Tag: South Asian Association for Regional Cooperation (Saarc)

  • سارک سربراہ کانفرنس کا اختتام ، 36 نکاتی اعلامیہ جاری

    سارک سربراہ کانفرنس کا اختتام ، 36 نکاتی اعلامیہ جاری

    کھٹمنڈو: اٹھارہویں سارک سربراہ کانفرنس خطے میں خوراک کی کمی پوری کرنےسمیت چھتیس اہم نکات پر اتفاق کے ساتھ میں ختم ہو گئی ۔

    سارک سربراہ کانفرنس کے اختتام پر جاری چھتیس نکاتی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سارک ممالک ریل اور سڑک کے ذریعے روابط میں اضافہ کریں گے جس سے خطے کے عوام کو آمد و رفت اور تجارت کے فوائد حاصل ہوں گے ۔ اعلامیہ میں علاقائی تعاون بڑھانے، جنوبی ایشیا اقتصادی یونین کے قیام پراتفاق کیا گیا، اس اقدام سے خطے کے غریب ممالک کو اپنی مالی ضروریات پوری کرنے اور اہم منصوبوں کیلئے فنڈ کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

     سارک ممالک نے سارک ترقیاتی فنڈ کے قیام پر اتفاق کیا ہے،سارک ممالک میں توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے رکن ممالک میں دستیاب وسائل جیسے ہوا،پانی،شمسی منصوبوں کے قیام پرا تفاق کیا گیا ہے تاکہ خطے کے عوام کو جدیدسہولتوں کے ساتھ ا ن کی معاشی ترقی کی راہیں کھل سکیں۔

  • وزیراعظم اور مودی کے درمیان آخری لمحات میں مسکراہٹ اور مصحافہ

    وزیراعظم اور مودی کے درمیان آخری لمحات میں مسکراہٹ اور مصحافہ

    کھٹمنڈو: سارک سربراہ کانفرنس کا اختتامی سیشن کے دوران وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے خوشگوار موڈ میں مصافحہ اور جملوں کا تبادلہ کیا۔

    نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں سارک سربراہ کانفرنس کے اختتامی سیشن میں وزیراعظم نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہمان نوازی پر نیپال کی حکومت اورعوام کے شکرگزارہیں، کانفرنس میں بھرپور شرکت پر سارک وفود کےبھی شکرگزارہیں۔

     وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کانفرنس ترقی اور خوشحالی کیلئے منصفانہ اور مساویانہ شراکت داری کے عزم کا اعادہ ہے، خطاب کے بعد وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے خوشگوار موڈ میں مصافحہ بھی کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان خوشگوار موڈ میں جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

     اختتامی سیشن میں سارک ممالک میں توانائی میں تعاون کے فریم ورک کے معاہدوں پردستخط کیے گئے، پاکستان کی طرف سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے معاہدے پردستخط کئے، اس موقع پر نیپال کے وزیراعظم سُشیل کوئرالہ نے کہا کہ سارک ایجنڈے کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کریں گے، مواصلات کے بہترذرائع ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، آئندہ سارک سربراہ کانفرنس پاکستان میں ہوگی۔

  • نیپال میں اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس کا آغاز

    نیپال میں اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس کا آغاز

    کھٹمنڈو: نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے، جس میں پاکستان کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، افغانستان اور مالدیپ کے رہنما شرکت کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کٹھمنڈو میں نیپال کے وزیراعظم سوشیل کوائرالہ نے شمع روشن کرکے اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس کا آغازکیا ہے۔ اس موقع پر نیپال کے وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے لئے رکن ممالک کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

    بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ علاقائی تعاون کوفروغ دینے کی ضرورت ہے اور جنوب ایشیائی ممالک بتدریج قریب آرہے ہیں۔

    افغانستان کے صدراشرف غنی نے کہا کہ امن وخوشحالی کے لئے مضبوط رابطے ناگزیر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خطے کے ممالک میں تعاون کی فضا قائم ہونا چاہئیے۔

    سری لنکا کے صدر مہندرا راجا پکسے نے کہا کہ جنوب ایشیائی ملکوں کوکئی چیلنجز کا سامنا ہے اور سارک اعتماد سازی کے لئے اہم کردارادا کرسکتا ہے۔

    اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پرقابو پانے کے لئے سارک ممالک میں معلومات کا تبادلہ ضروری ہے اور ایشیائی ممالک کی معاشی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ انھوں نے سارک ممالک کو کئی مسائل کا سامنا ہے اور رکن ممالک کو غربت اور بھوک جیسے مسائل کا سامنا ہے، غربت کے خاتمے اور ترقی کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے کراس بارڈر معلومات کو شیئر کرنا ہوگا۔

  • سارک سربراہ کانفرنس کا اجلاس آج شروع ہو گیا

    سارک سربراہ کانفرنس کا اجلاس آج شروع ہو گیا

    کھٹمنڈو: سارک سربراہ اجلاس آج نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں شروع ہوچکا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کہتے ہیں مذاکرات بھارت نے معطل کیے اور بحال کرنے میں پہل بھی اسی کو کرنا ہوگی۔

    وزیراعظم نوازشریف سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے نیپال پہنچ گئے۔ کھٹمنڈو پہنچنے پرنیپال کےنائب وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا مذاکرات کی منسوخی بھارت کا یکطرفہ فیصلہ تھا اور اب مذاکرات کے حوالے سے گیند بھارت کے کورٹ میں ہے۔

    وزیراعظم نے بتایا سیکریٹری خارجہ مذاکرات کا فیصلہ دونوں وزرائےاعظم کا تھا، نوازشریف نے سارک کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔ پاک بھارت حکام نے کھٹمنڈو میں سارک کانفرنس کے دوران نوازمودی کی ملاقات کاامکان ظاہر کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی کے باعث اس ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

    دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھاکہ دونوں سربراہان مملکت میں ملاقات ہو گی یانہیں، اس بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا۔۔بھارتی دفترخارجہ کےترجمان کاکہناہےکہ پاکستان کیجانب سے ملاقات کی درخواست نہیں کی گئی لیکن مسئلہ کشمیر کےحوالےسے پیشرفت کیلئےپاکستان اور بھارت کے پاس صرف شملہ معاہدہ اوراعلان لاہور ہی دو راستےہیں۔

  • وزیراعظم نوازشریف سارک میں شرکت کیلئے کھٹمنڈو پہنچ گئے

    وزیراعظم نوازشریف سارک میں شرکت کیلئے کھٹمنڈو پہنچ گئے

    کھٹمنڈو: پاکستان کے وزیراعظم سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے کھٹمنڈو پہنچ گئے ہے اور ان کی آمد پر شاندار استقبال کیا گیا  ہے۔ کانفرنس کے دوران پاک بھارت وزرا اعظم کے درمیان ملاقات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس میں مسئلہ کشمیر سمیت دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات پر بات چیت ہوگی۔

    وزیراعظم نواز شریف نے کھٹمنڈو جانے سے پہلے میڈیا سے بات چیت کے کرتے ہو ئے کہا کہ خطےمیں امن و استحکام چاہتے ہیں اور سارک کو یورپی یونین کی طرح خوشحال بنانے کی خواہش ہے۔

    پاکستان اور بھارت کے حکام نے کھٹمنڈو میں سارک کانفرنس کے دوران نوازشریف اور مودی کی اسٹیک آؤٹ ملاقات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اسٹیک آؤٹ ماضی میں بھی پاکستان بھارت سربراہان حکومت کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ ثابت ہوا ہے۔

    پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی کے باعث اس اسٹیک آؤٹ کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، لیکن دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھاکہ دونوں سربراہان مملکت میں ملاقات ہو گی یانہیں، اس بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا۔

    ادھر بھارتی دفترخارجہ کےترجمان سید اکبر الدین کاکہناہےکہ پاکستان کیجانب سے ملاقات کی درخواست نہیں کی گئی لیکن مسئلہ کشمیر کےحوالےسے پیشرفت کیلئےپاکستان اور بھارت کے پاس صرف شملہ معاہدہ اوراعلان لاہور ہی دو راستےہیں ،پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے مسلئہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔