Tag: sounds

  • ویڈیو: بلیک ہول کی دل دہلا دینے والی آواز

    ویڈیو: بلیک ہول کی دل دہلا دینے والی آواز

    امریکی خلائی ادارے ناسا نے بلیک ہول کی آڈیو جاری کر دی، یہ بلیک ہول زمین سے 20 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع کہکہشاں میں ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی خلائی ادارے ناسا کے سائنس دانوں نے زمین سے 20 کروڑ نوری سال سے زائد کے فاصلے پر موجود پرسیس کہکشاں کے جتھے کے مرکز پر موجود بلیک ہول کی آڈیو جاری کر دی۔

    آواز کی یہ لہریں ناسا کی اسپیس ٹیلی اسکوپ چندرا ایکس رے آبزرویٹری نے فلکیاتی ڈیٹا کی شکل میں ریکارڈ کیں اور پھر اس کو آواز میں ڈھال دیا تاکہ انسان اس آواز کو سن سکیں۔

    عام سطح پر یہ بات مشہور ہے کہ خلا میں کوئی آواز نہیں ہوتی کیوں کہ آواز کی لہروں کے سفر کرنے لیے کوئی ذریعہ نہیں ہوتا۔

    جاری ہونے والی نئی آڈیو مشہور موسیقات ہینس زِمر کے اسکور سے ملتی جلتی ہے۔

    خلائی ایجنسی کے ماہرینِ فلکیات کو اس بات کا احساس ہوا کہ پرسیس، 1 کروڑ 10 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاؤں کا جتھہ، کے اطراف میں موجود گرم گیسز بھی آواز میں ڈھالی جاسکتی ہیں۔

    سینکڑوں بلکہ ہزاروں کہکشاؤں کے گرد موجود یہ گیس آواز کی لہروں کو سفر کرنے کے لیے ذریعہ فراہم کرتا ہے۔

    یہ سونی فکیشن آواز کی لہروں کی انسان کے سننے کی حد پر اس کی حقیقی پچ سے 57 یا 58 آکڑیو اوپر رکھ کر ری سنتھیسائز کی گئی۔

    ہالی وڈ کمپوزر ہینس زِمر، جنہوں نے آسکر ایوارڈ یافتہ سائنس فکشن فلم انٹراسٹیلر کے لیے ساؤنڈ ٹریکس لکھے، نے ناسا کی جانب سے جاری کی جانے والی اس آواز کے غیر معمولی حد تک مشابہت رکھنے والا میوزک بنایا ہے۔

  • بلیاں اپنا نام پہچاننے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتی ہیں

    بلیاں اپنا نام پہچاننے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتی ہیں

    جاپان میں ہونے والی ایک جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ بلی جس کا شمار ذہین جانوروں میں ہوتا ہے، وہ اپنا نام پہچاننے اور اس پر ردعمل دینے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ تحقیق یونیورسٹی آف جاپان میں پرفیسرتوشی کازو کی ٹیم نے انجام دی ہے اور اس مقصد کے لیے پالتو بلیوں کو لیبارٹری میں مختلف صوتی تجربات سے گزارا، ان تجربات اور تحقیق کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس تحقیق میں پروفیسر توشی کازو کے ہمراہ اتسکو سیٹو بھی شامل تھے جو کہ اس موضوع پر پہلے پی ایچ ڈی شخص ہیں اور آج کل صوفیا یونیو رسٹی ٹوکیو سے وابستہ ہیں۔

    بلیاں انسان کی آواز کو کس حد تک پہنچان سکتی ہیں ، اس حوالے سے یہ پہلی تحقیق تھی۔ اس سے قبل تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بن مانس، ڈولفن، طوطے اور کتے انسانوں کی آواز کو پہچاننے اور کچھ الفاظ کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: 32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    اس تحقیق میں ڈاکٹر سیتو کا خیال تھا کہ بن مانس اور ڈولفن نسبتاً زیادہ سماجی جانور ہیں لہذا انہیں انسانوں سے تعلق رکھنے میں اور ردعمل دینے میں آسانی ہوتی ہے۔ لیکن کسی بھی جاندار کی نسبت بلیاں زیادہ اچھے سماجی تعلقات پر یقین نہیں رکھتیں اور صرف اسی وقت ردعمل دیتی ہیں جب وہ چاہتی ہیں۔

    سب سے پہلے تو یہ دیکھا گیا کہ آیا بلیاں اپنے نام پہچانتی بھی ہیں یا نہیں ۔ اس مقصد کے لیئے ان کے سامنے ایک ہی صوتی وزن کے حامل پانچ الفاظ بولے گئے جن میں سے ایک ان کانام بھی تھا۔

    تحقیق کاروں نے ایک تجربہ اور کیا کہ منتخب شدہ پانچ الفاظ کو مختلف لوگوں کی آواز میں بلیوں کو سنوایا گیا، ترتیب یہ رکھی گئی کہ چار ہم وزن الفاظ اور آخر میں بلی کا نام۔ مختلف آوازوں میں سے ایک آواز بلی کے مالکوں کی تھی۔

    جن بلیوں نے ہم وزن الفاظ پر کوئی ردعمل نہیں دیا انہوں نے اپنے نام پر بس کان ہلادیے تاہم وہ بلیاں جنہوں نے دوسرے الفاظ پر بھی معمولی سی توجہ دی انہوں نے اپنے نام پر زیادہ گرم جوشی سے ردعمل کا اظہار کیا۔

    اس تحقیق کے بعد ماہرین کا ماننا ہے کہ وہ بلیاں جو اپنے نام پر زیادہ ردعمل نہیں دیتیں ، وہ بھی اپنے نام کو پہچانتی ہیں ۔ تاہم وہ اپنے مالک کی آواز پر زیادہ متحرک ہوتی ہیں، یعنی پہلی تحقیق میں ثابت ہوگیا کہ بلیاں اپنا نام پہچانتی ہیں۔۔ ویسے قدیم حکایا ت میں کہا جاتا ہے کہ بلیاں راستے بھی پہچانتی ہیں اور کبھی بھی نہیں بھولتیں جبھی انہیں آپ کہیں بھی چھوڑ آئیں ، اگر وہ کسی حادثے کا شکا رنہ ہوں تو کبھی نہ کبھی واپس آجاتی ہیں۔