Tag: South Korea

  • جنوبی کوریا کی ہولوگرافک پولیس کا حیران کن کارنامہ

    جنوبی کوریا کی ہولوگرافک پولیس کا حیران کن کارنامہ

    سیئول (30 اگست 2025): جنوبی کوریا میں ہولوگرافک پولیس کی تعیناتی کے تجربے کا مثبت نتیجہ برآمد ہوا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا میں جرائم کی روک تھام کے لیے دل چسپ تکنیکی اقدام کا مثبت نتیجہ نکلا ہے، جس کے تحت بے جان پولیس افسران تعینات کیے گئے۔

    سیئول کے پارک میں ایک لائف سائز تھری ڈی ہولوگرام پولیس اہلکار نصب کیا گیا ہے جو شام 7 بجے سے رات 10 بجے تک فعال رہتا ہے، یہ اہلکار سیاحوں کو پیغام دیتا ہے کہ تشدد یا ہنگامی صورت میں پولیس فوری کارروائی کرے گی اور یہاں ہر جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں۔

    یہ ایک تھری ڈی ہولوگرام ہے جو شہریوں کو ذہنی اطمینان فراہم کرنے اور بدنظمی کی روک تھام کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ ہولوگرافک پولیس نظام دراصل ’’اسمارٹ پولیسنگ‘‘ کی جدید مثال ہے۔ اس میں ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیس کی بغیر حقیقی موجودگی کے بھی عوام میں تحفظ کا احساس پیدا کیا گیا ہے۔

    لاس اینجلس میں پولیس کی فائرنگ سے سکھ ہلاک (ویڈیو)

    دل چسپ امر یہ ہے کہ یہ ’حقیقی پولیس اہلکار‘ نہ ہونے کے باوجود جرائم روکنے میں کردار ادا کر رہا ہے، اور اسے آبادی والے علاقوں کے قریب کھڑا کیا گیا ہے تاکہ شہریوں میں تحفظ کا احساس اجاگر کیا جا سکے۔

    اس ہولوگرام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے چلنے والا کیمرا لگا ہوا ہے جو لوگوں کو شناخت کرتا ہے، اور اس سے وقتاً فوقتاً آواز نکلتی رہتی ہے، اور حقیقی افسران اس ہولوگرام کے سیٹ اپ کو مانیٹر کرتے ہیں، اس سے پولیس کے لیے ایک کامیاب منصوبہ ثابت ہوا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس سے معاشرے میں بہت زیادہ نگرانی اور کنٹرول کا احساس ابھرتا ہے (جو اصطلاح میں ڈسٹوپین سسٹم کہلاتا ہے) تاہم، اس کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ سیئول کے ایک پولیس افسر کم ہیون ڈان نے میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ شہر کے اُن علاقوں میں جہاں ہولوگرام نصب کیا گیا ہے، جرائم میں 22 فی صد تک کمی آئی ہے، اور یہ نظام فوری نوعیت کے جرائم کو روکنے میں اثرانداز ہو رہا ہے۔

  • اسکولوں میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد

    اسکولوں میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد

    جنوبی کوریا میں اسکولوں میں طلبا کے موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی، یہ پابندی آئندہ سال مارچ سے نافذ العمل ہوگی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا نے طلبا کے اسکول کی کلاس رومز میں موبائل فون لے جانے پر پابندی لگادی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا نے گزشتہ روز نوجوانوں میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کے اثرات کے باعث ملک بھر میں اسکول کے کلاس رومز میں موبائل فونز اور دیگر ڈیجیٹل آلات کے استعمال پر پابندی لگانے کے لیے بل منظور کیا۔

    جنوبی کوریا کی 163 اراکین پر مشتمل پارلیمان میں اس قانون کے حق میں 115 ووٹ کاسٹ ہوئے، طلبہ پر عائد پابندی پر اگلے سال مارچ سے نافذ العمل ہوگی۔

    جنوبی کوریا کے بیشتر اسکولوں کی جانب سے پہلے ہی اسمارٹ فونز کے استعمال پر مختلف پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں، لیکن اس قانون کے تحت اس پابندی کا اطلاق ملک گیر سطح پر ہوگا۔

    اراکین پارلیمان، والدین اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ طالبعلموں کی تدریسی کارکردگی اسمارٹ فون کے استعمال سے متاثر ہوتی ہے اور وہ پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتے۔

    ’پاکستان میں‌ مایوسی بڑھنے کی وجہ موبائل فون ہے‘

    ایک سروے کے مطابق جنوبی کوریا کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ڈیجیٹل آلات کا سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے، جنوبی کوریا میں 99 فیصد افراد آن لائن اور 98 فیصد اسمارٹ فون کے مالک ہیں۔

    واضح رہے کہ چین، اٹلی اور نیدرلینڈز بھی ایسے ممالک ہیں جہاں تمام اسکولوں میں فون کے استعمال پر پابندی لگائی جاچکی ہے۔

  • امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان بڑا تجارتی معاہدہ

    امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان بڑا تجارتی معاہدہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے ساتھ ایک مکمل اور جامع تجارتی معاہدے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت جنوبی کوریا امریکا میں 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سرمایہ کاری کا مکمل کنٹرول اور انتخاب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر نگرانی امریکی حکومت کے پاس ہوگا۔

    امریکی صدر کا ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں کہنا تھا کہ جنوبی کوریا آئندہ ہفتوں میں مزید سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی جاری کرے گا۔

    اس سلسلے میں جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ دو ہفتوں کے اندر وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے، جہاں باقاعدہ دو طرفہ ملاقات متوقع ہے۔

    جنوبی کوریا امریکا سے معاہدے کے تحت 100 ارب ڈالر مالیت کی ایل این جی یا دیگر توانائی کی مصنوعات خریدے گا۔

    اس کے علاوہ جنوبی کوریا نے امریکی مصنوعات بشمول گاڑیاں، زرعی اجناس اور دیگر تجارتی اشیاء کے لیے اپنی مارکیٹ مکمل طور پر کھولنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔

    پاکستان کے ساتھ تجارتی ڈیل مکمل ہوگئی، ٹرمپ کا اعلان

    رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے مزید اعلان کیا کہ اس معاہدے کے تحت جنوبی کوریا پر 15 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، جب کہ امریکا کو کوئی ٹیرف ادا نہیں کرنا ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے تجارتی لحاظ سے ایک تاریخی کامیابی ہے۔

  • ارشد ندیم ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کیلئے جنوبی کوریا روانہ ہوگئے

    ارشد ندیم ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کیلئے جنوبی کوریا روانہ ہوگئے

    اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں شرکت کیلئے جنوبی کوریا روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم جنوبی کوریا روانہ ہوگئے، پاکستانی ایتھلیٹ جنوبی کوریا میں ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں حصہ لیں گے۔

    ارشد ندیم جنوبی کوریا میں ہونے والی ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے، جہاں وہ پیرس اولمپکس کے بعد پہلی مرتبہ کسی ایونٹ میں ایکشن میں دکھائی دیں گے۔

    واضح رہے کہ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا، جس کے بعد وہ دنیا بھر میں ایک سپر اسٹار اتھلیٹ کے طور پر ابھرے ہیں۔

    گزشتہ روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں پاکستانی اولمپئن نے موجودہ حالات میں بھارتی حریف نیرج چوپڑا سے متعلق بات کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ میرا مقابلہ ہمیشہ اپنے آپ سے ہوتا ہے۔

    ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ ماں باپ، قوم کی دعاؤں سے پیرس میں گولڈ میڈل جیتا اور نیا ریکارڈ بھی بنایا تھا، ان شااللّٰہ ایک دن 100 میٹر کی تھرو کرنے میں کامیاب ہوں گا۔

    انھوں نے بتایا کہ عید کے بعد انگلینڈ جاؤں گا، میرے کوچ سلمان اقبال بٹ بھی میرے ساتھ جائیں گے، ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاری کرنی ہے۔

  • جنوبی کوریا میں  قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کا اعلان

    جنوبی کوریا میں قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کا اعلان

    جنوبی کوریا میں 3 جون کو قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مواخذے کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک کی آئینی عدالت کی جانب سے برطرفی کے بعد 21 ویں صدارتی انتخابات کے لیے 3 جون کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے قبل از وقت صدارتی انتخابات کی تاریخ مقرر کی۔ قبل از وقت صدارتی انتخابات کے لیے امیدواروں کا چناؤ شروع کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ 4 اپریل کو جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر یون سک کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

    جنوبی کوریا کے سابق صدریون سک یول نے اپنے مواخذے کی کارروائی رکوانے کیلئے 3 دسمبر کو ملک میں مارشل لاء لگا دیا تھا۔

    سابق صدر پر 3 دسمبر کو ملک میں مختصر مارشل لاء لگانے پر فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ اینٹی کرپشن نے ان پرفردِ جُرم عائد کرنے کی سفارت کی تھی۔

    سابق صدر نے اپوزیشن جماعتوں اور عوام کے شدید ردعمل کے باعث کچھ گھنٹوں بعد ہی مارشل لاء کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

    جنوبی کوریا میں جنگل کی آگ 27 جانیں نگل گئی

    تحقیقاتی اداروں نے سابق صدر کے خلاف بغاوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات شروع کر رکھی تھیں اور سابق صدر کو چند روز قبل حراست میں بھی لے لیا تھا۔

  • اسکول ٹیچر نے چاقو کے وار سے 7 سالہ طالبہ کی جان لے لی

    اسکول ٹیچر نے چاقو کے وار سے 7 سالہ طالبہ کی جان لے لی

    جنوبی کوریا میں رونما ہونے والے ایک انتہائی افسوسناک واقعے میں اسکول ٹیچر نے 7 سالہ بچی کو چاقو کے وار سے موت کی نیند سلادیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 40 سالہ خاتون ٹیچر نے بچی کو قتل کرنیکا اعتراف کر لیا ہے جو خود ساختہ زخموں کے باعث اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔

    رپورٹس کے مطابق دلخراش واقعہ ڈیجیون شہر کے ایک اسکول میں پیش آیا۔

    جنوبی کوریا میں ڈیجیون ایجوکیشن آفس کے مطابق مذکورہ ٹیچر نے 9 دسمبر کو ڈپریشن کے باعث 6 ماہ کی چھٹی طلب کی تھی، ڈاکٹر کی جانب سے کام کے لیے موزوں قرار دیے جانے پر 20 دن بعد ہی ٹیچر اسکول میں پڑھانے لگی تھی۔ پولیس نے مزید تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ میں بھی چاقو زنی کا ایک اور جان لیوا واقعہ رونما ہوا تھا، جس میں ایک اسکول طالب علم کو جان سے ہاتھ دھونا پڑ گیا۔

    برطانوی شہر شیفیلڈ میں ہاروے وِلگوز نامی 15 سالہ طالب علم اسکول میں چاقو حملے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔

    ساؤتھ یارکشائر پولیس کے مطابق واقعہ دوپہر کے وقت اسکول کے اوقات میں پیش آیا، واقعے میں ملوث ہونے کے شُبہے میں پولیس نے ایک 15 سالہ نوجوان کو حراست میں لے لیا ہے جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

    اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل ساؤتھ یارکشائر پولیس لنزی بٹرفیلڈ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بچے کی ہلاکت کی تصدیق کی، اُن کا کہنا تھا کہ پولیس واقعے کی مکمل تفصیلات جاننے کے لیے تیزی سے تحقیقات کر رہی ہے، اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی دل خراش تصاویر یا ویڈیوز شیئر کرنے سے گریز کریں۔

    انھوں نے اپیل کی کہ اگر کسی کے پاس واقعے سے متعلق کوئی معلومات ہوں تو وہ پولیس کو مطلع کریں۔

  • گرفتاری کے ڈر سے جنوبی کوریا کے معطل صدر ٹرائل کے پہلے دن عدالت پیش نہیں ہوں گے

    گرفتاری کے ڈر سے جنوبی کوریا کے معطل صدر ٹرائل کے پہلے دن عدالت پیش نہیں ہوں گے

    سئول: جنوبی کوریا میں مارشل لا کے نفاذ کی ناکام کوشش پر معطل صدر یون سک یول کے مواخذے سے متعلق عدالتی ٹرائل آج شروع ہوگا۔

    یون سک یول کی قانونی ٹیم کے مطابق وہ آج منگل کی سماعت میں پیش نہیں ہوں گے، تاہم اگلی سماعتوں میں پیش ہونے کا فیصلہ صورت حال کو دیکھ کر کیا جائے گا۔

    یون سک یول نے بطور صدر 3 دسمبر کو جنوبی کوریا میں مارشل لا نافذ کیا تھا، اعلان کے محض 3 گھنٹوں کے اندر اراکین پارلیمنٹ نے قرارداد پاس کر کے مارشل لا کو ناکام بنا دیا تھا، جس کے بعد یون کو عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا، معطل صدر کے اقدام سے جنوبی کوریا اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے دوچار ہوا۔

    معطل صدر کے مواخذے سے متعلق عدالتی ٹرائل مجموعی طور پر 5 سماعتوں پر مشتمل ہوگا، اور حتمی سماعت 4 فروری کو ہوگی، آج کی سماعت زبانی دلائل پر مشتمل ہے، جس کے مختصر ہونے کا امکان ہے کیوں کہ سئول میں اپنے پہاڑی ولا میں ہفتوں سے چھپے ہوئے یون سک یول عدالت پیش نہیں ہوں گے۔

    آئینی عدالت کو 180 دنوں کے اندر فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا یون کو عہدے سے ہٹانا ہے یا ان کے صدارتی اختیارات کو بحال کرنا ہے۔ یون کو مبینہ بغاوت کی مجرمانہ تحقیقات کا بھی سامنا ہے، حکام پوچھ گچھ کے لیے پیش ہونے کے سمن کو نظر انداز کرنے کے بعد گرفتاری کے وارنٹ پر عمل درآمد کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔

    یون کے ایک وکیل سیوک ڈونگ ہیون نے پیر کے روز کہا کہ معطل صدر منگل کو آئینی عدالت میں حاضر نہیں ہوں گے، کیوں کہ حکام کی جانب سے انھیں حراست میں لینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

  • جنوبی کوریا کے صدر کو گرفتار نہ کیا جا سکا

    جنوبی کوریا کے صدر کو گرفتار نہ کیا جا سکا

    سئول: مارشل لا لگانے پر جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو گرفتار نہ کیا جا سکا۔

    تفصیلات کے مطابق وارنٹ گرفتاری پر عمل کی تاریخ گزر گئی، مارشل لا لگانے والے جنوبی کوریا کے صدر کو گرفتار نہ کیا جا سکا، دارالحکومت سئول میں ہزاروں افراد صدارتی محل کے باہر جمع ہیں۔

    مظاہرین نے مواخذے کے شکار صدر کے خلاف برف باری کے باوجود ریلی نکالی، تاہم ان کی گرفتاری کے خلاف بھی مظاہرین کی ایک بڑی تعداد موجود رہی، ایک طرف ان کی گرفتاری کے حق میں اور دوسری طرف خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔

    مظاہرین تفتیش کاروں سے صدر یون سک یول کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ قائم مقام صدر صدارتی سیکیورٹی سروس کو یون سک یول کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیں۔ مارشل لا لگانے پر عدالت نے یون سک یول کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    قدامت پسند صدر کا پارلیمنٹ نے مواخذہ کیا تھا اور انھیں سرکاری فرائض سے معطل کر دیا گیا تھا، اب عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ انھیں بحال کرنا ہے یا ہٹانا ہے۔ جمعہ کو جب تفتیش کار عدالتی حکم پر انھیں گرفتار کرنے پہنچے تو صدارتی سیکیورٹی سروس اور فوجی دستوں نے 6 گھنٹوں تک انھیں روکے رکھا، اور یون سک یول کو گرفتار نہیں ہونے دیا۔

    سئول میں اتوار کے روز بھاری برف باری ہو رہی ہے، اور اس موسم میں ہزاروں افراد یون سک کی گرفتاری کے حق میں اور اس کے خلاف ریلی میں شریک ہیں، جس سے نظر آ رہا ہے کہ جنوبی کوریا کا سیاسی بحران ایک اور زبردست تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے۔

  • جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک کے خلاف عدالت کا بڑا فیصلہ

    جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک کے خلاف عدالت کا بڑا فیصلہ

    سئول: عدالت نے جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق مارشل لگانے پر جنوبی کوریا کی عدالت نے سابق صدر یون سک یول کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تحقیقات کے لیے یون سک یول کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

    جنوبی کوریا میں پہلی بار کسی سابق صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں، مارشل لا بغاوت تھا یا نہیں، ان کے خلاف اس کی تحقیقات جاری ہے۔ یون سک یول پولیس اور کرپشن انویسٹی گیشن یونٹ کے سوالوں کے جوابات نہیں دے رہے تھے۔

    یون سک یول نے 3 دسمبر کو مارشل لا نافذ کیا تھا، لیکن اپوزیشن اور عوام کے ملک گیر احتجاج پر صرف 6 گھنٹے بعد حکم نامہ واپس لے لیا تھا۔ یون سک یول 14 دسمبر کو پارلیمنٹ میں مواخذے کے بعد معزول کر دیے گئے تھے۔

    جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے تمام 300 اراکین نے یون سک یول کے خلاف مواخذے پر ووٹنگ میں حصہ لیا تھا اور 204 ارکان نے ان کے مواخذے کے لیے ووٹ دیا تھا۔

    صدر یون کے وکیل نے گرفتاری کے خلاف عدالت میں کہا تھا کہ وارنٹ کی درخواست غلط ہے، اور انسداد بدعنوانی ایجنسی کے پاس بغاوت کے الزامات کی تحقیقات کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے۔

  • کیا جنوبی کوریا کے سابق صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو جائیں گے؟

    کیا جنوبی کوریا کے سابق صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو جائیں گے؟

    سئول: جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول کے وارنٹ گرفتاری کے لیے حکام نے عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی یونٹ نے پیر کو معزول صدر یون سک یول کے خلاف عدالتی وارنٹ گرفتاری کی درخواست دائر کر دی ہے۔

    جنوبی کوریا کے قانون نافذ کرنے والے حکام مواخذے کے شکار صدر یون سک یول کو حراست میں لینا چاہتے ہیں، تاکہ اس بات کی تحقیقات کی جا سکے کہ آیا 3 دسمبر کو ان کا قلیل مدتی مارشل لا کا حکم نامہ بغاوت کے مترادف تھا یا نہیں۔

    کرپشن انوسٹیگیشن آفس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے سئول ویسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ سے وارنٹ کی درخواست کی ہے، کہ وہ یون سے اختیارات کے ناجائز استعمال اور بغاوت کو منظم کرنے کے الزام میں پوچھ گچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    دوسری طرف صدر یون کے وکیل نے گرفتاری کی کوشش کی مذمت کی اور اسی عدالت میں اس کے خلاف چیلنج دائر کیا، اور یہ دلیل دی کہ وارنٹ کی درخواست غلط ہے، وکیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انسداد بدعنوانی ایجنسی کے پاس بغاوت کے الزامات کی تحقیقات کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے۔

    ایک ہفتے میں طیاروں کے 4 ہولناک حادثات نے دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا

    مارشل لا لگانے پر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ عدالت کرے گی، واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول 14 دسمبر کو مارشل لا کے مختصر اعلان پر پارلیمنٹ میں مواخذے کے بعد معزول کر دیے گئے تھے۔

    جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے تمام 300 اراکین نے یون سک یول کے خلاف مواخذے پر ووٹنگ میں حصہ لیا تھا اور 204 ارکان نے ان کے مواخذے کے لیے ووٹ دیا تھا۔