Tag: sources say

  • بھارتی کمپنی کی سرمایہ کاری کیلیے تین ممالک سے بات چیت

    بھارتی کمپنی کی سرمایہ کاری کیلیے تین ممالک سے بات چیت

    نئی دہلی : بھارتی کمپنی ’ریلائنس ریٹیل‘ نے یو اے ای، سعودی عرب اور سنگاپور سے مزید سرمایہ کاری کے لیے بات چیت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریلائنس ریٹیل کمپنی سنگاپور، ابوظبی اور سعودی عرب کے خود مختار دولت فنڈ سمیت موجودہ سرمایہ کاروں کے ساتھ مزید ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔

    اس منصوبے کے بارے میں براہ راست معلومات رکھنے والے تین اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تینوں ممالک کے دولت فنڈ مجموعی طور پر 1.5 ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کریں گے۔

    یاد رہے کہ ’ریلائنس ریٹیل‘ بھارت کی سب سے بڑی خوردہ فروش کمپنی ہے اور ایشیا کے امیرترین شخص مکیش امبانی اس کے سربراہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاروں کے ساتھ یہ بات چیت ساڑھے تین ارب ڈالر اکٹھے کے ہدف کا حصہ ہے جسے کمپنی ستمبر کے آخر تک حتمی شکل دینا چاہتی ہے۔

    ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ سنگاپور کی جی آئی سی، ابوظبی انویسٹمنٹ اتھارٹی (اے ڈی آئی اے) اور سعودی عرب کا سرکاری سرمایہ کاری فنڈ (پی آئی ایف) ریلائنس ریٹیل میں کم سے کم 50کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔

    جی آئی سی، اے ڈی آئی اے نے اس معاملے پرتبصرے سے گریز کیا ہے، پی آئی ایف نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا جبکہ ریلائنس کا کہنا ہے کہ ہم میڈیا کی قیاس آرائیوں اور افواہوں پر تبصرے نہیں کرتے ہیں۔

    ایک ذریعے نے بتایا کہ تینوں سرمایہ کاروں میں سے کچھ 50 کروڑ ڈالر سے بھی کم سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، اور فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے ایک یا دو مزید سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔

    تینوں ذرائع میں سے پہلے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تینوں سرمایہ کاروں نے کمپنی کا بہت سنجیدگی سے جائزہ لیا ہے مگرحتمی سرمایہ کاری یا فنڈنگ کے منصوبے اب بھی تبدیل ہوسکتے ہیں۔

    ریلائنس گروپ نے 2020 میں اپنے ریٹیل یونٹ کے 10.09 فی صد حصص فروخت کیے تھے۔اس کی قیمت 46 کھرب روپے (56.4 ارب ڈالر) تھی۔ اس وقت جی آئی سی اور اے ڈی آئی اے نے 66 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جبکہ پی آئی ایف نے موجودہ شرح تبادلہ کی بنیاد پر 1.15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔

    مکیش امبانی کے ہندوستان میں 18،000 سے زیادہ اسٹورز ہیں۔ ان میں گروسری سے لے کر الیکٹرانکس تک کے آپریشنز شامل ہیں۔ اس میں مارکس اینڈ سپینسر جیسے برانڈز کے ساتھ شراکت داری بھی شامل ہے اور دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک میں ایمیزون اور وال مارٹ کی فلپ کارٹ کے ساتھ مقابلہ ہے۔

  • ٹوئٹر کے اہم عہدیدار کا جلد مستعفی ہونے کا امکان

    ٹوئٹر کے اہم عہدیدار کا جلد مستعفی ہونے کا امکان

    واشنگٹن : مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیک ڈورسی کے مستعفی ہونے کی افواہیں خبروں کی زینت بن گیں۔

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ معروف مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے وی ای او جیک ڈوری بہت جلد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔

    سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق جیک ڈورسی کے مستعفی ہونے کے امکان کے بعد ٹوئٹر کے شیئرز میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیک ڈورسی ٹوئٹر کے ساتھ ساتھ اسکوائر نامی کمپنی کے بھی چیف ایگزیکٹو آفیسر تھے جو ان کی اپنی کمپنی ہے۔

    ٹوئٹر کی انتظامیہ نے 2020 میں جیک ڈورسی سے ٹوئٹر کے سی ای او کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کا کہا تھا کیوں کہ وہ اپنی انوسٹمنٹ کمپنی بھی ساتھ چلا رہے تھے تاہم یہ مطالبہ اسکوائر کے ٹوئٹر کی انتظامیہ کیساتھ معاہدے سے قبل کیا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جیک ڈورسی سے استعفیٰ مانگنے کی خبر پر تاحال ٹوئٹر نے تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

  • قوم کیلئے کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خوشخبری

    قوم کیلئے کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خوشخبری

    اسلام آباد : قوم کےلیے کرونا ویکسین سے معتلق بڑی خوشخبری آگئی، پاکستان نے کرونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کی جانب سے برطانوی ویکسین اے زیڈ ڈی 1222 کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی گئی ہے، اے زیڈ ڈی 1222 کورونا ویکسین آکسفورڈ، آسٹرازنیکا کی تیار کردہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منظوری ملنے پر آسٹرازنیکا ویکسین درآمدکے بعد پاکستان میں استعمال ہو سکےگی، برطانوی کرونا ویکسین کے استعمال کی اجازت پاکستان کمپنی نے مانگی تھی۔

    کراچی کی فارما کمپنی آسٹرازینکا کی کرونا ویکسین درآمد کرے گی اور نجی سیکٹر کی درآمدہ اسٹرازینکا ویکسین کی قیمت حکومت طے کرے گی۔

    آسٹرازنیکا کی کورونا ویکسین تمام عمر کے افراد کیلئے موثر پائی گئی ہے اور یہ ویکسین برطانوی وزارت صحت سے منظور شدہ ہے، اس ویکسین کی کامیابی کا تناسب 62 فیصد ہے۔