Tag: space-mission

  • خلائی تحقیق میں ایک اور پیش رفت، یو اے ای کا بڑا اعلان

    خلائی تحقیق میں ایک اور پیش رفت، یو اے ای کا بڑا اعلان

    ابوظبی: متحدہ عرب امارات کائنات کے بارے جاننے کے لیے تحقیقاتی مشن بھیجنے کا پروگرام تشکیل دے رہا ہے۔

    اے پی نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یو اے ای مریخ اور مشتری کے درمیان ایک سیارے پر تحقیقاتی مشن بھیجنے کا پروگرام تشکیل دے رہا ہے، اس منصوبےکا آغاز2028 میں کیا جائے گا۔ جس کے بعد اس پانچ سالہ خلائی مشن میں شٹل کو تقریبا 3.6 بلین کلومیٹر(2.2 بلین میل) کا سفر کرنا ہو گا اور یہ شٹل2033 میں اپنے ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

    تاہم خلائی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے اس منصوبے کے اخراجات کے بارے میں ابھی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

    دراصل اس خلائی مشن کا منصوبہ فروری میں متحدہ عرب امارات کے مشن ہوپ کے ذریعے مریخ کے مدار میں کامیابی سے پہنچنے کے بعد تشکیل دیا جا رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: یو اے ای خلائی مشن کے لیے 2 خلا بازوں کے ناموں کا اعلان

    واضح رہے کہ مشن امل کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیےدو سو ملین ڈالر لاگت آئی تھی جس میں مریخ پر آپریٹنگ کے ہونے والے اخراجات شامل نہیں ہیں۔

    متحدہ عرب امارات خلائی مشن کو مزید تقویت دیتے ہوئے سال دو ہزار چوبیس میں کسی انسان کے بغیر چاند پر خلائی جہاز بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے،

    اپنے ایک اور خلائی مشن کے مطابق2024 میں کسی انسان کے بغیر چاند پر خلائی جہاز بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے، اپنے ایک اور مشن کے مطابق امارات نے2117 تک مریخ پر انسانوں کے رہنے کے لیے ایک کالونی بنانے کا ہدف بھی مقرر کر رکھا ہے۔

  • متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی مشن روانگی کے قریب

    متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی مشن روانگی کے قریب

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی مشن تعطل کا شکار ہونے کا خطرہ ہے، موسم کی خرابی کی وجہ سے امکان ہے کہ مشن جولائی کے بجائے اگست میں روانہ کیا جائے۔

    اماراتی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی تحقیقاتی مشن بدھ 15 جولائی کو مریخ کی طرف روانہ ہوگا تاہم اس کا امکان ہے کہ اگر موسم سازگار نہ ہوا تو پروگرام یکم اگست تک ملتوی کردیا جائے۔

    یہ سرخ سیارے کی دنیا کے راز دریافت کرنے کے لیے پہلا خلائی عرب مشن ہے۔

    اماراتی خلائی مشن مریخ کا موسم دریافت کرنے اور آئندہ 100 برس کے دوران وہاں انسانی بستی بسانے سے متعلق ضروری معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

    خلائی مشن جاپان کے خلائی سینٹر ٹینگا شیما سے سفر کا آغاز کرے گا، اس کا حجم فور وہیل گاڑی جتنا ہے اور وزن 1350 کلو گرام ہے۔ اسے پائلٹ کے بغیر خود کار سسٹم کے تحت کنٹرول کیا جائے گا۔

    اس خلائی مشن کو العمل (ہوپ) کا نام دیا گیا ہے، مشن کو مریخ تک پہنچنے میں 7 ماہ کا وقت درکار ہوگا اور یہ مریخ تک پہنچنے کے لیے 493 ملین کلو میٹر کا سفر طے کرے گا۔ العمل خلائی مشن مدار میں 687 دن تک رہے گا۔

    خیال رہے کہ مریخ کا ایک سال کرہ ارض کے 687 دن کے برابر ہوتا ہے، اماراتی خلائی مشن العمل 3 ٹیکنالوجی وسائل اپنے ہمراہ لے کر جارہا ہے۔

    مشن سال بھر مریخ کے بدلتے ہوئے موسموں کی مکمل تصویر لے گا، خلائی مشن پر ریڈ ایکسرے سسٹم نصب ہے۔ یہ مریخ کے زیریں فضائی غلاف کی پیمائش کرے گا اور درجہ حرارت کا تجزیہ کرے گا۔

    خلائی مشن میں انتہائی حساس کیمرہ نصب کیا گیا ہے، یہ اوزون کے حوالے سے دقیق ترین معلومات حاصل کرے گا جبکہ 43 ہزار کلو میٹر تک کی مسافت کے فاصلے سے آکسیجن اور ہائیڈروجن کی مقدار ناپنے والا آلہ بھی مشن میں نصب کیا گیا ہے۔

  • خواتین خلانوردوں نے پہلی بار خلائی مشن مکمل کرکے تاریخ رقم کردی

    خواتین خلانوردوں نے پہلی بار خلائی مشن مکمل کرکے تاریخ رقم کردی

    نیویاک: پہلی بار دو خواتین خلانوردوں نے خلائی مشن مکمل کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تاریخ میں پہلی بار زمین سے خلا کی جانب سے جانے والے مشن کے دونوں یا تمام ارکان خواتین پر مشتمل تھے، اس سے قبل خلا میں بھیجے گئے ہر مشن میں کوئی نہ کوئی مرد شامل رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اگرچہ خلا میں پہلی بار 1963 میں خاتون نے خلا کا سفر کیا تھا اور روس کی ویلنتینا تریشیکووا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ انہوں نے پہلی بار تاریخ رقم کرتے ہوئے خلا کا سفر کیا اور خلا میں سفر کرنے والی پہلی امریکی خاتون کا اعزاز بھی سیلی رائڈ کو حاصل ہے، جنہوں نے 1983 میں خلا کی جانب سفر کیا تھا۔

    تاہم اب پہلی بار دنیا میں کسی مرد کے بغیر 2 خواتین پر مشتمل خلانوردوں کے مشن نے خلا کا سفر مکمل کرکے تاریخ رقم کردی۔ امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’ناسا‘ کے مطابق امریکا کی کرسٹینا کوچ اور جیسیکا میر نے عالمی خلائی اسٹیشن کی مرمت کا مشن مکمل کرکے تاریخ رقم کردی۔

    دونوں امریکی خلانورد خواتین نے 18 اکتوبر کی صبح اپنے تاریخی مشن کا سفر شروع کیا اور سات گھنٹے سے زائد وقت کے بعد وہ عالمی خلائی اسٹیشن پہنچیں۔ دونوں خلا نورد خواتین کو عالمی خلائی اسٹیشن کے باہر نصب پاور کنٹرول سسٹم میں لگی 2 بیٹریوں کو تبدیل کیا اور انہیں اپنا مشن مکمل کرنے کے لیے خلائی اسٹیشن کے اندر جانے کی ضرورت نہیں پڑی۔

    کیا خلا میں بچے کی پیدائش ممکن ہے؟

    اگرچہ پہلے بھی عالمی خلائی اسٹیشن کی بیٹریوں سمیت مرمت کے دیگر کاموں کے لیے خواتین خلا نورد جا چکی ہیں، تاہم ماضی میں خواتین کسی نہ کسی مرد خلانورد کے ساتھ روانہ ہوئی ہیں۔

    دونوں خواتین کی جانب سے خلائی مشن کو مکمل کیے جانے کے ساتھ ہی اب تک خلا کا سفر کرنے والی خواتین کی تعداد 15 ہوگئی۔ خلا کا سفر کرنے والی 15 میں سے 14 خواتین خلا نوردوں کا تعلق امریکا سے ہے۔

    تاہم خلا کی جانب سے سفر کرکے تاریخ رقم کرنے کا اعزاز روسی خلانورد خاتون کے پاس ہے اور وہ اب تک روس کی واحد خلا نورد خاتون ہیں جنہوں نے خلا کا سفر کیا۔ اب ناسا نے 2024 تک چاند مشن پر بھی پہلی خاتون کو بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

  • بھارتی یومِ آزادی: نریندر مودی کا خلائی مشن سمیت متعدد پالیسیوں کا اعلان

    بھارتی یومِ آزادی: نریندر مودی کا خلائی مشن سمیت متعدد پالیسیوں کا اعلان

    نئی دہلی : بھارت کے 72 ویں یوم آزادی کے موقع پر نریندر مودی نے قومی صحت پالیسی اور خلائی مشن سمیت کئی نئے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2022 میں بھارت کا بیٹا یا بیٹی ترنگا لے کر خلا میں جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے 72 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعے میں منعقدہ یوم آزادی کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنا پانچواں اور آخری خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں بھارت کے مخلتف حصّوں میں آنے والے سیلاب میں درجنوں افراد کی ہلاکت پر شدید افسوس ہے۔

    نریندر مودی نے خطاب کرتے ہوئے سنہ 2022 کے خلائی مشن سمیت کئی نئی پالیسیوں کا اعلان کیا۔

    بھارت کے 72 ویں یوم آزادی کی مرکزی تقریب 370 سالہ تاریخ کے حامل لال قلعے میں ہوئی جہاں نریندر مودی نے خطاب کیا۔

    نریندر مودی کا خطاب کے دوران کہنا تھا کہ قومی صحت پالیسی کا مقصد 10 کروڑ بھارتی شہریوں کو صحت کے شعبے میں بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے، جس پر 25 ستمبر سے عمل درآمد شروع ہوگا اور مذکورہ پالیسی کے تحت فی خاندان  5 لاکھ روپے سالانہ خرچ ہوں گے۔

    نریندر مودی نے بھارت کے 72 ویں یوم آزادی کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2022 میں بھارت دنیا کا چوتھا ملک ہوگا جو انسان کو خلا میں بھیجے گا۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاحال آرمی، نیوی اور ایئر فورس میں خواتین کو شارٹ سروس کمیشن دیا جاتا ہے لیکن آئندہ ملک کی مسلح افواج (آرمی، نیوی، فضائیہ) میں خواتین کو بھی مستقل کمیشن دی جائے گا۔

    خطاب کے بعد نریندر مودی نے وہاں موجود بچوں سے بھی ملاقات کی۔

    یوم آزادی کے موقع پر بھارت بھر میں یوم آزادی کی تقاریب منعقد کی گئیں اور ترنگا لہرایا گیا۔ اس موقع پر ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔

    دوسری جانب بھارت کے 72 ویں یوم آزادی کے موقع پر کشمیر  پر بھارت کے غاصبانہ فوجی تسلط کے خلاف کشمیری عوام مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ منارہے ہیں۔