Tag: Social organization JDC

  • "کراچی کے عوام مہنگے پھلوں اور بھکاریوں کا مکمل بائیکاٹ کریں”

    "کراچی کے عوام مہنگے پھلوں اور بھکاریوں کا مکمل بائیکاٹ کریں”

    کراچی : سماجی تنظیم جے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام کو مہنگے پھلوں اور پیشہ ور بھکاریوں کا مکمل بائیکاٹ کردینا چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی ڈیجیٹل کی خصوصی رمضان نشریات میں میزبان وسیم بادامی اور اقرار الحسن سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ پیشہ ور بھکاری رمضان شروع ہوتے ہی ٹرکوں، بسوں اور ٹرینوں میں بھر کر اپنے پسندیدہ ترین شہر کراچی کا رُخ کرتے ہیں، جہاں انہیں پوری امید ہوتی ہے کہ وہ خالی ہاتھ نہیں لوٹیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود ایک بھکاری فیملی کا انٹرویو کیا ہے جس میں باپ نے بیٹے کا چھری سے ہاتھ کاٹا اور خود ہی سی دیا، زخم کی حالت اتنی خوفناک تھی کہ دیکھ کر ہی کراہیت آنے لگے۔

    بھکاری نے بتایا کہ یہ بچہ ہم سب سے زیادہ کماتا ہے میں ہزار روپے کماتا ہوں تو یہ دو ہزار لے کر آتا ہے، ظفر عباس نے بتایا کہ اس کی بیوی بھی مہینے 70 ہزار تک کمالیتی ہے۔ یہ تینوں مل کر ماہانہ لاکھوں روپے کمالیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایک ایم بی اے پاس لڑکے کو تنخواہ کی مد میں 35 سے 40 ہزار روپے ملتے ہیں اور اس مہنگائی میں وہ کہاں جائے؟ یہی وجہ ہے کہ نوجوان نسل پھر دوسرے راستے اختیار کرتی ہے۔

  • کیا جے ڈی سی کے ظفراقبال سیاست میں آئیں گے؟

    کیا جے ڈی سی کے ظفراقبال سیاست میں آئیں گے؟

    کراچی : شہر قائد کی معروف شخصیت اور سماجی تنظیم جے ڈی سی کے روح رواں ظفراقبال کا کہنا ہے کہ میرا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام "ہمارے مہمان” میں میزبان فضا شعیب سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    ظفراقبال نے کہا کہ مجھے پہلے بھی کئی بار مختلف جماعتوں کی جانب سے ایم این اے یا ایم پی اے کی پیشکش ہوچکی ہے لیکن میں اپنے سماجی کاموں میں بے حد مصروف ہوں۔

    انہوں نے بتایا کہ میں بھی تو صرف سماجی کام کررہا ہوں تو مجھے دھمکی آمیز کالیں آتی ہیں کہ تمہاری وجہ سے لوگ مر رہے ہیں ہم کسی بھی مافیا کیخلاف بولیں تو ایک نیا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ظفر اقبال نے بتایا کہ ہم فوڈ پاپا کے نام سے ایک نئی ایپلی کیشن متعارف کرارہے ہیں کیونکہ غیر ملکی کمپنیاں ہمارے لوگوں سے بہت ذیادتی کر رہی ہیں، مثال کے طور پر اگر کوئی اپنی ڈش بناتا ہے تو اس کا چالیس فیصد منافع خود رکھتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت ہم 40سے 45ہزار لوگوں کو روزگار دیں گے، ہمارے ساتھ کراچی کے نوجوان جڑے ہوئے ہیں جو ہم سے رابطے میں ہیں۔