Tag: space

  • شوٹنگ کے لئے خلا میں گئی ٹیم کی واپسی، کیا پیش رفت ہوئی؟

    شوٹنگ کے لئے خلا میں گئی ٹیم کی واپسی، کیا پیش رفت ہوئی؟

    تاریخ میں پہلی بار خلا میں فلم کی عکس بندی کے لیے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر بارہ دن گزارنے کے بعد روسی عملہ زمین پر واپس آگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کی خلائی ایجنسی نے وہ تاریخی لمحات براہ راست شیئر کئے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روسی اداکارہ یولیا پرسیلد اور ہدایتکار کلم شپنکو نے شیڈول کے مطابق قازقستان میں اتوار کو لینڈ کیا۔

    انہیں چھ ماہ سے اسپیس سٹیشن پر موجود خلاباز اولیگ نویتسکی واپس لے کر آئے، روسی سپیس ایجنسی روس کوسموس نے سماجی رابطے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’خلائی جہاز سویوز ایم ایس 18 محفوظ حالت میں کھڑا ہے اور عملے کے ارکان اچھا محسوس کر رہے ہیں۔

    فلم کا عملہ رواں ماہ کے آغاز میں خلا باز اینٹون شکیپریو کے ساتھ فلم ’دا چیلنج‘ کے سین عکس بند کرنے انٹرنیشنل اسپیس سٹیشن کی جانب روانہ ہوا تھا، اگر یہ پراجیکٹ ٹھیک طرح سے چلتا رہا تو مذکوہ روسی عملہ ہالی وڈ کے ایک پراجیکٹ کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

    فلم ’دا چلینج‘ ایک سرجن کی کہانی ہے جسے ایک خلاباز کو بچانے کے لیے انٹرنیشنل اسپیس سٹیشن بھیجا جاتا ہے، اینٹون شکیپریو اور دیگر دو خلاباز جو پہلے سے انٹرنیشنل اسپیس سٹیشن پر موجود تھے، کا فلم میں مختصر کردار ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: معروف اداکار خلا میں جانے والے معمر ترین شخص بن گئے

    ناسا کے ایک ترجمان نے روسی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جب پرواز کنٹرول کرنے والے روسی کنٹرولز نے جمعے کو سویوز ایم ایس 18 پر تجربہ کیا تو خلائی جہاز نے غیر متوقع طور پر فائر کیا اور انٹرنیشنل اسپیس سٹیشن کو 30 منٹ کے لیے غیر مستحکم کر دیا۔

    واضح رہے کہ فلم ’مشن امپاسیبل‘ کے اسٹار ٹام کروز نے گذشتہ سال ناسا اور ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے اشتراک سے خلا میں فلم بنانے کا اعلان کیا تھا۔

    تاہم ترجمان نے روانگی کی تصدیق کی اور کہا کہ پرواز اپنے شیڈول کے مطابق جائے گی۔

    واضح رہے کہ فلم ’مشن امپاسیبل‘ کے سٹار ٹام کروز نے گذشتہ سال ناسا اور ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس کے اشتراک سے خلا میں فلم بنانے کا اعلان کیا تھا۔

  • معروف اداکار خلا میں جانے والے معمر ترین شخص بن گئے

    معروف اداکار خلا میں جانے والے معمر ترین شخص بن گئے

    خلا کا چکر لگانے والے معمر ترین انسان کا اعزاز مشہور فلم اسٹار ٹریک کے اداکار ولیم شیٹنر کو مل گیا، وہ 90 برس کی عمر میں خلا کا سفر کر آئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فلم اسٹار ٹریک سے شہرت پانے والے کینیڈین اداکار ولیم شیٹنر 90 برس کی عمر میں خلا کا چکر لگانے والے دنیا کے معمر ترین شخص بن گئے۔

    ولیم شیٹنر، ایمازون کے بانی جیف بیزوز کی کمپنی بلیو اوریجن کے راکٹ شپ میں خلا کا چکر لگا کر آئے۔

    وہ ان 4 مسافروں میں شامل تھے جنہوں نے سفید رنگ کے مکمل طور پر خود کار 60 فٹ طویل نئے شیپرڈ خلائی جہاز میں خلا کا سفر کیا جس کا دورانیہ 10 منٹ اور 17 سیکنڈز پر محیط تھا جو ٹیکساس کے ٹاؤن وان ہارن سے 20 میل (32 کلومیٹر) کے فاصلے پر بلیو اوریجن کی لانچ سائٹ سے روانہ ہوا تھا۔

    خلائی شٹل کا عملہ سب اوربٹل پرواز سے کیپسول پیراشوٹ کے ذریعے ٹیکسس کے صحرا میں واپس آیا، ولیم شیٹنر احتیاط سے باہر نکلے اور دیگر افراد نے خلا کا چکر لگا کر آنے کی خوشی منائی۔

    جیف بیزوز بھی وہاں موجود تھے جو ولیم شیٹنر سے ملے، انہوں نے نیلے رنگ کا فلائٹ سوٹ اور کیپ پہنی ہوئی تھی اور ان کی شرٹ کی ایک آستین پر سفید حروف میں کمپنی کا نام درج تھا۔

    ولیم شیٹنر نے جیف بیزوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ آپ نے مجھے دیا ہے وہ بہت اچھا تجربہ ہے،میں اس حوالے سے بہت جذبات ہوں۔

    چاروں خلا بازوں نے چند منٹ بے وزنی کا تجربہ کیا اور خلا کی عالمی تسلیم شدہ حد سے زیادہ 65.8 میل (106 کلومیٹر) کا سفر کیا۔

  • روس اور امریکا کی لڑائی خلا تک جا پہنچی

    روس اور امریکا کی لڑائی خلا تک جا پہنچی

    ماسکو : روس اور امریکا کی لڑائی اب خلا تک جا پہنچی ہے. اطلاعات کے مطابق اب دونوں ممالک کے درمیان اب اس بات پر مقابلہ جاری ہے کہ خلا میں سب سے پہلی فلم بنانے کا اعزاز کون سا ملک حاصل کرتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 36 سالہ روسی اداکارہ یولیا پیری سلڈ 5 اکتوبر کو فلم ڈائریکٹر کلم شیپینکو کے ہمراہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن روانہ ہونگی۔ ان کا مقصد امریکا سے پہلے خلا میں فلم شوٹ کرنا ہے۔

    اگر یہ مشن کامیاب ہوجاتا ہے تو روس متوقع طور پر خلا میں فلم کی شوٹنگ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

    یا د رہے کہ اس سے قبل ہالی وڈ ڈائریکٹر ڈوگ لی مین امریکی خلائی ادارے ناسا اور ایلن مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے اشتراک سے بننے والی فلم کیلئے ٹام کروز کو خلا میں بھیجنے کا اعلان کرچکےہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دونوں ممالک میں سے کس کے ہاتھ پہلے کامیابی آتی ہے۔

  • خلا سے پورے چاند کا خوبصورت نظارہ

    خلا سے پورے چاند کا خوبصورت نظارہ

    خلا میں ہونا زندگی کا ناقابل فراموش ترین تجربہ ہوسکتا ہے جہاں سے زمین اور چاند کے وہ نظارے دکھائی دے سکتے ہیں جو زمین سے دیکھنا ناممکن ہے۔

    حال ہی میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے سپر مون کے نظارے کی خوبصورت تصاویر شیئر کی گئیں۔

    انٹرنیشل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر چاند کی خوبصورت تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ چاند چاہے کسی بھی مرحلے میں ہو خلا سے اس کا نظارہ نہایت خوبصورت ہوتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by International Space Station (@iss)

    ان تصاویر کو سوشل میڈیا پر لاکھوں افراد نے لائیک کیا اور اس پر تبصرے کیے۔

    یاد رہے کہ 27 اور 28 اپریل کی رات کو آسمان پر نمودار ہونے والا چاند سپر مون تھا جسے پنک مون بھی کہا گیا۔

    سپر مون اس وقت ہوتا ہے جب چاند زمین سے قریب ترین ہو جس کی وجہ سے وہ معمول سے زیادہ بڑا دکھائی دیتا ہے۔

  • بھارت: شمشان گھاٹ بھر گئے، لوگ لاشیں گھر میں رکھنے پر مجبور

    بھارت: شمشان گھاٹ بھر گئے، لوگ لاشیں گھر میں رکھنے پر مجبور

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں، نئی دہلی میں لوگ لاشوں کو آخری رسومات کے انتظار میں گھروں میں رکھنے پر مجبور ہیں کیونکہ شمشان گھاٹ میں جگہ نہیں ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے رہنے والے نتیش کمار کو اپنی ماں کی میت 2 دن تک گھر میں رکھنی پڑی کیونکہ دہلی میں کسی بھی شمشان گھاٹ میں آخری رسومات ادا کرنے کے لیے جگہ نہیں تھی۔

    نتیش کمار نے والدہ کی موت کے 2 دن بعد جمعرات کو ان کی آخری رسومات ایک عارضی شمشان گھاٹ میں ادا کیں، یہ عارضی شمشان گھاٹ شمال مشرقی دہلی میں واقع شمشان گھاٹ کے ساتھ ایک پارکنگ ایریا میں بنایا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمار نے بتایا کہ ماں کا جسد خاکی لے کر وہ ادھر سے ادھر دوڑتے رہے لیکن ہر شمشان گھاٹ پر کسی نہ کسی وجہ سے انکار کر دیا گیا، کہیں لکڑیاں نہیں تھیں تو کہیں کچھ اور۔

    اس کا کہنا تھا کہ اس کی والدہ ہیلتھ ورکر تھیں اور وہ 10 روز پہلے کرونا وائرس سے متاثر ہوئی تھیں۔

    مذکورہ عارضی شمشان کی گھاٹ کی نگہبانی جیتندر سنگھ شنٹی نامی شخص کے ذمے ہے، ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کی دوپہر تک اس عارضی شمشان گھاٹ میں 60 میتوں کی آخری رسومات ادا ہو چکی ہے اور 15 کی ابھی ہونا باقی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے حالات کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا، شمشان گھاٹ میں آنے والی لاشیں 5 سال اور 15 سال کے بچوں کی بھی ہیں، 25 سال کے نوجوانوں کی بھی اور بزرگوں کی بھی ہیں۔

  • کیا خلا میں لگژری ہوٹل بننے جارہا ہے؟

    کیا خلا میں لگژری ہوٹل بننے جارہا ہے؟

    دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے خلا میں کی جانے والی تحقیقوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب زمین سے خلا میں جانے والے سیاحوں کی قطاریں کھڑی ہوں، اسی متوقع صورتحال کو دیکھتے ہوئے خلا میں پہلا ہوٹل بنانے کی تیاری شروع کردی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا کے پہلے خلائی ہوٹل ووئجر اسٹیشن کے ابتدائی ڈیزائن کو سامنے لایا گیا ہے، توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ہوٹل سنہ 2027 تک اپنی سروس شروع کر دے گا۔

    ہوٹل میں ہر ہفتے 100 سیاحوں کے رہنے کی گنجائش ہوگی، خلائی پورٹ بنانے کے لیے شروع کیے جانے والے گیٹ وے فاؤنڈیشن نامی ادارے نے اس ہوٹل کے ابتدائی ڈیزائن کو پیش کیا ہے۔

    خلا کا یہ پہلا ہوٹل پہیے کی شکل میں 190 قطر میں ہوگا اور یہ چاند کی طرح گردش کرے گا تاکہ چاند کی سطح پر موجود قوت حاصل کر سکے، اس کا مطلب ہے کہ یہ ہوٹل مکمل طور پر مصنوعی کشش ثقل (آرٹی فیشل گریوٹی) پر انحصار کرے گا۔

    گیٹ وے فاؤنڈیشن کے مطابق خلائی ہوٹل میں 24 لگژری یونٹس ہوں گے، جن میں سے ہر ایک میں خواب گاہ بھی ہوگی۔

    اسی طرح دیگر سہولیات زندگی بھی فراہم کی جائیں گی، تعطیلات سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہوٹل میں تفریحی سہولیات جیسے عمدہ ریستوران اور سینما گھر بھی ہوں گے۔

    اگرچہ ادارے نے ابھی تک ہوٹل میں ایک رات ٹھہرنے کے کرائے کے بارے میں نہیں بتایا، لیکن کہا جا رہا ہے کہ یہ دنیا کے امیر ترین افراد کے لیے محدود مواقع میں دستیاب ہوگا۔

  • کیا خلائی سفر سے واپسی پر خلا باز مذہب اور روحانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں؟

    کیا خلائی سفر سے واپسی پر خلا باز مذہب اور روحانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں؟

    امریکی خلائی ادارے ناسا سمیت دنیا بھر میں مختلف خلائی ادارے خلا میں جانے اور وہاں نئی نئی ریسرچز کرنے میں مصروف عمل ہیں، ایسے میں خلا میں جانے والے زمینی باشندوں کے جسم پر پڑنے والے اثرات کا بھی بغور مشاہدہ کیا جاتا ہے۔

    یہ دیکھا جاتا رہا ہے کہ خلا میں جانے کے بعد خلا بازوں کے جسم اور دماغ پر مختلف اثرات رونما ہوتے ہیں جو زمین پر واپسی کے کچھ عرصے تک قائم رہتے ہیں۔

    جسمانی تبدیلیوں کے علاوہ ان کے ذہن و نفسیات میں بھی مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    بعض بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق خلا میں جانے والے خلا باز اپنے سفر کے دوران مذہب اور روحانیت کی طرف بھی مائل ہوجاتے ہیں۔

    خلا میں جانے والے پہلے امریکی جان گلین نے، جو خلا میں جانے والے دنیا کے تیسرے شخص تھے، اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ کوئی مذہبی انسان نہیں تھے تاہم جب وہ خلا میں تھے تب باقاعدگی سے عبادت کرنے لگے تھے۔

    جان کا کہنا ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ جب آپ عقل سے ماورا ایک غیر معمولی مقام پر ہوں اور کائنات کی بے کراں وسعت کو دیکھ سکتے ہوں، تو ایسے میں آپ خدا کو نہ یاد کریں، اگر آپ خدا کو نہ بھی مانتے ہوں گے تو ایسے موقع پر اس کے جاہ و جلال پر ایمان لے آئیں گے۔

    سنہ 1968 میں اپالو 8 مشن پر چاند پر جانے والے امریکی و برطانوی خلا بازوں نے بھی اپنی منزل پر پہنچ کر بائبل کی آیات پڑھیں جنہیں پوری دنیا نے براہ راست ٹی وی نشریات پر دیکھا۔

    اسی طرح چاند پر قدم رکھنے والے اولین انسانوں نیل آرمسٹرونگ اور بز آلڈرن نے بھی چاند پر پہنچ کر سینے پر صلیب کا نشان بنایا اور عبادت کی۔

    سنہ 1985 میں سعودی شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز خلا میں جانے والے پہلے مسلمان بنے جنہوں نے زمین کے مدار کے گرد چکر لگاتے ہوئے قرآنی آیات کی تلاوت کی۔

    شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز

    مذہب کا یہ سفر یہیں ختم نہیں ہوتا، خلائی سفر سے واپسی کے بعد خلا بازوں کی زندگی میں عظیم تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کئی خلاباز ایسے تھے جو ریٹائر ہونے کے بعد مذہبی سرگرمیوں و مذہبی ریسرچ سے وابستہ ہوگئے۔

    ناسا نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ خلا سے واپسی کے بعد خلا باز عموماً روحانیت اور فلاح انسانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔

    زمین سے دور اندھیرے اور لامحدود خلا میں رہنا انہیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ خدا نے انہیں زمین جیسی نہایت خوبصورت نعمت سے نواز رکھا ہے۔

    اکثر خلا باز اپنے انٹرویوز میں یہ کہتے بھی دکھائی دیے کہ وہ جنگوں اور خونریزی سے نفرت کرنے لگے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دنیا کے تمام انسان امن اور محبت سے رہیں۔

    خلا بازوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں دنیا کے صاحب ثروت اور مراعات یافتہ افراد، مشکلات کا شکار افراد کی مدد کریں کیونکہ وہ سب ایک خاندان کی طرح ہیں جنہیں خدا نے اس زمین پر اتارا ہے۔

    اکثر خلا بازوں نے کہا کہ زمین جیسی خوبصورت نعمت کے ہوتے ہوئے نفرت کا پرچار کرنا، دوسرے انسانوں کو اپنے سے کمتر سمجھنا اور زمین کی خوبصورتی کو تباہ کرنا کفران نعمت ہے، زمین دنیا کے تمام انسانوں کا مشترکہ اثاثہ ہے اور سب کو اس کی قدر کرنی چاہیئے۔

  • ٹام کروز اپنی فلم کی شوٹنگ کے لیے خلا میں کب جائیں گے؟

    ٹام کروز اپنی فلم کی شوٹنگ کے لیے خلا میں کب جائیں گے؟

    معروف ہالی ووڈ اداکار ٹام کروز نے خلا میں فلم کی شوٹنگ کے لیے امریکی خلائی ادارے ناسا سے معاملات طے کیے تھے اور اب ان کے خلا میں جانے کی حتمی تاریخ بھی سامنے آگئی ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر خلائی مشن سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے ادارے اسپیس شٹل المینیک نے ایک چارٹ شیئر کیا۔

    اس چارٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اکتوبر 2021 میں اسپیس ایکس نامی کمپنی کے پائلٹ لوپیز الیگریا کے ہمراہ ٹام کروز اور معروف ہدایت کار ڈوگ لیمن بھی خلا میں جائیں گے۔

    اس چارٹ میں خلا میں جانے کے لیے ان کے ساتھ ایک اور شخص کی سیٹ خالی ہے، تاہم اس پر کوئی نام سامنے نہیں آسکا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس مئی میں خبریں سامنے آئی تھیں کہ ٹام کروز فلم کی شوٹنگ کے لیے خلا میں جائیں گے۔ ایک امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ آٹو کمپنی ٹیسلا اور راکٹ کمپنی اسپیس ایکس کے سربراہ ایلن مسک بھی اس منصوبے میں شامل ہوں گے۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا کے ایڈمنسٹریٹر جم برائیڈنسٹائن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ناسا زمین کے مدار کے باہر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (اسپیس اسٹیشن) پر ٹام کروز کے ساتھ فلم کی شوٹنگ کے لیے پرجوش ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مقبول میڈیم کے ذریعے انجینیئرز اور سائنسدانوں کی نئی نسل ناسا کے منصوبوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے متاثر ہوگی۔

  • خلا باز کے لباس سے ننھا سا آئینہ خلا میں گر پڑا

    خلا باز کے لباس سے ننھا سا آئینہ خلا میں گر پڑا

    امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ ایک خلا باز نے خلا میں کام کے دوران غلطی سے ایک چھوٹا سا آئینہ گرا دیا جو خلا کی وسعتوں میں گم ہوچکا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ خلا باز کمانڈر کرس بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے خلائی چہل قدمی (اسپیس واک) کے لیے باہر جارہے تھے، انہیں اسٹیشن کی بیٹریز پر کام کرنا تھا جب ان کے لباس سے آئینہ گر پڑا۔

    ناسا کے مطابق یہ آئینہ خلا بازوں کے لباس میں نصب ہوتا ہے اور کمانڈر کرس جب خلائی اسٹیشن سے باہر نکلے تو کسی طرح یہ ان کے لباس سے علیحدہ ہوگیا۔

    مذکورہ آئینہ ایک فٹ فی سیکنڈ کے حساب سے خلا میں تیرتا ہوا کمانڈر کی پہنچ سے دور ہوگیا، اب یہ آئینہ خلا میں زمین کے مدار میں بڑی تعداد میں تیرتے خلائی ملبے کا حصہ ہے تاہم اس سے خلائی مشن، خلائی اسٹیشن یا خلا بازوں کو کوئی خطرہ نہیں۔

    ہالی ووڈ فلم گریویٹی کا منظر، جس میں خلا باز (جارج کلونی) مذکورہ آئینے میں اپنے پیچھے موجود خلا باز کو دیکھتا ہے

    ناسا کا کہنا ہے کہ یہ آئینہ خلا بازوں کے خلائی لباس میں ہر آستین پر نصب ہوتا ہے تاکہ کام کے دوران خلا باز اس کی مدد سے آس پاس بھی نظر رکھ سکیں۔ یہ آئینہ 3 بائی 5 انچ کا ہوتا ہے اور اس کا وزن منسلک کیے جانے والے بینڈ سمیت بمشکل ایک پاؤنڈ کا دسواں حصہ ہوتا ہے۔

    ناسا کے مطابق خلا باز کمانڈر کرس اپنے ایک اور ساتھی باب بینکن کے ساتھ خلائی اسٹیشن کی پرانی نکل ہائیڈروجن بیٹریوں کو تبدیل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں نئی لیتھیئم آئن بیٹریز نصب کی جارہی ہیں جو اب اس وقت تک کے لیے کافی ہوں گی جب تک خلائی اسٹیشن فعال رہے گا۔ سنہ 2017 سے شروع کیے جانے والے اس مشن میں اب تک 18 بیٹریز اسٹیشن میں نصب کی جاچکی ہیں جبکہ خلا باز کرس اور باب مزید 6 بیٹریز نصب کریں گے۔

    یہ کام رواں برس جولائی تک مکمل ہوجائے گا جس کے بعد کمانڈر کرس اگست میں زمین پر واپس لوٹ آئیں گے۔

  • شہاب ثاقب تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے، کیا ہمیں خطرہ ہے؟

    شہاب ثاقب تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے، کیا ہمیں خطرہ ہے؟

    خلا میں ایک چھوٹا سا شہاب ثاقب زمین کی طرف بڑھ رہا ہے اور سائنسدانوں کے مطابق وہ یا تو زمین کے قریب سے گزر جائے گا، یا اگر زمین کے زیادہ قریب آیا تو فضا میں ہی پھٹ جائے گا۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا کا زمین کے قریب سے گزرنے والے اجسام کا مشاہدہ کرنے والا ادارہ (سی ای این او ایس) ایک شہاب ثاقب کو ٹریک کر رہا ہے جسے  2020 ای ایف کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ شہاب ثاقب ممکنہ طور پر زمین کے قریب سے گزر جائے گا اور اگر زمین کے زیادہ قریب آیا تو وہ فضا میں ہی پھٹ جائے گا۔

    یہ شہابیہ 10 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس کا قطر 98 ڈایا میٹر ہے۔

    مزید پڑھیں: اگر کوئی سیارچہ زمین سے ٹکرا جائے تو کیا ہوگا؟

    ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ شہابیہ زمین کے قریب سے گزر جائے گا، اور اگر زمین کے قریب آیا تب بھی اس کی جسامت اتنی چھوٹی ہے کہ یہ کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

    تاہم زمین پر گرنے سے قبل یہ زمین کی فضا میں پھٹ سکتا ہے اور اس سے روشنی کا اخراج ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق زمین کی فضا میں شہاب ثاقب پھٹنے کا واقعہ اس سے قبل سنہ 2013 میں روس میں پیش آیا تھا جس سے روشنی کا ایک زوردار جھماکہ پیدا ہوا تھا اور یہ سورج کی روشنی سے 30 گنا زیادہ تھا۔

    اس واقعے میں 180 افراد آنکھوں کی تکلیف اور 70 عارضی نابینا پن کا شکار ہوگئے تھے، جبکہ کھڑکیاں ٹوٹنے اور ایک فیکٹری کی چھت گر جانے کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔