Tag: Snow

  • نیویارک میں برف باری نہ ہونے کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    نیویارک: امریکی شہر نیویارک سٹی میں موسم سرما کے سیزن میں زیادہ دنوں تک برف باری نہ ہونے کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق رواں موسم سرما میں نیو یارک سٹی پہلی برف باری کے انتظار میں ہے لیکن یہ انتظار طویل تر ہو گیا ہے، جس کے رکنے کے کوئی آثار بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق نیویارک نے پیر کے روز موسم سرما کی اپنی پہلی برف باری کے طویل ترین انتظار کا ریکارڈ توڑا، یہ پیشن گوئی بھی ہے کہ اگلے کئی دنوں تک برف پڑنے کی کوئی امید نہیں۔

    اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل ان دنوں مین ہٹن کے ٹائم اسکوائر اور سینٹرل پارک برف سے ڈھکے دکھائی دیتے تھے، عام طور پر دسمبر کے وسط سے برفباری کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور نیویارک کے باسیوں کو کبھی اتنا انتظار نہیں کرنا پڑا۔

    یاد رہے کہ 1972-73 کے موسم سرما میں، نیویارک میں 29 جنوری تک برف باری نہیں ہوئی تھی، لیکن آخر کار 1.8 انچ کی برفباری نے شہر کو ڈھانپ دیا تھا، لیکن اب 2023 میں 31 جنوری ہے اور یہ گنتی بدستور جاری ہے۔

    اس کے ساتھ ہی طویل عرصے تک برف باری نہ ہونے کا ایک دوسرا ریکارڈ بھی خطرے میں پڑ گیا ہے، نیشنل ویدر سروسز کے مطابق 29 جنوری گزرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دورانیہ اب 1869 کے بعد سے لمبا ترین عرصہ ہے۔

    اسی طرح شہر موسم سرما میں برف کے بغیر مسلسل دنوں کے ریکارڈ کے بھی قریب ہے، یہ ریکارڈ 332 دنوں پر مشتمل ہے، جب کہ پیر کو 327 واں دن تھا۔

  • امریکا میں برفانی طوفان کی شدت میں کمی آنے لگی، 70 افراد ہلاک

    واشنگٹن: امریکا بھر میں برفانی طوفان اور بم سائیکلون نے تباہی مچا دی ہے، جس سے اب تک 70 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم دوسری طرف برفانی طوفان کی شدت میں کمی بھی آنے لگی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق طاقت ور طوفانی سسٹم نے گزشتہ ہفتے پورے امریکا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، جس نے مغرب، میدانی علاقوں اور مڈویسٹ میں خطرناک حالات پیدا کیے، اس کے بعد برفانی طوفان تیزی سے ایک بم سائیکلون میں تبدیل ہو گیا، اور اس نے کینیڈا اور امریکا کی پانچ بڑی جھیلوں والے پورے علاقے کو شدید نقصان دہ یخ بستہ ہواؤں کے ساتھ گھیر لیا۔

    طوفان کے مرکزی دباؤ میں 24 گھنٹوں میں 30 ملی بار کی کمی واقع ہوئی، جو باضابطہ طور پر بمبوجنیسز (شدید برفانی طوفان) کے معیار سے آگے نکل گئی، جو 24 گھنٹوں میں 24 ملی بار کی کمی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست نیویارک کی اری اور نیاگرا کاؤنٹیز میں برفانی طوفان نے مزید جانیں لی ہیں، اری کاؤنٹی کے ایگزیکٹو مارک پولون کارز نے بدھ کے روز بتایا کہ یہاں مزید 37 اموات رپورٹ ہوئی ہیں، جس میں بفیلو شہر بھی شامل ہے، بفیلو شہر میں ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے نیویارک اسٹیٹ پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی ہے۔

    امریکا کے سوا لاکھ گھر تاحال بجلی سے محروم ہیں، سرد موسم کی وجہ سے امریکا اور کینیڈا کی سرحد پر موجود نیاگرا آبشار کا بڑا حصہ جم چکا ہے۔

  • ویڈیو: برطانیہ برف سے ڈھک گیا، جھیلیں، نہریں اور دریا منجمد ہو گئے

    ویڈیو: برطانیہ برف سے ڈھک گیا، جھیلیں، نہریں اور دریا منجمد ہو گئے

    لندن: برطانیہ میں شدید برف باری ہو رہی ہے جس سے پورا ملک برف سے ڈھک گیا ہے، ملک کی جھیلیں، نہریں اور دریا منجمد ہو گئے ہیں، اسکولوں اور کالجوں میں چھٹیاں کر دی گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے علاقے ایبرڈین شائر میں بریمور کے علاقے میں شدید باری سے درجہ حرارت منفی 17 تک گر گیا، جو گزشتہ 20 سال میں ریکارڈ ہے۔

    حکام نے عوام کو بلا ضرورت سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے، شٹ لینڈز میں شدید برف باری اور لائن آئسنگ کے نتیجے میں 6 ہزار گھروں کی بجلی معطل کی گئی۔

    میٹ آفس نے شمالی اسکاٹ لینڈ اور شمال مشرقی انگلینڈ کو ڈھکنے والی برف باری اور ژالہ باری کی پیلی وارننگ کو جمعہ کی دوپہر تک بڑھا دیا ہے۔

    برطانیہ کے ساتھ ہی ساتھ امریکا اور کینیڈا میں ساحل سے ساحل تک آنے والا طوفان اپنے ساتھ شدید برفباری اور تیز ہوائیں لائے گا، میڈیا کے مطابق امریکا کی مغربی ریاستوں میں دو دو فٹ برف پڑنے کا امکان ہے۔

    امریکا کی جنوبی ریاستوں میں اگلے 2 دن تک شدید آندھی اور سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

  • امریکا، برطانیہ سمیت یورپ بھر میں ہر طرف برف اور ٹھنڈ کا راج

    امریکا، برطانیہ سمیت یورپ بھر میں ہر طرف برف اور ٹھنڈ کا راج

    کیلیفورنیا: امریکا اور برطانیہ سمیت یورپ بھر میں ہر طرف برف اور ٹھنڈ کا راج شروع ہو گیا ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی محمکہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں ملک میں شدید برف باری، ژالہ باری، اور دھند کی پیش گوئی ہے، درجہ حرارت منفی دس ڈگری سینٹی گریڈ تک جائے گا۔

    برف باری آنے والے دنوں میں برطانیہ کے کچھ حصوں میں سفری رکاوٹوں کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

    اسکاٹ لینڈ، مغربی ویلز، لندن اور جنوب مشرقی انگلینڈ کے بیش تر حصوں میں برف باری کی واننگ جاری کر دی گئی ہے، سوئٹزرلینڈ میں بھی موسمِ سرما کی پہلی برف باری ہونے کے بعد ہر سو سفیدی چھا گئی۔

    ادھر امریکی ریاستوں واشنگٹن اور کیلیفورنیا میں برف باری کے باعث نظامِ زندگی درہم برہم ہو گیا ہے، اور اہم شاہراہوں کو بند کر دیا گیا۔

    برطانیہ میں مقامی کونسلوں اور خیراتی اداروں نے پورے برطانیہ میں 3,200 سے زیادہ ’گرم بینک‘ کھولے ہیں، تاکہ ان لوگوں کو گرم رکھنے میں مدد ملے جو اپنے گھروں کو گرم رکھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

    امریکی محکمہ موسمیات کے مطابق موسم سرما کا ایک بڑا طوفان ہفتے کے آخر تک کیلیفورنیا اور مغرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا، جو بعد میں شمالی میدانی برفانی طوفان بن جائے گا، اور پھر اگلے ہفتے کے آخر میں شمال مشرق کے کچھ حصوں میں برف باری ہو سکتی ہے۔

  • ‘پلاسٹک’ کی برف باری…….دیکھنے والے حیران!

    ‘پلاسٹک’ کی برف باری…….دیکھنے والے حیران!

    ماسکو: روس کے برفانی خطے سائبیریا میں ہونے والی برفباری نے ماہرین کو پہلے حیران اور پھر پریشان کردیا، ماہرین نے برف میں پلاسٹک کے ننھے ذرات دریافت کیے۔

    روسی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سائبیریا میں ہونے والی برفباری پلاسٹک کے ذرات سے آلودہ ہے، ذرات برف کے ساتھ زمین پر گرے اور برف پگھلنے کے بعد زمین پر پھیل گئے۔

    ٹمسک اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سائبیریا کے 20 مختلف علاقوں سے برف کے نمونے لیے اور ان نمونوں کے جائزے و تحقیق کے بعد تصدیق ہوئی کہ ہوا میں موجود پلاسٹک کے ذرات برف میں شامل ہو کر زمین پر گرے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پلاسٹک صرف دریاؤں اور سمندروں میں ہی نہیں بلکہ مٹی حتیٰ کہ فضا میں بھی پھیل چکا ہے۔

    مائیکرو پلاسٹک دراصل پلاسٹک کے نہایت ننھے منے ذرات ہوتے ہیں۔ یہ پلاسٹک کی مختلف اشیا ٹوٹنے کے بعد وجود میں آتے ہیں اور مزید چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر نینو ذرات میں بھی تبدیل ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ پلاسٹک کا تلف ہونا یا زمین میں گھل جانا ناممکن ہے اور ان ذرات کو دیکھ پانا مشکل بھی ہے تو یہ ہر شے میں شامل ہو کر ہماری صحت اور ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    'پلاسٹک' کی برف باری.......دیکھنے والے حیران!

    یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں اور مٹی میں شامل ہوجاتے ہیں۔

    زراعتی مٹی میں شامل پلاسٹک ہمارے کھانے پینے کی اشیا بشمول سبزیوں اور پھلوں میں شامل ہوجاتا ہے جبکہ سمندروں میں جانے والا پلاسٹک مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کی خوراک بن جاتا ہے۔

    بعد ازاں جب یہ مچھلیاں پک کر ہماری پلیٹ تک پہنچتی ہیں تو ان میں پلاسٹک کے بے شمار اجزا موجود ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    سائبیریا میں پلاسٹک سے اٹی برفباری پر مزید تحقیق کا کام کیا جارہا ہے اور اس کے عوامل اور ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

  • برف کی وزنی تہہ سے مکان کی چھت گر گئی

    برف کی وزنی تہہ سے مکان کی چھت گر گئی

    مقبوضہ کشمیر میں سخت سردی اور برفباری کے دوران ایک گھر کی چھت بے تحاشہ برف جمع ہونے سے گر گئی، خوش قسمتی سے حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر کے شہر سرینگر میں پیش آیا جہاں درجہ حرارت اس وقت صفر ڈگری سینٹی گریڈ ہے، سڑکوں پر 6 فٹ تک برف جمع ہوچکی ہے جبکہ مکانات کی چھتیں بھی برف سےڈھکی دکھائی دے رہی ہیں۔

    ایسے میں ایک 3 منزلہ مکان سے گڑگڑاہٹ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور برف کی وزنی تہہ کے باعث مکان کی چھت زمین بوس ہوجاتی ہے۔ چھت گرنے سے مکان کی اوپری منزل بھی تباہ ہوجاتی ہے۔

    راہ گیروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مکان سے گڑگڑاہٹ کی آوازیں سنیں تو وہ رک گئے اور اس سے پہلے کہ وہ کچھ کرسکتے مکان کی چھت گر گئی، ایک شخص نے واقعے کی ویڈیو بھی بنا لی۔

    خوش قسمتی سے حادثے میں کوئی شخص زخمی یا نقصان نہیں ہوا البتہ پڑوس کے کچھ مکانات کو معمولی نقصان پہنچا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق شدید سردی کے باعث وادی کشمیر میں ڈیزل اور پیٹرول کی راشن بندی کی جارہی ہے۔

  • اورحان پامک منزل ہے، باقی سب راستہ ہے

    اورحان پامک منزل ہے، باقی سب راستہ ہے

    قصبہ برف باری کی لپیٹ میں‌ ہے، رابطے منقطع، راستے منجمد ہوئے۔ اور  یہاں، قارص نامی قصبے میں ہمارا شاعر، جو عشق سے سرشار ہے، ایک طویل عرصے بعد ایک الوہی اطمینان کے ساتھ نظمیں‌ کہنے لگا ہے.

    ہمارا جلا وطن ترک شاعر، ہمارا پیارا "قا”، جرمنی سے اپنے وطن لوٹتا ہے، تو ترکی کے ایک دور افتادہ، تباہ حال، برف سے ڈھکے، انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں‌ جانے کو تیار شہر میں پہنچتا ہے۔ اور اس کا سبب وہ عورت ہے، جسے وہ دل دے بیٹھا ہے، آئپک.

    اس عہد کے بے بدل فکشن نگار، نوبیل انعام یافتہ اورحان پامک نے اپنے اس کردار کے حسن کو اس طرح بیان کیا ہے کہ پڑھنے والا انگشت بدنداں رہ جائے. ہر وہ شخص جو اس قصبے میں، اس ناول میں آئپک کے روبر آتا ہے، اس کے حسن کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتا ہے.

    تو کیا اورحان پامک کا ناول "سنو” محبت کی کہانی ہے؟ ایک عاشق کی، جو برسوں بعد اپنے وطن لوٹا ہے، اور نظمیں کہنے لگا ہے، کیوں کہ وہ خوش ہے؟

    بے شک پلاٹ کے ساتھ چلتے قصوں میں، اس کی کلیدی تھیم کے متوازی ظاہر ہوتے تھیمز میں ہم محبت، رقابت، خوشی جیسے جذبات، ان جذبات کے تشکیل، ان کی شکست و ریخت سے بھی روبرو ہوتے ہیں، البتہ اصل مدعا تو وہ سیاسی تقسیم، وہ لسانی انتشار، جغرافیائی اختلاف، جمہوریت اور آمریت کے درمیان جاری کشمکش ہے، طاقت اور کمزور میں تلخ تعلق ہے، جو صرف ترکی کا موضوع نہیں، بلکہ ہر ترقی پذیر مسلم ملک میں ہم اس کا  عکس دیکھ سکتے ہیں.

    یوں‌ اورحان پامک کی یہ کتاب یک دم اپنا کینوس وسیع کرتے ہوئے ہمیں اپنا قصہ معلوم ہونے لگتی ہے۔ اس ناول کو، جو ایک دل موہ لینے والی کہانی ہے، ٹکڑوں‌ میں بانٹ کر ہم شاید بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔

    ناول کی Setting کیا ہے؟

    ناول کے واقعات ترکی کے ایک پس ماندہ قصبے قارص اور جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں رونما ہوتے ہیں۔ الگ الگ وقت میں۔ زمانہ نئے ہزارے سے کچھ پہلے کا ہے، جو لگ بھگ پانچ سال پر محیط ہے۔ ہمارے پیارے، جلا وطن شاعر کا ماں کے انتقال پر ترکی لوٹنا اور پھر اپنی محبت پانے کے لیے قارص کا رخ کرنا، یہ سب ان برسوں میں محیط ہے۔ البتہ بڑا حصہ تو قارص میں گزرے مرکزی کردار کے شب و روز کے گرد گھومتا ہے۔

    برف پر نقش چھوڑتے کردار:

    اورحان پامک ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر ہمیں ایسے کرداروں سے متعارف کرواتا ہے، جو دلیر ہیں، بزدل ہیں، متذبذب اور نیک ہیں، رقابت اور رشک محسوس کرتے ہیں۔

    کرداروں کی ایک کہکشاں ہے، جس کا ہر ستارہ روشن ہے۔ قا میں قاری خود کو دیکھتا ہے، ہیرو نہیں، ایک سچا Protagonist ۔ کہیں کمزور، کہیں اڑیل۔ اور آئپک، جو کہانی کی روح ہے۔ پراسرار  ہے۔ آئپک کی بہن کدیفے، جو ضدی ہے، اپنی بہن سے محبت رکھتی ہے، اور  اس سے حسد محسوس کرتی ہے۔ سونے زائم؛ ایک تھیٹر اداکار، جو قصبے میں فوجی بغاوت کے بعد سربراہ چن لیا جاتا ہے۔ اور پھر ہمارا دل عزیز، اورحان، جو خود ایک انتہائی اہم موڑ پر کہانی میں داخل ہوتا ہے۔ اور ہمارے دلوں میں برف باری شروع ہوجاتی ہے۔

    پوائنٹ آف ویو:

    آئیں ہم دیکھیں کہ اس کہانی کا Narrator کون ہے اور Narrative کی نوعیت کیا ہے؟

    یہ تھرڈ پرسن میں تخلیق کردہ بیانیہ ہے، گو اس میں مصنف ٹالسٹائی اور دوستوفسکی کی طرح کہیں آسمان پر موجود نہیں، جو سب جانتا ہے، یہ مصنف تو مرکزی کردار قا کا دوست اورحان ہے، ہمارا ناول نگار۔ البتہ اورحان نے یہ قصہ اتنی مہارت سے بیان کیا ہے کہ وہ آسمانوں سے کرداروں کے ذہنوں میں جھانکتے ہوئے ہمیں ساتھ ساتھ لیے چلتا ہے اور جہاں ضرورت پیش آتی ہے، قاری کی صف میں آن کھڑا ہوتا ہے،  کاندھے اچکا کر، ایک لاعلم شخص کی مانند۔

    کہانی ایک خاص مرحلے پر یک دم صیغہ واحد متکلم میں جست لگاتی ہے، اور ہمیں پلاٹ میں، مستقبل میں، رونما ہونے والے ایک اہم واقعے کی خبر دیتی ہے۔ ہمارے مصنف کی ناکامی اور موت۔ اور یوں اورحان ہمیں تجسس کو آسمان پر لے جاتا ہے۔ کہانی کے آخری چند ابواب میں کہانی پھر صغیہ واحد متکلم کی سمت پلٹ آتی ہے۔ اب اورحان ہمارے ساتھ ہے۔

    بے شک یہ ایک Non Liner Narrative ہے، مگر یہ یوں لکھا گیا ہے کہ اس کا بڑا حصہ سیدھے سبھاؤ، ایک لکیر کی صورت آگے بڑھتے ہوئے واقعات کو بیان کرتا ہے۔

    اورحان علامتیں تو تخلیق کرتا ہے، مگر تجرید اس کا میدان نہیں۔ وہ ماجرے کا آدمی ہے۔ یہ بھی ماجرائی بیانیہ ہے، البتہ برف اور خوشی کو معنویت عطا کرکے مصنف نے انھیں ذرا گہرا معاملہ بنا دیا ہے۔

    پلاٹ کا معاملہ

    قا، مرکزی کردار، قارص کے قصبے کیوں آتا ہے؟ بہ ظاہر قارص میں لڑکیوں میں بڑھتی خودکشیوں کے واقعات کے باعث، ان پر ایک رپورٹ لکھنے کے لیے، مگر دراصل آئپک نامی ایک حسین و جمیل عورت کی وجہ سے، جو کبھی اس کی ہم جماعت تھی، آئپک کون تھی؟ ایک ایسے شخص کی مطلقہ، جو اسلام پسند جماعت کے پرچم تلے میئر کے الیکشن میں کھڑا ہورہا ہے۔

    اور جب ہمارے ہیرو ہیروئن ملتے ہیں، تب ایک قتل ہوتا ہے۔ تعلیمی ادارے کے ڈائریکٹر کا قتل۔ (قتل اورحان کے پلاٹس میں کلیدی اہمیت رکھتے ہیں)۔ یہ پہلے ایکٹ کاInciting incident ہے۔ اور یوں اسکارف کے حق میں آواز اٹھاتی لڑکیوں پر رپورٹ مرتب کرنے والا ہمارا کردار یک دم اسلام پسندوں کے لیڈر لاجورت سے رابطہ میں آجاتا ہے، جو  ہے تو Antagonist ہے، مگر وجیہہ، متاثر کن اور دل موہ لینے والا شخص ہے۔

    اور تب ایک فوجی بغاوت ہوتی ہے۔ سمجھ لیجیے، دوسرے ایکٹ میں Turning Point.

    ایک طویل، ضخیم ناول میں، جس میں واقعات ایک محدود مدت میں رونما ہوتے ہیں، ایک مضبوط، مربوط پلاٹ کی وجہ سے ہمیں برف باری کی طرح لطیف اور دل پذیر لگتا ہے۔ اس کے باوجود کے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں، اور راستے مسدود ہیں۔

    موضوع یا Theme:

    کہیں اوپر تذکرہ آیا، اس کا مرکزی تھیم زرخیز، پرپیچ ہے۔ برف کے گالے کی طرح، جو ہشت پہلو ہوتا ہے۔ مصنف سیاست، انتہاپسندی، فوجی بغاوت، محبت اور رقابت جیسے جذبوں کو کام میں لاتے ہوئے بہ ظاہر اس جبر اور استحصال کو  منظر کرتا ہے، جس کا کمزور  طبقہ صدیوں سے سامنا کر رہا ہے،، جس سے نبرد آزما ہونے کے لیے وہ عقائد اور نظریات کا سہارا لیتا ہے، مگر  گہرائی میں مصنف ہمیں یہ سوچنے پر بھی اکسانا چاہتا ہے کہ ہم کسی شے کی خوشی خیال کرتے ہیں، کیسے ہم محبت اور نفرت کرتے ہیں، اور کیوں کہ ہم جذبات سے مغلوب ہو کر ایسے فیصلے کرتے ہیں، جو ہماری زندگیاں بدل دیتے ہیں۔

    کتاب کا ایک Miner Theme یہ بھی ہے، گو اسے Miner Theme کہنے کو جی نہیں کرتا ہے، کہ تخلیق کار کیسے جمود کا شکار ہوتا ہے، پھر کیسے اس پر تخلیقات کی بارش ہونے لگتی ہے، وہ نظمیں ’’سننے‘‘ لگتا ہے، اور کیسے کتاب اس کے لیے اہم ترین شے بن جاتی ہے، عزیز ترین شے۔ زندگی کا حاصل۔

    شناخت کا بحران تو ایسا موضوع ہے، جو اورحان کو ہمیشہ عزیز رہا۔

    تصادم کا تذکرہ

    اورحان کے کرداروں کی تشکیل کے لیے ہر نوع کے تصادم (Conflict) کو استعمال کیا ہے۔ ایک سمت قا اپنی ذات سے برسرپیکار ہے، تذبذب، جذباتیت، خواہشات۔ اور دوسری طرف ایک Conflict اس کے اور Antagonist ، یعنی لاجورت کے درمیان ہے۔ یعنی رقابت۔ اور پھر وہ معاشرہ، جہاں اسے عقیدت سے دیکھا جارہا ہے کہ وہ استنبول سے آیا شاعر ہے، مگر قبول بھی نہیں کیا جارہا کہ وہ بے دین ہے۔

    اور قا ہی نہیں، آئپک، کدیفے، سونے زائم اور لاجورت جس نوع کے مسائل سے دور چار ہوتے ہیں، وہ قاری کے ذہن میں ان کرداروں کے تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

    حروف آخر

    ’’سنو‘‘ اورحان پامک کا ایک ماسٹر پیس ہے۔ایک خاص تھیم، جو اس کی ہر کتاب میں ہوتا ہے، اس میں بھی واضح دکھائی دیتا ہے۔ دو کرداروں کا مختلف ہونے کے باوجود یک ساں ہونا۔ حیران کن حد تک۔ یہاں تک کہ لوگ انھیں ایک دوسرے سے خلط ملط کر دیں۔

    یہی چیز ہم اورحان کے دو شاہ کار ’’دی بلیک بک‘‘ اور ’’سفید قلعہ ‘‘میں دیکھ چکے ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے، پر اورحان کو خصوصی مہارت حاصل ہے۔

    مارکیز نے کہا تھا کہ ’’ادیب دراصل زندگی میں ایک ہی کتاب لکھتا ہے۔‘‘ مارکیز کے ہاں وہ تنہائی کی کتاب تھی، اور اورحان پامک کے ہاں وہ شناخت کی کتاب ہے۔ میں کون ہوں اور وہ کون ہے؟ میں کہاں پر ختم ہوتا ہوں اور وہ کہاں سے شروع ہوتا ہے؟

    ہما انور مبارک باد کی مستحق ہیں، جو اس سے قبل بھی اورحان کی تخلیق کو اردو روپ دے چکی ہیں۔ اور مستقبل میں اردو کے قارئین کو مزید حیرتوں سے دور چار کریں گی۔

    یہ اردو ترجمہ جناب فرخ سہیل گوئندی کے اشاعتی ادارے جمہوری پبلی کیشنز سے شایع ہوا ہے، جو اس سے قبل اورحان کے شاہ کار "سرخ میرا نام” بھی شایع کر چکے ہیں، اور ان کے ایک اور ناول پر کام کر رہے ہیں۔

    اگر آپ نے یہ کتاب نہیں پڑھی، تو  ہر لاحاصل کام چھوڑ کراس کی سمت پیش قدمی کریں۔

    اورحان ہی منزل ہے۔

    باقی سب راستے ہیں۔

  • سعودی عرب میں برف باری، پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی

    سعودی عرب میں برف باری، پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی

    ریاض : سعودی عرب میں درمیانے درجے کی بارش کے بعد برف باری نے جنوبی علاقے العسیر کو سفید پوش اڑا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے جنوبی علاقے العسیر میں بللسمر مرکز کے قریب تیز اور درمیانے درجے کی بارش کے دوران تازہ برف باری نے موسم ایک بار پھر تبدیل کردیا، ہلکی برف باری کے نتیجے میں پہاڑوں پرسفید چادر پھیل گئی جس کے نتیجے میں سردی اور خنکی میں بھی اضافہ ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عسیر کے علاقے میں ہونے والی تیز بارش کے باعث کئی علاقوں میں پانی سیلابی ریلوں کی شکل میں بہہ پڑا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا جنوبی بللسمر مرکز میں آلعبید گاﺅں میں پڑنے والی برف باری سے منچلے گھروں سے باہر نکل آئے اور برف باری سے خوب لطف اندوز ہوز ہوئے۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بھی تازہ برف باری اور بارش کے باعث سیلابی ریلوں کی تصاویر جاری کردیں۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 12 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں سعودی عرب میں شدید بارشوں کے باعث 12 افراد جان سے گئے اور  نظام زندگی مفلوج ہوگیا، مدینہ اور  تبوک میں طوفانی بارشوں سے سیلابی پانی گھروں اور عمارتوں میں داخل ہوگیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث اسکول سمیت تمام تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں جبکہ سیکڑوں گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔

    عرب میڈیا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث 10 افراد تبوک، ایک شخص مدینہ اور ایک شمالی سرحدی علاقے میں ہلاک ہوا جبکہ رسیکیو حکام نے سیلاب میں پھنسے 271 افراد کو زندہ بچا لیا تھا جس میں 137 افراد کو تبوک میں ریسکیو کیا گیا تھا۔

  • گلگت بلتستان:  شدید برف باری کے باعث زندگی مفلوج ہوگئی

    گلگت بلتستان: شدید برف باری کے باعث زندگی مفلوج ہوگئی

    دیامر: سردی کی شدید لہر نے گلگت بلتستان کو لپیٹ‌ میں‌ لے لیا، ضلع دیامر میں زندگی مفلوج ہوگئی.

    تفصیلات کے مطابق دیامر کے بالائی علاقوں اور  پہاڑوں پر شدید برف باری کے باعث روزہ مرہ معمولات شدید متاثر ہوئے.

    ضلع دیامر کے علاقوں‌ بٹوگاہ، بابوسر، گوہرآباد، فیئری میڈوسمیت بالائی پہاڑوں پر مسلسل برف باری جاری ہے، داریل، تانگیر، گھینر، گیچھی، تھک نیاٹ کے بالائی علاقے بھی برف باری سے متاثر ہوئے ہیں.

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق چلاس میں وقفے وقفے سے بارش کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا، برف باری کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں، صحت کے مسائل اور خوراک کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے.

    انتظامیہ کے مطابق دیامر، کوہستان کے پہاڑوں علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کاخدشہ ہے، بارش،برف باری کے دوران شہری غیرضروری سفرسے گریزکریں.

    مزید پڑھیں: برف کا پراسرارپہیہ، جس نے برطانیہ کو حیرت میں‌ مبتلا کر دیا

    خیال رہے کہ اس وقت ملک بھر میں شردی کی شدید لہر ہے، ملک کے بڑے حصوں میں بارشیں اور برف باری جاری ہے.

    سردی کی شدید لہر سے بالائی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں، گلگت بلتستان کے بالائی علاقوں‌ میں برف باری سے زندگی مفلوج ہوگئی ہے.

  • برطانیہ میں شدید برفباری، نظام زندگی منجمد

    برطانیہ میں شدید برفباری، نظام زندگی منجمد

    لندن : برطانیہ میں برفباری نے سردی کی شددت میں اضافہ کردیا جس کے ملک کے مختلف حصّوں میں نظام زندگی منجمد ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی ملک برطانیہ کی ریاستیں اسکاٹ لینڈ اور شمالی انگلینڈ میں موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی مختلف علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا، جس نے عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں موسم کے آغاز پر برفباری شروع ہوئی نظام زندگی مفلوج ہوگیا اور اسکاٹ لینڈ میں درجہ حرارت منفی چار تک گر گیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سردی میں شدت کے باعث شمالی انگلینڈ میں بھی درجہ حرارت منفی ایک تک گرگیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں موسم سرما کے آغاز پر گھڑیاں بھی آج سے ایک گھنٹہ پیچھے کردی جائیں گی جنہیں مارچ 2019 کے آخری اتوار کو موسم گرما کے آغاز پر واپس ایک گھنٹہ آگے کردیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : برطانیہ میں آئندہ ہفتے شدید برفباری کی پیش گوئی


    یاد رہے کہ برطانوی محکمہ موسمیات چند روز قبل واضح کر دیا تھا کہ آئندہ ہفتے پورے ملک میں شدید برفباری ہوگی جس کے باعث ٹھنڈ کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا۔


    مزید پڑھیں : برفباری برطانیہ کی جانب گامزن، درجہ حرارت منفی 3.4 ریکارڈ


    گذشتہ ہفتے برطانیہ میں سینی برج اور ساؤتھ ویلز میں درجہ حرارت 1.8 سینٹی گریڈ سفولک کے علاقے سائنٹن ڈاؤن ہیم میں درجہ حرارت 1.8 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں برطانیہ میں شدید برفباری کے بعد نظام زندگی درہم برہم ہوگئی تھی۔

    محکمہ موسمیات کو جنوب مغربی حصّے میں دو روز تک 30سنیٹی میٹر برفباری ہونے کے پیش نظر وارننگ جاری کرنی پڑگئی تھی۔

    واضح رہے کہ برطانوی میٹ آفس نے مارچ کے اوائل میں ’ایما‘ نامی طوفان کے پیش نظر عوام کی حفاظت کے لیے ریڈ وارننگ جاری کی تھی۔ اس کے باوجود سڑکوں پر متعدد حادثات دیکھنے میں آئے تھے اور لندن کے ایک پارک میں ایک ساٹھ سالہ شخص برف میں پھنس کر جاں بحق بھی ہوگیا تھا۔ ہیتھرو اور سٹی ائرپورٹ سمیت برطانیہ بھر کے ائرپورٹس پر پروازیں بھی متاثر ہوئیں تھیں اور گلاسگو ائرپورٹ پر آپریشن بند ہونے کے بعد ریڈ کراس کی طرف سے مسافروں کو بستر مہیا کئے گئے۔