Tag: Solar and wind power

  • سندھ میں سولر اور ونڈ پاور کا قیام، کابینہ کی زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دیدی

    سندھ میں سولر اور ونڈ پاور کا قیام، کابینہ کی زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دیدی

    کراچی : سندھ حکومت نے صوبے میں سولر اور ونڈ پاور کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں سندھ کے مختلف شہروں میں زمین الاٹ کرنے سے متعلق منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں سندھ کابینہ نے سولر اور ونڈ پاور کیلئے زمین الاٹ کرنے سے متعلق غور کیا، جس کیلئے زمین ٹھٹھہ، دادو ،جامشورو میں10مختلف کمپنیز کو الاٹ ہونی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ زمین نیشنل ٹرانس میشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کو بھی الاٹ ہونی ہے، مذکورہ زمین30 سال لیز پر دی جائے گی۔

    اس کے علاوہ بورڈ آف ریونیو نے زمین کی سالانہ لیز رقم بھی تجویز کی ہے، سندھ کابینہ نے یہ شرط عائد کی ہے کہ قواعد وضوابط پر پورا اترنے والی کمپنیوں کو زمین الاٹ کی جائے گی۔

    25مزید پڑھیں : ونڈ پاورکے پروجیکٹس منظوری کے مراحل میں ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

    واضح رہے کہ15 نومبر کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈنمارک کے سفیر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کلین انرجی کے پروجیکٹس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت14 ونڈ پاور کے پروجیکٹس منظور ہوگئے ہیں۔

    پچیس ونڈ پاور کے پروجیکٹس منظوری کے مراحل میں ہیں، انہوں نے ڈینش کمپنیز کو سندھ میں گرڈ اسٹیشن لگانے کی بھی دعوت دی جسے ڈیشن کمپنیز نے قبول کرلیا گیا۔

  • انرجی سیکورٹی کیلئے شمسی توانائی کو استعمال میں لایا جائے،ایف پی سی سی آئی

    انرجی سیکورٹی کیلئے شمسی توانائی کو استعمال میں لایا جائے،ایف پی سی سی آئی

    اسلام آباد : ایف پی سی سی آئی کی ریجنل کمیٹی برائے صنعت کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ شمسی توانائی اب توانائی کے دیگر ذرائع سے مہنگی نہیں رہی اس لئے اسے حکومتی سطح پر زیادہ توجہ دی جائے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 2005ء سے 2010ء تک شمسی توانائی کا عالمی استعمال پانچ گیگا واٹ سے بڑھ کر 227 گیگا واٹ ہو گیا جبکہ 1977 ء میں سولر پاور کی فی واٹ پیداوار76 ڈالر سے گر کے تین سینٹ تک پہنچ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دبئی میں اس وقت آٹھ ہزار میگاواٹ کا منصوبہ زیر تکمیل ہے، جس کی قیمت تین سینٹ فی کلو واٹ آور ہے، عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ لاجواب پوٹینشل کے باوجود سولر اور ونڈ پاور کے معاملہ میں پاکستان نے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا اور یہ چین بھارت اور بنگلہ دیش سے بہت پیچھے ہے۔

    بین الاقوامی ماہرین کے مطابق پاکستان میں سولر پاور سے تیس لاکھ میگاواٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے، جس سے درجنوں دیگر ممالک کی تمام ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سالانہ بارہ ارب ڈالر کا تیل درآمد کر رہا ہے، جس میں سے ستر فیصد بجلی بنانے کیلئے استعمال ہوتا ہے ، اس کی فی یونٹ پیداواری لاگت اٹھارہ روپے فی یونٹ ہے مگر سولر پاور سے بننے والی بجلی کی قیمت چھ سے آٹھ روپے فی یونٹ ہو گی۔