ممبئی: بالی ووڈ بھارت کی پہلی خاتون خلا باز کلپنا چاولہ پر فلم بنانے جارہا ہے اور مرکزی کردار کے لیے اداکارہ پریانکا چوپڑا کو کاسٹ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق پریانکا چوپڑا نے اس اہم کردار کو ادا کرنے کے لیے ہامی بھر لی ہے اور ان کی ٹیم خاتون خلا باز کلپنا کی زندگی کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے تاکہ پریانکا چوپڑا مکمل طور پر اپنے آپ کو اس کردار میں ڈھال سکیں۔
پریانکا اس سے پہلے بھی عالمی شہرت یافتہ بھارتی باکسر میری کوم کی زندگی پر بننے والی فلم میں مرکزی کردار ادا کرچکی ہیں۔ اب اپنے اس کردار کے لیے بھی وہ بہت پرجوش ہیں۔
فلم کی ہدایت کار پریا مشرا ہیں اور بطور ہدایت کار یہ ان کی پہلی فلم ہوگی۔
کلپنا چاولہ کون ہیں؟
کلپنا چاولہ خلا میں جانے والی پہلی بھارتی خاتون ہیں۔ وہ سنہ 1997 میں پہلی بار ناسا کے خلائی مشن کے ساتھ خلا میں گئیں۔
سنہ 2003 میں جب وہ اپنے دوسرے خلائی سفر کے لیے روانہ ہوئیں تو ان کا خلائی جہاز تکنیکی پیچیدگی کا شکار ہوگیا۔
اس خرابی کو بر وقت ٹھیک نہ کیا جاسکا نتیجتاً واپسی میں جیسے ہی ان کا خلائی جہاز زمین کی حدود میں داخل ہوا اس میں آگ بھڑک اٹھی اور کلپنا سمیت اس میں موجود ساتوں خلا باز مارے گئے۔
دونوں خلائی مہمات کے دوران کلپنا نے کل 31 دن خلا میں گزارے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ان کی صدارتی مہم کے زمانے میں ہی شروع ہوگیا تھا تاہم اب احتجاج کا دائرہ زمین کی وسعتوں سے باہر نکل کر خلا تک پھیل گیا ہے
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جن کے خلاف امریکہ سمیت دیگر ممالک میں احتجاج ہوتا رہا ہے اب پہلی باران کے خلاف خلا میں بھی احتجاج کیا گیا۔
اس احتجاج کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے پہلے صدر بن گئے ہیں، جن کے خلاف زمین کے علاوہ بھی کسی دوسری جگہ احتجاج کیا گیا ہے۔
آٹونومس اسپیس ایجنسی نیٹ ورک (اسان) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں بھیجی گئی احتجاجی تختی کی تصویر اور ویڈیو جاری کی ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں کمپنی کے ماہرین کو ریاست ایریزونا سے احتجاجی تختی خلا میں بھیجتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ادارے کے مطابق یہ احتجاج رواں ماہ 22 اپریل کو سماج میں سائنس کے کردار سے متعلق ہونے والے مارچ سے اظہار یکجہتی کے طور پر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کے انتخابات کے لیے چلائی جانے والی صدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خواتین کے حوالے سے نامناسب گفتگو بھی منظر عام پر آئی تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ازراہ مذاق کی جانے والی گفتگو‘ قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
صدر منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کے دوران بھی امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے باہر دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں خواتین نے احتجاجی مارچ بھی کیاتھا۔
تاریخ انسانی میں پہلی بار جب انسان چاند کے کامیاب سفر سے واپس لوٹا تو اسے چاند اور پھر زمین کے ماحول سے مطابقت کرنے میں بہت دقت پیش آئی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین، اور زمین سے باہر خلا میں موجود ہر شے کا ماحول مختلف ہے۔ صرف خلا میں سفر کرنا ہو، یا چاند یا کسی اور سیارے پر قدم رکھ کر وہاں کی سرزمین کا مشاہدہ کرنا ہو، زمین سے جانے والوں کو اس ماحول سے مطابقت کرنے میں کچھ دقت ہوتی ہے۔
اسی طرح کئی دن خلا میں گزارنے کے بعد جب خلا باز واپس زمین پر آتے ہیں، تو اب وہ خلا کے ماحول کے عادی ہوچکے ہوتے ہیں اور انہیں زمین کے گرد و پیش سے مطابقت کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں سب سے اہم عنصر کشش ثقل ہے۔ زمین پر موجود کشش ثقل، یعنی ہر چیز کو نیچے کی طرف رکھنے والی قوت، زمین کی حدود سے باہر نکلتے ہی ختم ہوجاتی ہے اور اب آپ خلا کی بے کراں وسعتوں میں الٹے سیدھے تیر رہے ہوتے ہیں، کیونکہ وہاں ایسی کوئی قوت نہیں جو آپ کو سطح پر جکڑ کر رکھے۔
ایک اور پہلو وہ حالات ہیں جو زمین سے باہر پیش آتے ہیں۔ مثلا پانی یا غذا کی عدم دستیابی، خلا میں بکھری چٹانوں کے ٹکڑوں کا سامنا، ممکنہ طور پر پہاڑوں کی موجودگی۔
یہ وہ ماحول ہے جو سائنسدانوں کو زمین پر رہتے، ایک عام زندگی گزارتے ہوئے میسر نہیں ہوتا لہٰذا جب خلا میں اس گر دو پیش میں وہ کسی مشکل میں پھنستے ہیں تو بعض اوقات ان کی عقل کام کرنا چھوڑ جاتی ہے اور وہ کسی حادثے کا شکار ہوتے ہیں۔
غار کس طرح خلا سے مشابہہ؟
خلا بازوں کی اس کمزوری پر قابو پانے کے لیے یورپی خلائی ایجنسی ای ایس اے نے سنہ 2011 میں ایک تربیتی پروگرام کا آغاز کیا جس کے تحت خلا بازوں کو غاروں میں رکھا جانے لگا۔
پرگرام میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ غاروں میں دنیا سے کٹ کر رہنا، اور پانی، خوراک اور دیگر وسائل کی عدم موجودگی کم و بیش وہی حالات ہیں جو خلا میں پیش آتے ہیں۔
اسی طرح غاروں میں موجود چٹانیں، پانی اور ان کے باعث پیدا ہونے مختلف حالات جیسے چٹانوں کا ٹوٹنا یا پانی میں جوار بھاٹا اٹھنا وغیرہ خلا میں جانے والوں کو ایک اشارہ دیتے ہیں کہ ان کے خلا میں گزارے جانے والے دن کیسے ہوسکتے ہیں۔
یورپی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مختلف سیاروں اور زمین پر پائے جانے والے مختلف غاروں کی تصاویر کو بغور دیکھ کر یہ نتیجہ نکالا ہے کہ دنوں مقامات میں بے حد مشابہت ہے۔
غاروں کے قدیم پتھر اور چٹانیں وقت کے طویل ارتقا کی گواہ ہوتی ہیں، لہٰذا ان کو دیکھنا، ان پر تحقیق کرنا اور ان کا جائزہ لینا خلا بازوں کے لیے دراصل ایک تربیت ہوگی کہ وہ خلا میں جا کر کس طرح کام کریں گے۔
غار میں رہائش کے دوران خلا باز ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کے لیے مختلف سرنگوں سے، بیٹھ کر، لیٹ کر اور رینگ کر گزرتے ہیں لہٰذا یہ کٹھن تربیت انہیں خلائی سفر کے لیے تیار کر رہی ہوتی ہے۔
یہ پروگرام ان خلا بازوں کے بے حد فائدہ مند ہے جو طویل خلائی سفر کے لیے جا رہے ہوں اور خاص طور پر ان کا مشن کسی سیارے پر اتر کر زندگی کو ڈھونڈنا ہو۔
یورپی ایجنسی اس پروگرام کے تحت اب تک کئی خلا بازوں کی خلا میں جانے سے پہلے تربیت کر چکی ہے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس پروگرام سے خلا بازوں کی نئی آنے والی نسلیں زمین سے باہر کے حالات کے بارے میں واقف ہوتی جائیں گی یوں ان کی صلاحیتوں اور استعداد میں اضافہ اور کسی خطرے کا شکار ہونے کے امکان میں کمی ہوگی۔
زمین سے 500 کلو میٹر کے فاصلے پر گردش کرتی ایک ننھی منی لیبارٹری نے سائنسی تجربات شروع کردیے ہیں۔ یہ زمین پر کشش ثقل کی موجودگی میں کیے جانے والے تجربات کو بغیر کشش ثقل کے دہرائے گی۔
ایک چھوٹے سے سیٹلائٹ کے اندر نصب یہ لیبارٹری سوئٹزر لینڈ اور اسرائیل کی مشترکہ خلائی ایجنسی نے بنائی ہے اور حال ہی میں اپنا پہلا سائنسی تجربہ کامیابی سے مکمل کر چکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خلا میں کشش ثقل کی غیر موجودگی میں خلیے اور مالیکیول مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اب زراعت سے لے کر طب تک، نئے سرے سے تجربات کیے جائیں گے جن پر کشش ثقل کا کوئی اثر نہیں ہوگا، ’اور یقیناً ہم اس سے نئی دریافتیں کر سکیں گے‘۔
پیرس: فرانسیسی خلاباز تھامس پیسکٹ نے خلا سے کراچی شہرکی جگ مگ کرتی ایسی تصویر اپنے کیمرے میں قید کی کہ دیکھنے والے دیکھتے رہ گئے۔
خلا میں موجود سائنسدان روزانہ نت نئی ایجادات کی تلاش میں سرکردہ رہتے ہیں، کیا آپ نے کبھی تصورکیا کہ آسمان کے پارجہاں اجرامِ فلکی‘ خلائی جہاز اور سیٹلائیٹس موجود ہیں۔ وہاں سے کراچی کیسا دکھائی دیتا ہے تو اس کا جواب خلا باز تھامس پیسکٹ نے دے دیا ہے۔
فرانسیسی خلابازاکثرخلا سے سماجی رابطے کی ٹوئٹر پر مختلف شہروں تصاویرشیئر کرتے ہیں لیکن اس بارتھامس پیسکٹ نے پاکستان کے سب سے اہم شہر کراچی کی خوبصورت تصویر شیئر کی، جو تاریکی میں مکڑی کا چمکتا ہوا جالے کا منظر پیش کررہی ہیں۔
تھامس پیسکٹ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ بحیرہ عرب کے کنارے پر واقع دنیا کا ساتواں بڑا شہر کراچی رات کے وقت دلکش نظارہ پیش کررہا ہے۔