Tag: Source of income

  • ’بونسائی‘ باغبانی کے ساتھ آمدنی کا بھی بہترین ذریعہ

    ’بونسائی‘ باغبانی کے ساتھ آمدنی کا بھی بہترین ذریعہ

    بونسائی ایک جاپانی آرٹ ہے جو ایک عام پودے کو خاص اور قیمتی بنا دیتا ہے، اس آرٹ کی مدد سے ایک عام سا ننھا پودا چھوٹے سے گملے میں تناور درخت بن جاتا ہے۔

    بون اور سائی دو الگ الگ نام ہیں، بون کے معنی برتن یا کسی ٹرے کے ہیں جب کہ سائی کا مطلب شجر کاری ہے۔ یوں ان کو ملاکر بونسائی پڑھا اور لکھا جاتا ہے جو جاپانی ثقافت اور آرٹ میں‌ ایک اصطلاح ہے۔

    اس لفظ بونسائی کے مکمل معنی ”بونے پودے‘‘ یا پودوں کو چھوٹا بنانا یعنی شاخوں اور جڑوں کی مسلسل تراش خراش کرکے اس قدر چھوٹا بنانا کہ وہ دیکھنے میں ایک مکمل درخت نظر آئے لیکن سائز میں بالکل چھوٹا ہو، بونسائی کہلاتا ہے۔

    چینی لوگ بونسائی کے ذریعہ پودوں کو الگ الگ جانوروں اور پرندوں کی شکل دیا کرتے تھے، اس کے پیچھے ان کے کچھ رسم و رواج اور دیومالائی کہانیاں بھی وابستہ تھیں۔

    دور جدید کی بات کریں تو اب بونسائی پودوں کی سجاوٹ اور تفریح طبع کے مقصد کیلیے بھی استعمال کیا جانے لگا ہے۔ ٹھیک سے دیکھ بھال کی جائے تو بونسائی پودے آرام سےسو سال سے زائد تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

    بونسائی آرٹ جاپان کے گھروں اور دفاتر میں عام ہے، یہ جہاں کمرے کی خوب صورتی میں اضافہ کرتا ہے، وہیں ماحول کی حفاظت اور انسانوں کو درختوں سے پیار کرنا بھی سکھاتا ہے۔

    بونسائی کا فن صرف ایک درخت اگانا ہی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر ایک آرٹ کی شکل اختیار کرچکا ہے، جس میں صبر، مہارت اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

    آمدنی کا بہترین ذریعہ

    جن لوگوں کے پاس کھیتی کے لیے جگہ کم ہو ان لوگوں کے لیے بونسائی ایک اچھا ذریعہ آمدنی ہے۔ اگر گھر میں بونسائی لگایا جائے، تو گھر کے بچے بھی درختوں کی اہمیت کو سمجھ سکیں گے۔

    پھل، پھول اور سبزیوں کے خراب ہو جانے کی وجہ سے کئی بار کسانوں کو صحیح قیمت نہیں مل پاتی اور خراب ہوجانے کے ڈر سے کسان انہیں کم قیمت پر بیچ دیا کرتے ہیں، لیکن بونسائی کی صحیح دیکھ بھال اس کی قیمت کو بڑھاتی ہے۔

  • کورونا ویکسین کمائی کا بڑا ذریعہ بن گئی، جان کر حیران رہ جائیں گے

    کورونا ویکسین کمائی کا بڑا ذریعہ بن گئی، جان کر حیران رہ جائیں گے

    کورونا وائرس کی عالمی وبا نے جہاں لاکھوں لوگوں کے روزگار کو شدید متاثر کیا تو کسی کو کہیں کا بھی نہ چھوڑا تو دوسری جانب کچھ ایسے ادارے بھی ہیں جنہوں نے راتوں رات دولت کے انبار لگادیئے۔

    ان میں سرفہرست وہ دوا ساز کمپنیاں ہیں جنہوں نے کورونا ویکسین تایر کی اور اسے مارکیٹ میں فروخت کیا، جس کے باعث ان کے منافع میں بےانتہا اضافہ ہوا۔

    عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کردہ ویکیسن کی فروخت سے صرف تین بڑی کمپنیاں ہر سیکنڈ میں ایک ہزار ڈالرز ( تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار روپے پاکستانی) کا خطیر منافع کما رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے "دی اکنامک ٹائمز”نے اپنی رپوٹ میں بتایا کہ پیپلز ویکسین الائنس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف فائزر، بائیو این ٹیک اور موڈرنا کورونا ویکسین کی بدولت فی سیکنڈ ایک ہزار ڈالرز کا خطیر منافع کما رہے ہیں۔

    جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں نے اپنی تیار کردہ ویکسینز کی زیادہ تر کھیپ ان ممالک کو فروخت کی ہے جو بہت زیادہ امیر شمار کیے جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے بھی کچھ عرصہ قبل خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کم آمدن اور غریب ممالک میں ویکیسن کا حصول بہت دشوار ہو گیا ہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ وہاں کی بڑی آبادی کو درکار خوراک میسر نہیں آسکے گی۔

    پیپلز ویکسین الائنس کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تینوں کمپنیاں رواں برس ٹیکس کی ادائیگی سے قبل 34ارب ڈالرز کا خطیر منافع کما چکی ہوں گی۔

    اعداد و شمار کے تحت تینوں کمپنیاں ایک سیکنڈ میں ایک ہزار ڈالرز، ایک منٹ میں 65 ہزار ڈالرز اور ایک دن میں 9 کروڑ 35 لاکھ ڈالرز صرف منافع کما رہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹک نے اپنی کل سپلائی میں سے صرف ایک فیصد سے بھی کم غریب ممالک کو فراہم کی ہے جب کہ موڈرنا نے صرف 0.2 فیصد کم آمدنی والے ممالک کو دی ہے۔

    یاد رہے کہ جاری کردہ اعداد و شمار کے تحت کم آمدن والے ممالک میں 98 فیصد افراد مکمل طور پر ویکسین شدہ نہیں ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے فائزر، بائیو این ٹیک اور موڈرنا سے درخواست بھی کی تھی کہ اپنی ویکسین کی ٹیکنالوجی کو کم اور درمیانی آمدن والے ممالک کو فراہم کریں۔

    اس ضمن میں 8 ارب ڈالرز کی خطیر فنڈنگ کے باوجود ان کمپنیوں نے کی جانے والی درخواست مسترد کردی اور اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔

  • بھارت : کورونا سے ہلاک افراد کو بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا گیا

    بھارت : کورونا سے ہلاک افراد کو بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا گیا

    کانپور : بھارت میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ دہری مصیبت کا شکار ہوگئے، ان کے پیاروں کی لاشوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے منہ مانگا معاوضہ طلب کیا جارہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں ساڑھے 3سے4لاکھ کیسز روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہورہے ہیں، شمشان گھاٹ اور قبرستان بھر چکے ہیں، پولیس نے اس کام میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا،

    کانپور میں کورونا وائرس کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والے لوگوں کی آخری رسومات کے لیے لے جانے کے نام پر کافی زیادہ رقم وصولی جا رہی تھی، جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور وبا سے فائدہ اٹھانے والے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔

    صرف ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں کورونا وائرس کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے گزشتہ دو روز سے روزآنہ دو ہزار سے زائد کورونا کے کیسز درج کیے جارہے ہیں وہیں بڑی تعداد میں اموات بھی ہو رہی ہیں۔

    کورونا سے متاثر شخص کا علاج حکومت کی طرف سے مفت میں کیا جا رہا ہے وہیں اس وبا کے سبب ہلاک ہونے والے مریضوں کی آخری رسومات کو بھی سرکاری خرچ پر کیا جارہا ہے اس کے باوجود کچھ لوگ اس وبا سے ہلاکتوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ اپنے مریضوں سے دوری اختیار کیے ہوئے ہیں اور آخری رسومات میں بھی ورثاء اور رشتہ دار خوف کی وجہ سے میت کو ہاتھ لگانا پسند نہیں کر رہے ہیں ایسی صورت میں اسپتالوں میں موجود وارڈ بوائز اور ایمبولینس ڈرائیورز ہلاک شدہ شخص کو اٹھانے اور ان کی آخری رسومات کے لیے لے جانے کے نام پر کافی زیادہ رقم وصول رہے ہیں۔

    ضلع انتظامیہ نے ایسے ہی ایک ایمبولینس ڈرائیور کو گرفتار کرلیا جو لاش کو آخری رسومات کے لیے لے جانے کے نام پر بھاری رقم وصول رہا تھا۔

  • زیتون کا درخت بہترین آمدنی کا ذریعہ کیسے بن سکتا ہے؟

    زیتون کا درخت بہترین آمدنی کا ذریعہ کیسے بن سکتا ہے؟

    پاکستان میں زیتون کی کاشت کے حوالے سے بہت بہترین اعداد وشمار حوصلہ افزا خبریں مل رہی ہیں، دنیا کی سب سے بہترین زیتون یہاں پیدا ہوتی ہے۔

    پاکستان کے کسان اس زیتون کو سبز انقلاب کا نام دے رہے ہیں اور اس سے بہترین منافع بھی کمایا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق زیتون کا درخت ایک ہزار سال تک پھل دیتا ہے۔

    زیتون کا پھل اپنی غذائی اور ادویاتی اہمیت کے پیش نظر ایک عطیہ خداوندی ہے، قران کریم میں متعدد جگہ اس پھل کا ذکر خیر اور احادیث مبارکہ سے بھی اس کی اہمیت پر مہر تصدیق ثبت کی گئی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جنرل سیکرٹری دعا فاؤنڈیشن ڈاکٹر فیاض عالم نے خصوصی گفتگو کی اور پاکستان میں زیتون کی کاشت سے متعلق اہم اور بنیادی معلومات سے آگاہ کیا۔

    ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا کہ ملک بھر اس وقت ساڑھے آٹھ کروڑ جنگلی زیتون کے درخت موجود ہیں اگر ان کی ڈرافٹنگ یعنی قلم کاری کرتے ہوئے اعلیٰ کوالٹی کے زیتون کی شاخیں لگالی جائیں تو یہ بہت بڑی آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جنگلی زیتون کا درخت خونہ کہلاتا ہے، جس کو خیبر پختونخوا کے اکثریتی علاقوں میں خونہ، جنوبی اضلاع میں خن، پنجاب اور کشمیر میں کہو اور بلوچستان میں ہث یا حث کہا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے چاروں صوبوں، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں یہ بکثرت موجود ہے جس کا ہر علاقے میں الگ مقامی نام ہے۔ جنگلی زیتون کی جڑ اور لکڑی بڑی مضبوط ہوتی ہے اور یہ پاکستان کے ماحولیاتی نظام سے مکمل موافقت رکھتا ہے۔

    زیتون کیا ہے اور اس کی اہمیت

    پا کستان میں قدرتی تیل کی پیداوار ملک کی ضروریات کے مقابلے میں نہایت کم ہے اس کمی کو مبادلہ خرچ کرکے تیل باہر سے در آمد کرنا پڑتا ہے، پام آئل کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ہر سال زر کینوال اور سورج مکھی کے تیل کے ساتھ ساتھ زیتوں کے تیل کی در آمد پچھلے کچھ سالوں سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

    زیتون ایک تیل دار درخت ہے جسے ہمارے ملک کے مختلف علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جاسکتا ہے اور دوسری فصلوں کی پیداوار کو متاثر کیے بغیر ملکی پیداورا میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    پاکستان کے پہاڑی اور نیم پہاڑی عالقوں بشمول خیبر پختونخواہ، فاٹا، بلوچستان اور پنجاب میں وادیءسون اور پوٹھوہاری اضلاع میں زیتون کی کاشت کو تجارتی پیمانے پر رواج دینے کے روشن امکانات ہیں، اس سلسلہ میں ابتدائی تحقیقاتی کاوشوں نے بڑے حوصلہ افزاء نتائج دئیے ہیں۔