Tag: Social media

  • فیس بک نے نیوزفیڈ کنٹرول کرنے کا طریقہ متعارف کرادیا

    فیس بک نے نیوزفیڈ کنٹرول کرنے کا طریقہ متعارف کرادیا

    کراچی (ویب ڈیسک) – سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک اپنے صارفین کی ضروریات کو ہمیشہ مدِ نظر رکھتا ہے اوریہی وجہ اس کی عوامی مقبولیت کا سبب ہے۔

    اگرآپ فیس بک کے صارف ہیں تو یقیناً آپ اپنی نیوزفیڈ میں آنے والی غیر متعلقہ تصاویراوردیگر لنکس سے الجھن کا شکار ہوتے ہوں گے آپ کی اسی الجھن کو دور کرنے کے لئے فیس بک نے نیوزفیڈ کو کنٹرول کرنے کا طریقہ نکال لیا ہے۔

    اب آپ نیوزفیڈ میں جائیے اور کسی بھی دوست کے لئے ’’سی لیس‘‘ یعنی کم دیکھئے کا آپشن منتخب کیجئے یعنی کہ اب آپ کو کسی بھی دوست کو ان فالو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    اس کے ساتھ ہی فیس بک نے ایک ماسٹر کنٹرول بھی متعارف کرایا ہے جس کی مدد سے آپ کسی بھی شخص گروپ یا پیج کی کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی چیزوں کونہ صرف یہ کہ فالو یا ان فالو بھی کرسکتے ہیں بلکہ کنٹرول بھی کرسکتے ہیں۔

    ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کم دیکھئے کا آپشن منتخب کرنے کے بعد فیس بک کس طرح آپ کے دوستوں کی جانب سے آنے والی نیوز فیڈ کو کنٹرول کرنے کا کیا معیار اپنائے گا لیکن یہ بات طے ہے کہ وہ دوست جو بہت زیادہ پوسٹ شیئر کرتے ہیں ان کی جانب سے آنے والی نیوز فیڈ کی تعداد کم ہوجائے گی۔

  • سوشل میڈیا آپ کی ملازمت پر اثر انداز ہوسکتا ہے

    سوشل میڈیا آپ کی ملازمت پر اثر انداز ہوسکتا ہے

    امریکہ :سوشل میڈیا ہماری زندگی میں پوری طرح در آئی ہیں۔ اسکا استعمال جہاں آپ کے نئے تعلقات اور رشتوں سے جوڑتا ہے وہیں آپ کے حقیقی سماجی تعلقات میں بگاڑ لانے کا سبب بھی بن جاتا ہے۔

    صرف یہی نہیں یہ سائٹس آپ کی ملازمت پر بھی اثرانداز ہوسکتی ہیں، دنیا میں جہاں ملازمت کا حصول مشکل ہوچکا ہو اور لگی لگائی ملازمت سے محروم ہوجانا عام سی بات ہو، وہاں نوکری اور ہر ماہ باقاعدگی سے ملنے والی تن خواہ کی اہمیت سے کون انکار کرسکتا ہے۔

    ملازمت حاصل کرنے ہی کے لیے صرف پاپڑ نہیں بیلنا پڑتے بل کہ اسے برقرار رکھنے اور اپنے ادارے کو اپنی کارکردگی سے خوش اور مطمئن کرنے اور ترقی پانے کے لیے بھی جان توڑ محنت کرنا پڑتی ہے، ایسے میں سوشل میڈیا سائٹس پر آنے والے غیرذمے دارانہ الفاظ، تصاویر یا دیگر پوسٹ آپ کو ملازمت سے محروم کرنے کا سبب بن جائیں تو یہ یقیناً یہ آپ کے لیے نہایت افسوس ناک امر ہوگا۔ عین ممکن ہے کہ آپ کی طرف سے ہونے والا فیس بک پر کوئی پوسٹ، کوئی کمنٹ یا ٹوئٹر اس سانحے کا سبب بنا ہو۔

    دنیا میں یہ رجحان زور پکڑتا جارہا ہے کہ ملازمت کے لیے درخواست دینے والے افراد کے سوشل میڈیا پر بنے ہوئے اکاؤنٹس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق آج کے دور میں کسی شخص کو ملازمت پر رکھنے سے پہلے 93 فی صد منیجرز اس کے سوشل میڈیا پر موجود دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔

    اس سروے میں بتایا گیا ہے کہ 55 فی صد منیجرز ملازمت کے کسی امیدوار کے سوشل میڈیا پروفائلز میں موجود تفصیلات اور دیگر چیزوں کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں اور ان میں سے 61 فی صد منفی تاثر ہی لیتے ہیں،  سروے میں مزید بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹس اور کمنٹس وغیرہ کی وجہ سے ملازمت کو سب سے زیادہ خطرہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی بھی طرح غیرقانونی منشیات کے بارے میں کوئی حوالہ دیا گیا ہو۔

    اس سروے کا حصہ بننے والے 66 فی صد منیجرز کا کہنا تھا کہ  کہ کسی کی تضحیک کرنا یا مذہب کے خلاف کی جانے والی پوسٹس امیدوار کی پوزیشن کم زور کردیتی ہیں۔ پچاس فی صد سے زائد منیجرز نے اسلحے کی نمائش اور اس کے حق میں کی جانے والی پوسٹس کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا۔ اسی طرح 44 فی صد نے الکحل کے استعمال پر مبنی پوسٹس کو ملازمت نہ ملنے یا نوکری سے برطرفی کا سبب قرار دیا۔

    سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے ان سب ناپسندیدہ عناصر سے دوری ہی ضروری نہیں، بل کہ کچھ اور چیزیں بھی ملازمت کے حصول کی راہ میں رکاوٹ یا روزگار سے محروم کیے جانے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اس سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملازمت دینے کی اتھارٹی رکھنے والوں کی اس حوالے سے سب سے پسندیدہ سائٹ لنکڈان ہے، ہمیں بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ سوشل ویب سائٹس پر ہماری سرگرمیاں ہماری ملازمت پر بھی اثرانداز ہوسکتی ہیں۔

  • سماجی رابطوں کی ویب سائٹس شدت پسندوں کا موثر ہتھیار

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹس شدت پسندوں کا موثر ہتھیار

     سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو شدت پسندوں نے اپنے نظریات کے ابلاغ کا موثر ذریعہ بنالیا ہے۔

    شدت پسند بھی دور جدید کے تقاضوں کو اپنانے لگے ہیں، برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دو لت اسلامیہ کے شدت پسند اپنے مؤقف اور نظریے کے فروغ کیلئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں ۔

    رپورٹ کے مطابق ویب سائٹس کے ذریعے عوام کو ڈرانے اور اپنی جانب مائل کیا جارہا ہے۔

    برطانوی سیکیورٹی اداروں نے اپیل کی ہے کہ ویب سائٹس شدت پسندوں کے نظریات کی روک تھام کیلئے سیکیورٹی اداروں سے تعاون بڑھائیں۔

  • پیمرا کا اےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرنیکا تحریری حکم جاری

    پیمرا کا اےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرنیکا تحریری حکم جاری

    اسلام آباد: پیمرا نےعدالتی حکم پراےآر وائی نیوز کی نشریات بحال کرنےکا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیمراکااےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرنیکاتحریری حکم جاری کردیااور پورے ملک کیبل آپریٹرزکونشریات فوری بحال کرنےکی ہدایت کردی، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی مصدقہ نقل ملنے کے بعد پیمرا نے یہ دستاویز اپنے تمام علاقائی جنرل منیجرز کو ارسال کردی ہے۔

    پیمرا کی جانب سے پورے ملک میں اپنے علاقائی دفاتر کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کے حوالے سے پیمرا کے بیس اکتوبر کے فیصلے کو معطل کردیا ہے لہذا پیمرا کی جانب سے کیبل آپریٹرز کو اے آر وائی نیوز کے بارے میں دیے گئے احکامات غیرموثر ہوچکے ہیں۔

    پیمرا کی ہدایت پر کیبل آپریٹرز نے ملک بھر اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال کردی۔

    پیمرا نے اپنے تمام ریجنل جنرل منیجرز سے درخواست کی ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائیں۔

  • اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال کا صحافتی تنظیموں سے اظہار تشکر

    اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال کا صحافتی تنظیموں سے اظہار تشکر

    کراچی: اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے پیمرا کی جانب سے اے آر وائی نیوز کی معطلی پر احتجاج میں ساتھ دینے والے تمام صحافیوں،جماعتوں،تنظیموں اور افرادکا شکریہ ادا کیا ہے۔

    اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے تمام صحافتی تنظیموں،عدلیہ، سول سوسائٹی،سیاسی جماعتوں وکلا، ٹرانسپورٹرز اور ساتھ دینے والے تمام سیاستدانوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا ہے۔

    اے آر وائی نیٹ ورک کے صدراور سی ای او سلمان اقبال نے پیمرا کا فیصلہ معطل کرنے پرعدلیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے۔ اور وہ آئندہ بھی عدلیہ کا احترام کرتے رہیں گے۔

    سلمان اقبال کا کہنا تھا صحافی برادری، سول سوسائٹی اور کئی سیاستدانوں نے آزادی اظہار پر لگائی گئی یکطرفہ پابندی کیخلاف پرزور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

  • پیمرا اجلاس:  اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل، 1 کروڑ جرمانہ

    پیمرا اجلاس: اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل، 1 کروڑ جرمانہ

    اسلام آباد: پیمرا کے اجلاس میں اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کا حکومتی اراکین نے کیا۔ پانچ سرکاری اراکین نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کے معطل ہونے کے احکامات دیئے جبکہ چاروں پرائیویٹ اراکین نے اس فیصلے کی مخالفت کی۔

    حکومتی اراکین نے اے آر وائی نیوز کا پندرہ روز کے لائسنس معطل اور ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، اے آر وائی نیوز کو سزا پیمرا کے سیکشن بی کی خلاف ورزی دی گئی ہے جو کہ مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ کی سیریز میں کی گئی تھیں، پیمرا کی جانب سے مبشر لقمان کھرا سچ بھی بند کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے اور مبشر لقمان اے آر وائی نیوز کے علاوہ کسی اور چینل پر بھی نہیں آسکتے۔

     یہ فیصلہ پیمرا لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا ہے، چاروں پرائیویٹ اراکین میاں شمس ، اسرار عباسی، فریحہ افتخار،زیبا حسین اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے فیصلے کے مخالف ہیں۔ جبکہ میاں شمس نے کہا ہے کہ وہ اور دیگر پرائیویٹ اراکین فیصلے کے خلاف اختلافی نوٹ جمع کرائیں گے۔

    جمہوری دور میں میڈیا پر پابندی لگادی گئی، پیمرا نے اے آروائی نیوز کا لائسنس پندرہ روز کیلئے معطل کردیا، لاہور ہائیکورٹ نے چینل کے لائسنس کی معطلی کا حکم نہیں دیا تھا،متنازعہ چیئرمین پیمراپرویز راٹھورکی جانب سے ایک اورمتنازعہ فیصلہ کیا گیا پیمراکےآدھےارکان نے اس اقدام کی مخالفت کی۔

  • سیاسی جماعتوں نے اے آر وائی نیوز کی معطلی مسترد کر دی

    سیاسی جماعتوں نے اے آر وائی نیوز کی معطلی مسترد کر دی

    اسلام آباد: سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماوں نے اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے فیصلے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے۔

    اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے فیصلےکے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی کہتے ہیں پیمرا آزاد نہیں پی ٹی آئی اے آروائی نیوز کے ساتھ ہے۔

    عمران خان کا اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حوالے سے کئے گئے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ یہ اقدام کرپٹ حکومت کا اےآروائی کوخاموش کرنےکی شرمناک کوشش ہے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے واضح کیا کہ پیمرا کے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔

    پی ٹی آئی کے اسد عمر نے کہا کہ ریگولیٹری ادارے حکومت کے زیراثرنظرآتے ہیں۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء حیدرعباس رضوی نے کہا کہ چینل کی بندش مسئلے کاحل نہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اویس مظفر نے فیصلے کوجمہوری اقدار کے منافی قراردیا۔

    سینیٹرحاجی عدیل نے دی انوکھی تجویز کہتے ہیں پیمرا ممبران کوہی گرفتارکرلیاجائے۔

    وزیراطلاعات خیبرپختونخوا مشتاق غنی نےاے آروائی نیوز کےخلاف فیصلےکوحکومتی بوکھلاہٹ کانتیجہ قرار دے دیا۔

     مسلم لیگ ق کے رہنماء پرویز الہی نے اے آروائی کے لائنسس کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

    امیر جماعت اسلامی  سراج الحق نے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا۔

    عوامی تحریک کے رہنما رحیق عباسی نے اسے غیر جمہوری اقدام قراردیا۔

    ایم  ڈبلیو ایم کے رہنماء راجہ ناصر عباس نے کہاعوام حق سچ کے ساتھ ہیں۔

     پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء شریں مزاری نے کہا اس سے کرپشن نہیں چھپ سکتی ۔

    پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظو وٹو نے اسے خیالات پر پابندی قرادیا۔

    سیاسی قیادت کی طرف سے پیمرا کی جانب سے اس اقدام کو حکومت کی ایما پر کی گئی کاروائی کاروائی قرار دے رہے ہیں

  • اے آروائی نیوز پر پابندی لگانے کے فیصلے پر حیرت ہوئی، پرویز مشرف

    اے آروائی نیوز پر پابندی لگانے کے فیصلے پر حیرت ہوئی، پرویز مشرف

    کراچی: سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اے آروائی نیوز حق اور سچ کی آواز ہے پابندی لگانے کے فیصلے پر اُنہیں حیرت ہوئی۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے اے آروائی کے لائسنس کی معطلی کے فیصلے پر کہا ہے کہ اے آروائی حق سچ کی آواز ہے، اے آروائی کے پروگرام کھرا سچ کے اینکر مبشر لقمان کے بارے میں ان کا کہنا تھا، اُن کا کہنا تھا کہ وہ اے آروائی سے اظہار یکجہتی محض اس لئے کررہاہے کہ اے آروائی اس وقت واحد چینل ہے جو سچائی کو بیان کررہاہے۔

  • اے آر وائی معطل: صحافتی تنظمیوں کا اظہار مزمت

    اے آر وائی معطل: صحافتی تنظمیوں کا اظہار مزمت

     اسلام آباد: صحافتی تنظیموں نے اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی فیصلے کیخلاف ملک گیراحتجاج کا اعلان کردیا۔

    صحافتی تنظیموں نے اے آروائی نیوزکیخلاف فیصلے کوصحافت پرقدغن قرار دیا، صدرپی ایف یوجے راناعظیم کہتے ہیں ملک بھرمیں احتجاج کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ ایسا فیصلہ پہلی بار نہیں کیا گیا اس سے قبل بھی پیمرا ایسے اقدام کرچکا ہے ، ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ حکومتی نمائندوں دوہرا رویہ اپنایا ہوا ہے ۔

    راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدرشکیل احمد نے کہاجمہوری حکومت نے آمریت کی دور تازہ کردی۔

    سینئر صحافی افضل بٹ نے کہا ریاستی جبر کے بجائے چینل دیکھنے یانہ دیکھنے کافیصلہ ناظرین پرچھوڑ دیاجائے۔

    اس موقع پر پی ایف یو جے کے صدر رانا عظیم کا کہنا تھا کہ پیمرا کا فیصلہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، صحافتی برادری اے آر وائی نیوز کے ساتھ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے ملک بھر کی صحا فی تنظیموں اور پر یس کلبس کے عہدیدادروں نے پیمرا کے فیصلے کیخلاف بھر پور احتجا ج کا اعلان کرتے ہو ئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ انہوں نے ما ضی میں بھی آمروں کیخلاف بھر پور جدو جہد کی ہے اور وہ آج پیمرا کے صحافی دشمن فیصلے کیخلاف بھر پور جدو جہد کا اعلان کر تے ہیں۔

    اے آروائی کی ممکنہ بندش کے خلاف پی ایف یوجے کی کال پر لاہورمیں مظاہرہ بھی کیا گیا  صحافتی قیادت نے اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر اے آر وائی نیوز پر پابندی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس گردی کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں نہ لائی گئی تو صحافی برادری ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ شروع کردے گی۔

  • فیس بک کی صارفین کے لیے نئی سہولت

    فیس بک کی صارفین کے لیے نئی سہولت

    سماجی ویب سائٹ فیس بک کے صارفین کے لیے نئی سہولت فراہم کی جائے گی۔

    فیس بک انتظامیہ کی جانب سے صارفین کی پوسٹ کے حوالےسےنئی سہولت فراہم کی جائے گی جس کی مدد سے صارفین اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر کسی بھی پوسٹ کی معیاد ختم ہونےکے وقت کا انتخاب بھی کرسکیں گے۔

    ایکسپائری کے وقت کے تعین سے پوسٹ خود بخود اکاؤنٹ سےڈیلیٹ ہوجائے گی، صارفین بہت جلد اس سہولت سےمستفید ہوسکیں گے۔