Tag: South Korean court

  • جنوبی کوریا، سابق خاتون اول کم کیون گرفتار

    جنوبی کوریا، سابق خاتون اول کم کیون گرفتار

    جنوبی کوریا کی عدالت نے گزشتہ روز سابق خاتون اول کم کیون ہی کی گرفتاری کی منظوری دی تھی، جس کے بعد آج انہیں گرفتار کرلیا گیا، کم کیون ہی جیل میں قید سابق صدر یون سک یول کی اہلیہ ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق خاتون اول پر اسٹاک فراڈ، رشوت اور غیر قانونی اثرو رسوخ کے الزامات ہیں، سابق خاتون اول پر لگژری وین کلیف پینڈنٹ پہننے کا الزام بھی ہے، جس کی مالیت 43 ہزار ڈالر سے زائد ہے۔

    رپورٹس کے مطابق پینڈنٹ نیٹوسمٹ میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک کے ساتھ شرکت کے دوران پہنا گیا، سابق خاتون اول پر مہنگا پینڈنٹ اثاثوں کے گوشوارے میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔

    سابق خاتون اول کا اپنے مؤقف میں کہنا تھا کہ پینڈنٹ جعلی ہے،20 سال پہلے ہانگ کانگ سے خریدا تھا، جبکہ استغاثہ نے الزام لگایا کہ پینڈنٹ اصلی ہے تعمیراتی کمپنی نے فراہم کیا۔

    چین نے دلائی لامہ سے ملاقات کرنے پر صدر جمہوریہ چیک سے تعلق ختم کر دیا

    سابق خاتون اول کم کیون پر 2 چینل بیگز اور ہیرے کے ہار رشوت میں لینے کا بھی الزام ہے اس کے علاوہ جنوبی کوریا کے سابق صدر یون پر بغاوت سمیت اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات بھی عائد ہیں۔

    جنوبی کوریا کے سابق صدر یون اس وقت جیل میں ہیں اورکیسزکا ٹرائل جاری ہے، یون نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے ٹرائل اور پراسیکیوٹرز کو بیان دینے سے انکار کردیا ہے۔

  • جنوبی کوریا کے صدر مارشل لا لگانے پر عہدے سے برطرف

    جنوبی کوریا کے صدر مارشل لا لگانے پر عہدے سے برطرف

    جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر یون سک یول کو مارشل لا لگانے پر عہدے سے برطرف کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں 60 دن کے اندر صدارتی انتخابات کرائے جائیں۔

    واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے سابق صدریون سک یول نے اپنے مواخذے کی کارروائی رکوانے کیلئے 3 دسمبر کو ملک میں مارشل لاء لگا دیا تھا۔

    سابق صدر پر 3 دسمبر کو ملک میں مختصر مارشل لاء لگانے پر فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ اینٹی کرپشن نے ان پرفردِ جُرم عائد کرنے کی سفارت کی تھی۔

    سابق صدر نے اپوزیشن جماعتوں اور عوام کے شدید ردعمل کے باعث کچھ گھنٹوں بعد ہی مارشل لاء کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے سابق صدر کے خلاف بغاوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات شروع کر رکھی تھیں اور سابق صدر کو چند روز قبل حراست میں بھی لے لیا تھا۔

    تفتیش کار ایک ہزار کے قریب اہلکاروں کے ساتھ صدارتی محل پہنچے تھے، اس دوران تفتیش کاروں اور صدارتی محافظوں کے درمیان جھگڑا بھی ہواتھا۔

    برطانیہ نے ٹرمپ کے ٹیرف کے بعد بھی تجارتی معاہدے کو آگے بڑھانے کا

    سابق صدر کے ہزاروں حامیوں کی جانب سے ڈھال بننے کی کوشش کو ناکام بنادیا گیا تھا جبکہ یون سک یول کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔