Tag: SOLD

  • ڈھائی سو سال پرانا آسیب زدہ گھر لاکھوں ڈالر میں فروخت

    ڈھائی سو سال پرانا آسیب زدہ گھر لاکھوں ڈالر میں فروخت

    ڈھائی سو سال پرانا آسیب زدہ فارم ہاؤس بھاری قیمت پر فروخت ہوگیا، اس گھر کی کہانی پر ہالی ووڈ ہارر فلم دا کنجیورنگ بنائی گئی تھی۔

    سنہ 2013 میں ریلیز ہونے والی ہارر فلم دا کنجیورنگ کی کہانی جس گھر سے متاثر ہو کر لکھی گئی تھی وہ گھر 15 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگیا ہے۔

    286 سال پرانے اس فارم ہاؤس میں کئی پراسرار واقعات رونما ہوچکے ہیں، یہ امریکا کے آسیب زدہ گھروں میں سے ایک ہے۔

    غیر مرئی مخلوقات پر تحقیق کرنے والے جوڑے جین اور کوری نے یہ 350 گز کا فارم ہاؤس 2019 میں 4 لاکھ 39 ہزار ڈالر میں خریدا تھا، اب مالکان نے اس آسیب زدہ گھر کو 15 لاکھ ڈالر میں فروخت کیا ہے، نئی خریدار جیکلین ایک ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر ہیں۔

    سنہ 1971 سے 1980 کے دوران اس گھر میں رہائش پذیر 63 سالہ خاتون شہری اینڈریا پیرن نے بتایا کہ ایک بار ان کی والدہ کرسی پر بیٹھی تھیں کہ کرسی ہوا میں معلق ہوگئی اور 20 فٹ دور جا گری۔

    آسیب زدہ گھر پر تحقیق کرنے والے تفتیش کاروں کا کام 2013 کی مشہور ہالی ووڈ فلم دا کنجیورنگ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔

    نئی مالکن جیکلین نے حسِ ظرافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس گھر سے بالکل ڈر نہیں لگ رہا لیکن آپ یہی سوال اگلے سال دوبارہ پوچھیئے گا۔

  • مائیکل جیکسن کی آخری رہائش گاہ اربوں روپے میں فروخت

    مائیکل جیکسن کی آخری رہائش گاہ اربوں روپے میں فروخت

    شہرہ آفاق گلوکار مائیکل جیکسن کا کیلی فورنیا میں واقع عالیشان گھر نیور لینڈ رینچ ان کے ساتھی ارب پتی بزنس مین رون برکلے نے خرید لیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آنجہانی گلوکار کے سنٹا باربرا کے قریب لاس اولیوس میں 27 سو ایکڑ رقبے پر پھیلے اس عالیشان گھر کو بالآخر فروخت کردیا گیا۔

    مائیکل کی یہ جائیداد 22 ملین ڈالر (2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، ساڑھے 3 ارب پاکستانی روپے سے زائد) میں ان کے ایک سابق ساتھی اور ایک سرمایہ کار فرم یوکیپیا کمپنیز کے شریک بانی رون برکلے کو فروخت کر دی گئی ہے۔

    مائیکل جیکسن کے اس گھر کے لیے 2016 میں 100 ملین ڈالر طلب کیے گئے تھے جبکہ اس کے ایک سال بعد اس کی قیمت کا 67 ملین ڈالر کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

    اس جائیداد میں 12 ہزار 500 مربع فٹ مرکزی رہائش گاہ ہے اور 3 ہزار 700 مربع فٹ پول ہاؤس موجود ہے، علاوہ ازیں 50 سیٹوں والا مووی تھیٹر اور ڈانس سٹوڈیو کے ساتھ ایک علیحدہ عمارت بھی تیار کی گئی ہے۔

    فارم کی دیگر خصوصیات ڈزنی اسٹائل ٹرین اسٹیشن، فائر ہاؤس اور گودام ہیں۔

    خریدار برکلے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کچھ ارب پتی افراد کی یہاں موجود زیکا جھیل پر نظر ہے، یہ جھیل اس گھر سے ملحق ہے۔

    برکلے نے جائیداد کے فضائی جائزے کے بعد اسے خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    ویڈیو کمیونیکیشنز کے سافٹ ویئر زوم سے متعلق دل دہلا دینے والی خبر سامنے آگئی، زوم کے 5 لاکھ سے زائد صارفین کا ڈیٹا بدنام زمانہ ڈارک ویب پر فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    زوم پر اس حملے کا انکشاف ایک سائبر سیکیورٹی فرم نے کیا ہے، فرم کا کہنا ہے کہ ایک ہیکر فورم پر زوم صارفین کے اکاؤنٹس کو خریداری کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

    ان اکاؤنٹس کی قیمت اعشاریہ 1 یا 2 ڈالر رکھی گئی جبکہ اکاؤنٹس مفت میں بھی دیے جارہے ہیں، فرم کا کہنا ہے کہ ان اکاؤنٹس کی تعداد 5 لاکھ 30 ہزار ہے۔

    فرم کے مطابق فروخت کیے جانے والے ڈیٹا میں پرسنل میٹنگز کے یو آر ایلز، ای میل ایڈریسز، پاسورڈز اور وہ ہوسٹ کیز شامل ہیں جن کے ذریعے ہیکر کسی بھی میٹنگ میں کسی بھی وقت شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔

    مذکورہ انکشاف کے بعد زوم کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف ویب سائٹس پر اس طرح کی کارروائیاں عام بات ہیں، اس سے وہ صارفین متاثر نہیں ہوں گے جو سنگل سائن ان کے اصول پر چلتے ہیں۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ البتہ ان صارفین کو خطرہ ہوسکتا ہے جو بہت سے پلیٹ فارمز کے اکاؤنٹس کے لیے ایک ہی ای میل اور پاسورڈ استعمال کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اس سے قبل امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی بھی خبردار کر چکی ہے کہ مختلف پلیٹ فارمز کے علیحدہ اکاؤنٹس کے لیے ایک جیسی معلومات استعمال نہ کی جائیں۔

    سنہ 2108 میں ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، کہ اگر کسی ایک پلیٹ فارم پر آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا ہو، اور آپ نے اسی اکاؤنٹ والا ای میل اور پاسورڈ دوسرے اکاؤنٹس کے لیے بھی مختص کر رکھا ہو، تو آپ کے تمام اکاؤنٹس اور ان کے ذریعے تمام معلومات خطرے میں ہیں۔

    زوم کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اس طرح کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے متعدد انٹیلی جنس فرمز کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں، علاوہ ازیں صارفین کو احتیاطاً اپنے پاسورڈز تبدیل کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب سائبر سیکیورٹی فرم کا کہنا ہے کہ ہیک کیے جانے والے اکاؤنٹس میں نہ صرف انفرادی اکاؤنٹس شامل ہیں، بلکہ بڑی کمپنیز کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں جن میں سے ایک امریکا کا مالیاتی ادارہ سٹی بینک بھی ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے بعد جب نصف سے زائد کاروبار زندگی گھروں سے کیا جارہا ہے، ایسے میں زوم پیشہ وارانہ رابطوں کا مؤثر ترین ذریعہ ثابت ہورہا ہے تاہم اس کے ذریعے ڈیٹا چوری، ہیکنگ اور دیگر خدشات بھی سامنے آرہے ہیں۔

    زوم کے وسیع استعمال کو دیکھتے ہوئے ہیکرز نے اب اسے اپنے حملوں کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، ایسے واقعات پیش آرہے ہیں جب اداروں کے ملازمین کی ویڈیو کانفرنس کے درمیان کوئی ہیکر بیچ میں گھس آیا اور پورنو گرافی اور نسل پرستانہ مواد ڈسپلے کردیا۔

    اس طرح کی مداخلت کو ’زوم بومبنگ‘ کا نام دیا جارہا ہے۔

    زوم کی سیکیورٹی کو پرخطر سمجھتے ہوئے کئی اداروں نے اس کے استعمال پر پابندی بھی عائد کی ہے جس کے بعد کمپنی اپنے سافٹ ویئر کو محفوظ بنانے پر کام کر رہی ہے۔

  • مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

    مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

    نئی دہلی : بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نومولود بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست جھارکھنڈ پولیس نے جمعرات کے روز مدر ٹریسا کے نام سے چلنے والے فلاحی ادارے کی ملازم خاتون کو نومولود بچوں کو فروخت کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

    بھارتی پولیس نے مدر ٹریسا چیرٹی ہوم میں ملازمت کرنے والی خاتون کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جھارکھنڈ کے دالحکومت رانچی میں بچوں کی اسمگلنگ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ مدر ٹریسا چیریٹی ہوم سے نومولود بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث خاتون کو جرم ثابت ہونے کی صورت میں پانچ برس قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرمین روپا کماری کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس اتر پردیش کے ایک جوڑے کے خلاف 1700 ڈالر کے عوض نومولود بچے کو فروخت کرنے کے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔

    رانچی پولیس کے ایس ایس پی انیش گپتا کا کہنا تھا کہ بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث خواتین کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طور پر نومولود بچوں کو خریدنے والے جوڑوں کو بھی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون ملزم نے دوران تفتیش مزید چار بچوں کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا اعتراف کیا، جس کے بعد پولیس نے ان خاندانوں کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کردیا ہے جنہوں نے غیر قانونی طور پر بچوں کو خریدا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے گذشتہ ہفتے بھی مدر ٹریسا سینٹر نے غائب ہونے والے بچے کو برآمد کیا تھا۔ لیکن دوران تفتیش خاتون نے بتایا تھا کہ بچے کو اس کی والدہ لے گئی ہے۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون کے بیان پر بچے کی والدہ سے معلومات لی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ’میرے پاس کوئی بچہ نہیں ہے‘، جس کے بعد پولیس اس اسپتال میں بھی تفتیش کررہی ہے جس میں بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔

    چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرمین کا کہنا تھا کہ بھارت کے دیگر شہروں میں بھی نومولود بچوں کو 50 سے 70 ہزار روپے کے عوض فروخت کیا جارہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے مدر ٹریسا سینٹر میں موجود 13 حاملہ خواتین مختلف جگہوں پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ مدر ٹریسا کا انتقال 87 برس کی عمر میں سنہ 1997 میں ہوا تھا، جنہیں بھارتی کے مشرقی شہر کولکتہ میں دفن کیا گیا تھا، مدر ٹریسا نے سنہ 1950 میں مشنریز آف چیرٹی کی بنیاد رکھی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کراچی:  گدھوں‌ اور کتوں کی 800 کھالیں‌ برآمد، ملزمان گرفتار

    کراچی: گدھوں‌ اور کتوں کی 800 کھالیں‌ برآمد، ملزمان گرفتار

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں جانوروں کے گوشت کی فروخت کا انکشاف سامنے آیا ہے، پولیس نے کورنگی میں کارروائی کرتے ہوئے افغان باشندے سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    نمائندہ اے آر وائی سلمان لودھی کے مطابق کورنگی پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے کے بعد صنعتی ایریا میں موجود گودام پر چھاپہ مارا جہاں سے 800 سے زائد کتوں اور گدھوں کی کھالیں برآمد ہوئیں۔

    حکام کے مطابق پولیس نے گودام پر چھاپہ مار کر افغان باشندے عبدالحمید سمیت دو ملزمان کو گرفتار کیا، ملزمان نے گودام میں دو سو سے زائد بوریاں موجود تھیں جن میں سے گدھوں اور کتوں کی کھالیں برآمد ہوئیں۔

    پولیس کے مطابق یہ کھالیں پاکستان کے مختلف شہروں اور افغانستان سے جمع کرکے چین بھیجی جاتی تھی، ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئی کہ ان جانوروں کا گوشت کراچی کے ہوٹلوں میں فروخت ہوا جن میں پوش علاقے بھی شامل ہیں جبکہ گرفتار ملزمان سے مذید تفتیش کی جارہی ہے جس کے دوران اہم انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں پولیس نے گلستان جوہر میں کارروائی کرتے ہوئے اسمگل کی جانے والی گدھوں کی ساڑھے چار ہزار سے زائد کھالیں برآمد کرکے ایک غیرملکی سمیت سات ملزمان کو گرفتارکیا تھا۔

    مزید پڑھیں: کراچی : ساڑھے چار ہزار سے زائد گدھوں کی کھالیں برآمد، 7 گرفتار

    یہ بھی پڑھیں: لاہورمیں‌ گدھے ذبح، نامعلوم افراد کھالیں لے کر فرار

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ہیروئن اور الیکٹرانک کے سامان کی اسمگلنگ کے بعد اب گدھوں کی کھالیں بھی غیر قانونی طور پر بھیجی جانے لگیں جن کا گوشت ملک کے مختلف ممالک میں فروخت ہورہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لندن: 1 لاکھ 40 ہزار روپے کا دنیا کا مہنگا ترین کیلا

    لندن: 1 لاکھ 40 ہزار روپے کا دنیا کا مہنگا ترین کیلا

    لندن : دنیا میں ہیرے جواہرات کو سب سے مہنگی اشیاء سمجھا جاتا ہے لیکن برطانوی خاتون کو آن لائن خریداری کرنے پر اشاریہ 11 پاؤنڈ کے ایک کیلے کے عوض 930 پاؤنڈ کی خطیر رقم ادا کرنی پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہر نوٹنگھم کی رہائشی خاتون کے ساتھ چند روز قبل ایک ایسا واقعہ پیش آیا، جس سے انہیں صدمہ بھی پہنچا اور حیرانی بھی ہوئی، جب انہوں نے سپر مارکیٹ سے منگوائے گئے سامان کی سلپ پر کیلے کی قیمت 930 پاؤنڈ دیکھی۔

    نوٹنگھم میں رہائش پذیر خاتون بوبی گورڈن نے آن لائن سامان آڈر کیا تھا جس میں ایک کیلا بھی شامل تھا، کیلا تو گھر پر آگیا لیکن ان کے کریڈیٹ کارڈ سے سپر مارکیٹ نے 930 پاؤنڈ (تقریباً 1 لاکھ 40 ہزار پاکستانی) کی بھاری رقم چارج کرلی۔

    بوبی گورڈن کا کہنا تھا کہ ’میں سپر مارکیٹ کا بل دیکھ کر دنگ رہی گیی، لیکن پھر میرے شوہر نے کہا کہ شائد سپرمارکیٹ کے عملے نے غلطی سے ایسا کردیا ہو، لیکن جب بنیک کی جانب سے 1 ہزار پاؤنڈ چارج ہونے کا پیغام موصول ہوا تو میں نے مارکیٹ کے فراڈ پر شکایت درج کروانے کا فیصلہ کیا۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’میں سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر برطانوی نشریاتی ادارے اور مذکورہ سپر مارکیٹ کو مخاطب کرکے غصّے میں کہا کہ ’ایک کیلے کو ڈیلیور کرنے کی قیمت 930 پاؤنڈ کب سے ہوگئی‘۔

    متاثرہ خاتون بوبی گورڈن کی شکایت پر کریڈٹ کارڈ کمپنی کے فراڈ ڈپارٹمنٹ نے سپر مارکیٹ کی ادائیگی روک کر سپر مارکیٹ سے بل کے معاملے پر فوری رابطہ کیا۔

    کریڈیٹ کارڈ کمپنی کی جانب سے رابطہ کرنے پر سپر مارکیٹ کے عملے نے بل پر نظر ثانی کرنے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ کمپنی معذرت خواہ ہے ’دراصل کمپیوٹر سے غط ہوگئی‘ تھی۔

    سپر مارکیٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ اگرچہ ہماری سپر مارکیٹ کے کیلے بہت عمدہ اور خالص ہیں اتنے مہنگے ابھی نہیں ہوئے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مصر کے بادشاہ کی قیمتی گھڑی دبئی میں فروخت

    مصر کے بادشاہ کی قیمتی گھڑی دبئی میں فروخت

    دبئی: مصر کے معروف بادشاہ فاروق کی قیمتی گھڑی دبئی میں ہونے والی نیلامی میں فروخت ہوکر مشرقی وسطیٰ کی سب سے مہنگی ترین گھڑی بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں وال کلاک اور کلائی پر باندھنے والی تاریخی اور نادر گھڑیوں کی نیلامی ہوئی جہاں دنیا بھر کی نادر و نایاب اور قدیم گھڑیوں کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا جس میں مصر کے بادشاہ کی گھڑی 3۔3 ملین درہم میں فروخت ہوئی۔

    دبئی میں ہونے والی نیلامی میں گھڑیوں کے دلدادہ افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس میں بادشاہ فاروق کی گھڑی 3۔3 ملین درہم میں فروخت ہونے کے بعد مشرقی وسطیٰ کی تاریخ میں نیلام ہونے والی مہنگی ترین گھڑی بن گئی ہے۔

    ڈیفینس، نوجوان لڑکی قیمتی گھڑی چرا کر فرار

    خیال رہے کہ مصری شاہی خاندان کے دسویں بادشاہ فاروق گھڑیوں کے انتخاب میں اور اُ ن کے کلیکشن کے لیے کافی شہرت رکھتے ہیں، وہ 1965 میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے لیکن اب بھی ان سے جڑی اشیاء دنیا بھر میں خصوصی اہمیت رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اُن کے زیر استعمال دستی گھڑی کی نیلامی کا سُن کر کئی نامور شخصیات نے اسے خریدنے دبئی پہنچے۔

    مصرکے بادشاہ کی قیمتی گھڑی کی نیلامی دبئی میں ہوگی

    یاد رہے اس سے قبل بھی مصر کے سابق بادشاہ کے زیر استعمال اشیاء کی نیلامی کی جا چکی ہے جسے تاریخ، تہذیب اور ورثے میں دلچسپی رکھنے والوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نئی آنے والی نسل کو تاریخ سے وابستہ رکھنے کے لیے اس قسم کی اشیاء کو نیلام کرنے کے بجائے قومی ورثہ قرار دے کر میوزیم میں رکھا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں.