Tag: socotra

  • خطرے سے دوچار ’ڈریگن کا خونی جزیرہ‘ کس ملک میں ہے؟

    خطرے سے دوچار ’ڈریگن کا خونی جزیرہ‘ کس ملک میں ہے؟

    صنعا: یمن کا ایک زرخیز جزیرہ صحرا کا روپ دھارتا جا رہا ہے، کیوں کہ بارش لانے والے ڈریگن ٹری معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کا سقطری جزیرہ اپنے صدیوں پرانے چھتری کی شکل کے ڈریگن درختوں کی وجہ سے مشہور ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جزیرہ اب ماحولیاتی بحران کی وجہ سے خطرے میں ہے۔

    دراصل ڈریگن ٹری میں سے خون کی رنگت جیسا ایک سرخ محلول نکلتا ہے، جس کی وجہ سے اسے ڈریگن بلڈ ٹری کہا جاتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے جزیرے پر موجود ان قدیم درختوں کے جنگلات شدید طوفانوں کی وجہ سے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

    دوسری طرف ڈیگن ٹری کے نوخیز پودوں کو بکریاں نگل لیتی ہیں، نئے اگنے والے پودے صرف انھی جگہوں پر پائے جاتے ہیں، جہاں بکریاں نہیں پہنچ پاتیں۔ 2008 میں یونیسکو نے اسے دنیا کے سب سے زیادہ حیاتی تنوع سے مالا مال علاقوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے اسے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

    خیال رہے کہ یمن کے ساحل سے 350 کلو میٹر کے فاصلے پر بحیرہ عرب اور افریقا کے درمیان سمندر میں موجود سقطری جزیرہ 50 ہزار سے زائد افراد کا گھر ہے، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈریگن ٹری کی ایک اہمیت یہ ہے کہ یہ پانی لاتے ہیں، ان درختوں کے بغیر ہم مشکل میں پڑ جائیں گے۔

    جزیرے کے رہائشی ڈریگن بلڈ ٹری کو لکڑی حاصل کرنے کے لیے نہیں کاٹتے کیوں کہ یہ بارشوں کا سبب بنتے ہیں اور ان سے نکلنے والا سرخ محلول ادویات بنانے میں کام آتا ہے۔ اب سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ، طوفان اور مویشیوں کی وجہ سے یہ درخت چند دہائیوں میں ہی ختم ہو جائیں گے۔

  • ابوظہبی کا دس ہزارغذائی پارسل یمن پہچانے کا اعلان

    ابوظہبی کا دس ہزارغذائی پارسل یمن پہچانے کا اعلان

    ابوظہبی:  خلیفہ بن زید النہیان فاؤنڈیشن  رمضان پراجیکٹ میں  یمن کے جزیرے سکوترا میں 10 ہزار کھانے کے پارسل تقسیم کرے گی، منصوبے سے پچاس ہزار لوگ مستفید ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق  پچاس ہزار لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے تشکیل دیا جانے والا یہ منصوبہ ابوظہبی کے سربراہ شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے حکم پر بنایا گیا ہے اور نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زید النہیان اس کی نگرانی کریں گے۔ یہ پارسل سمندر کے ذریعے سکوترا بھیجے جائیں گے۔

    فاؤنڈیشن کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ شیخ خلیفہ بن زید پہلے بھی یمن کے متاثرہ افراد کی مدد کرنے کے احکامات جاری کرچکے ہیں اور حالیہ پراجیکٹ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان پارسلوں میں  آٹا، چینی ، چاول، تیل ، ٹماٹر کا پیسٹ، زیتون کا تیل، چائے کی پتی اور خشک دودھ شامل ہوگا اور یہ سکوترا کے مکینوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔

     سکوترا کے مقامی حکام، لیڈر اور دیگر اہم شخصیات نے متحدہ عرب امارات کی قیادت کی جانب سے اٹھائے گئے اس قدم کی تعریف کی ہے اور مقامی آبادی کی جانب سے اس مددپر شکریہ کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے  مقامی آبادی کے لیے اس منصوبے سے کئی آسانیاں پیدا ہوں گی جو کہ یو اے ای کی قیادت کا ایک عقلمندانہ اقدام ہے۔

     خیال رہے کہ جزیرہ سکوترا یمن کے ساحل سے تین سو اڑسٹھ کلومیٹر دور بحر ہند میں  واقع دور افتادہ جزیرہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اماراتی افواج کے بعد سعودی عرب کی فوجیں بھی یمنی جزیرے پر تعینات

    اماراتی افواج کے بعد سعودی عرب کی فوجیں بھی یمنی جزیرے پر تعینات

    ریاض : متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک میں کشیدگی کے باعث سعودی عرب نے اپنی فوجیں بھی یمنی جزیرے سقطریٰ میں تعینات کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے یمنی جزیرے (سقطریٰ) میں تقریباً 300 کے قریب اماراتی فوجی تعینات کیے گئے تھے۔

    جو ٹینک، بھاری اسلحہ اور دیگر جنگی سامان کے ساتھ لیز ہوکر سقطریٰ نامی علاقے میں موجود ہیں۔ جس پر دیگر ممالک نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات سے ساتھ کشیدگی کے باعث سعودی عرب نے یمنی جزیرے سقطریٰ پر اپنی فوجیں تعینات کردی ہیں۔

    سعودی عرب کے حکام کا کہنا تھا کہ سعودی افواج مذکورہ جزیرے پر یمنی فوج کو تربیت اور باغی گروہوں کے خلاف جنگ میں تعاون فراہم کرے گی۔

    واضح رہے کہ یمن میں بر سر پیکار ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیاء کے خلاف متحدہ عرب امارت نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حالیہ کچھ دنوں سے متحدہ عرب امارات نے یمن کے صدر منصور ہادی سے روابط کم کرتے ہوئے کچھ فاصلہ اختیار کرلیا ہے۔ جس کے باعث سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تلخیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ترکی کے وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے متحدہ عرب امارات کی یہ پیش رفت یمن کی علاقائی سالمیت

    اور خود مختاری کے لیے ایک نیا خطرہ ہے اور یمنی جزیرے پر متحدہ عرب اماراتی فوج کی تعیناتی باعث تشویش ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل ترکی کی وزرات خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم خطے کی سالمیت کو دیکھتے ہوئے اپنے اقدامات تیز کر رہے ہیں تاہم اماراتی فوج کی موجودگی سے ان میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے مزید خطرات جنم لے سکتے ہیں۔


    یمنی جزیرے پر متحدہ عرب اماراتی فوج کی تعیناتی، ترکی کا اظہار تشویش


    خیال رہے کہ سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی حکومت کے مطابق جزیرے پر فوجیں اتارنے سے قبل ابو ظہبی حکومت نے یمنی صدر منصور ہادی کو مطلع بھی نہیں

    کیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے امارات حکام اور یمنی حکام کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور اس امر کی اہم وجہ بھی یہی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 2015 سے یمن میں جاری جنگ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمنی حکام کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں، اور ماضی سے جاری اس جنگ میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔