Tag: Solution

  • کورونا سے کیسے بچنا ہے ؟ بل گیٹس نے بتا دیا

    کورونا سے کیسے بچنا ہے ؟ بل گیٹس نے بتا دیا

    نیو یارک : دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ درست  تشخیص اور سماجی فاصلہ رکھ کر کورونا وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک جاری بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا سامنا کرنے کے لئے لوگوں کو پرسکون رہنا چاہئے، موجودہ صورتحال سے انتہائی امیر ممالک بھی دوچار ہیں۔

    اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومتیں بہترین طریقے سے مریضوں کا ٹیسٹ کریں اور ملک بند کردیں تو 6 سے 10 ہفتوں میں بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا کہ جو ملک کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہیں، وہ چند ہفتوں میں اس وبا پر قابو پاکر  اپنے عوام کو اس سے نجات دلاسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے سال2018 میں کورونا وائرس سے متعلق پیش گوئی کردی تھی، ان کا کہنا تھا کہ آنے والی دہائی میں ایک ایسا وائرس آئے گا جو خطرناک وبا کی صورت اختیار کرلے گا۔

  • فلسطینیوں کے مالی بحران کا حل اولین ترجیح ہے، عرب لیگ

    فلسطینیوں کے مالی بحران کا حل اولین ترجیح ہے، عرب لیگ

    یروشلم /قاہرہ:عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی اسیران کو اذیت کی موت دے کرقتل کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا ہے کہ اسرائیلی مظالم سے متاثر ہونے والے افرادمیں سب سے زیادہ تعداد بچوں پرمشتمل ہے۔ پورا عرب خطہ اس وقت مسلح لڑائیوں کی لپیٹ میں ہے مگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے معاملے میںاسرائیل سب سے آگے ہے۔

    قاہرہ میں علاقائی کانفرنس برائے تحفظ انسانی حقوق کےعنوان سے منعقدہ کانفرنس سےخطاب میں عرب لیگ کے معاون خصوصی ھیفاءابو غزالہ نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے جرائم اور مظالم سے متاثرہونےوالوں میں سب سےزیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

    احمد ابو الغیط نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے مظالم اور انتقامی حربوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسرائیلی ریاست اپنے ہی مظالم کا ہروز ایک نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے، بنیادی انسانی حق زندگی کے حقوق کا آغاز ہے مگر اسرائیل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی بھی کھلے عام خلاف ورزیاں کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد فلسطینی عوام کےتعلیمی، رہائشی اور بنیادی سروسز کے حصول کے حقوق کی توہین کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا صور باھر کےمقام پر فلسطینیوں کے 100 گھروں کی مسماری ناقابل قبول جرم ہے۔

    یہ مکانات اسرائیل کی دیوار فاصل کے قریب مسمار کیے گئے ہیں۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ اسرائیلی مظالم کا سب سے زیادہ شکارہونے والوں میں کم سن فلسطینی بچے ہیں۔

    احمد ابوالغیط کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے،غزہ میں جاری حق واپسی ریلیوں پر اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 20 فی صد کم سن بچے ہیں۔

  • اردن بدستور اسرائیل، فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی

    اردن بدستور اسرائیل، فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی

    عمان : شاہ عبداللہ دوم نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اردن نے اسرائیلی ،فلسطینی تنازع کے دوریاستی حل کی حمایت کا ا عادہ کیا ہے اور اس طرح اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حل سے ماورا کسی امن منصوبے کی حمایت نہ کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں آئندہ ماہ ہونے والی مجوزہ فلسطین کانفرنس کے لیے خطے کے ممالک کی حمایت کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

    صدر ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کوشنر اور مشرقِ اوسط کے لیے خصوصی ایلچی جیسن گرین بلاٹ نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی ہے۔

    اردن کی سرکاری خبررساں ایجنسی بطرا کے مطابق دونوں فریقوں نے خطے میں ہونے والی پیش رفت اور بالخصوص فلسطینی ، اسرائیلی تنازع کے حل کے لیے کوششوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

    شاہ عبداللہ دوم نے تنازع کے دوریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    ان کا یہ موقف صدر ٹرمپ کی اب تک صیغہ راز میں ” صدی کی ڈیل“ سے متصادم نظر آتا ہے، اردن امریکا کا خطے میں اہم اتحادی ملک خیال کیا جاتا ہے لیکن اس نے ابھی تک 25 اور 26 جون کو منامہ میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت یا عدم شرکت کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

    فلسطینی حکومت نے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس سے اس ضمن میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔وہ ٹرمپ انتظامیہ کے مجوزہ مشرقِ اوسط امن منصوبے کو بھی مسترد کرچکی ہے، جیرڈ کوشنر مراکش سے عمان پہنچے تھے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے قیام کے لیے معاشی اساس پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور اس میں فلسطینی ریاست ایسے بنیادی سیاسی امور پر غور نہیں کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرین بلاٹ اور کوشنر نے رباط میں مراکش کے شاہ محمد ششم سے ملاقات کی تھی اور ان سے مراکش کی منامہ میں ہونے والی مجوزہ امن کانفرنس کے لیے حمایت پر تبادلہ خیال کیا تھا تاہم مراکشی حکام نے مسٹر کوشنر کے دورے کے حوالے سے کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اردن کا امریکا سے ملنے والی سیاسی اور فوجی امداد پر انحصار ہے، اس لیے اس کے لیے منامہ کانفرنس کے دعوت نامے کو مسترد کرنا مشکل ہوگا لیکن فلسطین نژاد کثیر آبادی کی مخالفت کے پیش نظر اس کے لیے ایسے کسی امن منصوبے کو قبول کرنا مشکل ہوگا جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضمانت ہی نہ دی گئی ہو۔

  • عالمی برادری القدس اور قضیہ فلسطین کے حل پر خصوصی توجہ دے، ترک صدر

    عالمی برادری القدس اور قضیہ فلسطین کے حل پر خصوصی توجہ دے، ترک صدر

    انقرہ : طیب اردوان کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کہنا ہے کہ عالمی برادری نے قضیہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کو پس پشت ڈال دیا مگرترکی کوششیں جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ قضیہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کے حل کے لیے موثر اقدامات کرے۔

    ترکی قضیہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کے موثر، دیر پا اور منصفانہ حل کی کوششیں جاری رکھے گا، صہیونی ریاست ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنا کر اپنے ریاستی جرائم دنیا سے چھپانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے انقرہ میں غیر ملکی سفیروں کے لیے منعقدہ ایک افطار پارٹی سے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری نے قضیہ فلسطین کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی قضیہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کے موثر، دیر پا اور منصفانہ حل کی کوششیں جاری رکھے گا۔ ترک صدر نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں چند ایام قبل اسرائیلی بمباری اور اس میں غزہ میں اناطولیہ نیوز ایجنسی کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔

    غیر ملکی خبر رساں اادارے کے مطابق طیب اردوآن نے کہا کہ صہیونی ریاست ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنا کر اپنے ریاستی جرائم دنیا سے چھپانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔

  • مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہماری اولین ترجیح میں شامل ہے، سعودی سفیر المعلمی

    مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہماری اولین ترجیح میں شامل ہے، سعودی سفیر المعلمی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں تعینات سعودی سفیر نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں فلسطینی قوم کے دیرینہ اور اصولی مطالبات کا پوری جرات کےساتھ مقدمہ لڑتے ہوئے کہاہے کہ تنازع فلسطین کا منصفانہ اور دیر پاحل سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے خصوصی اجلاس سے خطاب میں سعودی سفیر سفیر عبداللہ بن یحییٰ المعلمی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایسا کوئی امن فارمولہ قبول نہیں کرے گا جس میں چار جون 1967ءکی جنگ کے بعد اسرائیلی تسلط میں آنے والے علاقوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کی نفی کی گئی ہو۔

    سعودی سفیر نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہداء اور اسیران کے لواحقین کو ملنے والی رقوم بند کرنے اور فلسطینی اراضی میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید مذمت کی۔

    المعلمی کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر اور مقدس مقامات کی بے حرمتی بین الاقوامی قوانین اور عالمی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

    سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کو عالمی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہوتا دیکھنا چاتا ہے، ہم القدس شریف کے عرب، اسلامی اور مسیحی تشخص پر آنچ نہیں آنےدیں گے، اسرائیل کو تمام مقبوضہ عرب علاقوں سے اپنا تسلط ختم کرنا ہوگا۔

    اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب نے اسرائیل کی طرف سے شام کے وادی گولان کے علاقے پر قبضہ مضبوط کرنے کی کوششوں کی بھی مذمت کی۔

    عبداللہ بن یحییٰ کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 242مجریہ 1967 اور قرارداد 497 مجریہ 1981ءمیں وادی گولان پر اسرائیلی قبضہ باطل اورناجائز قراردیا گیا ہے۔ امریکا کی طرف سے وادی گولان پراسرائیلی عمل داری تسلیم کرنے سے تاریخی حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ سعودی عرب وادی گولان کو شام کی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے۔

  • بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کی راہ میں حائل رکاوٹیں حل کرنے کے لیے اب بھی وقت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    جرمن چانسلر نے سرمایہ داروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کسٹمز کے طویل طریقے کاروباری افراد کےلیے ناقابل برداشت ہیں لیکن دو مہینوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب بھی فریقین کے درمیان بہتری لائی جاسکتی ہے‘۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ  یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم کل یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی

    خیال رہے کہ تھریسا مے سے یورپی کمیشن کے صدر جین کلود جینکر اور دیگر رہنماؤں کی ملاقات کل ہوگی، اس دوران برطانوی وزیراعظم ڈیل پر تفصیلی گفتگو کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے سیاسی دباؤ کا شکار ہیں، ملاقات کے دوران وہ برطانیہ اور پورپی یونین کے مابین ڈیل کو بچانے کی کوشش پر تبادلہ خیال کریں گی۔

    برطانیہ کو انتیس مارچ کو یورپی یونین سے نکل جانا ہے اور ابھی تک طے شدہ بریگزٹ معاہدے کی برطانوی پارلیمان نے منظوری نہیں دی۔

  • امریکا یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے، امریکی سفیر

    امریکا یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے، امریکی سفیر

    برلن/واشنگٹن : جرمنی میں تعینات امریکی سفیر نے جرمن کار ساز کمپنیوں کے سربراہوں کو پیشکش کی ہے کہ ’اگر یورپ امریکی گاڑیوں پر عائد محصولات ختم کردے تو امریکا یورپی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک جرمنی کی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے سربراہان کو جرمنی میں تعینات امریکی سفر رچرڈ گرینل نے ایک شرط کی بنیاد پر واشنگٹن کے ساتھ تجارتی تنازعہ ختم کرنے کی پیشکش کردی۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سفر نے جرمنی کے کار بنانے والی کمپنیاں فوکس ویگن، بی ایم ڈبلیو اور ڈائملر کے سربراہوں نے بدھ کے روز برلن میں امریکی سفر سے ملاقات کی۔

    برلن میں موجود امریکی سفارت خانے میں امریکی سفیر اور جرمن کارساز کمپنیوں کے سربراہوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران امریکی سفیر نے کہا کہ یورپی ممالک امریکی ساختہ گاڑیوں پر عائد محصولات ختم کردیں تو امریکا بھی یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کردے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفیر رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور جرمنی کے ساتھ پیدا ہونے والے تجارتی تنازعے کو ختم کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہیں، امریکی سفیر کی پیش کردہ پیشکش بی ایم ڈبلیو کے چیف ایگزیکیٹو ہارالڈ کروئگر، ڈائملر کے سیچے اور فوکس ویگن کے ہیربرٹ ڈیس کو پسند آئی۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا درآمد کی جانے والی یورپی ساز گاڑیوں پر 20 فیصد اضافی ٹیکسز عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ساختہ گاڑیوں کو یورپ میں درآمد کرنے پر 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ امریکا میں یورپی گاڑیوں کی درآمدات پر صرف ڈھائی فیصد اور ٹرکوں پر 25 ٹیکس لیا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں: مصری صدر

    مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں: مصری صدر

    قاہرہ: مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں، ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی مندوبین جیسن گرین بیلٹ سے مصری دار الحکومت قاہرہ میں ملاقات کے موقع پر کیا، صدر عبد الفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک فلسطین کے دو ریاستی حل اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کی حمایت جاری رکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرقی یروشلم کو ہرصورت میں فلسطینی مملکت کے دارالحکومت کا درجہ ملنا چاہیے اور یہی اس مسئلے کا حل ہے بصورت دیگر صورت حال ایسے ہی رہے گی۔

    مصری صدر کا کہنا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل کو سنہ 1967 کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے کا مطالبہ اصولی ہے اور دو ریاستی حل کا اس سے بہتر اور کوئی راستہ نہیں ہے۔


    فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں


    امریکی مندوبین ان دنوں مشرق وسطیٰ کے ممالک کے دورے پر ہیں جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے حوالے سے پیش کردہ امن فارمولے پر ملکی سربراہان سے ملاقات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں تاکہ مسئلے کا حل نکلے۔

    خیال رہے کہ فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے خطے میں جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، وحشی اور درندے صفت اسرائیلی فوج آئے دن نہتے فلسطینیوں کو شہید کر رہی ہے۔


    امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے: فلسطین


    واضح رہے کہ رواں سال مارچ سے اب تک مختلف مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تقریباً 131 معصوم فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں اب بھی لوگ زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔