Tag: snake

  • بھارت میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سانپ کھانے والا شخص گرفتار

    بھارت میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سانپ کھانے والا شخص گرفتار

    نئی دہلی: بھارت میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ سانپ کھانے سے انسانوں کو کرونا وائرس نہیں لگے گا جس کے بعد مذکورہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی ریاست تامل ناڈو میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سانپ کو زندہ کھانے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    سوشل میڈیا وائرل پر ایک ویڈیو میں تامل ناڈو کے ضلع مادھورائی سے تعلق رکھنے والے 50 سالہ کسان کو سانپ کھاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

    مذکورہ شخص نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس سانپ کو کھانے سے کرونا وائرس انسان کو نہیں لگتا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ جنگلات حرکت میں آیا اور مذکورہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

    اس شخص کی شناخت وادی ویلو کے نام سے ہوئی ہے اور اس پر 7 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کردیا گیا ہے۔

  • گھر کی چھت پر سانپوں کا بسیرا، گھر والے خوف کا شکار

    گھر کی چھت پر سانپوں کا بسیرا، گھر والے خوف کا شکار

    اگر آپ کو اپنے گھر میں کوئی چوہا، لال بیگ یا دوسرا کوئی کیڑا نظر آجائے تو آپ کو بے حد پریشانی ہوگی، لیکن تصور کریں کہ آپ کے گھر میں سانپوں کا پورا بل (گھر) بنا ہوا ہو تو یقیناً آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے۔

    امریکی ریاست جارجیا کا ایک خاندان ایسی ہی صورتحال کا شکار ہوگیا جب انہیں اپنے کرائے کے مکان میں سانپ دکھائی دیے۔

    یہ خاندان اپنے مکان میں چوہوں اور کاکروچز کی موجودگی سے پہلے ہی کافی پریشان تھا، پھر ایک روز اچانک کئی ماہ سے ٹپکتی چھت کا ایک حصہ ٹوٹ کر گر پڑا اور گھر والوں پر خوفناک انکشاف ہوا کہ وہاں سانپوں کا پورا خاندان موجود ہے۔

    مذکورہ خاندان نے چھت کے رساؤ کے بارے میں مالک مکان کا کافی عرصے سے آگاہ کر رکھا تھا لیکن اس نے مرمت کی طرف کوئی توجہ نہیں دی، گھر والوں کا کہنا ہے کہ مسلسل پانی رسنے کی وجہ سے چھت میں گڑھا بن گیا اور پھر وہاں سانپوں نے بسیرا کرلیا۔

    سانپوں کو نکالنے کے لیے اینیمل کنٹرول ادارے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مالک مکان کی اجازت کے بغیر وہ چھت کو منہدم نہیں کرسکتے، اور اس کے بغیر سانپوں کو نکالنا نا ممکن ہے۔

    تاہم مالک مکان نے اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کرائے دار کو گھر خالی کرنے کا نوٹس دے دیا۔

  • اس تصویر میں سانپ کہاں ہے؟

    اس تصویر میں سانپ کہاں ہے؟

    اس تصویر میں ایک سانپ چھپا ہواہے مگر کیا آپ اسے دیکھ سکتے ہیں؟

    یہ سانپ آنکھوں کے سامنے ہی موجود ہے مگر رنگ کی وجہ سے بیشتر افراد اس کو دیکھ نہیں پاتے۔ اسی وجہ سے یہ تصویر انٹرنیٹ پر لوگوں کی ذہنی آزمائش کے لیے اچھی ورزش ثابت ہورہی ہے۔

    کیا آپ یہ ذہنی ورزش کرسکتے ہیں؟

    اگر آپ کو ڈھونڈنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو اس کا جواب آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

    اس طرح کے تصویری معمے آج کل انٹرنیٹ پر بہت زیادہ مقبول ہورہے ہیں اور اکثر صارفین اپنے جواب کو ہر صورت میں درست ثابت کرنے پر بھی تل جاتے ہیں۔

  • کیا انسان میں سانپ جیسا زہریلا ہونے کی صلاحیت ہے؟ ہوشربا تحقیق

    کیا انسان میں سانپ جیسا زہریلا ہونے کی صلاحیت ہے؟ ہوشربا تحقیق

    اکثر ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں انسان کو سانپ کا روپ دھارتے ہوئے دکھایا جاتا ہے، جس میں ایک عورت ناگن بن کر دوسروں کو ڈستی ہے اور ڈسے جانے والا موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    اس بات کا حقیقت سے کتنا تعلق ہے؟ یا اس میں کہاں تک سچائی ہے؟ کہ انسان کے اندر بھی خطرناک حد تک زہریلا بننے کی صلاحیت موجود ہے۔

    اس حوالے سے ایک ویب سائٹ نے جدید سائنس کے حوالے سے بتایا ہے کہ انسان کے اندر بھی مخصوص حالات میں زہریلا بننے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سانپ اور بچھو کے علاوہ بھی کئی جانور ایسے ہیں جنہوں نے ارتقا کے عمل سے گزر کر زہریلے پن کی خصوصیت حاصل کی ہے تاکہ دشمنوں سے اپنا دفاع کرسکیں اور دوسرے جانوروں کو شکار کر سکیں۔

    حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ نہ صرف انسان بلکہ دوسرے ممالیہ جانوروں کے اسی قسم کے جینز موجود ہیں جو سانپ میں پائے جاتے ہیں۔

    جاپان کی اوکیناوا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنس دان اور اس تحقیق کے شریک مصنف اگنیش باروا نے لائیو سائنس کو بتایا کہ ’بنیادی طور پر انسان کے اندر (زہر بنانے کے) تمام ضروری اجزا موجود ہیں۔

    سائنس دانوں کے مطابق زہر انہی غدودوں میں پیدا ہوتا ہے جن کے اندر انسانوں میں منہ کا لعاب تیار ہوتا ہے۔ جو جانور لعاب تیار کر سکتے ہیں، ان کے اندر ممکنہ طور پر زہر تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

    سائنسی جریدے "پی این اے ایس” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق بعض ماحولیاتی تبدیلیوں کی صورت میں انسان اور دوسرے ممالیہ جانور زہریلا لعاب پیدا کر سکتے ہیں۔

    سائنس دانوں نے 1980 کی دہائی میں تجربات کے دوران دریافت کیا تھا کہ بعض قسموں کے چوہوں کا لعاب جب انجکشن کے ذریعے دوسرے چوہوں کو لگایا جائے تو وہ زہریلا ثابت ہوتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اگر ماحول بدل جائے اور وہ چوہے جن کے لعاب میں زہریلی پروٹینز موجود ہوں ان کی نسل زیادہ کامیابی سے پھلنے پھولنے لگے تو چند ہزار سالوں میں زہریلے چوہے وجود میں آ جائیں گے۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اسی قسم کی صورتِ حال انسانوں کو درپیش ہو جائے تو وہ بھی مخصوص حالات میں زہریلے ہو سکتے ہیں تاہم اس کا امکان کم ہے۔

    اس تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے زہر کی بجائے تین ہزار کے قریب ان جینز پر توجہ مرکوز کی جو خود زہر نہیں بناتے بلکہ زہر بنانے والے جینز کی مدد کرتے ہیں۔

    سب سے پہلے سائنسدانوں نے ’ہابو‘ نامی زہریلے سانپ کے ڈی این اے کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ اس میں کون سے ایسے جین ہیں جو زہر بنانے والے جینز کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اس کا تقابل دوسرے جانوروں سے کیا۔

    سائنس دانوں کو پتہ چلا کہ انسانوں کے منہ میں لعاب بنانے والے جینز سانپ کے جینز سے بہت ملتے جلتے تھے۔ البتہ انسانوں میں یہ جین لعاب کے اندر موجود پروٹینز تیار کرتے ہیں جو خوراک کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    سائنس دانوں کے مطابق دونوں نظاموں کی مشینری ایک جیسی ہی ہے۔ مزید یہ کہ انسان کے لعاب کے غدود ایک پروٹین تیار کرتے ہیں جو زہریلے جانور بھی بناتے ہیں۔ اس پروٹین کا نام کیلی کرین ہے اور یہ خوراک میں موجود پروٹینز کو تحلیل کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوین لینڈ کے بائیو کیمسٹ اور زہروں کے ماہر برائن فرائی نے کہا کہ ’یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ کیلی کرین مختلف جانوروں میں پائے جانے والے زہروں کا حصہ ہے، کیوں کہ چاہے کسی بھی شکل میں ہو، یہ بہت فعال انزائم ہے اور یہ بہت سے کام سرانجام دے سکتی ہے۔‘

    رپورٹ کے مطابق ارتقائی نظریے کے مطابق کروڑوں سال قبل ممالیہ جانوروں اور سانپوں کا جدِ امجد ایک ہی تھا، اس لیے ان کے منہ کے اندر لعاب بنانے کا نظام بھی ایک ہی تھا۔

    بعد میں ارتقائی مراحل سے گزرتے ہوئے سانپوں اور دوسرے زہریلے جانوروں کا لعاب اسی مشینری کو استعمال کرتے ہوئے زہریلا ہوتا چلا گیا، جب انسان اور دوسرے ممالیہ جانوروں میں یہ صلاحیت پیدا نہیں ہوئی، البتہ اس کی بنیادی مشینری ان میں بھی وہی ہے۔

  • رات گئے نیند سے جاگنے والے شخص نے اپنے کمرے میں کسے دیکھا؟

    رات گئے نیند سے جاگنے والے شخص نے اپنے کمرے میں کسے دیکھا؟

    برطانیہ میں ایک شخص اس وقت سخت حیران اور خوفزدہ رہ گیا جب رات گئے اس نے اپنے کمرے میں ایک غیر متوقع مہمان کو موجود پایا۔

    لیڈز کا رہائشی کیلون ایک رات نہایت اجنبی قسم کی سرسراہٹ سے نیند سے بیدار ہوا، اس کا کہنا تھا کہ کمرے میں گھپ اندھیرا تھا لہٰذا اس نے اپنا موبائل اٹھایا، اور کمرے کو اس سے اسکین کیا تو جلد ہی اسے اس سرسراہٹ کی وجہ معلوم ہوگئی۔

    کمرے میں ایک 4 فٹ لمبا سانپ تھا جو کیلون کے بیڈ کے برابر میں موجود میز پر چڑھ رہا تھا، کیلون کے مطابق اس نے بستر سے چھلانگ ماری اور لائٹ جلائی۔ اگر وہ کچھ دیر اور سویا رہتا تو سانپ اس کے بستر میں آن موجود ہوتا۔

    کیلون کے مطابق اس نے ایک سلیپنگ بیگ سانپ پر ڈالا اور اینیمل ویلفیئر ادارے کو فون کیا۔

    ادارے کا نمائندہ وہاں پہنچا تو اس نے بتایا کہ یہ زہریلا سانپ نہیں تھا اور ممکنہ طور پر پالتو سانپ تھا جو کسی گھر سے فرار ہوگیا تھا یا پھر اسے باہر چھوڑ دیا گیا تھا۔

    نمائندے کے مطابق سانپ کو اس کے مالک کے ملنے تک حفاظت سے رکھا جائے گا اور اس کا خیال رکھا جائے گا۔

  • سانپوں نے شہری کے گھر پر قبضہ جما لیا، ریسکیو ٹیم طلب

    سانپوں نے شہری کے گھر پر قبضہ جما لیا، ریسکیو ٹیم طلب

    کوٹ رادھا کشن: پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل کوٹ رادھا کشن میں ایک شہری کے گھر پر سانپوں نے قبضہ جما لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوٹ رادھا کشن میں تحصیل بار کورٹس کے قریب شہری کے گھر سے 28 سانپ برآمد ہو گئے، سانپ گھر کے واش روم اور ملحقہ سیوریج لائن سے ملے۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا تھا کہ تحصیل بار کورٹس کے نزدیک چک 54 میں ساجد فضل نامی شخص کے گھر سے سانپ برآمد ہوئے، شہری کا گھر نہر کے کنارے واقع ہے، سانپ ایک سے لے کر ساڑھے 4 فٹ تک لمبے تھے۔

    ریسکیو 1122 کی ٹیم نے اطلاع ملنے کے بعد مذکورہ گھر سے اٹھائیس سانپوں کو پکڑا، سانپ واش روم میں بل بنا کر رہ رہے تھے، یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ سانپ سیوریج لائن سے گھر کے واش روم تک آئے ہوں گے، تاہم گھر کے قریب نہر بھی بہتی ہے۔ سانپوں کی وجہ سے گھر کے مکینوں ا ور اردگرد کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا تھا، ریسکیو ٹیم نے کئی گھنٹے کے آپریشن کے بعد سانپ پکڑے اور اپنے ساتھ لے گئے۔

    پاکستان میں سانپ کے زہر کوختم کرنے کی ویکیسن کا کامیاب تجربہ

    خیال رہے کہ تین ماہ قبل ڈاؤ یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پروفیسرز اور ماہرین نے سانپ کے زہر کو ختم کرنے کی ویکسین تیار کر کے ایک کارنامہ انجام دیا تھا، ویکسین کا کام یاب تجربہ بھی کیا گیا تھا۔

    پاکستان میں سالانہ 40 ہزار سے زائد افراد سانپ کے کاٹے کا شکار ہوتے ہیں اور سانپ کا ڈسنا 10 ہزار سے زائد افراد کی اموات کی وجہ بنتا ہے، جب کہ سانپ کے کاٹے کے علاج کے لیے پاکستان سالانہ 50 ہزار اے ایس وی وائلز درآمد کرتا ہے۔

  • 10 سالہ بچہ ’سانپ‘ میں تبدیل ہوگیا، بے بس باپ کی مدد کی اپیل

    10 سالہ بچہ ’سانپ‘ میں تبدیل ہوگیا، بے بس باپ کی مدد کی اپیل

    نئی دہلی: بھارت میں ایک بچہ عجیب و غریب اور نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد اسے انسانی سانپ کہہ کر پکارتے ہیں۔

    مشرقی بھارت کے ضلع گجنام کا یہ 10 سالہ بچہ لمیلر ایکیوسس نامی نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اس کی جلد نہایت خشک اور کھپلی زدہ ہے۔

    لمیلر ایکیوسس کیا ہے؟

    لمیلر ایکیوسس ایک نایاب جینیاتی مرض ہے جس کا شکار نومولود بچے کے جسم کی جلد موم کی طرح نرم اور نہایت چمکدار ہوتی ہے، تاہم صرف 2 ہفتے کے اندر یہ جلد جھڑ جاتی ہے۔

    جلد جھڑنے کے بعد اس کے نیچے موجود دوسری تہہ نہایت سرخ اور کھپلی زدہ ہوتی ہے۔ یہ مرض ایک جینیاتی خرابی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے جس میں جلد کے خلیوں کی ٹوٹنے اور جلد کے دوبارہ مندمل ہونے کی رفتار یا تو بہت زیادہ ہوجاتی ہے یا پھر بہت سست۔

    یہ مرض 2 لاکھ افراد میں سے کسی ایک شخص کو لاحق ہوسکتا ہے۔ اس کا شکار بچے مستقل پانی کی کمی کا شکار رہتے ہیں، جبکہ انہیں جلد کے مختلف اقسام کے انفیکشن، سانس کے مسائل، بال جھڑنے کی شکایت اور جوڑوں کی بدہیئتی کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

    یہ بھارتی بچہ بھی اسی نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اس بچے کو ہر گھنٹے نہانا اور ہر چند گھنٹے بعد اپنی جلد کو نمی والا محلول (موائسچرائزر) لگانا ضروری ہے تاکہ اس کی تکلیف میں کچھ کمی ہوسکے۔

    بچے کی جلد خشک ہونے کی وجہ سے مستقل جھڑتی رہتی ہے، اس بیماری کی وجہ سے اس کی جلد اس قدر سخت اور خشک ہے کہ بعض اوقات اسے چلنے میں بھی دشواری ہوتی ہے اور چھڑی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

    بچے کی آنکھوں کے گرد بھی جلد بہت سخت ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات اسے آنکھیں بند کرنے میں بھی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

    بچے کے والدین نہایت غریب ہیں، اس کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بچہ بچپن سے اس تکلیف کا شکار ہے اور بدقسمتی سے اس کا کوئی علاج نہیں۔ ‘میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ اس کی ٹریٹمنٹ کروا سکوں لہٰذا میں روز اسے اس تکلیف سے تڑپتا دیکھتا ہوں‘۔

    ایک بھارتی ڈرماٹولوجسٹ کے مطابق اس بیماری کا کوئی علاج نہیں اور اسے کریمز اور دواؤں سے صرف ایک حد تک کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک نایاب ترین جینیاتی مرض ہے۔

  • سانپ کو بوسہ دینا مہنگا پڑگیا، زہریلے کوبرے نے شہری کو اسپتال پہنچا دیا

    سانپ کو بوسہ دینا مہنگا پڑگیا، زہریلے کوبرے نے شہری کو اسپتال پہنچا دیا

    بھدراوتی: بھارت میں سانپ سے کھیلنا اور اسے بوسہ دینا نوجوان کو مہنگا پڑگیا، زہریلے کوبرے نے شہری کو اسپتال پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر بھدراوتی میں شہریوں کو زہریلا کوبرا نظر آیا انہوں نے مقامی سپیرے کو اطلاع دی اور پکڑنے کا کہا، لیکن نوجوان کو شرارت اور مہارت دیکھانا مہنگا پڑگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سونو نامی شہری سانپ سے کھیلتے ہوئے اسے بوسہ دینے کی کوشش کررہا تھا اتنے میں کوبرے نے اس کے ہونٹ پر ڈنس لیا، بعد ازاں اسے اسپتال پہنچایا گیا۔

    سپیرے کے ہونٹ پر ورم اور سوزش ہے، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کی صحت بحالی میں ابھی کچھ ہفتے اور لگیں گے۔ سانپ کے ڈنسے جانے کے بعد شہری شدید تکلیف کا شکار ہے۔

  • دو سر والے سانپ کی ویڈیو وائرل

    دو سر والے سانپ کی ویڈیو وائرل

    بیجنگ: چین کے کسان نے دو سر (منہ) والے سانپ کی ایسی ویڈیو شیئر کی جس دیکھ کر لوگ دنگ رہ گئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر چینی نشریاتی ادارے پیپلز ڈیلی چائنا نے 17 سیکنڈ کی ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو سر والا سانپ زمین پر چل رہا ہے۔

    یہ سانپ جنوبی چین کے علاقے شین ژاو میں دیکھا گیا جس کو دیکھتے ہی کسان نے ویڈیو بنائی اور پھر یہ کہیں غائب ہوگیا۔

    کسان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زمینوں پر کام کررہا تھا کہ اسی دوران اُسے سر سراہٹ محسوس ہوئی جس کے بعد اُس نے توجہ دی تو دیکھا وہاں سانپ موجود تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ ’’میں فصلوں میں چھپے سانپ کو دیکھنے کے لیے موبائل لے کر گیا تاکہ روشنی کر کے دیکھ سکوں مگر یہ وہاں سے بھاگا اور کھلّے میں آگیا جس کے بعد اسے دیکھ کر میں خود حیران رہ گیا کیونکہ سانپ کے دو سر تھے‘‘۔

    کسان کا کہنا ہے کہ اب تک کی زندگی میں سیکڑوں سانپ دیکھ چکا مگر یہ پہلی بار تھا کہ دو سر والا سانپ میرے سامنے تھا، اس لیے میں نے اس کی ویڈیو بنائی۔

    چینی نشریاتی ادارے کی شیئر کردہ ویڈیو پر صارفین نے مختلف کمنٹس بھی کیے اور کچھ نے اسے ڈرامہ قرار دیا۔

  • غسل خانے میں 7 فٹ لمبا اژدہا، ویڈیو دیکھیں

    غسل خانے میں 7 فٹ لمبا اژدہا، ویڈیو دیکھیں

    کینبیرا: آسٹریلیا میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے زیر زمین رہنے والے کیڑوں اور جانوروں نے ٹھنڈے مقامات کی تلاش شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا اس وقت موسمیاتی تغیراتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے وہاں امسال موسم سرما کا آغاز ابھی تک نہیں ہوسکا بلکہ وہاں پر ان دنوں سورج آگ بھی برسا رہا ہے۔

    آسٹریلیا کے جنوبی شہر کوئنز آئس لینڈ میں واقع سن شائن کوسٹ کے ایک گھر میں بن بلائے مہمان نے سب کو خوفزدہ کردیا، رپورٹ کے مطابق واقعہ پیر کی صبح اُس وقت پیش آیا جب گھر کی خاتون غسل خانے کی طرف گئیں۔

    مزید پڑھیں: کمرے سے خطرناک زہریلا سانپ برآمد

    خاتون نے دیکھا کہ وہاں پر 7 فٹ سے لمبا اژدہا موجود ہے جو غسل خانے کے دورازے اور کنڈی سے چمٹا ہوا ہے، انہوں نے شور مچانا شروع کیا تو گھر میں افراتفری مچ گئی جس کے بعد تمام لوگوں نے اژدہے کو دیکھا اور پیچھے ہٹنے میں ہی عافیت سمجھی۔

    اہل خانہ نے سانپ پکڑنے والے لوک ہنٹلی نامی شخص کو کال کی اور تمام معاملے سے آگاہ کیا جس کے بعد وہ فوری طور پر ضروری سامان کے ہمراہ مذکورہ گھر پہنچے۔

    لوک ہنٹلی نے سانپ پکڑنے سے پہلے اپنے موبائل کا کیمرہ کھولا اور ویڈیو بنائی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انہوں نے آسانی سے اژدہے کو پکڑ کر تھیلے میں بند کیا۔

    سانپ پکڑنے والے نوجوان کا کہنا تھا کہ ’یہ خشکی کے سانپ ہیں جو گرمی بالکل برداشت نہیں کرتے اور انہیں ٹھنڈے مقامات کی تلاش رہتی ہے، آسٹریلیا کے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے مستقبل میں بھی اس طرح کے واقعات دیکھنے کو ملیں گے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی شخص نے زندہ سانپ کا سر چبا ڈالا

    ویڈیو شیئر کرنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اس کو جعلی اور ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’لوک ہنٹلی اپنی مشہوری کے لیے اس طرح کے اقدامات کررہے ہیں‘۔