ ہو اور سگریٹ نوشوں کے لیے علاج کی دستیابی بھی یقینی ہو۔

    سوسائٹی کے مطابق ان کی ان کوششوں کا مقصد تمباکو نوشی چھوڑنے کے خواہش مند افراد کی مدد کرنا ہے۔

    ڈاکٹر خالد الصالح الصالح نے کہا کہ سوسائٹی نے جون 2021 میں قادسیہ میں اپنے ہیڈکوارٹر میں سگریٹ نوشی چھوڑنے کا ایک مرکز کھولا تھا، اس تاریخ سے لے کر اب تک یہ مرکز 125 تمباکو نوشی کرنے والوں کی خدمت کر چکا ہے۔

    کویت انسداد تمباکو نوشی اور کینسر سوسائٹی نے اعلان کیا کہ خلیجی ممالک میں سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کا ایک مضبوط رجحان ہے۔

    ڈاکٹر الصالح نے نشان دہی کی کہ جو لوگ تمباکو نوشی چھوڑنے کے پروگرام سے گزرتے ہیں ان کی نگرانی کی جاتی ہے اور انھیں طبی مشورے اور مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب : سگریٹ نوشی کرنے والے ہوشیار، حکومت کا بڑا فیصلہ

    سعودی عرب : سگریٹ نوشی کرنے والے ہوشیار، حکومت کا بڑا فیصلہ

    ریاض : سعودی عرب میں انسداد تمباکو نوشی کمیٹی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹرمنصور القحطانی نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں 21 برس سے کم عمر کے افراد کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی کے لیے قانون کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرمنصور القحطانی نے کہا کہ انسداد تمباکو نوشی کی قومی کمیٹی کے تحت عالمی صحت حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے 6 پروگرام زیر تکمیل ہیں، اس میں اہم قانون انسداد تمباکو نوشی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک کوشش یہ ہے کہ جو سعودی قہوہ خانے صارفین کو شیشہ کی سہولت فراہم کرتے ہیں ان پر یہ پابندی لگائی جائے کہ 18 برس کے بجائے 21 برس کے افراد کو شیشہ فراہم کیا جائے۔ اب تک 18 برس تک کے افراد کو اس کی اجازت ہے۔

    انسداد تمباکو نوشی کمیٹی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’یہ کوشش بھی ہے کہ سپر مارکیٹوں اور جنرل سٹورز پربھی 21 برس سے کم عمر کے افراد کو تمباکو مصنوعات فروخت نہ کرنے کی پابندی لگائی جائے۔

  • افطار کے بعد سگریٹ پینے والے ہوشیار!

    افطار کے بعد سگریٹ پینے والے ہوشیار!

    رمضان المبارک کا روح پرور مہینہ جاری ہے اور اس ماہ میں مسلمان اس کی رحمتوں اور برکتوں سے فیض یاب ہونے میں مشغول ہیں۔ تاہم ایسے افراد جو روزہ کھولتے ہی سگریٹ پینے کے عادی ہیں وہ اپنے آپ کو جسمانی طور پر سخت خطرات میں مبتلا کردیتے ہیں۔

    ترکی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ افطار کرنے کے بعد سگریٹ پینے سے زیادہ خطرناک عمل کوئی نہیں۔

    تحقیق کے مطابق افطار کے وقت جسم کو پانی، گلوکوز اور آکسیجن کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں سگریٹ کے ایک کش سے شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور خون میں آکسیجن مناسب مقدار میں جذب نہیں ہوتی۔

    اس کے نتیجے میں خون گاڑھا ہو جاتا ہے جس سے اس کے جمنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، دل کی دھڑکن بے ربط ہو جاتی ہے، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور ان سب عوامل سے دل کی بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ایک ماہر طب کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں افطار کے فوری بعد سگریٹ نوشی نہ صرف امراض قلب میں مبتلا کر سکتی ہے بلکہ اس کے ساتھ یہ جسمانی جھٹکوں اور ہاتھ پاؤں میں کپکپاہٹ کا باعث بھی بننے لگتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق آسان لفظوں میں افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینا آپ کی اچانک موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ رمضان میں سگریٹ نوشی سے خون کی شریانوں کی دیواروں کو شدید نقصان پہنچتا ہے جو باقی سال بھر پہنچنے والے نقصان سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ طویل وقفے کے بعد سگریٹ پینے سے جسم کا تمام مدافعتی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے جو سخت نقصان دہ ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ یوں تو سگریٹ نوشی کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس کا استعمال کم کردینے میں ہی عافیت ہے، تاہم اگر سگریٹ کی شدید طلب ہو تو افطار کے 30 سے 40 منٹ بعد سگریٹ نوشی کی جاسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک سگریٹ نوشی ترک کرنے کا اچھا موقع ہے کیونکہ جب انسان روزے کی حالت میں دن بھر میں تقریباً 13 سے 14 گھنٹے تک سگریٹ نہیں پیتا، تو یہ عمل سال بھر بھی کرسکتا ہے۔

    اسی طرح روزے دار کی طبیعت میں نظم و ضبط بھی پیدا ہوجاتا ہے جس سے وہ سگریٹ نوشی سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کر سکتا ہے۔

  • سگریٹ نوشی کی عادت چھڑانے کے لیے کامیاب ترین طریقہ سامنے آگیا

    سگریٹ نوشی کی عادت چھڑانے کے لیے کامیاب ترین طریقہ سامنے آگیا

    دنیا بھر میں متعدد افراد چاہتے ہوئے بھی سگریٹ نوشی سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکتے، تاہم ماہرین نے اب اس کا ایک آسان حل بتا دیا ہے۔

    تھائی لینڈ کی سرینا خارینویروٹ یونیورسٹی کے شعبہ طب کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نکوٹین گم کے بجائے لائم جوس سگریٹ نوشی کی عادت ترک کرنے کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں نکوٹین گم کے مقابلے میں لائم جوس کو سگریٹ نوشی کے خاتمے میں مدد کے طور استعمال کرنے کی تاثیر کا تجربہ کیا گیا۔

    اس تحقیق میں 18 برس یا اس زائد عمر کے ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو تمباکو نوشی کرتے تھے اور اس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے تھے۔

    اس تحقیق میں شامل رضاکاروں کو دو الگ الگ گروپس میں تقسیم کیا گیا، ان میں 47 افراد کو تازہ لائم جوس جبکہ دوسرے گروپ کے 53 افراد کو نکوٹین گم استعمال کروائی گئی جبکہ یہ تحقیق 9 سے 12 ہفتوں تک جاری رہی۔

    اس تحقیق میں سگریٹ نوشی میں کمی کی تصدیق خارج ہونے والے کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار کی پیمائش کے بعد کی گئی، سگریٹ میں کمی کو کئی دوسرے پیمانوں سے بھی جانچا گیا۔

    تحقیق کے نتائج حاصل ہونے پر ماہرین نے دیکھا کہ لائم جوس نکوٹین سے بھرپور گم کا ایک بے ضرر اور محفوظ متبادل ہے جو آسانی سے ہر جگہ دستیاب بھی ہے، جبکہ اس کے ان گنت فوائد میں ٹشوز کو الکلائن کرنا بھی شامل ہے جو عام طور پر تمباکو نوشی کرنے والوں میں زیادہ تیزابیت رکھتے ہیں۔

    تحقیق کے دوران دونوں گروپس کا موازنہ کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ دونوں گروپس میں سگریٹ کی طلب میں کوئی خاص فرق نہیں تھا، لیکن 4 ہفتوں کے بعد لیموں کا رس استعمال کرنے والے اس کے مضر اثرات سے محفوظ رہے اور ان کی طلب میں بھی کمی واقع ہوئی جو ایک خوش آئند بات تھی۔

  • تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی آنے والی نسلیں بھی متاثر

    تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی آنے والی نسلیں بھی متاثر

    ویسے تو تمباکو نوشی سخت خطرات اور نقصانات کی حامل لت ہے تاہم حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ اس کے منفی اثرات آنے والی نسلوں پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں کہا گیا کہ ایسی خواتین اور لڑکیاں جن کے دادا یا پردادا نے کم عمری میں تمباکو نوشی کا آغاز کیا ہوتا ہے، ان کی جسمانی چربی زیادہ ہوسکتی ہے۔

    اس سے قبل تحقیق کے ابتدائی نتائج میں دریافت کیا گیا تھا کہ اگر والد تمباکو نوشی کا آغاز بلوغت سے قبل کرے تو اس کے بیٹوں میں توقع سے زیادہ جسمانی چربی ہوتی ہے۔

    اب ماہرین کا ماننا ہے کہ دادا یا پردادا کا 13 سال کی عمر سے قبل تمباکو نوشی کرنا خواتین کے جسم میں چربی میں اضافے کی وجہ بنتا ہے، البتہ آنے والی نسلوں کے لڑکوں میں ایسا اثر دریافت نہیں ہوا۔

    تحقیق میں ایسے اثرات کا عندیہ دیا گیا جو آنے والی نسلوں تک منتقل ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور یہ سمجھنا ہوگا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

    برسٹل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں آنے والی نسلوں میں منتقل ہونے والی اثرات کے ممکنہ تعلق کو دریافت کیا گیا جس کی توقع سائنسدانوں کو 1991 میں تحقیق کے آغاز کے وقت نہیں تھی۔

    تحقیق کے آغاز میں 14 ہزار حاملہ خواتین کو شامل کیا گیا تھا جو اب دادی یا نانی بھی بن چکی ہیں۔

    تحقیق کے دورانیے کے دوران سائنسدانوں نے کافی کچھ معلوم کیا جیسے 20 سال پہلے انہوں نے دریافت کیا کہ حمل کے دوران جو خواتین چربی والی مچھلی کھاتی ہیں چاہے 2 ہفتے میں ایک بار، ان کے بچوں کی بینائی تیز ہوتی ہے۔

    ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ پہلا موقع تھا کہ جب دریافت کیا کہ حمل کے دوران ماں کی غذا کا تعلق بچوں کی بینائی بننے کے عمل سے بھی ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مزید نتائج 2013 میں جاری کیے گئے جن میں بتایا حمل کے دوران آیوڈین کی کمی سے بچوں کی ذہنی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اس نئی تحقیق میں محققین نے دادا اور پردادا میں تمباکو نوشی کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی مگر دادی یا پردادی وغیرہ میں اس لت کا تجزیہ نہیں کیا گیا۔

    محققین نے بتایا کہ تحقیق سے 2 اہم نتائج سامنے آئے، پہلا یہ کہ بلوغت سے قبل کسی لڑکے کا تمباکو نوشی کو اپنانا آنے والی نسلوں پر اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    دوسرا نتیجہ یہ تھا کہ بچوں کے فربہ ہونے کی وجہ موجودہ غذا اور ورزش نہ ہو بلکہ ان کے دادا پردادا کا طرز زندگی ہو، جس کا تسلسل برسوں تک برقرار رہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جانوروں میں تجربات میں اس طرح کے اثرات ثابت ہوچکے ہیں مگر انسانوں میں اس کی موجودگی کے بارے میں شبہات موجود ہیں۔