Tag: Social media

  • عدالت کا سوشل میڈیا سے گستاخانہ پیجزبلاک کرنے کا حکم

    عدالت کا سوشل میڈیا سے گستاخانہ پیجزبلاک کرنے کا حکم

    اسلام آباد : فیس بک پر گستاخانہ پیجز کو بلاک کرنے کا عدالتی حکم دے دیا گیا، عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو خود انکوائری کمیٹی کی سربراہی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس کا حکم نامہ جاری کردیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا تحریرکردہ حکم نامہ 3 صفحات پر مشتمل ہے۔ مذکورہ حکم نامے کی کاپی اے آر وائی نیوز نےحاصل کرلی۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے فوری طور پر سوشل میڈیا پر چلنے والے گستاخانہ مواد والے پیجز بلاک کریں، ساتھ ہی ساتھ دونوں اداروں کو اپی کارکردگی بھی بہتر بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

     عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ معاملے میں حساس اداروں کی معاونت درکار ہے، ایف آئی اے اس  معاملے میں ملوث غیرسرکاری ادارے کاتعین کرے۔

    ڈی جی ایف آئی اے خود انکوائری کی سربرائی کریں، عدالتی حکم میں مزید  کہا گیا ہے کہ آئندہ سماعت پراٹارنی جنرل ذاتی طورعدالت میں پیش ہوں اور ذمہ دار افسرکی حاضری یقینی بنائیں۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گستاخانہ مواد کو ہٹانے اور اس کا راستہ روکنے کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    اس سے قبل 8 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی حکام کو سوشل میڈیا پر موجود تمام مذہب مخالف اور توہین آمیز مواد فوراً بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ایف آئی اے رام کہانی نہ سنائے،عملی کام چاہیئے، عدالت

    اس سے قبل کیس کی سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد کے ملزمان کا تعین نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیا۔ عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے رام کہانی نہ سنائے،عملی کام چاہیئے۔

    سوشل میڈیاپرگستا خانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ستر سے زیادہ افراد کی انکوائری کی جارہی ہے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں؟ عدالت نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ملزمان کا تعین نہیں کیا جاسکا۔ سارے کیس کی ذمہ دار وزارت آئی ٹی ہے۔

    ایف آئی اے نے جواب دیا کہ دو سو پچانوے سی پر کارروائی نہیں کرسکتے۔ فاضل جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر بلالیا اورپھر حکم دیا کہ توہین رسالت کے ملزمان کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ مقدمے کی مزید کارروائی بائیس مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

  • گستاخانہ مواد : ملزمان کی نشاندہی کیلئے حساس اداروں سے مدد لینے کا فیصلہ

    گستاخانہ مواد : ملزمان کی نشاندہی کیلئے حساس اداروں سے مدد لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے، اس حوالے سے حساس اداروں سے بھی مدد لی جائے گی، امید ہے کہ فیس بک انتظامیہ بھی کروڑوں لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے مکمل تعاون کرے گی۔

     ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں ایف آئی اے حکام کی جانب سے شرکاء کو بریفنگ دی گئی۔

    چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ فیس بک سے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے ہر آپشن کے استعمال کیلئے پرعزم ہیں، گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث افراد کی نشاندہی کیلئےحساس اداروں سے مدد لی جائے۔

    وزیرِ داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے کی جانب سے انٹرپول کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے نفرت انگیز اور مذہبی منافرت پر مبنی فیس بک پیجز کی نشاندہی کرے جن کا شمار انٹرپول کے اپنے قوانین کے تحت سنگین جرائم میں ہوتا ہے۔

    اس موقع پر ایف آئی اےحکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گستاخانہ مواد سے متعلق فیس بک انتظامیہ سے باقاعدہ درخواست کرچکے ہیں، اب ان کی جانب سے جواب کا انتظارہے، کوشش کی جارہی ہے کہ قانونی طور پرفیس بک کو پابند کیا جائے، فیس بک آزادی اظہار کے نام پر دل آزاری کا آلہ کارنہ بنے۔

    اس حوالے سے واشنگٹن میں سفارتخانے کے سینئرافسر کو رابطے کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ رائٹ ٹوانفارمیشن کے تحت مطلوبہ معلومات کیلئے کوششیں کی جائیں، انٹرپول سے بھی ملوث ملزمان کی نشاندہی میں مدد کا کہا گیا ہے۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ عالمی عدالتوں میں کیس کی پیروی کیلئے فرخ کریم کی خدمات لی جارہی ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق اب تک11افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے، بعض افراد سے تفتیش کیلئےانٹرپول کی مدد بھی لی جارہی ہے۔

  • سوشل میڈیاپرگستاخانہ موادکےخلاف پنجاب اسمبلی میں قراردادمنظور

    سوشل میڈیاپرگستاخانہ موادکےخلاف پنجاب اسمبلی میں قراردادمنظور

    لاہور: سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور کرلی گئی جس میں کہاگیاہےکہ گستاخانہ مواد کو بلاک کیاجائے۔

    تفصیلات کےمطابق پنجاب اسمبلی کےاجلاس میں آج مسلم لیگ ق کے رکن اسمبلی وقاص حسن اخترنے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیاگیا۔

    وقاص حسن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں 295سی کے تحت گستاخانہ مواد پر کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ٹی اداروں کی کڑی نگرانی کرنے کامطالبہ کیاگیاہے۔

    مزید پڑھیں:نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی ناقابلِ معافی ہے،وزیراعظم

    خیال رہےکہ کراچی روانگی سےقبل وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابل معافی ہے۔انہوں نےکہا کہ ناموس رسالت پرمسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ حضورپاک ﷺسے محبت وعقیدت ہرمسلمان کا قیمتی سرمایہ ہے،نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابل معافی ہے۔

    واضح رہےکہ وزیراعظم پاکستان نےوفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کوہدایت کرتے ہوئےکہاکہ گستاخانہ مواد ہٹانے اوراس کا راستہ روکنے کے لیے فوری اقدامات کیےجائیں اور ذمے داروں کو بلاتاخیر کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

  • نبی کریم ﷺکی شان  میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابلِ معافی ہے،وزیراعظم

    نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابلِ معافی ہے،وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابل معافی ہے، ناموس رسالت پرمسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کراچی کے لیے روانہ ہوگئے ، روانگی سے قبل وزیراعظم نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار کو گستاخانہ مواد کی فوری بندش کی ہدایت کردی اور کہا کہ تمام متعلقہ ادارے اس طرح کا مواد پھیلانے والوں کا سراغ لگائیں اورادارے مواد پھیلانے والوں کو کڑی سزا دلانے کے لیے متحرک ہوجائیں۔

    وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ حضورپاک ﷺسے محبت وعقیدت ہرمسلمان کا قیمتی سرمایہ ہے ، نبی کریم ﷺکی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ناقابل معافی ہے،  اس مواد کو ہٹانے اوراس کا راستہ روکنے کے لیے  فوری اقدامات کئےجائیں اور ذمے داروں کو بلاتاخیر کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور سوشل میڈیا کے ادارے سے رابطہ کرکے گستاخانہ مواد کی بندش کی جائے۔

    انھوں نے کہا کہ حضرت محمدﷺپوری انسانیت کے محسن ہیں ، ناموس رسالت پر مسلمانوں کےجذبات کا احترام کیا جانا چاہیے، گستاخانہ موادامت مسلمہ کےجذبات سے کھیلنے کی ناپاک کوشش ہے، کسی بھی سطح پر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    نوازشریف نے کہا کہ ناموس رسالتﷺکے قانون کو ذاتی مقاصد کے لیےاستعمال کرنے والوں کا بھی محاسبہ کیا جائے، گستاخانہ مواد کی بندش کے لئے دفترخارجہ موثر کردار ادا کرے، معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے، تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔


    سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد‘عدالت کا معاملے

    کی حساسیت سے وزیراعظم کوآگاہ کرنےکاحکم


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے پرکیس زیرسماعت ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ  نے معاملےکی حساسیت پروزیرداخلہ کووزیراعظم کو آگاہ کرنےکاحکم دیا تھا اورکہا تھا کہ خبربیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا کے کچھ عناصرہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، سارا میڈیا مل کرزور لگائے تو بھی آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے۔
    ،ِ

  • گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم

    گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے معاملےکی حساسیت پروزیرداخلہ کووزیراعظم کو آگاہ کرنےکاحکم دیا۔

    سلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کے خلاف گستاخانہ مواد کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، سیکرٹری داخلہ ، چئیر مین آئی ٹی آئی جی اسلام آباد اور ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے سمیت بالا حکام عدالت میں سماعت کے دوران موجود تھے ۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ اس مسلے کی حساسیت کی وجہ سے میں نے وزیر داخلہ کو حکم دیا کہ وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خبر بیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا میں کچھ ہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، ساری میڈیا مل کر زور لگائیں کے آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے۔

    سماعت کے دوران طارق اسدایڈووکیٹ نے کہا کہ 5بلاگرز میں سے 2ملک سے فرار ہو چکے ہیں ، حال ہی میں سلمان حیدر بھی فرار ہوگیا یے ، سلمان حیدرکافرار عدالت کی حکم عدولی ہے۔

    سیکریٹری داخلہ نے عدات کو بتایا کہ گستاخانہ مواد پر بلاگرز کے خلاف اقدامات شروع کر دیے ہیں، پی ٹی اے نے بلاگرز کے پیجز بند کر دیے ،فیس بک سے بھی مددلی ، بلاگرزکو تلاش کر رہے ہیں ،ایک ہفتہ درکار ہے۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ خدا کی قسم میں اللہ کو حاضر و ناظر سمجھ کر اس کیس کا فیصلہ کر رہا ہوں، گستاخانہ مواد کسی بھی صورت قبول نہیں، خیال رکھیں کہ کوئی بے گناہ پھنس نہ جائے۔


    مزید پڑھیں : فیس بک پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے اشتہار جاری


    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میرے حق میں کوئی سوشل میڈیا کمپینگ نہ چلائی جائے، میرے خلاف جو ریفرنس ہیں میں چاہتا ہوں اوپن ٹرائل ہو ۔ کچھ لوگ مجھے اس لئے الزام لگاتے ہیں کہ میرے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست زیر سماعت ہے اور میں اس لئے ہیرو بننے کی کوشش کر رہا ہوں ۔


    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی


    عدالت نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے تین ہفتے کا وقت طلب کیا تھا ۔ اب تک ایف آئی اے نے کیا کیا ہے، جس کے بعد کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی اور ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ کھڑی ہے اس کیس کا تاریخی فیصلہ آئے گا اور ملزمان کو اپنے انجام تک پہنچائیں گے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کامعاملہ وزیر اعظم تک پہنچانے کا حکم دیا تھا، جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا تھا کہ ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت کا ہے،ایکشن نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کریں گے۔

  • فیس بک پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے اشتہار جاری

    فیس بک پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے اشتہار جاری

    اسلام آباد : توہین رسالت کے ملزمان کے خلاف ایکشن شروع کردیا گیا، ایف آئی اے نے فیس بک پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے اشتہار جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملہ پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے نے کارروائی کا آغاز کردیا ، ملزمان کی نشاندہی میں مدد کے لئے اشتہار جاری کردیئے گئے ہیں، اشتہار میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے عناصر جو گستاخانہ کارروائیوں میں ملوث سے متعلق ایف آئی اے کو آگاہ کریں۔

    اشتہار میں کہا گیا ہے کہ گستاخانہ مواد جاری کرنے والوں کے خلاف ٹھوس معلومات اور ثبوت سائبر کرائم سیل کو مہیا کریں۔


    مزید پڑھیں : ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت ہے، وزیراعظم کو بلانا پڑا تو بلائیں گے،جسٹس شوکت عزیزصدیقی


    گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کامعاملہ وزیر اعظم تک پہنچانے کا حکم دیا تھا، جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا تھا کہ ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت کا ہے،ایکشن نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کریں گے۔

    بعد ازاں اسلام آباد میں پولیس نےگستاخانہ پیجز چلانے والوں کے خلاف ایف آئی آر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے حکم کے بعد درج کی، گستاخانہ پیجزچلانے والوں کےخلاف مقدمہ انسپکٹرارشادابڑوکی مدعیت میں تھانہ رمنا میں درج کیا گیا ، جس میں 295اے اور سی کی دفعات لگائی گئی ۔

    اس سے قبل سماعت میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے میں ملوث افراد کا نام فوری ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے۔

  • ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت ہے، وزیراعظم کو بلانا پڑا تو بلائیں گے،جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت ہے، وزیراعظم کو بلانا پڑا تو بلائیں گے،جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کامعاملہ وزیر اعظم تک پہنچانے کا حکم دے دیا، جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت کا ہے،ایکشن نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، سوشل میڈیا کا نیا مواد پیش کئے جانے پر جسٹس شوکت دوبارہ آبدیدہ ہوگئے۔

    جسٹس شوکت نے گستاخانہ مواد کا معاملہ وزیر اعظم تک پہنچانے کا حکم دیتے ہوئے کہا اگر وزیراعظم کو بلانا پڑے تو بلائیں گے، ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت کا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی حرکت میں آئیں۔

    c1

    c2

    سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، پی ٹی اے چیئرمین نے بیان میں کہا کہ گستاخانہ مواد کے حامل فیس بک کے چار پیجز بلاک کردیئے ہیں۔

    انھوں نے واضح کیا کہ یہ صرف جسٹس شوکت عزیز کا مسئلہ نہیں پوری عدلیہ اس مسئلے پر متحد ہے، پارلیمنٹ حساس معاملے پر خاموش ہے، یہ پوری امت کا مسلمہ کا مسئلہ ہے، اس مسئلے نے مجھے بہت دکھ دیا ،8دن سے نیند حرام ہے، میں نےقانون کی بالادستی کے لئے حلف اٹھایا ہے ، اس معاملےسےبڑی دہشت نہیں ہوسکتی۔

    c3


    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی


    یاد رہے کہ گذشتہ روز سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے میں ملوث افراد کا نام فوری ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے۔

    چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے حوالے سے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ اب تک آپ نے کوئی کارروائی کی ہے، معاملہ بہت حساس ہے جلد از جلد اس کو حل کیا جائے، اس معاملے پر آج ہی ایکشن لیں اور گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کریں۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کروں گا، جو بھی ملوث ہے ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

  • سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی

    سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے میں ملوث افراد کا نام فوری ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ
    سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، وزیرداخلہ طلبی کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوئے جبکہ کیس کی سماعت کیلئے چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ،سیکرٹری داخلہ عارف خان اور آئی جی اسلام آباد طارق مسعود پیش ہوئے۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ ریاست سوئی ہوئی ہے، اس معاملے سے بڑی دہشت نہیں ہو سکتی، عدالت نے حکم دیا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے میں جو بھی ملوث ہیں ان کے نام فوری ای سی ایل میں ڈالے جائیں اور  سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے۔

    جسٹس شوکت کا کہنا تھا ایسے افراد کے خلاف ریاست نے کیا کردار ادا کیا، یہ پوری امت کا مسئلہ ہے،اس مسئلے نے انھیں دوکھی کر رکھا ہے، آٹھ دس دن سے نیند نہیں، کچھ بیرونی قوتیں پاکستان کو فحاش ملک بنانا چاہتے ہیں ۔ریاستی ادارے اس مسئلے کا حل عدالت کو بتائیں، جے آئی ٹی کی ضرورت ہے تو بنائی جائے۔

    چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے حوالے سے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ اب تک آپ نے کوئی کارروائی کی ہے، معاملہ بہت حساس ہے جلد از جلد اس کو حل کیا جائے، اس معاملے پر آج ہی ایکشن لیں اور گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کریں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرہم نے محسن انسانیت کی توہین نہ روکی تو پاکستان میں خانہ جنگی شروع ہوگی، ہم دیگرممالک کے اداروں کی نہیں صرف اپنے اداروں کے بارے بات کرتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کا معاملہ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ کو کل طلب کرلیا


    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کروں گا، جو بھی ملوث ہے ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

  • آئزہ خان کی بیٹی کو بدصورت کہنے والی کو خوبصورت جواب

    آئزہ خان کی بیٹی کو بدصورت کہنے والی کو خوبصورت جواب

    سوشل میڈیا کے جہاں مثبت پہلو ہیں وہی منفی بھی خصوصاً مشہور شخصیات کو اس کے منفی پہلوؤں کا اکثر سامنا کرنا پڑتا ہے‘ ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ خوبرو اداکارہ آئزہ خان کے ساتھ پیش آیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسٹا گرام پر آئزہ خان کی ایک فالوور نے اخلاقیات کی حد عبور کرتے ہوئے ان کی بیٹی کے لیے ایک انتہائی نفرت آمیز کمنٹ لکھا جو کہ کسی بھی ماں کے جذبات کو ٹھیس پہچانے کے لیے کافی تھا۔

    تاہم اداکارہ آئزہ خان نے انتہائی ذہانت اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نفرت آمیز کمنٹ کرنے والی خاتون کو ایسا جواب دیا کہ سوشل میڈیا صارفین کی تمام تر ہمدردیاں ان کے ساتھ ہوگئی اور سب نے ہی کمنٹ کرنے والی خاتون کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    آئزہ خان نے اپنی بیٹی کا نام آشکارکردیا

    فاطمہ سجاد نامی خاتون نے آئزہ خان کی بیٹی کو تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے بچے پسند ہیں لیکن یہ اتنی بدصورت کیوں ہے؟‘‘۔

    آئزہ خان نے انہیں انتہائی خوبصورت انداز میں جواب دیا کہ ’’اللہ ناراض ہوتاہے ایسا نہیں کہتے کوئی بھی بچہ بدصورت نہیں ہوتا‘‘۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’’ ہم سب کو اللہ نے خلق کیا ہےاوراس کی بنائی کوئی شے بدصورت نہیں ہے‘‘۔

    انہوں نے اپنے جوابی کمنٹ میں مزید کہا کہ ’’ کل کو تم بھی ماں بنوگی اور انشا اللہ تمہیں بھی خدا خوبصورت اور صحت منت اولاد عطا کرے گا۔۔ آمین‘‘۔

    ssssadada

    سوشل میڈیا پر صارفین نے آئزہ خان کے کمنٹ کو بے پناہ سراہتے ہوئے کہا کہ کسی کے بچے کے بارے میں اس قسم کی بات کرنے کا مطلب بات کرنے والے کے دل میں بے پناہ نفرت کی موجودگی ہے۔

  • کراچی میں پولیس اہلکار کی رشوت لیتے ہوئے ویڈیو جاری

    کراچی میں پولیس اہلکار کی رشوت لیتے ہوئے ویڈیو جاری

    کراچی : پولیس اہلکار سر عام رشوت لیتے ہوئے اپنی ویڈیو بنوا بیٹھا، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق فکس اٹ مہم کے بانی عالمگیر نے رشوت لیتے پولیس اہلکاروں کی ویڈیو جاری کردی, کراچی کی ایک مصروف شاہراہ پر تلاشی کے نام پر پولیس اہلکاروں نے موٹرسائیکل سوار کو روکا اور کاغذات کے نام پر ایک نوٹ مٹھی میں دبایا اور موٹر سائیکل سوار کو چھوڑدیا!

    اسٹریٹ کرائم کے مارے کراچی والوں کواب قانون کے رکھوالے بھی بلاخوف وخطر لوٹنے لگے, کالی وردی والوں کے کرتوت کا ایک اورثبوت وائرل ہوگیا۔

    فکس اٹ مہم کے بانی نے شہریوں کو لوٹتے پولیس اہلکاروں کی ویڈیو فیس بک پر شیئر کردی، عالمگیر کا کہنا ہے کہ شہر کے تھانے بک رہے ہیں، رشوت ریکوری کا طریقہ ہے۔

    آئی جی صاحب نے گزشتہ روز ہی کھل کر اعتراف کیا تھا کہ سرکاری ادارے عوامی توقعات پر پورا نہیں اتررہے اور آج اہلکاروں نے پولیس چیف کی بات سچ کر دکھائی۔