Tag: Solar panels

  • سولر پینلز تیز دھوپ میں کم بجلی پیدا کرتے ہیں لیکن کیوں؟ شمسی ماہرین کا نیا انکشاف

    سولر پینلز تیز دھوپ میں کم بجلی پیدا کرتے ہیں لیکن کیوں؟ شمسی ماہرین کا نیا انکشاف

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز کی تنصیب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

    موجودہ دور میں سولر انرجی بہت زیادہ اہمیت اختیار کرچکی ہے، کیونکہ یہ گھروں اور کاروبار میں بجلی کی ضرورت کو مکمل کرنے اور صاف اور قابل تجدید توانائی کا ایک مناسب اور بہترین ذریعہ ہے۔

    اس سے بجلی کے بلوں میں کمی، ماحول دوست توانائی کا استعمال اور بجلی کی فراہمی میں خود کفالت حاصل ہوتی ہے۔ تاہم ان پینلز کی بہتر کارکردگی اور حفاظت کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی ضروری ہیں۔

    عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ جتنی تیز دھوپ ہوگی سولر پینلز بھی اتنی زیادہ بجلی پیدا کریں گے کیونکہ یہ دن کے اوقات میں کام کرتے ہیں اور شام ہوتے ہی بجلی بنانا کم کردیتے ہیں تاہم اس حوالے سے ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    عقل تو یہی کہے گی لیکن شمسی توانائی کے ماہرین نے عام لوگوں کے اس تصور کی نفی کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ گرمی جتنی زیادہ بڑھتی ہے سولر پینلز کی بجلی پیدا کرنے کی کارکردگی بھی کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق جدید سولر پینل 15 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ پر بہترین کام کرتے ہیں اگر درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جائے تو پینل کی کارکردگی ہر 1 ڈگری کے اضافے پر صفر اعشاریہ 3 سے صفر اعشاریہ5 فیصد تک کم ہو جاتی ہے کیونکہ شمسی خلیوں میں بجلی پیدا کرنے والے الیکٹران (ایٹم) بہت زیادہ باؤنس کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں کم وولٹیج اور کم بجلی پیدا ہوتی ہے۔

  • نیٹ میٹرنگ پالیسی : کیا لوگوں کو سولر پینلز سے دور رکھنے کا منصوبہ ہے؟

    نیٹ میٹرنگ پالیسی : کیا لوگوں کو سولر پینلز سے دور رکھنے کا منصوبہ ہے؟

    وفاقی حکومت نے سولر سسٹم کے ذریعے بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت 27 کے بجائے بجلی 10 روپے فی یونٹ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے اور ضرورت پڑنے پر وہی بجلی اسے حکومتی ریٹ 65 روپے پر فراہم کی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس نیٹ میٹرنگ پالیسی کے اثرات سے متعلق تجزیہ نگاروں سے تفصیلی گفتگو کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اس فیصلے سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت حکومت ان سولر صارفین کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلے سولر پینلز لگانے سے متعلق حکومت کی جانب سے لوگوں کو ترغیب دی جاتی تھی اور متعدد اسکیمیں متعارف کرنے کا عندیہ دیا گیا تاہم اب معاملہ اس کے برعکس ہے۔

    اس حوالے سے سینئر صحافی اور تجزیہ نگار رانا شہباز  نے کہا کہ حکومت کو یہ نہیں کرنا چاہیے کہ صارفین سے خریدی جانے والی دس روپے فی یونٹ والی بجلی ضرورت پڑنے پر ان ہی کو 65 روپے میں فروخت کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے جتنی کوشش کرلے وہ سولرائزیشن کو نہیں روک سکتی، نیٹ میٹرنگ پالیسی سے ہوگا یہ کہ لوگ بجلی کی اسٹوریج کی طرف نہیں جائیں گے، حکومتی فیصلے سے پروسس کم ضرور ہوجائے گا لیکن ختم پھر بھی نہیں ہوگا۔

    سابق وفاقی وزیر اور سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت کی سولر پاور سے متعلق 156 ارب کے بوجھ والی بات سراسر جھوٹ ہے، اور ان کی نرالی منطق یہ ہے جن لوگوں نے سولر سسٹم لگایا ہے وہ اگر نہیں لگاتے اور بجلی ہم سے خریدتے تو ہماری اتنی سیل ہوجاتی۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال حکومت نے سولر صارفین سے 1.2 ارب یونٹ خریدے تھے اس میں سے 200 ارب یونٹ لائن لاسز کی مد میں کھوئے ہیں اگر ان کو 90 پیسے کے بوجھ کی اتنی ہی فکر ہے تو پہلے اپنے لائن لاسز پر قابو پائیں۔

  • سولر پینلز کو بارش اور موسمی اثرات سے کیسے بچایا جائے؟

    سولر پینلز کو بارش اور موسمی اثرات سے کیسے بچایا جائے؟

    ملک بھر میں سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، تاہم ان پینلز کی بہتر کارکردگی اور حفاظت کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی ضروری ہیں۔

    سولر پینلز گھروں اور بازاروں میں بجلی کے متبادل ذرائع کے طور پر بہت مقبول ہیں، تاہم ان پینلز کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو مختلف موسمی حالات، خاص طور پر بارشوں سے انہیں نقصان پہنچنے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے۔

    یہ بات بھی مدنظر رکھیں کہ بارش سولر پینلز کی کارکردگی کو کافی حد تک کم کرسکتی ہے اور اگر مناسب طریقے سے توجہ نہ دی جائے تو خرابی کی صورت میں اس کی مرمت پر کافی اخراجات بھی آسکتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں بارش کے دوران سولر پینلز کی حفاظت اور ان کی بہترین کارکردگی کو یقینی بنانے کے مؤثر طریقوں پر بات کی گئی ہے۔

    cleaning

    باقاعدہ صفائی اور دیکھ بھال

    سولر پینلز پر ہونے والی گندگی، درختوں کے پتوں، گرد و غبار اور دیگر اشیاء کو باقاعدگی سے نرم برش یا کپڑے سے صاف کریں، یہ چیزیں سورج کی روشنی براہ راست پڑنے سے رکنے کا باعث بنتی ہیں۔

    پینلز پر ہونے والی گندگی اور گہرے داغ دھبوں کو صاف کرنے کیلیے نرم کپڑا استعمال کریں اور کسی بھی ایسے تیز کیمیکل کا استعمال نہ کریں جو اس کی پلیٹ کو خراش یا نقصان پہنچا سکتا ہو۔

    اپنے سولر سسٹم کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے بارشوں کے موسم میں سولر پینل اور فریمز کا بغور جائزہ لیں اگر کوئی مسئلہ نظر آئے تو اسے فوری طور پر حل کریں تاکہ مزید خرابی سے بچا جا سکے۔

    Solar Energy

    اعلیٰ معیار کی تنصیب

    سولر پینلز نصب کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ پینلز بہترین زاویے پر نصب کیے گئے ہیں اور مناسب سمت میں ہیں تاکہ سورج کی روشنی کو زیادہ سے زیادہ جذب کر سکیں اور ان پر پانی نہ ٹھہرے۔ پینل کی تنصیب کسی اچھے ٹیکنیشن سے کرائیں۔

    اچھی کوالٹی کا میٹریل استعمال کریں، سستے سامان اور ٹیکنیشن سے انسٹالیشن نہ کرائیں۔ یہ آپ کے اہل خانہ کی جان کے لیے بھی بہت بڑا خطرہ ہے۔

    اعلیٰ معیار کا ماؤنٹنگ سسٹم کا استعمال کریں تاکہ تیز ہواؤں اور طوفانی بارش کے باوجود پینلز اپنی جگہ سے نہ ہٹیں یا خراب نہ ہوں۔

     Protective

    سولر پینلز کے کورز

    سولر پینلز کے ان کورز کو ترجیح دیں جو طوفانی بارش کے دوران استعمال کیے جاسکیں۔ یہ کورز موسم صاف ہونے پر آسانی سے واپس کھینچے جاسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ان علاقوں کے لیے جہاں بارش اکثر اور شدت سے ہوتی ہے مستقل کورز ایک موزوں آپشن ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ کم لچکدار ہوتے ہیں لیکن مستقل کورز آپ کے سولر پینلز کے لیے مستقل حفاظت کا ذریعہ بنتے ہیں۔

     Coatings

    سولر پینلز پر کوٹنگز

    اپنے سولر پینلز پر ہائیڈرو فوبک کوٹنگز لگائیں تاکہ وہ پانی سے محفوظ رہ سکیں اور اسے ان قطروں کی شکل اختیار کرنے سے روک سکیں جو کارکردگی کو کم کرتے ہیں، یہ کوٹنگز پینلز کو زنگ لگنے سے بھی بچا سکتی ہیں۔

    اینٹی ریفلیکٹو کوٹنگز سولر پینلز کی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے کیونکہ یہ چمک کو کم کرتی ہیں اور روشنی کو زیادہ جذب کرتی ہیں۔

    اوپر بیان کیے گئے مؤثر اور ثابت شدہ طریقوں پر عمل کر کے آپ اپنے سولر پینلز کو بارش کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور ان کی طویل مدتی کارکردگی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

  • سولر سسٹم : نیٹ میٹرنگ اور گراس میٹرنگ کیا ہے؟ جانیے

    سولر سسٹم : نیٹ میٹرنگ اور گراس میٹرنگ کیا ہے؟ جانیے

    ملک بھر میں سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی اور بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں کے باعث عوام کی بڑی تعداد لاکھوں روپے مالیت والے سولر سسٹم کو ترجیح دے رہی ہے تاکہ بجلی کے زائد بلوں سے جان چھوٹ جائے۔

    لوگ سوچتے ہیں کہ ایک ہی مرتبہ لاکھوں روپے مالیت کا سولر سسٹم لگا کر اب وہ مفت اور زیادہ بجلی استعمال کرسکیں گے اور بجلی کا بل بھی نہیں آئے گا لیکن شاید اب ایسا ممکن نہ ہو۔

    اس حوالے سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ وفاقی حکومت نے سولر ’نیٹ میٹرنگ‘ ختم کرکے ’گراس میٹرنگ‘ شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    گراس میٹرنگ میں یونٹ کے بدلے یونٹ کا فارمولا ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، اس اقدام سے نیٹ میٹرنگ کا فائدہ اٹھانے والے صارفین کو بھی مہنگی بجلی فراہم کی جائے گی، تاہم اس کا حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

    metering

    نیٹ میٹرنگ کیا ہے؟

    نیٹ میٹرنگ ایک بلنگ مکینزم کا نام ہے جس کے ذریعے کے بجلی صارفین کو سولر یا ونڈ پاور کے ذریعے پیدا کردہ بجلی جو وہ گرڈ میں ڈالتے ہیں اس کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔

    سولر پینل سسٹم کے تحت بجلی کے میٹر کے ساتھ ایک گرین میٹر نصب کیا جاتا ہے اور ’نیٹ میٹرنگ‘ کے ذریعے جو بجلی کے یونٹ سولر پینل بناتا ہے وہی استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ اضافی یونٹ نیشنل گرڈ کو دیے جاتے ہیں۔

    مہینے کے آخر میں بجلی کے یونٹ کا حساب ہوتا ہے اگر سولر سسٹم کے بنائے گئے یونٹ سے زیادہ استعمال کیے گئے ہوں تو ان یونٹ کا بل ادا کرنا ہوتا ہے اور اگر کم یونٹ استعمال کیے ہوں اور زیادہ بنائے گئے ہوں تو وہ بجلی نیشنل گرڈ میں جمع کر دیتا ہے اس طرح صارف کا بل منفی آنا شروع ہو جاتا ہے۔

    گراس میٹرنگ کیا ہے ؟

    اس کے برعکس گراس میٹرنگ اس سے مختلف عمل ہے جس کے تحت سولر صارفین خود کی پیدا کی ہوئی بجلی استعمال نہیں کرسکتے۔

    سولر پینلز کے ذریعے پیدا ہونے والی ساری بجلی نیشنل گرڈ میں برآمد کی جاتی ہے جس کے بعد صارف کو وہی بجلی گرڈ سے واپس درآمد کرنا پڑتی ہے۔

    حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ شروع کرنے کا فیصلہ حتمی طور پر تو نہیں کیا گیا مگر اس پر غور کیا جا رہا ہے اور اس کا فیصلہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ہی ہوگا۔

    سولر سسٹم

    حکومت کی میٹرنگ پالیسی کیا ہے؟

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومت نیٹ میٹرنگ پالیسی کو ختم کے منصوبے پر غور کررہی ہے اور اس کی جگہ گراس میٹرنگ کرنے کے حوالے سے امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    گراس میٹرنگ پالیسی کے تحت صارف کے گھر پر اب دو میٹر نصب کیے جائیں گے، سولر پینل کے ذریعے پیدا کی جانے والی بجلی تقریباً نصف قیمت پر نیشنل گرڈ کو دی جائے گی تاہم اس ریٹ کا ابھی تک تعین نہیں ہو سکا ہے۔

    اس حوالے سے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی کو پاور سیکٹر کے لیے ایک مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نیٹ میٹرنگ کی پالیسی کو جاری رکھنے کے حق میں ہے تاہم اگر اس پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت پیش آئی تو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ اس پر نظر ثانی کرکے اس پالیسی کو تبدیل کیا جائے گا۔

  • سولر پینل لگانے والوں کیلئے بڑی خبر، کم دھوپ میں زیادہ بجلی

    سولر پینل لگانے والوں کیلئے بڑی خبر، کم دھوپ میں زیادہ بجلی

    گھروں کی چھتوں پر لگائے جانے والے سولر پینلز کی کارکردگی میں اضافے کیلیے محققین نے نیا اور آسان طریقہ متعارف کرا دیا جس کی مدد سے کم دھوپ میں زیادہ بجلی اسٹور کی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی اوٹاوا یونیورسٹی کے محققین نے سولر پینلز کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ایک سادہ لیکن مؤثر طریقہ دریافت کرلیا ہے۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ شمسی پینلز کے نیچے ریفلیکٹو سرفیس رکھنے سے توانائی کی پیداوار میں اضافہ اور زیادہ روشنی جذب کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    solar panels

    اوٹاوا یونیورسٹی کے مطابق محققین نے پینلز کے نیچے ”مصنوعی گراؤنڈ ریفلیکٹرز“ یا انتہائی عکاس سفید سطحوں کو رکھ کر شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی کو بہتر بنایا۔

    محققین کا دعویٰ ہے کہ اس سادہ سی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے توانائی کی پیداوار میں 4.5 فیصد اضافہ ہوگا۔ یعنی کم دھوپ میں بھی زیادہ بجلی اسٹور کی جا سکے گی۔

    تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک محقق کا کہنا تھا کہ ان ریفلیکٹرز کو براہ راست سولر پینلز کے نیچے رکھنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو، نہ کہ اسے قطاروں کے درمیان لگایا جائے۔

  • سولر پینلز پر دُھول مٹی جمی ہو تو پہلے یہ کام کریں

    سولر پینلز پر دُھول مٹی جمی ہو تو پہلے یہ کام کریں

    بجلی کے حصول کیلیے سولر سسٹم موجودہ صدی کی ایک بہترین ایجاد ہے جو نہ صرف بجلی بچانے کا باعث بھی بنتے ہیں بلکہ ماحول دوست بھی ہیں۔

    گھر کی چھتوں پر کھلی فضا میں سولر پینلز نصب ہونے کے باعث ان پر دھول مٹی جمنا ایک عام اور لازمی سی بات ہے۔

    اس حوالے سے کی گئی ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دھول مٹی جمنے سے سولر پینلز کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔

    پاکستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی تحقیق کے نتائج پر مبنی ایک رپورٹ میں پی وی میگزین نے کہا ہے کہ دھول جمع ہونے سے سولر پینلز کی عمر اور کارکردگی دونوں پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    solar panels

    اس تحقیق میں سائنسدانوں نے ملک کے مختلف شہروں میں 40 پینلز پر مشتمل دو پی وی سسٹمز کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ مختلف ممالک کے محققین نے مختلف ماحول میں سولر پینلز کی کارکردگی کا بھی تجربہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گندے ماحول میں سولر پینلز کی کارکردگی بہت خراب ہوجاتی ہے جبکہ صاف ماحول میں بہت کم دھول کی وجہ سے سولر پینلز کی کارکردگی بہت اچھی ہوتی ہے۔

    محققین کے مطابق اسلام آباد میں ماحول بہت صاف ستھرا ہے، وہاں اوسط درجہ حرارت 20.3 سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ خشک ترین مہینوں میں بھی بارش ہوتی ہے جس سے پی وی ماڈیولز کی صفائی ہو جاتی ہے۔ اسلام آباد میں سولر پینلز سے بجلی کی پیداوار نمایاں طور پر زیادہ رہی۔

    بہاولپور صحرائی علاقہ ہے وہاں موسم خشک رہتا ہے اور بارش بھی کم ہوتی ہے، گرد و غبار کے طوفان اٹھتے رہتے ہیں۔ وہاں گرد جم جانے کے باعث سولر پینلز کی کارکردگی خاصی ناقص رہی۔

  • فرانس میں سولر پینلز، ایمرجنسی لائٹس کی فروخت میں 10 گنا اضافہ، فرانسیسی صدر کا سخت ردعمل

    فرانس میں سولر پینلز، ایمرجنسی لائٹس کی فروخت میں 10 گنا اضافہ، فرانسیسی صدر کا سخت ردعمل

    پیرس: فرانس میں سولر پینلز اور ایمرجنسی لائٹس کی فروخت میں 10 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، شہریوں نے گیس سیلنڈرز کی خریداری شروع کر دی ہے، ملک میں سولر پینلز اور ایمرجنسی لائیٹس کی فروخت میں بھی دس گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

    تاہم دوسری طرف فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے توانائی بحران کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کا انرجی ماڈل شان دار ہے، انھوں نے کہا کہ اگر توانائی کی بچت کے لیے اجتماعی کوشش کی جائے تو موسم سرما میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوگا۔

    انھوں نے منگل کو البانیہ میں یورپی یونین، ویسٹرن بلقان سربراہی اجلاس کے موقع پر ملک میں توانائی کے حوالے سے ’خوف ناک صورت حال‘ دکھائے جانے پر سخت تنقید کی، اور کہا کہ توانائی بحران کی باتیں مضحکہ خیز ہیں، سرکاری حکام اور عوامی کمپنیوں کا کام خوف پھیلانا نہیں، نہ ہی خوف سے حکومت کرنا ہے۔

    ترک نیوز ایجنسی کے مطابق میکرون نے کہا کہ حکومت، وزرا اور آپریٹرز لوگوں کو توانائی فراہم کریں، مضحکہ خیز منظرناموں سے انھیں ڈرائیں نہیں، میکرون نے زور دیا کہ فرانس یوکرین میں جنگ کے باجود ایک عظیم توانائی ماڈل والا بڑا ملک ہے، جو اس موسم سرما سے نبردآزما ہو سکتا ہے۔

  • سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سورج کی روشنی اور حرارت سے بجلی پیدا کرتے ہیں اور توانائی کی ضروریات پوری کرتے ہیں، تاہم حال ہی میں ایک منصوبے میں شمسی پینلز نے پانی بنانے کا کام بھی کیا۔

    تجرباتی طور پر کیے جانے والے اس منصوبے کو بل گیٹس اور جیف بیزوس کی جانب سے 1 ارب ڈالر کا فنڈ حاصل ہوچکا ہے۔

    اس منصوبے میں شمسی پینلز ہوا سے نمی کشید کرتے ہیں اور انہیں استعمال کے قابل پانی میں تبدیل کردیتے ہیں۔

    حاصل کردہ پانی نہایت صاف اور پینے کے قابل ہے۔ 2 شمسی پینل سے 10 لیٹر تک صاف پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہوا سے پانی کشید کرنے کا خیال نیا نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں جیسے جیسے آبی ذخائر میں کمی واقع ہورہی ہے ویسے ویسے پانی حاصل کرنے کے متبادل طریقے ایجاد کیے جارہے ہیں اور ہوا سے پانی کشید کرنا بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    اس وقت دنیا کے کئی حصوں میں چھوٹے پیمانے پر اس تکینیک کے ذریعے مختلف منصوبے مقامی آبادی کی آبی ضروریات کو پورا کرر ہے ہیں۔

    ایسی ہی ایک منصوبہ واٹر سیر نامی ٹربائن بھی ہے، دن کے 24 گھنٹے کام کرنے والی یہ ٹربائن فضا میں موجود پانی لے کر اسے پینے کے قابل بناتی ہے اور اس کے لیے اسے کسی قسم کی بجلی، توانائی، یا کیمیکلز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    اس کے زمین کے اوپر لگے بلیڈز ہوا کی طاقت سے گھومتے ہیں اور ہوا کو زمین کے اندر نصب چیمبر میں دھکیلتے ہیں۔ یہ چیمبر مٹی میں دبا ہوتا ہے اور ٹھنڈی مٹی کی وجہ سے خاصا سرد ہوتا ہے۔

    یہ اپنے اندر موجود گرم ہوا کو بھی ٹھنڈا کردیتا ہے اور اس میں موجود پانی قطروں کی صورت میں چیمبر کی دیواروں پر جم جاتا ہے۔

    یہ ٹربائن ہوا چلنے یا نہ چلنے دونوں صورتوں میں کام کرتی ہے اور روزانہ 37 لیٹرز پانی فراہم کرتی ہے۔

  • سولرپینل سے بجلی کس طرح بنتی ہے؟

    سولرپینل سے بجلی کس طرح بنتی ہے؟

    پاکستان جیسے نسبتاً گرم ممالک میں سولر پینل بجلی کا بہترین ذریعہ ثابت ہورہے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سولر پینل کام کس طرح کرتے ہیں اور ان سے بننے والی بجلی کیوں ماحول دوست ہے اورسستی ہے۔

    سولر پینل چھوٹے چھوٹے سولر سیلز پر مشتمل ہوتے ہیں جو سیلیکون سے بنائے جاتے ہیں ‘ سیلیکون ایک سیمی کنڈکٹر یعنی نیم موصل ہے جس کی زمین پر بہتات ہے ۔سولر سیلز میں سلیکون کی قلموں کو دو کنڈکٹرز یعنی موصل پلیٹوں کے درمیان رکھا جاتا ہے ۔

    سلیکون کا ہر ایٹم اپنے چار ہمسایہ ایٹموں سے مضبوط بانڈز کے ساتھ جڑا ہوتا ہے ۔ یہ بانڈز الیکٹرانز کو ایک جگہ جکڑے رکھتے ہیں جس کی وجہ سے سیلیکوں میں بجلی کا کرنٹ نہیں بن پاتا ۔ سولر سیل سیلیکون کی دو تہیں استعمال کرتا ہے N یعنی نیگیٹیو یا منفی قسم کی تہہ میں الکٹرانز کی زیادتی ہوتی ہے اور P یعنی پازیٹیو یا مثبت قسم کہ تہہ میں الیکٹرانز کی کمی ہوتی ہے اور الیکٹرانز کی چھوڑی ہوئی خالی جگہیں موجود ہوتی ہیں جنہیں سوراخ یا holes کہا جاسکتا ہے جہاں یہ دو تہیں ملتی ہیں وہاں الیکٹران اس پی اور این کے جوڑ یا جنکشن میں سے گذر سکتے ہیں جس وجہ سے ایک تہہ پر مثبت اور دوسری تہہ پر منفی چارج پیدا ہوجاتا ہے ۔


     دنیا کی پہلی سولر ہائی وے کا افتتاح


    ہم روشنی کو بہت چھوٹے ذروں کی بوچھاڑ سمجھ سکتے ہیں جو سورج سے خارج ہورہے ہیں۔ ان ذروں کو فوٹونز کہا جاتا ہے جب مناسب توانائی کا ایک فوٹون اس سلیکون سے ٹکراتا ہے تو یہ ایک الیکٹران کو اپنے بانڈ سے نکال باہر کرتا ہے اور وہاں ایک سوراخ یعنی ہول رہ جاتا ہے یہ الیکٹران جو منفی چارج رکھتا ہے اور سوراخ جو مثبت چارج رکھتا ہے دونوں آزادی سے سیلیکون میں گھوم پھر سکتے ہیں لیکن پی- این جنکشن پر موجود چارج کی وجہ سے یہ صرف ایک ہی سمت میں سفر کرپاتے ہیں ۔

    الیکٹران اپنے منفی چارج کی وجہ سے مثبتP کی جانب کھنچا چلا جاتا ہے اور ہول اپنے مثبت چارج کی وجہ سے منفی N کی جانب جاتا ہے ۔یہ آزاد الیکٹرانز سیل کے اوپر موجود دھات کی بنی ہوئی پتلی پتلی ‘انگلیوں’ میں سے گذرتے ہوئے بیرونی سرکٹ کی طرف بجلی کی کرنٹ کی صورت میں بہنے لگتے ہیں اس کرنٹ سے ہر وہ کام لیا جاسکتا ہے جو عام بجلی سے لیا جاتا ہے مثلاً بلب روشن کرنا ۔

    یہ الیکٹرانز اس سرکٹ سے گذر کر سولر سیل پر ایلومینیم کی بنی موصل سطح پر واپس آجاتے ہیں ہر سولر سیل صرف آدھا وولٹ کا پوٹینشل تخلیق کرتا ہے تاہم بہت سے سولر سیلز کو ایل لڑی میں لگا کر ہم اس وولٹیج کو بڑھا سکتے ہیں۔ بارہ سولر سیل مل کر ایک ماڈیول بناتے ہیں جو ایک سیل فون کو چارج کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں ۔

    ایک گھر کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ایسے بہت سے ماڈیولز کو اکٹھا نصب کیا جاتا ہے۔ سولر سیل میں صرف ایک چیز حرکت کرتی ہے اور وہ ہیں الیکٹرانز جو اپنا کام کرنے کے بعد اسی سیل میں لوٹ جاتے ہیں جہاں سے یہ خارج ہوئے تھے۔ اس میں کوئی ایسی چیز نہیں جو وقت کے ساتھ ختم ہوجائے یا بوسیدہ ہوجائے لہذاسولر سیلز بیسیوں سال تک کام کرسکتے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔