Tag: Social media

  • سوشل میڈیا نے پینسٹھ سال بعد بہن بھائیوں کو ملادیا، رقت آمیز مناظر

    سوشل میڈیا نے پینسٹھ سال بعد بہن بھائیوں کو ملادیا، رقت آمیز مناظر

    لاہور : پینسٹھ سال بعد سوشل میڈیا کے ذریعے بہن کو اپنے بھائی مل گئے، واہگہ باڈر پر ملاقات میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے دور افتادہ علاقے اپر دیر سے کئی سال قبل گمشدہ ہونے والی خاتون جمعرات کو مقبوضہ کشمیر سے اپنے علاقے پہنچی ہیں۔ جان سلطانہ نامی اس خاتون کا رابطہ پاکستان میں اپنے خاندان کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جان سلطانہ نامی خاتون کے بیٹوں نے اپر دیر کے نام سے فیس بک کے ایک پیج پریہ پیغام دیا تھا کہ اُن کی والدہ کا تعلق اپر دیر کے گورکوہی عشیرہ درہ گاؤں سے ہے اور اُن کے بہن بھائی اب بھی اس گاؤں میں رہتے ہیں، اگر کوئی ان سے رابطہ قائم کرا سکے تو بہتر ہوگا۔

    اس صورتحال کا علم دیر سے تعلق رکھنے والے ادویات کے ایک تاجر اکرام اللہ کو ہوا تو انہوں نے اپنے دوستوں کے ذریعے اس خاندان کو تلاش کیا اور پھر ان کا رابطہ ویڈیو چیٹ کے ذریعے کرایا گیا۔ جب اس بہن کی سوشل میڈیا پر اپنے بھائیوں سے ویڈیو کے ذریعے بات ہوئی تو مقبوضہ کشمیر میں بیٹھی بہن فرط جذبات سے بے ہوش ہو گئی تھیں۔

    جان سلطانہ چھ سے سات سال کی عمر میں لاپتہ ہو گئی تھیں اور وہ گھر میں سب سے بڑی بیٹی تھیں۔ اُن کے بھائیوں کی عمریں اس وقت دو سے چار سال تک تھیں، خاتون کے بھائی انعام الدین نے بدھ کو ان کا واہگہ بارڈر پر استقبال کیا جہاں بہن بھائی گلے ملے اور خوب روئے۔

    انعام الدین نے بتایا کہ وہ بہت چھوٹے تھے جب ان کی بہن لاپتہ ہو گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی بہن کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بہن کی گمشدگی کے تیس سال بعد تک وہ انہیں تلاش کرتے رہے لیکن اُن کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ پھر وہ تھک ہار کر بیٹھ گئے تھے۔

    رابطہ کرانے والے اکرام اللہ کا کہنا ہے کہ جاں سلطانہ کو پشتو بہت کم آتی ہے اور اردو وہ بول نہیں سکتیں۔ وہ صرف کشمیری زبان بولتی ہیں اس لیے ان سے کوئی بات نہیں ہو سکی۔ جاں سلطانہ کے شوہر 30 سال پہلے وفات پا گئے تھے۔

  • گوجرانوالہ : لکڑی کھانے والا بابا عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا

    گوجرانوالہ : لکڑی کھانے والا بابا عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا

    گوجرانوالہ : سوشل میڈیا سے شہرت پانے والا گوجرانوالہ کارہائشی محمود بٹ عرف لکڑی بابا گذشتہ پچیس سال سے لکڑیاں کھا رہا ہے۔

    پچیس سالہ قبل اس نے غربت کی وجہ سے لکڑیاں کھانا شروع کی لیکن دن رات محنت مزدوری کے باوجود اس کے حالت نہیں بدل سکے اور وہ آج بھی لکڑیاں کھانے پر مجبور ہے۔


     اس کی یہ عادت عالمی میڈیا پرشہرت کا باعث بن چکی ہے، محمود بٹ کا کہنا ہے کہ گدھا گاڑی سے بمشکل ایک وقت کی روٹی میسر آتی ہے جو اس کے بچوں کے لیے بھی پوری نہیں ہوتی پھر اس کے پاس لکڑیاں کھا کر پیٹ بھرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا۔

    اے آر وائی نیوز سے ایک انٹرویو میں محمود بٹ کا کہنا ہے کہ بوہڑ،ٹالی اورسکھ چین کی لکڑی اس کی مرغوب غذا ہے۔

    انٹرنیشنل میڈیا کی توجہ کا مرکز بننے والا گوجرانوالہ کے محمو دبٹ کا مسئلہ لکڑی نہیں بلکہ غربت ہے کام مل جائے تو روٹی ورنہ لکڑی پر گزارا جو کہ حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

  • پاناما فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، لوگوں کا دلچسپ اظہار خیال

    پاناما فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، لوگوں کا دلچسپ اظہار خیال

    کراچی : پانامہ کیس کا تاریخی فیصلہ آج سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، پاناما فیصلہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہا اور لوگوں نے اس فیصلے پر اپنے اپنے انداز سے اظہار خیال کیا، کسی نے ججز کی تعریف کی تو کوئی فیصلے سے مایوس ہوا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر پاناما کیس کے اہم فیصلے پر لوگوں نے اپنے مِلے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے، کسی نے کہا کہ چلو یہ نہاری کا وقت ہے۔ پانامہ کیس میں جیت مٹھائی والے کی ہوئی ۔

     کوئی کپتان کے گن گاتا رہا تو کسی نے کہا کہ یہ ہومیو پیتھک فیصلہ ہے، نہ فائدہ ہوا اورنہ نقصان۔۔ فیصلے پرمایوس منچلوں نے کہا کہ کیا بیس سال تک یہ فیصلہ یاد رکھنا تھا؟ تو کسی نے لکھا عوام آج سے بیس اپریل کو اپریل فول منائیں۔

    ایک ٹوئیٹ یہ بھی آیا کہ آج تو بادام کی دکانوں پر رش ہے کیونکہ عوام کو بیس سال یہی فیصلہ تو یاد رکھنا ہے، کسی نے سوال کیا کہ فیصلے میں مریم نواز کا نام کہاں تھا ؟

    کسی نے لکھا نواز شریف کی جے آئی ٹی عزیر بلوچ جیسی ؟۔۔ یہ کپتان وزیر اعظم کو کہاں لے آیا ۔ کسی نے لکھا کہ اٹس نہاری ٹائم ۔۔ تو کسی نے کہا آج کسی اور کی نہیں مٹھائی والے کی جیت ہوئی۔

  • مریم لائٹ چلی گئی، سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

    مریم لائٹ چلی گئی، سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

    لاہور : ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے بعد عوام نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، سوشل میڈیا پر حکمرانوں کواپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خوب پوسٹنگ کی جارہی ہے ’’مریم لائٹ چلی گئی‘‘  سوشل میڈیا کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے خادم اعلیٰ نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے وعدے تو بڑے کیے لیکن وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوجائے، پنجاب میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے۔

    مشتعل افراد نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور واپڈا حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نعرے بازی بھی کی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس فیس اور ٹوئٹر پر بھی شہری اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔ فیس بک اور ٹوئٹر پر ’’مریم لائٹ چلی گئی‘‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

    اس موقع پر لوگوں نے بجلی کی عدم فراہمی پر اپنے جذبات اورغم و غصہ کا اظہار بھی کیا۔

  • خبردار! فیس بک پرانجان افراد کی فرینڈ ریکوئسٹ نظرانداز کریں

    خبردار! فیس بک پرانجان افراد کی فرینڈ ریکوئسٹ نظرانداز کریں

    فیس بک دنیا کے بڑے سوشل نیٹ ورکس میں شمار ہونے ولا پلیٹ فارم ہے جس پر ہر رنگ و نسل، عمر اور علاقے کے صارفین پائے جاتے ہیں۔ اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ موجودہ دور میں فیس بک پر بے شمار لوگ ایسے موجود ہیں جو اپنے وقت کا ایک بڑا حصہ اس کے لیے مختص رکھتے ہیں خواہ وہ کسی مثبت کام کے لئے ہو یا اس سے کوئی منفی سرگرمی سرانجام دی جائے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق کے مطابق یہ مظہر سامنے آیا ہے کہ دوستوں کے دوستوں کی جانب سے صارفین کو فرینڈ ریکوئسٹ قبول کرنے کا پیغام موصول ہوتا ہے حالانکہ انہوں نے یہ ریکوئسٹ بھیجی ہی نہیں ہوتیں اور جب لوگ انہیں قبول کر لیتے ہیں تو یہ ان کی فرینڈ لسٹ میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس تجربہ کا سامنا عام طور پر ان فیس بک صارفین کو ہوتا ہے جو نیا نیا اکاؤنٹ بناتے ہیں۔

    فیس بک اکاؤنٹ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون؟


    اس مسئلے نے صارفین کو پریشانی میں مبتلاء کر رکھا ھے۔ فیس بک ایک ایسہ ویب سائٹ ہے جس کی مینٹی نینس روزمرہ کی بنیادوں پر ہوتی رہتی ہے، اس میں نئے فیچرز شامل کیے جاتے ہیں اور بعض اوقات پرانے فیچرز نکال دیئے جاتے ھیں۔ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر خواہ کتنی ہی انواع کے فیچرز پائے جاتے ہوں مگر سب سے اہم فیچر "سیکیورٹی” کاہوتا ہے کیونکہ فیس بک پر موجود افراد کے پرائیویٹ میسیجز اور پوسٹس کے تحفظ کی ذمہ داری بھی فیس بک پر عائد ہوتی ہے اور اسے ہر طرح انفارمیشن کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے.

    یہی وجہ ہے کہ فیس بک خود وقتاً فوقتاً اپنے صارفین کو یہ باور کراتی رہتی ہے کہ ان لوگوں کو اپنی فرینڈ لسٹ مین شامل کریں جنہیں آپ واقعی اصل زندگی میں جانتے ہیں تاکہ مسائل پیدا نہ ہوں مگر آٹو فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہونے کے عجیب و غریب رویے نے لوگوں کو پریشان کردیا ہے۔

    فیس بک پر نامعلوم ریکوئسٹ کیوں آتی ہے؟


    انڈسٹری لیڈرز نامی میگزین کے مطابق سافٹ ویئر ڈویلپرز کی ایک ٹیم نے ٹیسٹنگ کے دوران یہ معلوم کیا ہے کہ انہیں چوبیس گھنٹوں کے اندر نئی تخلیق شدہ آئی ڈیز پر بہت سے ایسے لوگوں کی فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہوئی ہیں جنہیں وہ (اگر اس آئی ڈی کے تناظر میں دیکھیں) تو کسی طرح بھی نیہں جانتے تاہم یہ ریکوئسٹرز پہلے سے موجود فرینڈز کےمیوچل فرینڈ ہوتے ھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نافہمی میں قبول کی گئی فرینڈ ریکوئسٹ کی وجہ سے لوگ شکایات بھی کرتے ھیں۔


    گوگل کا نیا اورحیرت انگیزفیچر


    ٹیسٹنگ کرنے والوں کے تجزیے کے مطابق فیس بک لوگوں کو کسی بھی طرح ایک دوسرے سے کنیکٹ کرنے کے لئے ایسے اقدامات کی پشت پناھی کر رہی ھے لیکن سوال یہ پیدا ھوتا ہے کہ آخر فیس بک کو ایسی کیا پڑ گئی کہ وہ ہمارے لیے دوستوں کی تلاش کر رہی ہے اور زبردستی ان سے ہمیں ریکوئسٹ بھجوا رہی ہے؟۔ کیا فیس بک کو ہم سے اتنی ہمدردی ہے؟؟۔

    ماہرین کی رائے


    ماہرین کی ایک رائے یہ بھی ہے کہ فیس بک اس طریقے سے جینوئن اور جعلی لوگوں کو الگ کرتی ھے۔ زیادہ تر جعلی آئی ڈیز فیس بک پر پراڈکٹس کی مارکیٹنگ کی غرض سے بنائی جاتی ھیں جن کا کام زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فرینڈ لسٹ میں شامل کر کے ان کو اپنے اشتہارات دکھانا ہوتا ھے۔ اس کے لئے ان آئی ڈیز کے ذریعے باٹس اسعتمال کیے جاتے ہیں اور جاوا سکرپٹ کوڈز چلائے جاتے ھیں جو ازخود لوگوں کو کسی جگہ شامل کرنے، ازخود ساری فرینڈ لسٹ کو کہیں مینشن کرنے اور کہیں لائکس دلوانے کے لئے استعمال ہوتے ھیں۔ یہ کوڈز اتنے عام ھیں کہ انہیں کوئی بھی انٹرنیٹ پر تلاش کر کے استعمال کر سکتا ھے اور ان کے بہترین نتائج کا مشاھدہ کرسکتا ھے۔

    ان جعلی آئی ڈیز کے پاس فرینڈز نہ ہوں تو ان کی سرگرمیاں بے معنی ہوجاتی ھیں۔ جینوئن لوگ عام طور پرانہی لوگوں سے دوستی کرتے ھیں جنہیں وہ جانتے ھیں اور وہ دوستی بھی روزانہ کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ چھان بین کر کے سست روی سے ایسا کرتے ھیں۔ لہذا اگر فیس بک نے یہ کارروائی از خود کی ہے تو جینوئن لوگ نامعلوم ریکوئسٹ کو ایکسپیٹ نہیں کریں گے اور سپیمر آئی ڈیز فوراً زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کریں گی تاکہ ان کی ٹارگیٹ آڈیئنس بڑھ سکے۔ اس طرح فیس بک جعلی آئی ڈیز کو ان کا یہ رویہ دیکھ کر فوراًبند کر دیتی ہے۔

    فیس بک خود کیا کہتا ہے؟


    چیف ایڈیٹر کیری این کے مطابق کچھ انڈسٹریل ایکسپرٹس کا خیال متضاد ھے، ان کا ماننا ھے کہ ایسا فیس بک کی طرف سے نہیں کیا گیا بلکہ کچھ ھیکرز نے فیس بک میں اپنا کوڈ انجیکٹ کیا ھے جس کی بدولت فیس بک میں یہ خامی آ رہی ھے۔ ان کے مطابق مارک زکربرگ اور ان کی ٹیم ایسا کوئی خفیہ فیچر نہیں چلا رہیں۔ یہاں تک کہ فیس بک کے آفیشل پروگرامز نے بھی یہی بیان دیا ہے کہ آٹو فرینڈ ریکوئسٹ درحقیقت سسٹم کے اندر پایا جانے والا ایک مسئلہ ہے جو کہ نیا نہیں ہے اوراس پرقابو پانے کی کوشش کی جا رہی
    ہے۔

    بہرحال حقیقت کچھ بھی ہو، ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم انہی لوگوں کو اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کریں جن کو ہم واقعی جانتے ہیں اوران ریکوئسٹس کو اگنور کردیا کریں یا ڈیلیٹ کردیں جنہیں ھم سرے سے جانتے ہی نہیں۔ اس طرح ہم محفوظ طریقے سے فیس بک استعمال کر سکیں گے۔


    یہ تحریر سائنس کی دنیا نامی پیج پر کوثر پروین نے شائع کی تھی‘ اسے یہاں پیج اور مصنفہ کے شکریے کے ساتھ مفادِ عامہ اور معلومات کے فروغ کے جذبے کے تحت شائع کیا جارہا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا،  جسٹس شوکت کا کہنا ہے کہ عبوری حکم آج اور تفصیلی حکم جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد جاری ہوگا، اللہ نے پاکستان کو بڑے عذاب سے بچالیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے موقع پر وفاقی سیکریٹری داخلہ،ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈائریکٹر ایف آئی اے، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا عدالت میں پیش ہوئے، ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق اپنی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادی۔

    درخواست گزار وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئی ٹی نے تین ہفتوں میں تمام فیچرز بند کرنے کے لئے مہلت طلب کی تھی لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ تمام ادارے اس معاملے پر کام کر رہے ہیں،سوائے ایک دو کے، یہ سب کےایمان کا مسئلہ ہے، نفل پڑھ کرشکر ادا کروں گا،اللہ نےملک کوعذاب سے بچالیا ہے،  معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی جاری رہے گی جبکہ تفتیش میں عدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔

    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ عدالت عبوری حکم آج اور تفصیلی حکم جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد جاری کرے گی۔

    طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صرف متنازع پیجز کو بلاک کرنا مسئلے کا حل نہیں، جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے استفسار کیا کہ ‘فرض کریں اگر گستاخی کے مرتکب بلاگرز بیرون ملک جا چکے ہوں تو انہیں کس طرح واپس لائیں گے۔

    جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ جب ہم رحمٰن بھولا کو پاکستان لاسکتے ہیں تو ان ملزمان کو بھی لایا جاسکتا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملک سے باہر تھا کل ہی یہ فائل پڑھی، اس معاملے پر وزیراعظم کو گذشتہ روز ہی نوٹ بھجوایا جاچکا ہے۔


    مزید پڑھیں : فیس بک نے گستاخانہ مواد کے حامل 85 پیجز بند کردیے‘ سیکرٹری داخلہ کاعدالت میں بیان


    یاد رہے گذشتہ گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت میں  وفاقی سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی درخواست پر فیس بک انتظامیہ نے 85 فیصد گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے، فیس بک کو بند کرنا توہین رسالت کے مسئلے کا حل نہیں ہے جبکہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے میں وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے۔

    سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ 27ممالک کے سفیروں سے گستاخانہ مواد سے متعلق گفتگو ہوئی، معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی ہے۔

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے ، ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کریں گے جب کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایس پی مصطفی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ یاسین فارو ق اور ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم شہاب عظیم بھی ٹیم کے ارکان میں شامل ہیں۔

     

  • گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی جے آئی ٹی تشکیل

    گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی جے آئی ٹی تشکیل

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ اسلام آباد ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ اسلام ہائی کوٹ نے ہدایت کی تھی کہ یہ مقدمہ بہت بڑا ہے اس کے لیے جوائنٹ انٹیرو گیشن ٹیم بنائی جائے جس پر وزات داخلہ کی ہدایت پر سات رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کریں گے جب کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایس پی مصطفی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ یاسین فارو ق اور ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم شہاب عظیم بھی ٹیم کے ارکان میں شامل ہیں۔

    یہ پڑھیں: گستاخانہ مواد کے خلاف مسلم ممالک متحد، احتجاج کا فیصلہ

    یہ ٹیم مواد اپ لوڈ کرنے اور اس میں ملوث افراد سے متعلق تحقیقات کرے گی۔
  • لتا منگیشکرکومتاثرکرنے والے گلوکارماسٹراسلم

    لتا منگیشکرکومتاثرکرنے والے گلوکارماسٹراسلم

    کراچی : سوشل میڈیا کے ذریعے خوبصورت آواز اور سروں سے اپنی پہچان کرانے والے رکشا ڈرائیور ماسٹر محمد اسلم کا کہنا ہے کہ گلوکاری کا شوق بچپن سے تھا اور اگر معاشی طور پر بے فکری ہو تو اس شوق کا جاری رکھنا آسان ہوجا تا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رکشا ڈرائیور ماسٹر اسلم نے ڈیڑھ سال قبل جب استاد غلام علی کی ٹھمری گائی تو اس کا سوز سوشل میڈیا پر پاکستان اوربھارت کے عوام کے دلوں کو چھو گیا۔


    Master Aslam graces 11th Hour by arynews

    ان کا گا نا جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو سروں کی دیوی لتا منگیشکر نے بھی ان کو مائیک کے سامنے کھڑا دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

    ماسٹر محمد اسلم نے کہا کہ میں گزشتہ سات سال سے رکشا چلا رہا ہوں اور یہ ہی میرا ذریعہ معاش ہے، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال قبل کسی نے میری آواز میں گانا ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر چلادیا تھا جو بہت مقبول ہوا اور بھارت کی مشہور ترین گلوکارہ لتا منگیشکر جی نے میری تعریف کی جو میرے لئے باعث اعزاز ہے۔

    اس کے بعد ملکی اورغیرملکی میڈیا چینلز نے میرے گھرآ کر مجھ سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بچپن میں گھر والوں سے چھپ کر گانا سیکھنے جایا کرتا تھا۔

    مجھے حیدرآباد میں میرے استاد امید علی خان اور فتح علی خان سے سیکھنے کا موقع ملا، اس کے بعد معاشی پریشانیوں کی وجہ سے اس شوق کو پورا نہیں کر سکا، بس گنگنا کر ہی اپنا دل بہلا لیتا ہوں۔

  • سوشل میڈیا پر یو پی کے وزیراعلی پر تبصرہ، مسلمان نوجوان گرفتار

    سوشل میڈیا پر یو پی کے وزیراعلی پر تبصرہ، مسلمان نوجوان گرفتار

    اترپردیش : بھارت میں انتہاپسندی کا راج ہے، کسی بھی معاملے پر رائے کا اظہار جرم بن گیا، سوشل میڈیا پر اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدیتیہ ناتھ کے بارے میں تبصرہ کرنے پر مسلمان نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    نام نہاد سیکولر بھارت کا انتہا پسند چہرہ دن بدن دنیا کے سامنے بے نقاب ہو تا جا رہا ہے، مسلمانوں سے آزادی اظہار کا حق بھی چھن گیا، بھارتی ریاست اتر پردیش میں بائیس سال کے راحت خان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    راحت خان کا جرم صرف اتنا تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر وزیراعلی یوگی آدیتیہ ناتھ کے بارے میں رائے ظاہر کی تھی، جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور راحت خان کو گرفتار کرلیا، انتہاپسند ہندو یوگی آدیتیہ ناتھ کے اترپردیش کا وزیراعلی بنتے ہی ریاست میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے۔


    مزید پڑھیں : بھارت میں انتہا پسند بے قابو، گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی


    یاد رہے کہ آدیتیہ ناتھ کے حکم پرلکھنو سمیت مختلف شہروں میں مذبحہ خانے اور گوشت کی دکانیں بند کردی گئیں اور ہندو انتہا پسندوں نے ہیتھراس کے علاقے میں گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی تھی۔

    واضح رہے کہ مسلمانوں کے خلاف زہراگلنے والے یوگی آدیتیہ ناتھ کٹر ہندوتوا نظریے کی وجہ سے مشہور ہیں اور کئی بار مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کے خلاف سخت بیانات دے چکے ہیں جبکہ انتخابی تقریروں میں اقتدارسنبھالنے کے بعد ذبیحہ پرپابندی لگانے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔

    سال 2007 میں یوگی آدیتیہ ناتھ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور مزار کے گرد جلاؤ گھیراؤ کرنے کے الزام میں جیل بھی جاچکے ہیں۔ شاید انہی سب کارناموں کی وجہ سے مودی سرکار نے یوگی ادتیا ناتھ کو بھارت کی سب سے بڑی ریاست سونپنے کا ارادہ کیا ہے۔

    ریاستی انتخابات میں بی جے پی نے اترپردیش سے تین تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، اترپردیش بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے، جس کی آبادی 20 کروڑ سے زائد ہے اور اس میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 19 فیصد ہے۔

  • گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی  جائے، عدالت

    گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، عدالت

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری آئی ٹی، وفاقی سیکرٹری اطلاعات، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی پولیس اسلام آباد اور چیئرمین پی ٹی اے عدالت میں پیش ہوئے۔

    وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے نے گستاخی میں ملوث ملزمان، سہولت کاروں، مالی معاونین اور حامی این جی او سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور آئی ایس آئی کے ایک سینئر افسر بھی عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔

    فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیس میں پیش رفت بتائیں ، یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے، میں آپ کا احترام کرتا ہوں فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، فیس بک پیسہ بھی ہم سے کما رہی ہے اور ہمیں ہی جوتیاں مار رہی ہے ، حساس معاملہ ہوگا تو کیا ہاتھ نہیں ڈالیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ پورے امت کے ایمان کا مسئلہ ہے، جب تک ادارے پاکستان حکومت کی امداد نہیں کرتے اس وقت تک فیس بک کو پاکستان میں بند کیا جائے، انڈیا کی بڑی مارکیٹ ہے اگر کوئی رام کرشنا کے حوالے سے کچھ فیس بک آجائے تو انڈیا جب اسٹینڈ لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں ۔

    حکومت ریفرنڈم کرالے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کرکٹ تو ہمارا مذہب نہیں ، ایف آئی اے کارکردگی دیکھانے میں مکمل ناکام ہو چکی، حکومت کو ریفرنڈم کرنا چاہئیے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت پھر جس کو غلط فہمی ہے سب دور ہو جائے گا، اگر سیلفیاں اور ڈشز کی تصاویر فیس بک پر شیئر نہ کی گئیں تو کچھ نہیں ہو گا۔

    عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے، سیکرٹری داخلہ نے عدالت سے پیر تک مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے ہیں، وزارت داخلہ کی رپورٹ جو درخواست ایف آئی اے میں آ رہی ہیں، ان کی ایف آئی آر درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا جو بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالیں۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں، ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں۔