Tag: Social media

  • 55 ٹوئٹر اور ایک یوٹیوب چینل سے عدلیہ کے خلاف مہم چلائی گئی، ایف آئی اے رپورٹ

    55 ٹوئٹر اور ایک یوٹیوب چینل سے عدلیہ کے خلاف مہم چلائی گئی، ایف آئی اے رپورٹ

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف نفرت انگیز مہم پر ایف آئی اے رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے عدلیہ مخالف مہم کے سلسلے میں ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 55 ٹوئٹر اور ایک یوٹیوب چینل سے عدلیہ کے خلاف مہم چلائی گئی۔

    ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر پر عدلیہ مخالف 4 ٹرینڈز چلائے گئے، اور ان ٹرینڈز کے ذریعے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز پروپیگنڈا مہم چلائی گئی، عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا مہم کے دوران ججز پر غلط الزامات عائد کیے گئے۔

    ایف آئی اے نے مذکورہ 55 اکاؤنٹس کو بند کرنے کی درخواست بھجوا دی ہے، اور عدلیہ مخالف مہم پر ٹوئٹر اور یوٹیوب کو مزید تفصیلات کے لیے بھی لکھ دیا ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ انھیں یوٹیوب اور ٹوئٹر سے عدلیہ مخالف مہم میں ملوث اکاؤنٹس کی تفصیلات کا انتظار ہے۔ ایف آئی اے رپورٹ میں توہین آمیز ٹویٹس کے اسکرین شاٹس بھی موجود ہیں۔

  • صرف ایک ہفتہ سوشل میڈیا سے دور رہنا زندگی کو خوشگوار بنا سکتا ہے

    صرف ایک ہفتہ سوشل میڈیا سے دور رہنا زندگی کو خوشگوار بنا سکتا ہے

    سوشل میڈیا ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے لیکن یہ ہماری دماغی و جسمانی صحت اور سماجی زندگی برباد کر رہا ہے، لیکن کیا سوشل میڈیا سے دور رہنے کے کوئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟

    اردو نیوز کے مطابق صحت امور کے ماہر سلطان المطیری کا کہنا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے لیے سوشل میڈیا کا مکمل بائیکاٹ کرنے سے صحت اور سماجی تعلقات پر بہترین نتائج دیکھے جاسکتے ہیں۔

    سلطان المطیری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے دنیا کو بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں مگر اس کے صحت اور سماجی تعلقات پر برے اثرات بھی مرتب کیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دن کا بیشتر وقت سوشل میڈیا پر صرف کرنے سے آدمی نفسیاتی اور سماجی مسائل کے علاوہ مختلف قسم کے صحت مسائل کا بھی شکار ہوجاتا ہے۔

    طبی ماہر کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں کی طرف سے تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے لیے اگر ہم نے سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کیا تو اس کے فوری نتائج دیکھے جاسکیں گے۔

    سوشل میڈیا کا بائیکاٹ کرنے پر نفسیاتی اور سماجی مسائل فوری طور پر ختم ہوجاتے ہیں جبکہ صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں، اسی طرح آدمی خوشی و فرحت محسوس کرتا ہے جبکہ پریشانی، غم، غصہ اور منفی جذبات ختم ہوجاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کم سے کم وقت کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرنا چاہیئے جبکہ بچوں پر کڑی نگرانی کرنی چاہیئے۔

  • معروف اداکارہ کسمپرسی کا شکار؟ تصاویر سامنے آگئیں

    معروف اداکارہ کسمپرسی کا شکار؟ تصاویر سامنے آگئیں

    ممبئی : بالی ووڈ کی معروف اداکارہ کرشمہ شرما اکثر سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شیئر کرتی رہتی ہیں، اس حوالے سے ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہتی ہیں۔

    حال ہی میں انہوں نے انسٹاگرام پر اپنی کچھ ایسی تصاویر شیئر کیں جس میں ان کو ان کے مداح مشکل سے پہچان پائے اور افسردہ ہوگئے۔

    بھارتی ٹی وی چینل کی ڈرامہ سیریل سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والی اداکارہ کرشمہ شرما سوشل میڈیا پر بھی بہت سرگرم دکھائی دیتی ہیں جہاں ان کے مداحوں کی بڑی تعداد انہیں فالو کرتی ہے۔

    انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تصاویر میں کرشمہ شرما کو دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے جیسے ان پر بہت برا وقت آگیا اور بہت ہی سادہ انداز اور عام لباس میں ملبوس ہیں۔

    تصاویر میں اداکارہ کافی تکلیف دہ اور بری حالت میں نظر آرہی ہیں، اپنی پسندیدہ اداکارہ کو اس حال میں دیکھ کر ان کے مداح افسردہ ہوگئے لیکن انہیں بعد میں پتہ چلا کہ ان کا یہ حُلیہ کسی فلم کی شوٹنگ کیلئے ہے۔

    واضح رہے کہ کرشمہ کی یہ تصاویر اس فلم کے سیٹ کی ہیں جس میں کرشمہ شرما ایک بنگلہ دیشی حاملہ خاتون کا کردار ادا کررہی ہیں۔

  • پنجاب میں سوشل میڈیا پیجز اور ویب سائٹس کی نگرانی کا فیصلہ

    پنجاب میں سوشل میڈیا پیجز اور ویب سائٹس کی نگرانی کا فیصلہ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے سوشل میڈیا پیجز اور ویب سائٹس کی نگرانی شروع کردی گئی ہے جبکہ سائبر پٹرولنگ سافٹ ویئر سے مزید آٹومیٹک سرویلنس بھی شروع کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف سائبر پٹرولنگ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پیجز اور ویب سائٹس کی سرویلنس شروع کردی گئی ہے، سائبر پٹرولنگ سافٹ ویئر سے سوشل میڈیا پر آٹو میٹک سرویلنس کا آغاز ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق 1 لاکھ 27 ہزار 131 سائٹس پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو رپورٹ کی گئی ہیں جبکہ 74 ہزار 223 سائٹس کو بلاک کروا دیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سائبر پٹرولنگ سے ہائی پروفائل کیسز کو ٹریس کیا جاسکے گا یا ان کی مکنہ منصوبہ بندی کا علم ہو سکے گا۔

  • سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس غلط قرار

    سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس غلط قرار

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آفس نے سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس کو غلط قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی نے وفاقی وزیر قانون کو خط لکھ کر کہا ہے کہ میں عدالت میں خود موجود تھا چیف جسٹس کے بیان کی سوشل میڈیا پر کی جانے والی تشہیر غلط ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس میں یہ نہیں کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف ایک وزیر اعظم ایمان دار تھا، چیف جسٹس نے کہا ایک اچھے اور آزاد وزیر اعظم کو آرٹیکل 58/2B کے ذریعے نکالا گیا۔

    خط میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ غلط رپورٹ ہونے والے ریمارکس پر اراکین پارلیمنٹ نے حقائق جانے بغیر رائے دی جو اخبارات میں شائع ہوئی، خط اس لیے لکھ رہا ہوں تاکہ آپ بطور وزیر قانون اور سابق قائد ایوان ساتھی سینیٹرز تک درست حقائق رکھیں۔

    چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس سے متعلق وضاحت جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی نے کہا کہ آبزرویشن کو سوشل میڈیا پر غلط رنگ دیا جا رہا ہے، 1988 میں قومی اسمبلی کو آرٹیکل 58(2)(بی) کے تحت تحلیل کیا گیا تھا، چیف جسٹس نے اسمبلی بحال نہ کرنے کے تناظر میں ریمارکس دیے تھے، عطا بندیال نے اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیسے انھوں نے 1993 میں اسمبلی بحال نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلائی گئی کہ چیف جسٹس پاکستان نے اس وقت کے وزیراعظم کی دیانت داری پر آبزرویشن دی، میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ چیف جسٹس پاکستان نے ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دی۔

    اٹارنی جنرل نے لکھا کہ چیف جسٹس پاکستان نے اُس وقت کے چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے اظہارِ ندامت کا تذکرہ کیا تھا، سوشل میڈیا پر چیف جسٹس سے منسوب یہ بات پھیلائی گئی کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف محمد خان جونیجو دیانت دار وزیراعظم تھے۔

  • سی ایس ایس کے امتحان میں انوکھا سوال سوشل میڈیا پر وائرل

    سی ایس ایس کے امتحان میں انوکھا سوال سوشل میڈیا پر وائرل

    امتحانی پرچوں میں بعض اوقات خاصے مختلف سوالات آجاتے ہیں جس سے امتحان دینے والے پریشان ہوجاتے ہیں، تاہم بعض اوقات کچھ سوال حیرانی اور مذاق کا باعث بھی بن جاتے ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والا پاکستانی سول سروس (سی ایس ایس) کا ایک امتحانی پرچہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔

    امتحانی پرچے میں امیدواروں کو مضمون لکھنے کے لیے دیے گئے آپشنز میں شامل ایک آپشن ’بوائز ول بی بوائز‘ تھا جس کی انفرادیت نے کچھ افراد کو حیران کیا تو کئی یہ کہنے پر مجبور دکھائی دیے کہ یہ سوال کس مقصد کے تحت امتحان میں شامل کیا گیا۔

    یہ گفتگو اتنی بڑھی کہ یہ جملہ ٹویٹر ٹرینڈ بن گیا۔

    ایک صارف نے لکھا کہ تجزیاتی اور ناقدانہ تحریری صلاحیتوں کو پہچاننے کا کیا طریقہ ہے۔

    ایک صارف نے میم شیئر کی کہ وہ لڑکا جس نے ٹیسٹ کی تیاری کے لیے برسوں ضائع کیے ہوں اس کا برا حال ہوگا۔

    ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ان مینٹورز کا شکریہ جنہوں نے سی ایس ایس امیدواروں کو گمراہ کیا، کسی بھی گیس پیپر سے کوئی ایک مضمون بھی نہیں ہے۔

    پاکستان میں سینٹرل سپیریئر سروس (سی ایس ایس) امتحان کو بیورو کریسی کا داخلی دروازہ کہا جاتا ہے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بڑی تعداد کی خواہش ہوتی ہے کہ اس امتحان کے ذریعے وہ اعلی ٰسرکاری ملازمتوں سے مستفید ہو سکیں۔

  • اعظم خان ناقدین پر برس پڑے

    قومی ٹیم کے جارح مزاج بیٹر اعظم خان سوشل میڈیا جاری ٹرولنگ پر برس پڑے۔

    فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اعظم خان نے اپنی حالیہ سنچری کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اگر ایک کھلاڑی 400 رنز کرتا ہے وہ سپر فٹ ہوتا ہے اور دوسرا کھلاڑی 800 رنز کرے تو وہ سپر فٹ نہیں ہے۔‘

    انہوں نے کہا کہ ’میں اس کھلاڑی کو اپنی ٹیم میں رکھوں گا جو 800 رنز کرے گا یہی میرا موقف ہے۔‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by M Azam Khan (@azam77khann)

    جارح مزاج بیٹر نے کہا کہ ’ہر روز خود کو بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ بہترین کرکٹر بن سکوں۔‘

    واضح رہے کہ اعظم خان نے اپنی انسٹا پوسٹ یہ بھی لکھا تھا کہ روز سوشل میڈیا پر نئے منفی تبصروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں قومی ٹیم کے جارح مزاج وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان نے تیز ترین سنچری بنائی تھی۔

    بی پی ایل میں کھلنا ٹائیگر کی نمائندگی کرنے والے وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان نے 58 گیندوں پر 109 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگ کھیلی تھی، اعظم خان کی اننگ میں 8 بلند و بالا چھکے اور 9 چوکے شامل تھے۔

    قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے بھی اُن کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں مبارک باد دی اور لکھا کہ ’ابا بہت اچھا کھیلے، شاباش اسے جاری رکھیں۔‘

  • سوشل میڈیا کے استعمال سے بزرگ افراد کو کیا فائدہ ہوسکتا ہے؟

    سوشل میڈیا آج کل کے زمانے میں جسمانی و دماغی صحت، سماجی زندگی اور رشتوں کو متاثر کرنے والی بڑی وجہ ہے، تاہم ایک تحقیق سے پتہ چلا کی سوشل میڈیا کا استعمال بڑی عمر کے افراد کے لیے خاصا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جانز ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے تحت کی جانے والی ایک طویل مدتی تحقیق کے مطابق بنیادی مواصلاتی ٹیکنالوجی سماجی نتہائی کا مقابلہ کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے، اس طرح تنہائی کی صورت میں ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے سے بچا جاسکتا ہے۔

    ماہرین اور سائنسدان الزائمر اور ڈیمنشیا کی صورت میں یاداشت میں ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ کسی طرح اس مرض میں مبتلا مریضوں کی یادداشت کو بہتر بنایا جاسکے۔

    یہ مرض عموماً 60 برس سے زائد عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔

    دیکھا گیا ہے کہ اس عمر کے افراد اکثر تنہا زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، تاہم مختلف قسم کی ٹیکنالوجی کا استعمال جیسے سوشل میڈیا ان کے لیے ایک طرح سے سماجی رابطے کی راہ ہموارکرتا ہے جس سے ان کی تنہائی کم ہوتی ہے اور یوں یہ ڈیمنشیا سے بچے رہتے ہیں۔

    اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر عمر رسیدہ افراد کی تنہائی کو دور کرنے کے لیے سادہ سی مداخلت بھی جائے تو وہ کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس حوالے سے کیے جانے والے دو مطالعات میں دیکھا گیا کہ ایسے افراد جن کے پاس کسی بھی قسم کی کوئی ٹیکنالوجی یا ٹول نہیں تھا، جس سے وہ دوسروں کے ساتھ رابطہ رکھتے یا ان کے پیغام کا جواب دیتے ان میں وقت گزرنے کے ساتھ ڈیمنشیا کا خطرہ نہ صرف بڑھنے لگا بلکہ وہ اس مرض میں مبتلا بھی ہوگئے۔

    دوسری جانب ایسے افراد جو رابطے کے لیے کسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے تھے اور لوگوں کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ بھی کرتے تھے، وہ عمر بڑھنے کے باوجود ڈیمنشیا سے محفوظ رہے۔

  • سوشل میڈیا کیسے گمراہ کرتا ہے؟ یہ وائرل ویڈیو دیکھیں

    سوشل میڈیا پر آپ کا واسطہ ’فیک نیوز‘ کی طرح کچھ ایسی ویڈیوز سے بھی پڑ سکتا ہے، جنھیں دیکھتے ہوئے بہ ظاہر کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، لیکن وہ آپ کو گمراہ کر سکتی ہیں۔

    ہم نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ سوشل میڈیا گمراہ کر سکتا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ بعض اوقات بہت سے لوگوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش بھی کی ہے، کہ جو چیزیں ہم عام طور پر آن لائن دیکھتے ہیں وہ حقیقی نہیں ہوتیں۔

    اب ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ سوشل میڈیا کس طرح گمراہ کن ثابت ہو سکتا ہے، Tansu Yeğen نامی ٹویٹر صارف نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ایسا ہی کچھ دکھایا گیا ہے۔

    ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک چھوٹا بچہ دور سے پانی کی ایک کٹی ہوئی بوتل میں کنکر پھینک رہا ہے، اور وہ سیدھا جا کر بوتل میں گر رہے ہیں، ایک بھی کنکر باہر نہیں گرتا۔

    دیکھنے والے اس کے نشانے کی تعریف کرنے لگتے ہیں، لیکن جب کیمرہ زوم آؤٹ ہوتا ہے، تو اب آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک اور لڑکا پانی کی بوتل کے بالکل پاس بیٹھا ہے اور وہ اس میں اوپر سے پتھر ڈال رہا ہے۔

    ویڈیو کے شروع میں کیمرے کے زاویے سے یہ وہم ہوتا ہے کہ کچھ فاصلے پر موجود لڑکا بالکل نشانے سے پتھر پھینک رہا ہے، تاہم حقیقت کچھ اور نکلتی ہے۔

    یہ ویڈیو یکم جنوری کو شیئر کی گئی تھی، اور شیئر کیے جانے کے بعد سے اب تک اسے تقریباً 60 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے، اور اسے ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے لائک کیا ہے۔

  • سوشل میڈیا کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی تجویز، آل پارٹیز کانفرنس

    سوشل میڈیا کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی تجویز، آل پارٹیز کانفرنس

    کراچی : لیگل کمیشن آن بلاسفیمی پاکستان کے زیراہتمام سوشل میڈیا پر توہین مذہب روکنے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت راؤ عبدالرحیم نے کی۔

    آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء نے سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے متنازعہ اور توہین آمیز مواد پر غور و خوص کیا اور اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔

    بعد ازاں چیئرمین لیگل کمیشن آن بلاسفیمی پاکستان راؤ عبدالرحیم نے آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا کو قومی ٹیکس آمدن کا حصہ بنایا جائے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام ادارے توہین و گستاخی پر موجود قوانین پر سختی سے عمل درآمد کریں اور عدلیہ توہین مذہب کے مقدمات پر جلد فیصلے جاری کرے۔

    اے پی سی کا اعلامیہ کے مطابق سوشل میڈیا کا ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے اور اس کو پاکستان میں باقاعدہ رجسٹرڈ کیا جائے۔

    آل پارٹیز کانفرنس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ توہین آمیز مواد سوشل میڈیا پر آنے سے روکنے کیلئے خصوصی فلٹرز لگائے جائیں اور توہین مذہب روکنے کیلئے ایک قومی ادارہ تشکیل دیاجائے۔