Tag: Song of Lahore

  • اے آر وائی فلم فیسٹیول کا رنگا رنگ آغاز

    اے آر وائی فلم فیسٹیول کا رنگا رنگ آغاز

    کراچی: اوشین مال سینما کراچی میں اے آر وائی کے پہلے فلم فیسٹیول کا آغاز ہوگیا۔ فیسٹیول کے پہلے روز آسکر ایوارڈ یافتہ فلمساز شرمین عبید کی فلم سانگ آف لاہور کا پریمیئر ہوا۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اے آر وائی فلم فیسٹیول کا آغاز ہوگیا۔ پہلے دن آسکر ایوارڈ یافتہ فلمساز شرمین عبید چنائے کی دستاویزی فلم سانگ آف لاہور پیش کی گئی۔

    یہ دستاویزی فلم لاہور کے سچل اسٹوڈیو کے گرد گھومتی ہے جو موسیقار عزت مجید نے 2014 میں قائم کیا تھا۔

    سچل اسٹوڈیو نے کئی موسیقاروں کو، جو اپنا کام چھوڑ چکے تھے، دوبارہ سے گانے پر مجبور کیا اور اس کے تحت کئی کلاسیکی اور اور لوک موسیقی کے البم ریلیز کیے۔

    مزید پڑھیں: سانگ آف لاہور کے لیے ایک اور ایوارڈ

    فلم میں 70 کی دہائی کی موسیقی کے عروج و زوال کو پیش کیا گیا ہےاور کلاسیکی، فوک اور نیم کلاسیکی موسیقی سے وابستہ شخصیات کی داستان فلمائی گئی ہے۔

    اس دستاویزی فلم کو مختلف بین الاقوامی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

    فلم کے بعد عزت مجید اور دیگر گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا جسے شائقین کی بے حد پذیرائی ملی۔

    فیسٹیول میں اپنی فلم کے حوالے سے شرمین عبید چنائے کا کہنا تھا کہ اے آر وائی کا یہ فیسٹیول فلم انڈسٹری کے نئے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔

    اے آر وائی فلم فیسٹیول 6 مئی تک جاری رہے گا جس میں مختلف پاکستانی و بین الاقوامی فلم سازوں کی فلمیں پیش کی جائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شرمین عبید چنائے کی فلم ’’سانگ آف لاہور‘‘ کی نیویارک میں نمائش

    شرمین عبید چنائے کی فلم ’’سانگ آف لاہور‘‘ کی نیویارک میں نمائش

    اکیڈمی ایوارڈ یافتہ پاکستانی فلم ساز شرمین عبید چنائے کی آنے والی فلم ’’سانگ آف لاہور‘‘ کی نیویارک میں نمائش کی گئی۔

    فلم کی اسکریننگ کی تقریب کراس بائی اسٹریٹ ہوٹل میں کی گئی اوراس موقع پرہالی وڈ کی ناموراداکارہ میرل اسٹریپ بھی موجود تھیں جنہوں نے تقریب کی میزبانی کے فرائض انجام دئیے۔

    اس موقع پر ایک پریس ریلیز بھی جاری کی گئی جس کے مطابق شرمین عبید چنائے کی یہ ڈاکیومنٹری فلم لاہور کی موسیقار کمیونٹی سے متعلق ہے جو کہ 1970 کی دہائی میں اپنے فن اور موسیقی کے سبب دنیا بھرمیں مشہور تھی۔

    عزت مجید نے 2004 میں سچل اسٹوڈیو قائم کیا اور کئی نامی گرامی موسیقاروں کو ان کے انسٹرومنٹ اٹھانے پر راضی کیا۔ اس اسٹوڈٰیو کی جانب سے ریلیز کردہ میوزک البم سانگ آف لاہورنے اسے دنیا بھر میں شہرت دی اور لاہور کے موسیقاروں کو ایک بار پھر دنیا بھر کے موسیقاروں کی توجہ کا مرکز بنادیا تھا۔

    پریس ریلیز کے مطابق شرمین عبید چنائے دنیا کے دس ممالک میں 12 سے زائد ایوارڈ وننگ فلمیں بناچکی ہیں جن میں saving face, Transgenders: Pakistan’s open secret اور Pakistan’s Taliban Generation شامل ہیں۔

    شرمین عبید چنائے واحد پاکستانی ہیں جو کہ اکیڈمی ایوارڈ اورایمی ایوارڈ جیت چکی ہیں۔

    شرمین عبید نے اپنی فلم سے متعلق چند ٹویٹس بھی کئے ہیں.

  • فلم ’سانگ آف لاہور‘ اگلے ماہ  امریکہ میں ریلیز کی جائے گی

    فلم ’سانگ آف لاہور‘ اگلے ماہ امریکہ میں ریلیز کی جائے گی

    کراچی:  آسکر ایوارڈ یافتہ فلم پروڈیوسر شرمین عبید چنائی کی ایک اور دستاویزی فلم ’سانگ آف لاہور‘اگلے ماہ  امریکہ میں ریلیز کی جائے گی۔

    پریس ریلیز کے مطابق شرمین عبید کی دستاویزی فلم سانگ آف لاہور امریکہ میں نومبر کے ماہ میں ریلیز کی جائے گی جس کا پریمیئر امریکہ کے شہر نیویارک میں 3 نومبر 2015 کو ہوگا، جبکہ سن فرانسسکو میں 6 نومبر 2015 اور لاس انجلس میں 9 نومبر 2015 کو اس فلم کا پریمئیر منعقد کیا جائے گا۔

    دستاویزی فلم ’سونگ آف لاہور‘ میں 1970ء کی دہائی کے دوران مقبول ہونے والی موسیقی کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے؛ اور اس کے موسیقاروں کے انٹرویوز بھی اس دستاویزی فلم میں شامل کئے گئے ہیں۔ یہ فلم پاکستانی موسیقی کی تاریخی کہانی بھی ہے جس میں اہم کردار لاہور کے سچل گروپ نے ادا کیا۔

    فلم کا موضوع لاہور میں بسنے والی ایک موسیقی کے فن سے منسلک برادری ہے جو کہ 1970 تک اپنے بہترین فن اور موسیقی کی وجہ سے مشہور تھی، عزت مجید نے 2004 میں سچل سٹوڈیوز قائم کیا، جہاں لوگوں کی یادداشت سے گم ہو جانے والی روایتی موسیقی کو زندہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    فلم کی عکس بندی لاہور اور اس کے گرد و نواح کے علاوہ امریکہ اور دیگر ممالک میں کی گئی۔ اس فلم  کا موضوع چونکہ موسیقی ہے، لہذا اس میں کلاسیکل موسیقی، فوک اور نیم کلاسیکل موسیقی کے پاکستان میں فروغ کا ذریعہ بننے والی شخصیات کے انٹرویو  شامل کئے گئے ہیں۔ اور ان کی حالات زندگی کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔