Tag: Social media

  • انسٹا گرام پوسٹ پر دبئی پولیس کا حیرت انگیز اقدام

    انسٹا گرام پوسٹ پر دبئی پولیس کا حیرت انگیز اقدام

    دبئی پولیس نے انسٹا گرام پر موصول ہوئے پیغام پر حیرت انگیز کارروائی کرتے 17 سالہ لڑکی کو اس کے اپنے ہی گھر سے بازیاب کرالیا۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی پولیس کو 17 سالہ لڑکی کا پیغام ان کے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر موصول ہوا کہ ا س کے والدین نے اسے دو دن کے لیےکمرےمیں بند کیا ہوا ہے اور اسے اسکول بھی نہیں جانے دیا جارہا۔

    اس پیغام کے موصول ہوتے ہی دبئی پولیس حرکت میں آگئی اور انسٹا گرام کے پیغام کے ذریعے لڑکی کی تلاش شرو ع کردی۔

    دبئی کے انسانی حقوق ڈیویژن کے زیرِ اہتما م قائم ڈیپارٹمنٹ آف چائلڈ اینڈ ویمن پروٹیکشن کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل سعید راشد الہیلی کے مطابق جب انہیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام موصول ہوا تو یہ ایک مشکل مہم تھی۔

    فوراً ہی ایک ٹیم حرکت میں آئی اور انسٹا گرام آئی ڈی کی مدد سے لڑکی کی تلاش شروع کردی۔ کافی تلاش کے بعد بالاخر لڑکی کے گھر کا پتا حاصل کرلیا گیا اور ٹیم اسے بازیاب کرانے کے لیے روانہ ہوئی۔

    سوشل میڈیا پرایک پوسٹ اورہزاروں رشتے آگئے*

    لڑکی والدہ اپنے دروازے پر پولیس دیکھ کر حیران رہ گئیں ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ لڑکی کو سزا دینے کے لیے اس کے کمرے میں اسے بند کیا گیا ہے‘ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ماں باپ کو بتائے بغیر ریسٹورینٹ چلی گئی تھی اور اس دن اسکول سے بھی غیر حاضر رہی‘ لڑکی کی ماں نے پولیس کو بتایا۔

    ڈائریکٹر سعید کےمطابق لڑکی کےوالدین نے اپنے اس عمل کی توجیح پیش کی کہ انہوں نے لڑکی کو اصول وضوابط کی پاسداری سکھانے کے لیے اس کے کمرے میں بند کیا ‘ لڑ کی کے والد کے مطابق کمرے تک محدود کرنے کے سوا انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

    معاملے کی نزاکت کو سمجھے ہوئے لڑکی اور اس کے والدین کے ساتھ علیحدہ سیشنز کیے گئے جن میں لڑکی کو نصیحت کی گئی کہ وہ اپنے ماں باپ کے احکامات کی پابندی کرے ‘ دوسری جانب لڑکی کے والدین سے تحریری ضمانت لی گئی کہ وہ آئندہ اس قسم کی کوئی حرکت نہیں کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیاپرٹماٹروں کے بائیکاٹ کی مہم شروع ، خریدار پریشان

    سوشل میڈیاپرٹماٹروں کے بائیکاٹ کی مہم شروع ، خریدار پریشان

    کراچی : ٹماٹر کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے خلاف  تین دن تک ٹماٹروں کا بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا ہے، بائیکاٹ کے لیے سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹماٹر کی قیمتیں آسمان پر پہنچی تو سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی اور عوام نے ٹماٹروں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا اور شہریوں سے پھل نہ خریدنے کی اپیل کی ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹس واٹس ایپ اور فیس بک پر ب تیزی سے یہ پیغام گردش کررہا ہے کہ ٹماٹرنہ خریدیں27،26اور28 کو بائیکاٹ کریں۔

    سوشل میڈیا پر لوگوں کی بڑی تعداد اس بائیکاٹ میں حصہ لینے کا عندیہ دیا اور اس پیغام کوزیادہ سے زیادہ اپنی وال پر شیئر بھی کیا جارہا ہے۔

    کسی نے کہا ٹماٹر کو پر لگ گئے، تو کسی نے بائے بائے لکھ دیا، کسی کا کہنا تھا ٹماٹر وں نے تو مرغی کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    ایک صارف نے ٹوئٹ میں لکھا ٹماٹر کٹاو، بریانی دہی میں بناؤ۔

    کسی منچلے نے کہا اب  لگتا ہے اب جہیز میں ٹماٹر کا ٹوکرا دینا پڑے گا۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اس مصنوعی مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسا نظام  بنایا جائے جوعام اشیاء کی قیمتیں  کنٹرول کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور عوام کو ریلیف ملے۔

    یاد رہے کہ ٹماٹر کی فی کلوقیمت250روپے کی ریکارڈ سطح سے تجاوز کرگئی ہے، ٹماٹر سمیت دیگرسبزیوں کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے سےعوام پریشان ہیں۔


    مزید پڑھیں : 3 روزہ پھل بائیکاٹ مہم کا آغاز


    یاد رہے کہ چند ماہ قبل پھلوں کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ کیخلاف سوشل میڈیا پر عوام نے پھل نہ خریدنے کی انوکھی مہم کا آغاز کیا گیا تھا، جس کے بعد عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت ناجائز منافع خوری کے خلاف مہم میں بھرپور حصہ لیا تھا۔

    جس کے بعد پھلوں کی قیمتیں نیچے آگئیں تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خودکشی پر مجبور کرنے والے بلیو وہیل سے نمٹنے کے لیے فیس بک میدان میں

    خودکشی پر مجبور کرنے والے بلیو وہیل سے نمٹنے کے لیے فیس بک میدان میں

    نئی دہلی: انٹرنیٹ پر تیزی سے مشہور ہونے والے بدنام زمانہ اسمارٹ فون گیم بلیو وہیل کے خطرات کی روک تھام کے لیے فیس بک نے عملی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے بھارت میں موجود آفس کا کہنا ہے کہ وہ بلیو وہیل گیم کی جانب سے دیے جانے والے خطرناک چیلنجز سے صارفین کو روکنے کے لیے خودکشی یا خود کو نقصان پہنچانے سے محفوظ رکھنے کے طریقوں کو فیس بک پر فروغ دیں گے۔

    اس مقصد کے لیے فیس بک ان ہیش ٹیگز اور مختلف فیس بک گروپس کو استعمال کرے گا جن میں لوگوں کو خود کو نقصان پہنچانے کی ترغیب دی جارہی ہو۔

    ان کے مطابق وہ فیس بک سے ایسا مواد ہٹانے پر بھی کام کر رہے ہیں جس میں خود کو یا کسی دوسرے کو نقصان پہنچانے کے خیالات کا اظہار یا فروغ کیا جارہا ہو۔

    مزید پڑھیں: فیس بک کا جعلی خبروں کے صفحات کی بندش کا فیصلہ

    فیس بک نے یہ کام ایک روز قبل سے شروع کیا ہے جب 10 ستمبر کو دنیا بھر میں خودکشی سے تحفظ کا عالمی دن منایا جارہا تھا۔

    فیس بک کے مطابق ان نئے اقدامات کے ذریعے نہ صرف لوگ خود بھی خودکش خیالات سے محفوظ رہ سکیں گے بلکہ اگر وہ اپنے کسی دوست یا عزیز کو اس قسم کی صورتحال سے دو چار دیکھیں گے تو فوری طور پر اس کی بھی مدد کرسکیں گے۔

    یاد رہے کہ انٹرنیٹ پر تیزی سے مقبول ہونے والا گیم بلیو وہیل نہایت خطرناک چیلنجز پر مبنی ہے جس کی شروعات ہی صارف کو بلیڈ سے اپنی کلائی پر وہیل کی تصویر بنانے کی ہدایت سے ہوتی ہے۔

    یہ گیم صارف سے اس کی قابل اعتراض تصاویر بھی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کو کہتا ہے۔ 50 چیلنجز پر مبنی اس کھیل کا آخری چیلنج خودکشی کرنا ہے۔

    دنیا بھر میں اب تک درجنوں افراد اس کھیل کو کھیلنے کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    اس کھیل کا تخلیق کار 22 سالہ روسی نوجوان فلپ ہے جو فی الحال پولیس کی حراست میں ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیا پر بلاتصدیق پوسٹ سے انتہا پسندی پھیل رہی ہے، ماہرین

    سوشل میڈیا پر بلاتصدیق پوسٹ سے انتہا پسندی پھیل رہی ہے، ماہرین

    کراچی: ماہرین اور اساتذہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بلا تصدیق پوسٹ سے انتہا پسندی کو فروغ مل رہا ہے، ضیا دور میں فسادات کے باعث کالعدم جماعتیں بنیں، ہم کب تک ہر واقعے کی ذمہ داری اسرائیل اور بھارت پر عائد کرتے رہیں گے، جامعات میں طلبا کے سوشل میڈیا پر رجحان پر نظر رکھی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود،ماہرطبعیات ڈاکٹر عبدالحمید نیئر،ڈاکٹر جعفر احمد نے پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری میں اساتذہ کا کردار پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ماہرین نے سوال اٹھایا کہ آخر آج کل دہشت گردی کی کارروائیوں میں انجینئرز اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کیوں ملوث پائے جارہے ہیں؟ ان افرادکی ٹیکنیکل فیلڈ میں مہارت اس کی بڑی وجہ ہے،دہشت گردوں کا بڑا ہدف ریاستی اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر انہیں کمزور کرنا ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بلا تصدیق کی جانے والی پوسٹ کی وجہ سے انتہا پسندی کو فروغ حاصل ہورہا ہے، آج دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا کے ذریعے یونیورسٹی کے طالب علموں کو انتہا پسندی کی جانب راغب کر رہی ہیں، اساتذہ کو تعلیمی اداروں میں طلبا کے سوشل میڈیا کے استعمال پر نظر رکھنا ہوگی، ملک کو مذہبی ریاست بنانے کی کوشش میں ضیا الحق کے دور میں شیعہ سنی فسادات نے شدت اختیارکی، کالعدم سپاہ محمد،کالعدم سپاہ صحابہ سمیت ملک میں کئی جہادی تنظیمیں وجود میں آگئیں۔

    ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ حالیہ دہشت گردی کی جنگ وسائل پر قبضے کے لیے نہیں ہے، دہشت گردوں کا اصل مقصداداروں اور سیکیورٹی فورسز کو کمزور کرنا ہے، مذہب جب سیاست میں آجائے تو لسانیت اور فسادات کی جنگ شروع ہوجاتی ہے، ریاست کا کردار محدود ہوتا جارہا ہے، آج نوجوان نسل نہ صرف دین بلکہ دنیا کے بارے میں بھی زیادہ معلومات نہیں رکھتی۔

    انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ انتہا پسندی کی جانب راغب ہورہے ہیں، دہشت گردوں کی جانب سے انجینئرز کو دھماکا خیز مواد تیار کرنے کی بھی تربیت دی جاتی ہے۔

    ڈاکٹر عبد الحمید نیئر کا کہنا تھا کہ ضیا الحق کے دور میں ملک کو مذہبی ریاست بنانے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے شیعہ سنی فسادات ہوئے،امام بارگاہوں،مساجد میں لوگوں کا قتل عام ہوا، لسانی فسادات شدت اختیار کرگئے، سپاہ محمد،تحفظ نفاذ فقہ جعفریہ، کالعدم سپاہ صحابہ جیسی کئی جہادی تنظیمیں ملک میں سرگرم ہیں۔

    ڈاکٹر جعفر احمد نے کہا کہ ہر بار یہ بات کی جاتی ہے کہ دہشت گردی اور فرقہ واریت میں بھارت اور اسرائیل ملوث ہے ہم کب تک ان کی جانب اشارہ کرتے رہیں گے، ہمارے ملک میں جہادی جماعتیں موجودہیں ان کے انتہا پسندانہ لٹریچر لوگوں کو دہشت گردی کی جانب اکسارہے ہیں۔

    ڈاکٹر جعفر احمد کا کہنا تھا کہ نظری ایشوز سے استاد معاشرے کی اور نصاب ریاست کی نمائندگی کررہا ہے،ہمارے معاشرے میں عدم برداشت بہت بڑھ گیا ہے،ریاستی آئین کے ذریعے معاشرے کو اسلامی بنانے کی کوشش ہوتی ہے، سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری ماضی کی نسبت اب نہ ہونے کے برابر ہے، ماضی میں لوگوں میں برداشت کامادہ موجودتھا لیکن اب تحمل،بردباری،اقلیتوں کے ساتھ مذہبی رواداری کاعنصرختم ہوتاجارہا ہے۔

    دریں اثنا ورکشاپ سے رانا عامر، سید احمد بنوری، وسعت اللہ خان، مبشر زیدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

  • کالعدم تنظیموں کے پیجزپسند کرنے والوں کی تعداد 25 لاکھ سے زائد ہوگئی

    کالعدم تنظیموں کے پیجزپسند کرنے والوں کی تعداد 25 لاکھ سے زائد ہوگئی

    کراچی : کالعدم تنظیمیں کراچی لاہور، کوئٹہ پشاور جیسے شہروں سے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کی ذریعے نوجوان ذہنوں کواپنے راستے پرچلنے کی ترغیب دے رہے ہیں، کالعدم تنظیموں کے پیجز پسند کرنے والوں کی تعداد پچیس لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گرد تنظیمیں پڑھے لکھے نوجوانوں تک کیسے رسائی حاصل کررہی ہیں؟ ورغلانےکیلئے کونسے ذرائع استعمال کئے جارہے ہیں؟

    پاکستان میں کالعدم قرار دی جانے والی نصف سے زائد تنظیمیں سوشل میڈیا پر انتہائی متحرک ہیں، صرف فیس بک کے ڈھائی کروڑسے زائد پاکستانی صارفین کالعدم تنظیموں سے ایک کلک کی دوری پر ہے۔

    پانچ بڑی کالعدم تنظیموں کے سات سو سے زائد فیس بک پیجز اور گروپ نوجوان ذہنوں پر ڈورے ڈال رہے ہیں، شدت پسندانہ نظریات کا پرچار کرنے کیلئے مواد انگلش کے بجائے اردو یا رومن میں لکھا جاتا ہے، دہشت ناک ویڈیوز اپ لوڈ کرکے کچی سوچ کو شدت پسندانہ نظریات میں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    پی ٹی اےکالعدم تنظیموں کےسوشل اکاؤنٹس بندکرنےمیں ناکام کیوں ہے؟دہشت گردی کی ترغیب دینےوالوں کوکھلے عام نظریات پھیلانےکی اجازت کیسےملی ؟کارروائی صرف پیچ وزٹ کرنے والوں کے خلاف کیوں کی جاتی ہے؟

    پڑھے لکھے نوجوانوں کا شدت پسندی کی جانب بڑھتا رجحان سب کیلئے بڑاچیلنج بن گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کشمیریوں پرظلم وستم‘ بھارتی پولیس اہلکارمستعفی

    کشمیریوں پرظلم وستم‘ بھارتی پولیس اہلکارمستعفی

    سری نگر: بھارتی فوج اور پولیس کی جانب سے کشمیریوں پر جاری ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے ہندوستانی پولیس افسر نے استعفیٰ دے دیا‘ استعفے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق رئیس نامی پولیس اہلکار گزشتہ سات سال سے ہندوستانی پولیس میں خدمات انجام دے رہا تھا ‘ ویڈیو بیان میں کشمیریوں پر جاری ظلم و ستم بیان کرتے ہوئے پولیس کے جوان نے اپنا استعفیٰ دیا۔

    سوشل میڈیا پر وائر ل ہونے والی ویڈیو میں رئیس نامی یہ سابق پولیس اہلکار تسلیم کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات خراب ہیں اوروادی میں تعینات بھارتی فوج اور پولیس نے ظلم ستم کی انتہا کردی ہے۔

    Kashmir unrest

    پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ ضمیر کی آواز پر استعفی ٰ دے رہا ہے۔ظلم وستم سےکئی کشمیری شہید اور بینائی سےمحروم ہوئے‘ مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی جارحیت نہیں دیکھ سکتا۔

    بھارت کا یوم آزادی، کشمیریوں کا یوم سیاہ*

    ویڈیو پیغام میں رئیس نامی اس اہلکار کا کہنا تھا کہ ایک پولیس والے کی حیثیت سے کشمیر میں جاری خون ریزی نہیں دیکھ سکتا‘ میں ایک غریب گھر سے ہوں میرے والد مزدور ہیں‘ میں بھی محنت مزدوری کرکے اپنا گھر پال لوں گا لیکن اپنے ضمیر کے ہاتھوں شرمندہ نہیں ہوں گا۔

    رئیس کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں ہندوستانی اور پاکستانی بھی مارے جارے ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان کشمیریوں کا ہورہا ہے اور میں جانتا ہوں کہ اس مسئلے کا حل میرے پاس نہیں لیکن میں اپنے ضمیر کی آواز کو جواب دہ ہوں اور میں اپنے ساتھیوں سے بھی یہی کہوں گا کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز سنیں۔

    بھارتی پولیس کی جانب سے تاحال رئیس کے استعفے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے تاہم پولیس ترجمان کی جانب سے یہ ضرور کہا گیا ہے کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور دیکھاجارہا ہے کہ آیا یہ ویڈیو اصلی ہے یا نقلی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بہادر دریائی گھوڑوں نے مگر مچھ کے منہ سے اس کا نوالہ چھین لیا

    بہادر دریائی گھوڑوں نے مگر مچھ کے منہ سے اس کا نوالہ چھین لیا

    گو کہ انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ حاصل ہے، لیکن جانور، جانور ہونے کے باوجود محبت، ’انسانیت‘ اور ہمدردی کی ایسی مثالیں قائم کر جاتے ہیں جنہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

    حال ہی میں یوٹیوب پر اپ لوڈ کی جانے والی ایک ویڈیو نے سب کی توجہ حاصل کرلی جس میں 2 دریائی گھوڑے نہایت بہادرانہ انداز میں ایک جانور کو مگر مچھ کے خطرناک جبڑوں سے چھڑا رہے ہیں۔

    افریقہ میں پایا جانے والا بکری اور بھیڑ کی نسل کا ایک جانور وائلڈ بیسٹ اس وقت مگر مچھ کے شکنجے میں آگیا جب وہ دریا سے پانی پی رہا تھا۔ مگر مچھ نے مضبوطی سے اس کی ٹانگ اپنے خوفناک جبڑوں میں جکڑ لی۔

    گو کہ وہاں زیبروں اور وائلڈ بیسٹس کا اچھا خاصا جھنڈ موجود تھا مگر انہوں نے اس جھگڑے میں اپنی ٹانگ پھنسانے سے گریز کیا اور آرام سے گھاس چرتے رہے۔

    بے بس جانور کئی منٹوں تک پوری قوت سے مگر مچھ سے بچنے کی کوشش کرتا رہا، اور قریب تھا کہ وہ ناکام ہوجاتا، کہ اچانک کہیں سے 2 دریائی گھوڑے نمودار ہوئے۔

    انہوں نے جب یہ منظر دیکھا تو فوراً اس جانور کی مدد کے لیے دوڑے۔ ایک دریائی گھوڑے نے مگر مچھ کے اوپر چھلانگ لگائی جس سے بالآخر اس نے وائلڈ بیسٹ کی ٹانگ چھوڑ دی۔

    دو جثیم دریائی گھوڑوں کو اپنے مدمقابل دیکھ کر مگر مچھ نے بھی واپس پانی میں جانے میں ہی اپنی عافیت سمجھی اور سطح آب سے غائب ہوگیا۔

    بے چارہ وائلڈ بیسٹ پانی سے دور جا کر لیٹ گیا اور گہرے سانس لینے لگا جبکہ دریائی گھوڑے بھی خوشی سے اسے دیکھنے لگے۔

    یوٹیوب پر اس انوکھی ویڈیو کو اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ارجن اور سونم کپور کی پرانی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    ارجن اور سونم کپور کی پرانی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار ارجن کپور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی پرانی تصاویر شیئر کیں جس میں اُن کے ساتھ بھارتی فلم انڈسٹری کی ایک معروف اداکارہ بھی موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کپور خاندان کے چشم و چراغ ارجن کپور نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر دو تصاویر شیئر کیں، پہلی تصویر میں ارجن کے ساتھ اُن کی بہن اور کزنز موجود ہیں۔

    اگر ارجن کپور اپنی اس پوسٹ میں متعلقہ کزنز کی نشاندہی نہ کرتے تو انہیں پہچاننا بے حد مشکل تھا تاہم اداکار نے اس پوسٹ میں ساتھ موجود انشولا کپور، کزن اور بالی ووڈ اداکارہ سونم کپور، بالی ووڈ ہدایت کار ریہا کپور، بھائی ہرش وردہن اور چچا زاد بہن شنایا کپور کو ٹیگ کر کے مشکل آسان کر ڈالی۔

    بالی ووڈ اداکار نے انسٹاگرام پوسٹ میں یہ بھی لکھا یہ کون لوگ ہیں؟

    Dude, like who are these people ??? @sonamkapoor @rheakapoor @anshulakapoor @harshvardhankapoor @shanayakapoor02

    A post shared by Arjun Kapoor (@arjunkapoor) on

    ارجن نے ایک اور تصویر شیئر کی جس میں انہوں نے لکھا کہ ’میں نے سوچا کہ کزن کے ہمراہ بنائی جانے والی پرانی تصویر بھی آپ کے ساتھ شیئر کی جائے‘۔ بالی ووڈ اداکار کی پوسٹ کی ہوئی تصویر میں سونم کپور اور وہ خود موجود ہیں۔

    یاد رہے ارجن کپور نے شوبز کا سفر 2012 میں بالی ووڈ فلم عشق زادے سے شروع کیا اور انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیا پر ریاست مخالف بیانات، سعودی حکام کا سخت کارروائی کا فیصلہ

    سوشل میڈیا پر ریاست مخالف بیانات، سعودی حکام کا سخت کارروائی کا فیصلہ

    ریاض: سعودی حکام نے ریاست کے خلاف سوشل میڈیا پر بیانات دینے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا، حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے اجرتی قاتلوں کو بے نقاب کرکے کارروائی کی جائے گی۔

    سوشل میڈیا پر موجود اجرتی قاتلوں کو بے نقاب کریں گے، سعود القحطانی

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی شاہی دیوان کے مشیر سعود القحطانی نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے ممالک سوشل میڈیا پر سرگرم عناصر کے خلاف پوری قوت سے کارروائی کریں گے، بلیک لسٹ میں شامل ہر اجرتی قاتل کو بے نقاب کرکے اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    سعودی شاہی دیوان کے مشیر سعود القحطانی کی فائل فوٹو

    خلیجی ممالک کی پریشانیاں جلد حل ہوں گی، سعود القحطانی

    سعود القحطانی کے مطابق خلیجی ممالک کی پریشانیاں اور ان کے دکھ جلد دور ہوں گے، لوگ ہماری مشکلات کا حل بہت دور دیکھتے ہیں مگر ہمیں وہ جلد قریب نظرآ رہا ہے۔

    ٹوئٹر پر بلیک لسٹ افراد کو فالو کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، سعود القحطانی

    انہوں نے انتہائی سخت الفاظ اختیار کرتے ہوئے عوام کو خبردار کیا کہ ٹوئٹر پر بلیک لسٹ ہیش ٹیگ میں آنے والے ناموں کی چھان بین جلد شروع کی جائے گی اور آج کے بعد ان سماج دشمن عناصر کو جس نے فالو کیا تو اس کے نتائج کا وہ خود ذمہ دار ہوگا،، سعودی عرب اور دہشت گردی کے خلاف سرگرم ان کے اتحادی جو کہتے ہیں وہ کر گزرتے ہیں۔

    عوام بھی سعودی عرب کے خلاف زہر اگلنے والوں کو بے نقاب کریں، سعود القحطانی

    انہوں نے ٹوئٹر صارفین پر زور دیا کہ وہ بلیک لسٹ میں شامل اجرت پر سعودی عرب کے خلاف زہر اگلنے والوں  کو بے نقاب کرنے میں مدد کریں۔

    سوشل میڈیا پر کرائے کے لوگ بھرتی کیے گئے، سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ

    اسی ضمن میں سعود القحطانی کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ القحطانی کی قطری بحران کے حوالےسے آواز انتہائی موثر ہے، یہ درست ہے کہ دہشت گردی کے خلاف متحدہ عرب اتحاد کے خلاف سوشل میڈیا پر کرائے کے لوگ بھرتی کیے گئے ہیں۔

    عرب ممالک کے مخالف سب افراد کو بلیک لسٹ کیا جائے، بحرینی وزیر خارجہ

    بحرینی وزیرخارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ کا کہنا ہے کہ ہر دہشت گرد اور دہشت گردی کی معاون، ایجنٹ اور اجرت پر عرب ممالک کے خلاف کام کرنے والے سب بلیک لسٹ ہونے چاہئیں۔

  • سجی سجائی دلہن کے معاشرتی تصور پر سوال اٹھاتی سادگی پسند دلہن

    سجی سجائی دلہن کے معاشرتی تصور پر سوال اٹھاتی سادگی پسند دلہن

    شادی کا دن زندگی کا یادگار دن ہوتا ہے اور دلہا و دلہن اس دن کے لیے خصوصی تیاریاں کرتے ہیں جس میں شادی کا جوڑا نہایت اہم حیثیت رکھتا ہے۔

    تاہم ایک خاتون ایسی بھی ہیں جن کی شادی عروسی لباس، زیورات یا میک اپ کے بغیر انجام پائی۔

    بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی تسنیم نامی یہ خاتون سماجی کارکن ہیں جنہوں نے اپنی شادی کے لیے کسی خاص تیاری کا اہتمام نہیں کیا۔

    اپنی شادی کے دن انہوں نے اپنی دادی کی کاٹن کی ساڑھی زیب تن کی اور بنا میک اپ اور زیورات کے شادی کی رسومات انجام دیں۔

    ان کے اس اقدام پر ان کے دوست، احباب اور عزیزوں نے بے حد تنقید کی جس کا انہوں نے ایسا متاثر کن جواب دیا جس پر سب کی زبانیں بند ہوگئیں۔

    سوشل میڈیا پر ایک طویل پوسٹ کی صورت میں انہوں نے اپنے اس اقدام کی وجہ پیش کی۔

    اپنی پوسٹ میں ان کہنا تھا، ’میں اپنے معاشرے میں رائج دلہن کے اس تصور سے سخت الجھن کا شکار تھی جس میں دلہن کا میک اپ کی دبیز تہوں، منوں زیورات اور بھاری بھرکم لباس میں ملبوس ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ان تمام چیزوں میں بہت رقم خرچ ہوتی ہے اور بظاہر یوں لگتا ہے کہ اسے کرنے والے خوشحال ہیں جنہوں نے باآسانی رقم کے اس اصراف کو برداشت کرلیا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا، ’بہت سے لوگ ایسا نہیں کرنا چاہتے، یا اس کی استطاعت نہیں رکھتے لیکن معاشرے کے خوف سے ایسا کرنے پر مجبور ہیں‘۔

    تسنیم نے لکھا، ’میں نے آج تک ایسی کسی شادی میں شرکت نہیں کی جہاں لوگ یہ سرگوشیاں نہ کرتے ہوں، ’کیا دلہن خوبصورت لگ رہی ہے؟ اس کا لباس کتنی قیمت کا ہے؟ اس نے کتنا سونا پہنا ہوا ہے؟‘ اس قسم کی باتوں کو سنتے ہوئے ایک لڑکی اس دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے کہ اپنی شادی کے دن اسے بے حد خوبصورت لگنا ہے جس کے لیے وہ بے تحاشہ رقم، وقت اور توانائی صرف کرتی ہے، اور یوں لگتا ہے کہ اس کی اپنی شخصیت کوئی حیثیت نہیں رکھتی‘۔

    وہ کہتی ہیں، ’معاشرہ ہر لڑکی کو یہ احساس دلاتا ہے کہ اس کا اصل چہرہ اور رنگت اس کے دلہن بننے کے لیے کافی نہیں اور لاکھوں کے زیورات اور لباس اس کے لیے ضروری ہیں۔ گویا ہمارے معاشرے نے یہ طے کرلیا ہے کہ اگر خواتین پر کچھ خرچ بھی کیا جائے گا، تو وہ ان کی مرضی کے بغیر ہی کیا جائے گا‘۔

    تسنیم نے کہا، ’میں نے بزرگ خواتین سے ہمیشہ سنا ہے کہ ایک دلہن زیورات کے بغیر ادھوری ہوتی ہے۔ بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ دلہن کے زیورات سے اس کے خاندان کی حیثیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ آج تک کوئی لڑکی یہ سوال اٹھانے کی جرات نہیں کر سکی کہ کہ جو بیش قیمت سونا اسے پہنایا جارہا ہے، کیا وہ اسے مستقبل میں ایک پروقار زندگی بھی دے سکتا ہے یا نہیں‘؟

    انہوں نے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کیا کہ بھاری رقم خرچ کر کے بنایا جانے والا عروسی لباس شادی کی تقریب ختم ہونے کے بعد عموماً ساری زندگی ایسا ہی رکھا رہتا ہے اور دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ ’چند گھنٹوں کے لیے لاکھوں خرچ کرنا کہاں کی دانشمندی ہے‘؟

    تسنیم کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ انہیں میک اپ یا زیورات پسند نہیں۔ ناپسندیدہ دراصل وہ سوچ ہے جو ایک لڑکی کو یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ اگر اپنی شادی کے دن اس نے ان مصنوعی اشیا کا سہارا نہ لیا تو اس کی اصل شکل و صورت اس کی شادی کے لیے کافی نہیں۔

    بقول تسنیم، اسی سوچ کو تبدیل کرنے کے لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی شادی میں نہایت سادہ روپ اختیار کریں گی۔ ’یہ بظاہر سادگی لگتی ہے۔ لیکن یہی میرے لیے سب سے خاص ہے‘۔

    تسنیم نے یہ بھی کہا کہ ان کے اس فیصلے کے بعد ان کے خاندان نے ان کی بے حد مخالفت کی۔ بعض لوگوں نے یہ تک کہا کہ وہ اتنی سادہ دلہن کے ساتھ تصویر نہیں کھنچوائیں گے، لیکن ان کے شوہر نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور معاشرے میں رائج ان بے مقصد روایات و خیالات کے خلاف آواز اٹھانے میں ان کی بھرپور مدد کی۔

    ہمارے معاشروں میں قائم وقت اور رقم ضائع کرنے والی ان رسوم و روایات کے خلاف آواز اٹھاتی یہ سادہ سی دلہن ہمیں تو بہت پسند آئی، آپ کو کیسی لگی؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔