Tag: solar panel

  • سولر پینل کی قیمتوں میں ہزاروں روپے کی کمی

    سولر پینل کی قیمتوں میں ہزاروں روپے کی کمی

    پاکستان میں شمسی توانائی کی صنعت کے اردگرد غیر یقینی کی صورتحال کے باعث سولر پینل کی قیمتوں میں ہزاروں روپے کی کمی دیکھی گئی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ میں سولر پینل کی قیمتوں میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی جس کے بعد Grade-A 585W کی قیمتیں 16 ہزار 500 پر آگئیں۔

    یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ پالیسی سولر صارفین کیلیے فائدہ یا نقصان دہ؟

    گریڈ اے 585 واٹ کے سولر پینل کی قیمت پہلے 22 ہزار روپے تھی جو اب 16 ہزار 500 پر آئی ہے۔ حکومت کی نئی پالیسی کے باعظ سولر پینل کی قیمتوں میں مزید کمی کی امید ہے۔

    قیمتوں میں حالیہ کمی نے صارفین کی دلچسپی میں بھی اضافہ کیا کیونکہ بہت سے لوگ سولر سلوشنز میں سرمایہ کاری کیلیے کم لاگت کا سیٹ اپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    2025 میں سولر کی قیمتیں ملاحظہ کیجیے:

    A-Grade Solar Panels

    • Imported 545W 16500
    • JA 540W Single Glass 19000
    • Canadian 555W Tier 1 19500
    • JA 540W Double Glass 19000
    • Canadian 545W Single Glass 19000
    • JA 530W Single Glass 19000
    • Longi 550W Single Glass 20000
    • Canadian Topcon 575W 20500

    B-Grade Solar Panels

    • JA 550W B Grade 17050
    • Jinko 550W B Grade 17600
    • Longi 550W B Grade 18000

    Longi Solar Panel Prices

    • 555W Single Glass A Grade 19400
    • 550W Single Glass A Grade 19800

    JA Solar Panel Prices

    • 540W Double Glass or Bifacial A Grade 18300
    • 540W Single Glass A Grade 17800

    Jinko Solar Panel Prices

    • N-type 575W A Grade 20100
  • سولر پینل صارفین ہوشیار، کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ ویڈیو رپورٹ

    سولر پینل صارفین ہوشیار، کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ ویڈیو رپورٹ

    ورلڈ اکنامک فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں شمسی توانائی کے لیے چھٹا موزوں ترین ملک ہے، جہاں روزانہ اوسطاً تقریباً 9 گھنٹے سورج کی روشنی موجود رہتی ہے، پاکستان میں بجلی کے کل صارفین کی تعداد 3 کروڑ 70 لاکھ کے لگ بھگ ہے، اس میں سے صرف اڑھائی لاکھ سولر کے ذریعے نیٹ میٹرنگ پر ہیں۔

    پاکستان میں سولر پینل استعمال کرنے والے صارفین کو 18 فیصد ٹیکس دینا ہوگا، اس فیصلے سے ملک میں ڈھائی لاکھ سولر نیٹ استعمال کرنے والے صارفین متاثر ہوں گے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کا کہنا ہے کہ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے یہ ٹیکس وصول نہ کر کے سرکاری خزانے کو 9.8 ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔


    کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ سولر پینل استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بڑی خبر


    ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے پاکستان میں سولر انرجی کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • سولر پینل سے دگنی صلاحیت والی جدید ترین سولر ٹیکنالوجی تیار

    سولر پینل سے دگنی صلاحیت والی جدید ترین سولر ٹیکنالوجی تیار

    سائنس دانوں نے سولر پینل سے دگنی صلاحیت والی، سیل فون سمیت کسی بھی شے کی سطح پر لگنے کے قابل حیرت انگیز اور جدید ترین سولر کوٹنگ ٹیکنالوجی تیار کر لی۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق آپ کے بیگ، سیل فون یا کار کی چھت پر ایسی کوٹنگ کی جا سکتی ہے جو سولر پینل کے مقابلے میں کہیں زیادہ مقدار میں سورج کی توانائی کو جمع کر سکے گی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کے سائنس دانوں نے روشنی جذب کرنے والا ایسا حیرت انگیز مواد تیار کیا ہے جو کسی بھی عمارت یا شے کی سطح پر اسپرے کیا جا سکتا ہے، یہ موجودہ شمسی پینل سے تقریباً دگنی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    اس سولر پینٹ کو سولر کوٹنگ یا فوٹوولٹک پینٹ بھی کہا جاتا ہے، یہ قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی میں ایک انقلابی پیش رفت ہے۔ یہ روزمرہ کی سطحوں کو توانائی پیدا کرنے والے اثاثوں میں تبدیل کر کے روایتی سولر پینل کو بہت پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ اس جدید پینٹ میں فوٹو وولٹک عناصر شامل ہیں جو سورج کی روشنی کو پکڑ کر اسے قابل استعمال بجلی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

    یہ سولر کوٹنگ پیروسکائٹس نامی مواد سے بنی ہے، جو دراصل کیلشیم ٹائیٹینئم آکسائیڈ منرل ہے، سولر پینلز سیلیکون پر مبنی ہوتے ہیں اور اس کے برعکس پیروسکائٹس سورج کی توانائی کو جذب کرنے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا ہے، کیوں کہ اس میں سورج کے اسپیکٹرم سے روشنی کی ایک وسیع رینج کو جذب کرنے کی صلاحیت ہے، یعنی زیادہ روشنی کا مطلب زیادہ توانائی ہے۔

  • سائنسدانوں نے انوکھا سولر پینل تیار کرکے سب کو حیران کردیا

    سائنسدانوں نے انوکھا سولر پینل تیار کرکے سب کو حیران کردیا

    یونیورسٹی آف کیمبرج، موناش یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سڈنی اور یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے سائنسدانوں پر مبنی بین الاقوامی ٹیم نے انوکھا سولر پینل تیار کرکے سب کو حیران کردیا ہے، نیا تیار کیا جانے والا سولر پینل لچکدار میٹریل سے بنادیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے یہ کامیابی سولر سیلز کو بینڈی رولز پر ایک نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کی۔

    پیرووسکائٹ سولر سیلز دراصل ایک شفاف پلاسٹک کی پرت کی طرح ہیں اور اپنی لچکدار خاصیت کے باعث اس کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جاسکتا ہے۔

    اس کا نام ”پیرووسکائٹ“ یورال پہاڑوں میں پائے جانے والے اس کے اصل ساختی مادے کیلشیم ٹائٹینیم آکسائیڈ سے سے نکلا ہے اور روسی ماہر معدنیات لیو پیرووسکی کی یاد میں رکھا گیا ہے۔

    پیرووسکائٹ سولر سیلز کا فائدہ یہ بھی ہے کہ انہیں سلیکون سیلز کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے، جس سے بجلی کی پیداوار مزید تیز ہوجاتی ہے۔سب سے عام پیرووسکائٹ سولر سیل فی الحال لیڈ پر مشتمل پیرووسکائٹ مواد استعمال کرتے ہیں۔

    ٹیسلا الیکٹرک کاریں کب بھارت آرہی ہیں، ایلون مسک نے بتادیا

    اس کے علاوہ شفاف ہونے کے باعث اسے مختلف سطحوں خصوصاً گاڑیوں پر بھی ایک فلم کی طرح لگایا جاسکتا ہے۔

  • شمسی توانائی پر انحصار کرنے والوں کے لیے بری خبر

    شمسی توانائی پر انحصار کرنے والوں کے لیے بری خبر

    دنیا بھر میں توانائی کے لیے استعمال کیے جانے والے مختلف ذرائع جیسے بائیو ڈیزل وغیرہ ماحول کو آلودہ کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کے بعد اب قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر کام کیا جارہا ہے جن میں شمسی توانائی سرفہرست ہے۔

    تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی شمسی توانائی کے پینلز کی کارکردگی کو کم کرسکتی ہے جس سے بجلی کی پیداوار میں کمی آئے گی۔

    تحقیق کے مطابق فضا میں موجود دھول مٹی اور بائیو ڈیزل (پیٹرول یا اس کے دھویں) کے ذرات شمسی پینلز کی کارکردگی کو 17 سے 25 فیصد کم کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پارک پاکستان میں

    امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی میں کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کے ذرات ان پینلز پر ایک تہہ کی صورت جم جاتے ہیں جس کے بعد انہیں پہنچنے والی سورج کی روشنی کم ہوجاتی ہے اور یوں وہ کم بجلی پیدا کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے شمسی پینلز کی صرف صفائی کرنا کافی نہیں ہوگا۔ جب تک صفائی کا عمل شروع کیا جائے گا تب تک آلودہ ذرات ان پینل کے سسٹم کو نقصان پہنچا چکے ہوں گے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کسی علاقے میں آلودگی سے پاک ہوا وہاں پر شمسی پینلز کو 100 فیصد کارکردگی دکھانے کا موقع دے گی یوں وہ علاقے توانائی کے لیے ماحول دشمن ذرائع سے چھٹکارہ حاصل کرلیں گے۔

  • زندگی کو بدلنے کا عزم مبارک گوٹھ کے اس رہائشی سے سیکھیں

    زندگی کو بدلنے کا عزم مبارک گوٹھ کے اس رہائشی سے سیکھیں

    آپ نے علامہ اقبال کا وہ شعر تو ضرور سنا ہوگا

    خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
    نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا

    یہ نظریہ قوم و ملت سے لے کر انفرادی طور پر ہر شخص پر لاگو ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی سے غیر مطمئن ہیں اور اسے بدلنا چاہتے ہیں تو رونے دھونے اور شکوے شکایات کرنے کے بجائے اسے بدلنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک باعزم شخص سے ملوانے جارہے ہیں جس نے اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا اور خدا نے اس کا ساتھ دیا۔

    مبارک گوٹھ جسے عموماً مبارک ویلج کہا جاتا ہے، کراچی کے باسیوں کے لیے پسندیدہ ترین تفریح گاہ ہے، لیکن شاید بہت کم لوگ یہاں آباد ان کچی بستیوں سے واقف ہیں جو آج کے جدید دور میں بھی سترہویں صدی کے دور کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    کچے پکے، ٹوٹے پھوٹے مکانات بلکہ زیادہ تر جھونپڑیوں میں رہائش پذیر یہ لوگ پاکستان کے ہر اس گاؤں کی طرح جدید دنیا کی تمام تر سہولیات سے محروم ہیں جو گزشتہ 70 سال سے گاؤں ہی رہے اور کسی حکومت نے انہیں جدید دور کی سہولیات تو دور، بنیادی انسانی ضروریات تک فراہم کرنے کی زحمت نہ کی۔

    یہ گاؤں ابھی تک فلاحی تنظیموں اور مخیر حضرات کی نگاہوں سے بھی اوجھل ہے لہٰذا یہاں کوئی غیر سرکاری تنظیم سرگرم عمل نہیں نظر آئی۔

    یہیں ہماری ملاقات حاتم سے ہوئی۔ پیشہ وارانہ امور کے سلسلے میں مبارک گوٹھ جانے پر یہی شخص ہمارا میزبان تھا اور گاڑی سے اترتے ہی سب سے پہلی شے جو ہمارا مرکز نگاہ بنی، وہ ایک جھونپڑی پر لگا ہوا شمسی توانائی سے بجلی بنانے والا سولر پینل تھا۔

    ایک ایسا گاؤں جہاں بجلی و باتھ روم کی بنیادی سہولت تک میسر نہ تھی، اور نہ وہاں کوئی غیر سرکاری تنظیم سرگرم عمل نظر آتی تھی، وہاں بھلا سولر پینل کیسے آسکتا تھا، اور تب ہی حاتم کے بارے میں علم ہوا کہ بظاہر بدحال سا دکھنے والا یہ شخص اپنی قسمت پر رو دھو کر صابر ہوجانے والا نہیں، بلکہ اس میں آگے بڑھنے کا جذبہ موجود ہے۔

    دریافت کرنے پر وہی پرانی سی کہانی سننے کو ملی، کہ جہاں سورج ڈھلا وہیں گاؤں میں اندھیرے اور خوف کے بادل چھا جاتے تھے۔ گاؤں والے مٹی کے تیل سے جلنے والی لالٹینوں سے ضروری کام نمٹا لیا کرتے تھے۔ گویا یہاں دن سورج ڈھلنے تک کا تھا۔ سورج ڈھلنے کے بعد یہاں صرف اندھیرا تھا، ناامیدی تھی اور شاید کہیں کسی دل میں اپنے دن بدلنے کی خوش فہمی کی مدھم سے ٹمٹماتی لو۔۔

    لیکن حاتم نے اس خوش فہمی کو پہلے امید اور پھر حقیقت میں بدل دیا۔ ایک دفعہ کسی کام سے جب وہ شہر (کراچی) آیا تو اسے ان سولر پینلز کے بارے میں پتہ چلا جو دن بھر سورج سے بجلی بناتے ہیں، اور شام میں ان میں نصب بیٹریاں سورج کی روشنی کو بکھیر کر دن کا سا اجالا پھیلا دیتی ہیں۔

    حاتم نے سوچا کہ اگر اس کے گاؤں میں بھی یہ سہولت آن موجود ہو تو ان لوگوں کی زندگی کس قدر آسان ہوجائے۔ لیکن سرمایے کی کمی اس کی راہ کی رکاوٹ تھی۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پارک پاکستان میں

    اس نے مکمل معلومات حاصل کیں تو ایک چھوٹا سا سولر پینل اسے 8 ہزار روپے میں پڑ رہا تھا جو صرف گاؤں کے کسی ایک گھر کو روشن کرسکتا تھا۔ مزید برآں اس میں کسی خرابی کی صورت میں نہ صرف شہر سے کسی ماہر کو بلوانا پڑتا بلکہ اس پر خرچ کی جانے والی رقم الگ ہوتی۔

    لیکن حاتم اس عزم کے ساتھ واپس لوٹا کہ وہ بجلی کی اس نعمت کو ضرور اپنے گھر لائے گا۔

    اس کے بعد اس نے اپنی محنت مزدوری کے کام میں اضافہ کردیا اور اضافی حاصل ہونے والی آمدنی کو جمع کرنے لگا۔ کراچی جیسے بڑے شہر میں رہتے ہوئے اور خوشحال گھرانوں سے تعلق رکھتے ہوئے کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ 8 ہزار روپے کا حصول کسی کی زندگی کا مقصد بھی ہوسکتا ہے؟ اتنی رقم تو شاید شہر کراچی کے لوگ ایک وقت کے کھانے یا شاپنگ پر خرچ کردیا کرتے ہیں۔

    بہرحال حاتم کے پاس رقم جمع ہونے لگی اور ایک وقت ایسا آیا کہ وہ 8 ہزار روپے جمع کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ لیکن اس سے قبل وہ ایک اور کام چاہتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ اس سولر پینل کی تنصیب کے بعد اگر اس میں کوئی خرابی پیدا ہو تو اسے کسی کا محتاج نہ ہونا پڑا، اور وہ خود ہی اسے درست کر سکے۔

    سولر پینل کے سسٹم کو سیکھنے اور سمجھنے کے لیے اسے کراچی آنے اور مزید کچھ رقم کی ضرورت تھی اور وہ جلد ہی وہ بھی حاتم نے حاصل کرلی۔

    پھر ایک دن وہ بھی آیا جب وہ شہر سے واپس آیا تو اس کے ساتھ یہ سولر پینل اور ایک شخص تھا جو ایک جھونپڑی پر اس کی تنصیب کر کے چلا گیا۔

    اتنی محنت اور مشقت سے حاصل کیا جانے والا یہ سولر پینل حاتم نے اپنی جھونپڑی پر نصب نہیں کروایا، بلکہ جس جھونپڑی پر یہ سولر پینل نصب کیا گیا ہے اسے اس گاؤں کے اوطاق کی حیثیت دے دی گئی ہے۔

    سولر پینل لگنے کے بعد اب اس اوطاق میں سر شام خواتین کی محفل جمتی ہے، جبکہ رات میں مرد اکٹھے ہو کر ایک دوسرے سے اپنے دکھ سکھ بیان کرتے ہیں۔ سولر پینل سے آراستہ یہ جھونپڑی اندر سے نہایت خوبصورت ہے اور اس میں جا بجا روایتی کڑھائی سے مزین فن پارے اور طغرے آویزاں ہیں جو خواتین کی اس جھونپڑی سے محبت کا ثبوت ہیں۔

    ذرا سے فاصلے پر واقع چند گھروں پر مشتمل مختلف گاؤں دیہاتوں میں اس جھونپڑی کے علاوہ ایک اور جھونپڑی بھی ایسی ہے جس پر سولر پینل نصب ہے۔

    یہ گھر بھی تقریباً اسی مقصد کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس میں باقاعدہ کسی کی رہائش نہیں ہے۔

    حاتم چاہتا ہے کہ اس کے گاؤں کو بجلی سے روشن کرنے کے لیے نہ صرف حکومت بلکہ مخیر حضرات بھی آگے آئیں تاکہ ان کا دن بھی روشنی کی وجہ سے دن اور رات پر مشتمل ہوسکے، بغیر بجلی کے سورج کی روشنی اور صرف رات کے گھپ اندھیرے اور مایوسی تک نہ محدود رہے۔

  • جنوبی پنجاب کے اسکولوں میں سولر پینل لگانے کی منظوری

    جنوبی پنجاب کے اسکولوں میں سولر پینل لگانے کی منظوری

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے کے 17 ہزار اسکولوں میں سولرپینل لگانے کا اعلان کیا ہے ، پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب کے اسکولوں میں سولر پینل لگانے کی منظوری دے دی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر،سولر پینلز پروگرام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب کے اسکولز میں سولر پینلز لگانے کی منظوری دے دی گئی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ صوبے کے 17 ہزار اسکولوں میں سولر پینلز لگائے جائیں گے،جنوبی پنجاب میں چھٹی سے دسویں تک طالبات کا وظیفہ ایک ہزار کردیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پروگرام کے لیے 5 ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔

    یہ پڑھیں: پنجاب کے اسکولوں میں‌ قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار

    پنجاب حکومت کی جانب سے اسکولوں میں تعمیری اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، قبل ازیں پنجاب حکومت نے سرکاری تعلیمی نصاب میں قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دیا،پہلی سے پانچویں جماعت تک ناظرہ کی جبکہ چھٹی سے دسویں جماعت تک کے طلبہ کو ترجمے کے ساتھ قرآن مجید کی تعلیم دی جائے گی تاہم دس سے بارہویں جماعت تک قرآنی احکامات پر مبنی سورتیں پڑھائی جائیں گی۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے اسکولوں میں‌ ٹریفک قوانین پڑھانے کا فیصلہ

    قبل ازیں پنجاب حکومت نے ٹریفک قوانین کی آگاہی دینے کے لیے اسے اسکولوں میں پڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔