Tag: space

  • ویڈیو: سعودی خلا باز قہوہ اور کھجور بھی خلائی اسٹیشن لے گئے

    ویڈیو: سعودی خلا باز قہوہ اور کھجور بھی خلائی اسٹیشن لے گئے

    سعودی خلا باز نورد علی القرنی اور ریانہ برناوی خلائی سائنسی مشن پر جاتے ہوئے اپنے ہمراہ سعودی قہوہ اور کھجور بھی ساتھ لے کر گئے ہیں۔

    العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی خلا نورد علی القرنی نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے براہ راست رابطہ کرکے بتایا کہ  ’وہ روزانہ سعودی قہوہ پیتے اور کھجور کھاتے ہیں‘۔

    علاوہ ازیں سعودی خلا نورد علی القرنی اور ریانہ برناوی نے اتوار کو سعودی اسکولوں کے طلبہ  کے ساتھ براہ راست رابطہ کرکے خلا میں محدود جاذبیت کے حوالے سے نیا سائنسی تجربہ شیئر کیا۔

    اس سے قبل سعودی اسپیس اتھارٹی کے مشترکہ خصوصی مشن پر جانے والے پہلی سعودی خاتون خلا باز نے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے مکہ مکرمہ میں ایک چمکتی ہوئی مسجد الحرام کی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔

    ریانا برناوی کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو میں زمین پر دکھنے والے اندھیرے میں بظاہر مسجد الحرام روشن دکھائی دے رہا ہے۔

    مسجد الحرام خلاء سے کیسی چمکتی ہوئی نظر آتی ہے؟ ویڈیو سامنے آگئی

    خیال رہے امریکا سے تعلق رکھنے والی کمپنی ایکسیم اسپیس کی جانب سے سعودی عرب کا مشن آئی ایس ایس کے لیے روانہ کیا گیا تھا ، سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی ریانا برناوی سمیت 3 خلانورد اس مشن کا حصہ ہیں۔

  • خلا میں پہلی سالگرہ کی تقریب، سعودی خلا بازوں کی عربی مں مبارکباد

    خلا میں پہلی سالگرہ کی تقریب، سعودی خلا بازوں کی عربی مں مبارکباد

    زمین سے دور خلا میں موجود اسپیس اسٹیشن میں پہلی بار سالگرہ کی تقریب منعقد کی گئی، اماراتی خلا باز کی سالگرہ پر سعودی خلا بازوں نے انہیں عربی میں مبارکباد دی۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی خلا باز علی القرنی اور ریانہ برناوی نے دیگرخلا نوردوں کے ہمراہ اپنے اماراتی ساتھی سلطان النیادی کی سالگرہ کی تقریب سپیس اسٹیشن پر منعقد کی۔

    اماراتی خلا باز النیادی نے سالگرہ کے حوالے سے منائی جانے والی تقریب کی فوٹو شیئرکرتے ہوئے کہا کہ خلا میں پہلی بار سالگرہ کی تقریب۔

    النیادی کا مزید کہنا تھا کہ اس موقع پر اپنے خوشگوار احساسات کی ترجمانی کرنے سے قاصر ہوں، خلا میں میرے ساتھی ہی میرے دوسرے اہل خانہ کی طرح ہیں جن میں ایک کیک امریکا اوردوسرا روس سے آیا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے ریانہ اور علی کی جانب سے عربی میں سالگرہ کی مبارکباد وصول کرتے ہوئے خلا میں غیر معمولی اپنائیت کا احساس ہوا۔

    واضح رہے کہ سعودی خلا باز گذشتہ ہفتے امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے اکسیوم بیس سے خلائی تحقیقاتی سفر پرروانہ ہوئے تھے، خلا بازوں میں اماراتی، روسی اورامریکی شامل ہیں۔

    خلائی اسٹیشن پہنچتے ہی اماراتی خلا باز کی جانب سے خلائی سفر کے مناظر پر مبنی تصاویر ارسال کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

  • شادی کے بندھن میں بندھنے کے لیے خلا میں جانا بھی ممکن ہوگیا

    شادی کے بندھن میں بندھنے کے لیے خلا میں جانا بھی ممکن ہوگیا

    ویسے تو دنیا بھر میں شادیوں کے لیے نئے نئے ٹرینڈز متعارف کروائے جارہے ہیں جس کے لیے دلہا، دلہن اور ان کے اہلخانہ لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔

    تاہم امریکی خلائی کمپنی نے سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے شادیوں کے لیے ایک نیا ٹرینڈ متعارف کروایا ہے، زمین کا دور اب گیا، اب انسانوں کی شادیاں 1 لاکھ فٹ کی بلندی پر ہوں گی۔

    امریکی خلائی کمپنی اسپیس پرسپیکٹیو نے شادی کرنے کے لیے ایک ناقابل یقین مقام متعارف کروایا ہے۔

    یہ کمپنی جوڑوں کو ایک کاربن نیوٹرل غبارے میں خلا میں بھیجے گی، اس شاندار کاربن غبارے میں ہی وہ شادی کے بندھ میں بندھ جائیں گے، اس غبارے میں کھڑکیاں بھی موجود ہوں گی جس سے شادی شدہ جوڑا زمین کے بہترین نظاروں سے لطف اندوز ہوسکے گا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by David Grutman (@davidgrutman)

    اس غبارے کی پرواز 6 گھنٹے کی ہوگی جس میں مسافروں کو زمین سے 1 لاکھ فٹ کی بلندی پر لے جایا جائے گا۔ اس پرواز میں 8 مسافر اور ایک پائلٹ کی جگہ ہوگی۔

    اسپیس پرسپیکٹیو کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اس خصوصی پرواز کے دوران مسافروں کو شاندار کاک ٹیل اور لذیز کھانے ملیں گے جبکہ آسمان سے نیچے زمین کے ناقابل یقین نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے سفر کے لیے بہترین گانوں کی پلے لسٹ بھی موجود ہوگی۔

    اس کے علاوہ اس غبارے میں بیت الخلا اور وائی فائی بھی ہوگا جو مسافروں کو اپنے دوستوں اور اہل خانہ سے رابطے میں مدد دے گا۔

    اس منفرد تجربے کی قیمت 3 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد ہے، کمپنی کی جانب سے اس پروگرام کو 2024 میں شروع کیے جانے کا امکان ہے، رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس پروگرام کے پہلے ہی ایک ہزار ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔

  • ویڈیو: شہد جب خلا میں لے جایا گیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

    ویڈیو: شہد جب خلا میں لے جایا گیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

    سوشل میڈیا پر ایک خلا باز کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں انھوں نے شہد کو اپنے ساتھ خلا میں لے جا کر تجربہ کیا، اور اس کا عجیب نتیجہ برآمد ہوا۔

    کینیڈین اسپیس ایجنسی کی جانب سے یوٹیوب پر شیئر ہونے والی یہ ویڈیو دیکھ کر یوٹیوبر دنگ رہ گئے ہیں، کیوں اسے دیکھ کر سمجھ میں آتا ہے کہ کشش ثقل کی کتنی اہمیت ہے۔

    بہت سے لوگ یہ بات جانتے ہوں گے کہ پانی خلا میں زمین کے مقابلے میں مختلف طریقے سے برتاؤ کرتا ہے، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پانی ایک پرفیکٹ ویکیوم (خلا) میں صرف گیس کے طور پر ہی موجود رہ سکتا ہے، اور اسپیس ایک پرفیکٹ خلا نہیں ہے۔

    یہاں تک کہ انتہائی عام اشیا بھی خلا کے زیرو گریوٹی (صفر کشش ثقل) والے ماحول میں بہت مختلف انداز میں برتاؤ کرتی ہیں۔

    ویڈیو: سماعت سے محروم لڑکا پہلی بار آواز سنتے ہی رو پڑا

    ایسے میں کینیڈا کی خلائی ایجنسی کے خلاباز ڈیوڈ سینٹ جیکس نے دسمبر 2018 میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا سفر کیا، تو اپنے 204 دنوں کے قیام کے دوران انھوں نے کچھ ہلکے پھلکے سائنسی تجربات بھی کیے، ان میں سے ایک تجربہ صفر کشش ثقل کے ماحول میں شہد کے برتاؤ کے بارے میں بھی تھا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈیوڈ نے جار کا ڈھکن کھولا اور پھر دھیرے دھیرے اسے جار سے دور لے گیا، کیوں کہ شہد اس سے چپکا ہوا تھا، جو کچھ نظر آ رہا تھا وہ شہد کی طرح تو ہرگز نہیں تھا، بلکہ زرد رنگ کا پیسٹ لگ رہا تھا۔

    ڈیوڈ نے دونوں ہاتھوں سے جار کو چھوڑا تو وہ ہوا میں تیرنے لگا، پھر انھوں نے ڈھکن کو گھمایا تو اس سے چپکے ہوئے شہد کی لڑی بھی پیچ در پیچ گھوم گئی۔ انھوں نے ویڈیو میں کہا ’’جب آپ کشش ثقل کو ہٹاتے ہیں تو عجیب باتیں ہوتی ہیں۔‘‘

  • خلا میں شوٹ کی گئی دنیا کی پہلی فلم کا ٹریلر ریلیز

    روسی ڈائریکٹر نے خلا میں دنیا کی پہلی فلم تیار کرلی جس کا ٹریلر ریلیز کردیا گیا، ٹام کروز اپنی فلم خلا میں شوٹ کرنے کے اعلان کے بعد پیچھے رہ گئے۔

    سنہ 2020 میں یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ ہالی وڈ اسٹار ٹام کروز امریکی خلائی ادارے ناسا اور اسپیس ایکس کے ساتھ مل کر انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں دنیا کی پہلی فلم کی شوٹنگ کریں گے۔

    اس کے چند ماہ بعد روس کی جانب سے بھی انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں ایک فلم کی شوٹنگ کا اعلان کیا گیا تھا، اب روسی ڈائریکٹر نے خلا میں دنیا کی پہلی فلم کی تیاری کے حوالے سے ٹام کروز کے پراجیکٹ کو واضح شکست دے دی ہے۔

    روسی اداکارہ یولیا پیری سلڈ کو فلم دی چیلنج کے اہم کردار کے لیے 3 ہزار امیدواروں میں سے منتخب کیا گیا تھا، اس فلم کی کہانی ایک ایسی خاتون سرجن کے گرد گھومتی ہے جو ایک خلاباز کو بچانے کے لیے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر جاتی ہے۔

    اس فلم کے لیے ڈائریکٹر کلم شیپینکو، یولیا پیری سلڈ اور ایک خلاباز اکتوبر 2021 میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پہنچے تھے اور وہاں 12 دن تک فلم کی عکسبندی کی۔

    جہاں تک ٹام کروز کی بات ہے تو اب بھی وہ خلا میں بنائی جانے والی پہلی ہالی وڈ فلم کا اعزاز اپنے نام کر سکتے ہیں۔

    یونیورسل اسٹوڈیو نے اکتوبر 2022 میں تصدیق کی تھی کہ ٹام کروز انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے باہر چہل قدمی کرنے والے پہلے عام شہری ہوں گے۔

    یہ وہ کام ہے جس کے لیے ناسا کی جانب سے کئی ماہ کی تربیت دی جاتی ہے، مگر یہ واضح نہیں کہ ٹام کروز اس تربیتی پروگرام کا حصہ بنیں گے یا نہیں۔

  • امریکا میں تباہ کن طوفان، ناسا نے ہولناک ویڈیو جاری کردی

    امریکا میں تباہ کن طوفان، ناسا نے ہولناک ویڈیو جاری کردی

    واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے امریکا کے تباہ کن طوفان آئی این کی خلا سے ریکارڈ ہونے والی ویڈیو جاری کی ہے، طوفان سے امریکا میں 19 اموات ہوئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ناسا نے خطرناک سمندری طوفان آئی این کی خلا سے ریکارڈ ہونے والی ویڈیو جاری کردی۔

    امریکی خلائی ایجنسی نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر سمندری طوفان کے حوالے سے ویڈیو اور تفصیلات شیئر کیں جسے لاکھوں بار دیکھا جاچکا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by NASA (@nasa)

    سمندری طوفان آئی این گزشتہ روز امریکا کی ریاست فلوریڈا سے ٹکرایا تھا جس کے باعث وہاں طوفانی ہواؤں کے ساتھ شدید بارشیں ہوئی تھیں۔

    شدید بارشوں کے بعد متاثرہ حصوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔

    تیز ہواؤں سے بجلی کے پول اور ٹریفک سگنل گر گئے، درخت اکھڑ گئے اور گھروں کی چھتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

    طوفان کے باعث امریکا بھر میں 19 اموات ہوئی ہیں جبکہ فلوریڈا کے متاثرہ علاقوں میں اب بھی 22 لاکھ صارفین کو بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

  • خلائی ٹیکنالوجی کا تبادلہ: سعودی عرب اور اٹلی کے درمیان معاہدہ

    خلائی ٹیکنالوجی کا تبادلہ: سعودی عرب اور اٹلی کے درمیان معاہدہ

    ریاض: سعودی عرب اور اٹلی کی خلائی ایجنسیوں کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے جس کے تحت دونوں ممالک خلائی ٹیکنالوجی کا تبادلہ کریں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی اسپیس کمیشن اور اٹلی کی خلائی ایجنسی نے ریاض میں پرامن مقاصد کے لیے خلائی سرگرمیوں کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

    مفاہمتی یادداشت پر سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان اور اٹلی کے وزیر خارجہ کی موجودگی میں دستخط کیے گئے۔

    فریقین خلا کے پرامن استعمال میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے اور خلائی سرگرمیوں کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا۔

    منصوبے کے تحت خلائی ٹیکنالوجی کا تبادلہ عمل میں آئے گا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں دونوں ملکوں کے ماہرین ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔

    مملکت کی جانب سے ایگزیکٹیو چیئرمین ڈاکٹر محمد التمیمی اور اٹلی کی جانب سے ایجنسی کے سربراہ نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب اور اٹلی مختلف شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں، مفاہمتی یادداشت اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس کی بدولت علاقائی و بین الاقوامی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان ٹیکنالوجی و خلائی شعبے کے فروغ میں مدد ملے گی۔

  • چمکدار خلائی تکون کی حیرت انگیز تصویر

    چمکدار خلائی تکون کی حیرت انگیز تصویر

    ماہرین فلکیات نے خلا میں ایک تکون کی تصویر جاری کی ہے جو دراصل دو کہکشاؤں کا تصادم ہے، تصادم کی وجہ سے وہاں بے شمار ستارے بن رہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق خلا میں موجود ناسا کی ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ایک خلائی تکون کی تصویر کھینچی ہے جس میں دو کہکشاؤں کا تصادم ہو رہا ہے، اس کے سبب بڑی تعداد میں ستارے پیدا ہوں گے۔

    ان دونوں کہکشاؤں کا مشترکہ نام Arp 143 ہے۔ جس کہکشاں میں چمک زیادہ ہے اس کا نام NGC 2445 ہے جبکہ کم چمک رکھنے والی کہکشاں NGC 2444 ہے۔

    NGC 2445 کی ساخت بدل کر تکون ہو گئی ہے جس میں چمکیلی روشنی موجود ہے کیوں کہ تصادم کے نتیجے میں وہاں موجود مٹیریل ہلا ہے اور تیزی سے ستارے بننے کا عمل جاری ہے۔

    امریکا کے ماہرینِ فلکیات جن کا تعلق نیویارک میں قائم فلیٹرون انسٹی ٹیوٹ کے سینٹر فار کمپیوٹیشنل آسٹرو فزکس اور سیئٹل میں قائم یونیورسٹی آف واشنگٹن سے ہے، انہوں نے زمین کے نچلے مدار میں موجود 32 سال سے موجود ٹیلی اسکوپ کی جانب سے کھینچی جانے والی تصاویر کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کہکشائیں ایک دوسرے کے اندر سے گزریں جس کی وجہ سے ستاروں کی تشکیل کے لیے منفرد آگ کا طوفان بپا ہوا، جہاں ہزاروں ستارے وجود میں آنے کےتیار ہیں۔

    NGC 2445 کہکشاں س تاروں کی پیدائش سے بھری پڑی ہے کیوں کہ اس میں وہ گیس بھرپور ہے جو ستارے بننے کا سبب بنتی ہے، لیکن اس کا NGC 2444 کی کششِ ثقل سے نکلنا باقی، جس رسہ کشی میں NGC 2444 جیتتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • کیا خلا میں بھی برمودا ٹرائی اینگل موجود ہے؟

    کیا خلا میں بھی برمودا ٹرائی اینگل موجود ہے؟

    آپ نے اب تک بحر اوقیانوس کی برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں سنا ہوگا جہاں متعدد طیارے اور بحری جہاز پراسرار حالات میں غائب ہوچکے ہیں، کیا آپ جانتے ہیں خلا میں بھی ایسا ہی ایک مقام ہے۔

    زمین کی مقناطیسی فیلڈ میں ایک جگہ ہے جسے ساؤتھ اٹلانٹک اینوملی (ایس اے اے) کہا جاتا ہے، کچھ خلا نوردوں نے وہاں ہونے والی عجیب و غریب چیزوں کی اطلاع دی ہے۔

    جب بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اس علاقے سے گزرا تو کچھ خلا نوردوں نے تیز روشنی کا تجربہ کیا۔

    خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چمک اس علاقے میں ریڈی ایشن بیلٹ کی وجہ سے ہے جو خلا نوردوں کے ریٹینا میں رد عمل کا باعث بن سکتی ہیں۔

    ہبل خلائی دوربین تابکاری کی وجہ سے اس علاقے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے سے قاصر ہے، ایس اے اے کے ارد گرد کے اسرار نے خلائی برمودا ٹرائی اینگل کا نام حاصل کرلیا ہے۔

  • خلا سے ماؤنٹ ایورسٹ کی تصویر

    خلا سے ماؤنٹ ایورسٹ کی تصویر

    دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ ان چند مقامات میں سے ایک ہے جو خلا سے بھی دکھائی دیتی ہیں، تاہم حال ہی میں خلا سے لی گئی کچھ تصاویر میں سوشل میڈیا صارفین ماؤنٹ ایورسٹ کو ڈھوندنے میں پریشانی کا شکار ہوگئے۔

    انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں موجود ناسا کے ایک خلا باز مارک ٹی وینڈی ہے نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر 2 تصاویر پوسٹ کر کے لوگوں کو چیلنج کیا کہ وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو اس میں دریافت کریں۔

    انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ متعدد بار کوشش کرنے کے بعد آخر کار میں اسپیس اسٹیشن سے ماؤنٹ ایورسٹ کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوگیا، کیا آپ ان تصاویر میں اسے تلاش کرسکتے ہیں؟

    ماؤنٹ ایورسٹ یقیناً زمین کی سب سے بلند چوٹی ہے مگر جب آپ 17 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے مدار پر سفر کررہے ہوں تو وسیع پس منظر میں وہ آسانی سے گم ہوسکتی ہے اور صحیح موقع پر کیمرا سے تصویر لینا بھی آسان نہیں۔

    اب یہی تصاویر زمین سے 248 میل کی بلندی سے لی گئی ہے جس میں ماؤنٹ ایورسٹ کو تلاش کرنا بہت مشکل ہے تاہم کچھ صارفین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسے ڈھونڈ لیا ہے۔

    ایک صارف اسٹیو رائس نے بتایا کہ وہ ایورسٹ کی تصاویر میں ڈھونڈنے میں کامیاب رہا جس کے لیے اس نے گوگل میپس سے بھی کچھ مدد لی۔