Tag: Social media

  • سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا، آئی جی اسلام آباد نے 11 ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے

    سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا، آئی جی اسلام آباد نے 11 ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کرنے پر آئی جی اسلام آباد نے 11 ملزمان کو نوٹسز جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی اسلام آباد کی جانب سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے پر صبغت اللہ ورک، محمد ارشد، عطاالرحمان، اظہر مشوانی، عروسہ ندیم شاہ، محمد علی ملک، شاہ زیب ورک، موسیٰ ورک، اکرام کٹھانہ، تقویم صدیق اور محمد نعمان افضل کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نوٹس میں جے آئی ٹی نے ملزمان کو 24 دسمبر کو طلب کر رکھا ہے، نوٹس کے مطابق ان ملزمان نے سوشل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان میں انتشار پھیلایا۔

    وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر جرائم کی روک تھام کے لیے ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے مطابق آئی جی پولیس کے ماتحت ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل دی ہے، یہ جے آئی ٹی ملزمان اور ان کے ساتھیوں کے پسِ پردہ مقاصد کا تعین کرنے کے لیے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    کوئی ڈیل نہیں، مذاکرات 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے کر رہے ہیں، شیخ وقاص

    ذرائع کے مطابق مزید مجرموں کی شناخت اور ان کے خلاف قابل اطلاق قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، جے آئی ٹی کے پاس ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔

  • سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز بیانات پر مزید 7 ملزمان کیخلاف ایف آئی آر درج

    سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز بیانات پر مزید 7 ملزمان کیخلاف ایف آئی آر درج

    سوشل میڈیا پر ہتک آمیز اور اشتعال انگیز جھوٹے بیانات دینے کے باعث 7 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

    ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر حکومت اور ریاستی اداروں کیخلاف جھوٹے بیانات دینے والے مزید 7 ملزمان کیخلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی، ملزمان ریاست مخالف پروپیگنڈا اور جھوٹا بیانیہ پھیلارہے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے ملزمان واٹس ایپس، ایکس پر پروپیگنڈا پھیلارہے تھے، ملزمان کو جلد گرفتار کر کے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق ملزمان میں محمد سہیل، محمد جنید، شیخ محمد احسان اور دیگر  شامل، گزشتہ روز 12 ملزمان پر مقدمات درج کیےگئے تھے جن کی شناخت کر لی گئی۔

  • بھارت میں سوشل میڈیا صارفین کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ

    بھارت میں سوشل میڈیا صارفین کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ

    نئی دہلی : بھارت میں سوشل میڈیا پر فحش اور قابل اعتراض مواد پوسٹ کرنے والوں کیخلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے بھارت کے وزیر اطلاعات و نشریات اشونی ویشنو نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر تفرقہ انگیز اور جھوٹی خبروں کے متعلق پوسٹ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی، کیونکہ یہ طرز عمل ہماری جمہوریت اور معاشرے کے حق میں بہتر نہیں ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق لوک سبھا میں ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسے مواد پوسٹ کرنے پر پابندی لگائی جانی چاہیے جو ہندوستانی ثقافت و تہذیب سے میل نہیں کھاتے۔ اس حوالے سے سخت قوانین بنائے جائیں گے۔

    سوشل میڈیا

    ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر ہم اپوزیشن سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں، پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی بھی قانون سازی کے معاملے پر غور کرے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں اس قسم کے مواد کی اشاعت پر ایڈیٹوریل چیک موجود تھے، لیکن سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے آنے کے بعد یہ نظام کمزور ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بھارت میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے اختیارات فوج کے سپرد کردیے گئے تھے،

    بھارتی میڈیا کے مطابق افسر آئی ٹی ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پر بھارتی فوج سے متعلق غیر قانونی مواد پر نوٹس بھیج سکتا ہے، اعلیٰ افسر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایسا مواد ہٹانے کی درخواست بھی بھیج سکتا ہے۔

    علاوہ ازیں رواں سال کے آغاز میں سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی کے حوالے سے حکومت پاکستان نے بھی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی پر کام کر رہی ہے، انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے رویے پر مزید پالیسی گائیڈ لائنز متعارف کرائی جائیں گی۔

    اپنے ایک بیان میں وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی اظہار رائے کی آزادی کے حامی ہیں، ڈیجیٹل رائٹس اور قابل اعتراض مواد کے معاملے میں جلد بہتری آئے گی۔

  • آسٹریلیا میں کس عمر تک کے بچے سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکیں گے؟

    آسٹریلیا میں کس عمر تک کے بچے سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکیں گے؟

    سڈنی: آسٹریلیا میں بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر دنیا کی سخت ترین پابندی کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر بڑی اور سخت پابندی کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے، ان اقدامات کو ایک ایسا پیکج کہا جا رہا ہے جو دنیا میں منفرد ہوگا، اور اس کے اگلے برس قانون بننے کا امکان ہے۔

    آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے جمعرات کو کہا کہ مجوزہ قوانین اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیے جائیں گے، جن کا مقصد سوشل میڈیا کے نقصان کو کم کرنا ہے جو آسٹریلوی بچوں کو پہنچ رہا ہے، انھوں نے کہا ہم والدین کے ساتھ ہیں جو بچوں کی آن لائن حفاظت کے بارے میں پریشان ہیں۔

    اس سلسلے میں آسٹریلیا ایک ایسے ’ایج ویری فکیشن سسٹم‘ کی آزمائش کر رہا ہے جس کی مدد سے 16 سال سے کم عمر کے بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی سے روکا جائے گا، اس کے علاوہ بھی کئی ایسے اقدامات کیے جائیں گے جو سخت ترین کنٹرول پر مشتمل ہوں گے، آج ایسے اقدامات کسی ملک نے نہیں اٹھائے۔

    وزیر اعظم البانیز نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ’’سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور میں اس پر وقت مانگ رہا ہوں۔‘‘ انھوں نے سوشل میڈیا کے ضرورت سے زیادہ استعمال سے بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو لاحق خطرات کا حوالہ دیا، ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر لڑکیوں کو ان کی تصاویر کی نقصان دہ عکاسی اور لڑکوں کی جانب سے زن بیزار کمنٹس سے خطرات لاحق ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ چودہ سالہ عمر کے بچے اگر اس طرح کی نقصان دہ چیزیں حاصل کر رہے ہیں تو یہ تشویش ناک بات ہے، کیوں کہ اس عمر میں وہ زندگی کی تبدیلیوں سے گزرتے ہیں اور ان کے خیالات پختگی حاصل کرتے ہیں، چناں چہ اس مشکل وقت میں انھیں سننا اور عمل کرنا ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ بہت سے ممالک نے پہلے ہی قانون سازی کے ذریعے بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال کو روکنے کا عزم کیا ہے، تاہم آسٹریلیا کی پالیسی سب سے سخت ہے۔ ابھی تک کسی بھی ملک نے عمر کی توثیق کے کے لیے بائیو میٹرکس یا حکومتی شناخت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی ہے، آسٹریلیا ان دونوں طریقوں کی آزمائش کر رہا ہے۔

    آسٹریلیا کی تجاویز دنیا کی پہلی تجاویز ہیں جن میں سب سے زیادہ عمر کی حد مقرر کی گئی ہے، یعنی 16 سال، اور ان میں نہ تو والدین کی رضامندی کے لیے کوئی چھوٹ دی گئی ہے، نہ ہی پہلے سے موجود اکاؤنٹس کے لیے کوئی چھوٹ ہوگی۔

  • بھارت میں سوشل میڈیا کا کنٹرول فوج کے سپرد

    بھارت میں سوشل میڈیا کا کنٹرول فوج کے سپرد

    بھارت میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے اختیارات فوج کے سپرد کردیے گئے۔

    بھارتی وزارت دفاع نے فوج سے متعلق سوشل میڈیا پر غیرقانونی مواد پر نوٹس کا اختیار فوج کو دیدیا، ایک اعلیٰ بھارتی فوجی افسر، ایڈیشنل ڈائریکٹوریٹ جنرل اسٹریٹیجک کمیونیکیشن ’’نوڈل افسر‘‘مقرر کردیے گئے۔

    بھاتی میڈیا کے مطابق افسر آئی ٹی ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پر بھارتی فوج سے متعلق غیر قانونی مواد پر نوٹس بھیج سکتا ہے، اعلیٰ افسر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایسا مواد ہٹانے کی درخواست بھی بھیج سکتا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہےے کہ اس نوٹیفکیشن سے پہلے بھارتی فوج غیر قانونی موادہٹانے کیلئے وزارت الیکٹرانکس، آئی ٹی پر انحصار کرتی تھی، نوٹیفکیشن کے بعد اے ڈی جی اب کیسز کی شناخت کرسکتے ہیں، میڈیا پلیٹ فارمز کو براہ راست نوٹس بھیج سکتے ہیں۔

  • سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات پھیلانے اور عوام کو اکسانے والا ملزم گرفتار

    سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات پھیلانے اور عوام کو اکسانے والا ملزم گرفتار

    ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور نے سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات پھیلانے اور عوام کو اکسانے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل ملتان نے کارروائی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات پھیلانے اور عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے میں ملوث ملزم گرفتار کرلیا۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کی شناخت محمد یونس کے نام سے ہوئی۔ ملزم کو چھاپہ مار کارروائی میں میاں چنوں ضلع خانیوال سے گرفتار کیا گیا ملزم سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات پھیلانے اور عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے میں ملوث پایا گیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزم نے مبینہ طور پر جعلی زیادتی کے الزامات کے بارے میں جھوٹی معلومات پھیلائیں جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کے قبضے سے موبائل فون ضبط کرلیا۔

    ایف آئی اے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ضبط شدہ موبائل فون سے ٹوئٹر اکاؤنٹ اور دیگر ثبوت برآمد کرلیا۔ ملزم نے سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات پھیلا کر عوام کو ریاست کے خلاف اکسایا ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

  • بچے سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکیں گے، آسٹریلیا بڑا قدم اٹھانے جا رہا ہے

    بچے سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکیں گے، آسٹریلیا بڑا قدم اٹھانے جا رہا ہے

    کینبرا: آسٹریلیا ایک بڑا قدم اٹھانے جا رہا ہے جس کے بعد بچے سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے، آسٹریلوی وزیر اعظم اینتھنی البانیز نے ایک بیان میں کہا کہ بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے گی۔

    روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا نے دماغی اور جسمانی صحت کے بارے میں خدشات کے پیش نظر بچوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے کے لیے کم از کم عمر کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم ڈیجیٹل حقوق کے حامیوں نے خبردار کیا ہے کہ اس قدم کے نتیجے میں چوری چھپے خطرناک آن لائن سرگرمیاں شروع ہو سکتی ہیں۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ بس اب بہت ہو گیا، بچوں کو ان آلات سے ہٹ کر فٹ بال کے میدانوں، سوئمنگ پولز اور ٹینس کورٹس پر دیکھنا چاہتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ جلد بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے گی، سوشل میڈیا استعمال کرنے کے لیے 14 یا 16 سال کی حد مقرر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارم نوجوانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔

    اینتھنی البانیز کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بچے حقیقی لوگوں کے ساتھ حقیقی تجربات کریں، کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا سماجی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ اگر یہ قانون بنتا ہے تو آسٹریلیا سوشل میڈیا پر عمر کی پابندی لگانے والے دنیا کے پہلے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ یورپی یونین سمیت کئی ممالک اس کی کوششیں کر چکے ہیں لیکن وہ ناکام ہو گئے تھے۔

  • سوشل میڈیا بدترین نشہ، نوجوان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا

    سوشل میڈیا بدترین نشہ، نوجوان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا

    مونٹریال: کینیڈا میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ایک نوجوان نے مقدمہ درج کرایا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایک بدترین نشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے 24 سالہ شہری نے ایک مقدمہ درج کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا بدترین نشہ ہے، اور دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ کینیڈا کے شہر مونٹریال کے نوجوان نے قانونی فرم لیمبرٹ ایووکیٹس کے ذریعے اپنی درخواست میں فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور ریڈیٹ کو فریق بنایا ہے۔

    نوجوان کا کہنا ہے کہ اُس نے 2015 میں سوشل میڈیا کا استعمال شروع کیا، جس کے بعد اسے تخلیقی کام میں دشواری کا سامنا ہے اور جسمانی ساخت خراب ہو گئی ہے۔

    قانونی فرم کے مطابق ان پلیٹ فارمز کے مالکان ذمہ دار ہیں کہ وہ صارفین کی صحت اور سلامتی اوّلین ترجیح کے طور پر یقینی بنائیں، خاص طور پر بچوں کا خیال رکھیں، فلپ براؤلٹ کے مطابق کینیڈا میں 7 سے 11 سال کے 52 فی صد بچے سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔

    قانونی فرم کے مطابق اس کیس کے پیچھے موجود نوجوان نے اپنے سوشل میڈیا کے استعمال کو دن میں صرف 2 گھنٹے تک محدود کر دیا، لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ ایپس اس کی نیند اور پیداواری صلاحیت کو پھر بھی متاثر کرتی رہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب میٹا پلیٹ فارمز کے فیس بک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا چینلز کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، تو یہ ایک حد تک ذہنی صحت پر اثرات مرتب کرنے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، جیسا کہ بے چینی، ڈپریشن، کھانا کھانے کے مسائل، کم خود اعتمادی، خود کو نقصان پہنچانا، خودکشی وغیرہ۔

    افسوس کی بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی لت کے نقصانات سے بچے اور نوعمر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بہت سے نوجوان اور خاندان اس لت سے متعلق مقدمات دائر کر رہے ہیں، ان مقدمات کو جمع کرنے والے ایک لاسوئٹ انفارمیشن سینٹر کا کہنا ہے کہ جولائی میں سوشل میڈیا کی لت (MDL) میں 18 نئے کیسز شامل ہو گئے ہیں، جس سے زیر التوا مقدمات کی کل تعداد 517 ہو گئی ہے۔

  • برطانیہ میں پرتشدد مظاہرے کب اور کیسے شروع ہوئے؟ تازہ ترین صورتحال

    برطانیہ میں پرتشدد مظاہرے کب اور کیسے شروع ہوئے؟ تازہ ترین صورتحال

    برطانیہ کے شمال مغربی علاقے ساؤتھ پورٹ کے ایک ڈانس اسکول میں تین کمسن بچیوں کی ہلاکت کے بعد ملک کے متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے ان مظاہروں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے پس پردہ حقائق بیان کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس حملے کے بعد 29 جولائی کو باقاعدہ سوشل میڈیا پر متنازع خبریں پھیلائی گئیں کہ حملہ کرنے والا مسلمان شخص تھا جو سیاسی پناہ کا متلاشی تھا، اور سال 2023 میں کشتی کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے برطانیہ پہنچا تھا۔

    اس جھوٹی خبر کے وائرل ہونے کے بعد برطانیہ میں امیگریشن اور مسلم مخالف پرتشدد مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا جس میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    احتجاج شروع ہونے کے اگلے ہی دن ایک ہزار سے زائد لوگوں نے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کی تقریب میں شرکت کی جس کے فوری بعد ایک مقامی مدجد کے باہر پرتشدد کارروائیاں کی گئیں، مشتعل افراد نے مسجد اور پولیس اہلکاروں پر اینٹیں، بوتلیں اور دیگر چیزیں پھینکیں۔

    اس کے بعد یہ سلسلہ برطانیہ کے مختلف شہروں تک جا پہنچا اور ہجوم نے مساجد اور پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر حملے کیے، لائنبری سمیت عمارتوں کو آگ لگا دی اور کئی دکانیں لوٹ لیں۔ہل، لیور پول، برسٹل، مانچسٹر، بلیک پول اور بیلفاسٹ میں بھی پر تشدد مظاہرے شروع ہوگئے۔

    برطانوی پولیس کے مطابق ان پر تشدد کارروائیوں میں انتہائی دائیں بازو کے گروپ انگلش ڈیفنس لیگ کے حامی ملوث تھے۔ منگل 6 اگست تک 400سے زائد افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں، ان میں 11سال کے بچے بھی شامل ہیں۔

    اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ مظاہروں میں غنڈہ گردی کرنے والے عناصر پچھتائیں گے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے پرتشدد مظاہرین کو خبردار کیا کہ انہیں ‘قانون کی پوری طاقت’ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ان حالات میں وہاں موجود مسلمان برادری بہت خوفزدہ ہے ان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔

    برطانیہ میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز مظاہروں کی اپیل کرنے والوں کیخلاف امن پسند شہری بھی باہر نکلے اور یہ پیغام دیا کہ اس معاشرے میں نسل پرستوں کیلیے کوئی جگہ نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر بہت سی معروف شخصیات نے اس آگ کو بھڑکانے کیلئے اپنا کردار ادا کیا، تاہم جب حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کیے گئے تو چند دن میں ہی عدالتوں سے بھی سزاؤں کے فیصلے آنا شروع ہوگئے۔

    اے آر وائی نوز کے نمائندے نے بتایا کہ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا، تاہم اب حالات کافی حد تک قابو میں ہیں اور خوف کی فضا بتدریج کم ہورہی ہے۔

  • سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کس بیماری کا سبب ہے؟

    سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کس بیماری کا سبب ہے؟

    واشنگٹن : امریکی سرجن نے سوشل میڈیا کے استعمال کو نوجوانوں میں ڈپریشن کی بڑی وجہ قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومتیں اس کے سدباب کیلئے مؤثر قانون سازی کریں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کے ممتاز ترین سرجن جنرل ڈاکٹر ویویک مورتھی نے کہا ہے کہ بچوں کو سوشل میڈیا کی اجازت دینا ایسا ہی ہے جیسے انہیں غیر محفوظ ادویات کا استعمال کرایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال موجودہ عہد کے نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    یہ بات انہوں نے ایک انٹرویو میں کہی، ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے میں ناکامی ناقابل یقین ہے۔

    انہوں نے یہ تبصرہ ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ کے حوالے سے کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں 15 سے 24 سال کے افراد میں مایوسی کا احساس تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

    رپورٹ میں نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن بڑھنے کی وجہ پر تو روشنی نہیں ڈالی گئی مگر یو ایس سرجن جنرل کے خیال میں اس کی وجہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنا ہے۔

    انہوں نے ایک تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس کے مطابق امریکی نوجوان اوسطاً روزانہ لگ بھگ 5 گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ایسے ڈیٹا کے منتظر ہیں جس سے ثابت ہوسکے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بچوں اور نوجوانوں کیلئے محفوظ ہیں۔

    انہوں نے ایسی قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا جس سے نوجوانوں کو سوشل میڈیا سے ہونے والے نقصانات سے محفوظ رکھا جاسکے۔

    سوشل میڈیا دماغی صحت کو کیسے متاثر کرتا ہے؟

    انسان ایک سماجی مخلوق ہے جسے زندہ رہنے کیلئے دوسروں کی صحبت کی ضرورت ہوتی ہے ہمارے رابطوں کی مضبوطی ہماری ذہنی صحت اور خوشی پر بہت گہرا اثر ڈالتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دوسروں کے ساتھ سماجی طور پر جڑے رہنا تناؤ، اضطراب، تنہائی اور افسردگی کو کم اور خود اعتمادی کو بڑھا سکتا ہے بلکہ سکون اور خوشی فراہم کرسکتا ہے۔

    یہاں تک کہ آپ کی زندگی میں کئی سالوں کا اضافہ بھی کر سکتا ہے لیکن دوسری جانب مضبوط سماجی روابط کا فقدان آپ کی ذہنی اور جذباتی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔

    لیکن یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ سوشل میڈیا کبھی بھی حقیقی دنیا کے انسانی رابطے کا متبادل نہیں ہو سکتا۔

    اگر آپ سوشل میڈیا پر ضرورت سے زیادہ وقت گزار رہے ہیں اور اداسی، عدم اطمینان، مایوسی یا تنہائی کے احساسات آپ کی زندگی کو متاثر کر رہے ہیں تو اپنا وقت کسی اور مشغولیات میں صرف کریں۔