Tag: spacecraft

  • 24 سال قبل بھیجا جانے والا خلائی مشن ونڈوز اپ ڈیٹ کا منتظر

    24 سال قبل بھیجا جانے والا خلائی مشن ونڈوز اپ ڈیٹ کا منتظر

    مریخ پر بھیجا جانے والا مشن ونڈوز 98 کے اپ ڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے خطرے کا شکار ہوگیا، مشن میں فوری طور پر ونڈوز کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپین خلائی ایجنسی کی جانب سے 19 سال قبل مریخ پر بھیجا گیا مشن مائیکرو سافٹ ونڈوز کی وجہ سے خطرے سے دو چار ہوگیا ہے۔

    آج سے 27 سال قبل 14 جولائی 1995 میں جب امریکا کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی مائیکرو سافٹ نے کمپوٹرکے لیے ونڈوز 95 کے نام سے ایک جدید آپریٹنگ سٹم متعارف کروایا تو اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہی ونڈوز آگے چل کر ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک طوفان برپا کردے گی۔

    آج ٹیکنالوجی میں ہونے والی زیادہ تر پیش رفت اسی ونڈوز کے مرہون منت ہے جس نے کمپیوٹر کو دنیا کے کونے کونے میں فروغ دیا۔

    گزشتہ سال اکتوبر میں مائیکرو سافٹ کی جانب سے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کا جدید ترین ورژن ونڈوز 11 کے نام سے متعارف کروایا گیا جو کہ اب دنیا کے بیشتر ممالک میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

    لیکن اگر ٹیکنالوجی کی اس دوڑ میں اگر ونڈوز 98 کو اپ ڈیٹ کرنے کا کہا جائے تو یقیناً آپ اسے مذاق سمجھیں گے۔

    لیکن یورپین خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے لیے یہ زندگی اورموت کا معاملہ بن چکا ہے کیوں کہ انہیں زمین سے 200 ملین کلو میٹر کے فاصلے پر مریخ کے مدار میں چکر لگانے والے خلائی جہاز میں ونڈوز 98 کو ہر حال میں اپ ڈیٹ کرنا ہے۔

    ای ایس اے کے مارس ایکسپریس مشن کی جانب سے مارسس نامی خلائی جہاز کو تقریباً 19 سال قبل مارس کے گرد بھیجا گیا تھا اوراب اس کے لیے چند اہم اپ ڈیٹس ناگزیر ہوگئی ہیں۔

    اس حوالے سے ای ایس اے کا کہنا ہے کہ مارسس کو بھیجنے کا مقصد سرخ سیارے پر پانی کی تلاش کرنا ہے اور رواں سال ونڈوز 98 میں ہونے والی اپڈیٹ کے بعد اس کی تلاش میں تیزی آجائے گی۔

    اس اپ ڈیٹ کے بعد مارسسِ کے پروبس مریخ کی سطح کے نیچے اوراس کے چاند فوبوس کو زیادہ بہتر طریقے سے کھنگال سکیں گے۔

    اس مشن کو 2003 میں شروع کیا گیا تھا تاکہ زمین کے پڑوسی سیارے کے ماضی، حال اور مستقبل کے بارے میں زیادہ بہتر طریقے سے سمجھا جاسکے۔

    جس وقت اس خلائی جہاز کو ڈیزائن کیا گیا اس وقت تک آپریٹنگ سسٹمز کی دنیا میں ونڈوز 98 کا راج تھا اور مارسز کو مائیکرو سافٹ ونڈوز 98 کی بنیاد پر بننے والا ڈیولپمنٹ انوائرمنٹ استعمال کرتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

    مارس ایکسپریس مشن کی ٹیم کا کہنا ہے کہ مارسس کی کارکردگی میں اضافے کے لیے ہمیں متعدد چیلنجزکا سامنا ہے، اور ان سے نمٹے کا ایک ہی حل ہے کہ انسٹرومنٹس کو ونڈوز 98 سے یورپین اسپیس ایجنسی کے ڈیزائن کردہ مارس 2022 سافٹ ویئر پر اپ گریڈ کردیا جائے۔

    اس نئے سافٹ ویئر میں اپ گریڈز کی ایک مکمل سیریز ہے جن کی بدولت سگنل وصول کرنے، آن بورڈ ڈیٹا پراسیسنگ اور زمین پر بھیجے جانے والے سائنسی ڈیٹا کے معیار اور مقدار کو بہتر بنانا ہے۔

  • اسرائیلی خلائی جہاز کا چاند پر اترنے کا مشن ناکام، جہاز تباہ

    اسرائیلی خلائی جہاز کا چاند پر اترنے کا مشن ناکام، جہاز تباہ

    تل ابیب: اسرائیل کی چاند پر خلائی جہاز اتارنے کی کوشش ناکام ہوگئی اور لینڈنگ کے دوران خلائی جہاز تباہ ہوگیا جس کے بعد اسرائیل چاند پر پہنچنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے سے رہ گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کا نجی سرمایہ کاری سے تیار کردہ خلائی جہاز اپنے مشن میں ناکام ہوگیا۔ برشیٹ نامی خلائی جہاز چاند کی سطح پر بھیجا گیا تھا۔

    مشن کی کامیابی کی صورت میں اسرائیل چاند پر جہاز بھیجنے والا چوتھا ملک بن جاتا، اب تک امریکا، روس (سوویت یونین) اور چین اپنے خلائی جہاز کامیابی سے چاند کی سطح پر اتار چکے ہیں تاہم اسرائیل اس فہرست میں شامل ہونے سے رہ گیا۔

    خلائی جہاز برشیٹ 4 اپریل کو چاند کے مدار میں پہنچا تھا اور اس وقت سے چاند کے گرد گردش کررہا تھا۔ گزشتہ روز مقررہ شیڈول کے مطابق اسے چاند پر لینڈنگ کرنی تھی تاہم لینڈنگ کی تیاری کے دوران انجن میں خرابی پیدا ہوئی اور وہ چاند کی سطح سے ٹکرا گیا۔

    اسرائیلی مشن کنٹرول کا کہنا تھا کہ لینڈنگ سے پہلے جہاز کا انجن خراب ہوگیا تھا جس کے باعث لینڈنگ نہ ہو سکی۔

    مشن سے منسلک ماہرین کے مطابق لینڈنگ سے قبل خلائی جہاز کا زمین سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا تھا، جہاز کی لینڈنگ کی مانیٹرنگ کرتے زمین پر موجود خلائی عملے نے رابطہ بحال کرنے اور انجن کی خرابی دور کرنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے۔

    مذکورہ خلائی جہاز کی تیاری میں 100 ملین ڈالرز کی لاگت آئی تھی اور اسے اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز نے ایک نجی کمپنی کے ساتھ مل کر تیار کیا تھا۔

  • زحل اور اس کے حلقوں کے درمیان عظیم خلا

    زحل اور اس کے حلقوں کے درمیان عظیم خلا

    خلائی جہاز کیسینی کا نظام شمسی کے چھٹے سیارے زحل اور اس کے گرد موجود دائروں یا حلقوں کے درمیان سفر جاری ہے اور اس دوران نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔

    کیسینی اپنے سفر کے اختتامی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔ اس کے سفر کا آخری مرحلہ سیارہ زحل اور اس کے خوبصورت حلقوں کے درمیان 22 غوطے لگانا ہے۔

    اپنے پہلے غوطے کے دوران کیسینی سے موصول ہونے والے ڈیٹا سے سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ سیارہ زحل اور اس کے حلقوں کے درمیان موجود جگہ کسی بھی قسم کی گیس یا گرد، دھول، مٹی کے ذرات سے پاک ہے اور یہاں کی فضا مکمل طور پر خالی ہے۔

    سائنس دانوں نے اس خالی جگہ کو عظیم خلا کا نام دیا ہے۔

    یہ غوطہ سیارہ زحل اور اس کے سب سے قریبی حلقے کے درمیان تھا جو تقریباً 24 سو کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ ناسا کے مطابق یہ وہ مقام ہے جہاں آج سے پہلے کوئی خلائی جہاز نہیں پہنچ سکا۔

    مشن سے منسلک سائنس دانوں کو امید تھی کہ یہ خالی جگہ گرد سے آلودہ ہوگی اور جب گرد کے یہ ذرات کیسینی سے ٹکرائیں گے تو نہ صرف بہت شور پیدا ہوگا بلکہ کیسینی کو خود کار نظام کے تحت اپنے اوپر ایک حفاظتی خول بھی چڑھانا پڑے گا تاکہ وہ ان ذرات کے باعث نقصان سے محفوظ رہ سکے۔

    تاہم جب کیسینی اس خلا میں داخل ہوا تو سائنسدانوں کو جھٹکا لگا کیونکہ انہیں بہت کم شور سنائی دیا جبکہ کیسینی کو ڈھال فراہم کرنے کے لیے اس کا خود کار نظام بھی حرکت میں نہیں آیا۔

    مشن کے سربراہ ایرل میز کا کہنا ہے، ’ہم گن سکتے ہیں کہ ہم نے کتنی بار ننھے ذرات کی کیسینی سے ٹکرانے کی آواز کو سنا۔ یہ ہماری توقع کے بالکل برخلاف تھا‘۔

    ان کے مطابق اس پہلے غوطے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر زمین پر موجود سائنس دانوں اور کیسینی کے خود کار نظام کو حکمت عملی طے کرنی تھی کہ کیسینی کے اگلے 21 غوطوں کے دوران کیا حالات پیش آسکتے ہیں اور ان سے کیسے نمٹنا ہوگا۔

    ساتھ ہی وہ یہ جاننے کی کوششوں میں بھی مصروف ہیں کہ زحل کے اس مقام پر گرد کی سطح اس قدر کم کیوں ہے۔

    کیسینی کا سفر

    یاد رہے کہ خلائی جہاز کیسینی گزشتہ 13 سالوں سے زحل سے ایک محفوظ فاصلے پر اس کے بارے میں تحقیق اور تصاویر زمین کی طرف روانہ کر رہا تھا۔

    اس سارے سفر کے دوران کیسینی زحل سے ایک محفوظ فاصلے پر رہا ہے اور اس نے زحل کی فضا یا اس کے حلقوں سے ٹکرانے کی کوشش نہیں کی۔

    تاہم اب یہ اس کے سفر کا آخری مرحلہ ہے جس میں آئندہ 22 ہفتوں کے دوران یہ زحل کی فضا اور اس کے حلقوں کے گرد تقریباً 22 غوطے لگائے گا اور ہر غوطے میں اس سے قریب تر ہوتا چلا جائے گا۔

    اس دوران یہ زحل کی واضح تصاویر بھی زمین کی طرف روانہ کرتا رہے گا۔

    اپنے آخری یعنی 22 ویں چکر میں یہ زحل کی فضا میں داخل ہوجائے گا اور انتہائی تیز رفتاری سے زحل کی فضاؤں کے ساتھ رگڑ کھا کر جل اٹھے گا اور اس کے ساتھ ہی کیسینی کا سفر اختتام پذیر ہوجائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زحل کے حلقوں کے درمیان خلائی جہاز کا غوطہ

    زحل کے حلقوں کے درمیان خلائی جہاز کا غوطہ

    خلائی جہاز کیسینی نظام شمسی کے چھٹے سیارے زحل اور اس کے گرد موجود دائرے یا مدار کے درمیان پہنچ گیا ہے۔

    عالمی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ یہ زحل کا وہ مقام ہے جہاں آج سے پہلے کوئی خلائی جہاز نہیں پہنچ سکا ہے۔

    یہ کیسینی کے سفر کا آخری مرحلہ ہے جس کے بعد یہ زحل کے اندر گر کر تباہ ہوجائے گا۔

    اس موقع پر گوگل نے بھی اس کامیابی کا جشن مناتے ہوئے اپنے ڈوڈل کو اس سفر کے منظر سے سجا دیا۔

    کیسینی کا سفر

    کیسینی خلائی جہاز کو سنہ 1997 میں زمین سے زحل کی جانب بھیجا گیا تھا اور یہ جولائی 2004 میں وہاں پہنچا تھا۔

    گزشتہ 13 سالوں سے یہ خلائی جہاز زحل سے ایک محفوظ فاصلے پر اس کے بارے میں تحقیق اور تصاویر زمین کی طرف روانہ کر رہا تھا۔

    اس دوران اس نے زحل کے گرد قائم دائروں یا حلقوں اور اس کے چاندوں کی تصاویر بھی بھیجی ہیں۔

    اس سارے سفر کے دوران کیسینی زحل سے ایک محفوظ فاصلے پر رہا ہے اور اس نے زحل کی فضا یا اس کے حلقوں سے ٹکرانے کی کوشش نہیں کی۔

    اب یہ اس کے سفر کا آخری مرحلہ ہے جس میں یہ زحل کی فضا اور اس کے حلقوں کے گرد تقریباً 22 غوطے لگائے گا۔

    گزشتہ روز لگایا جانے والا غوطہ سیارہ زحل اور اس کے سب سے قریبی حلقے کے درمیان تھا جو تقریباً 24 سو کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔

    کیسینی کے سفر کی تصوراتی منظر کشی

    کیسینی کا یہ سفر ستمبر تک جاری رہے گا جس کے بعد اس میں ایندھن ختم ہوجائے گا اور یہ 15 ستمبر کو زحل کی فضا میں اپنا آخری غوطہ لگا کر فنا ہوجائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین کا خلائی میدان میں انقلابی قدم

    چین کا خلائی میدان میں انقلابی قدم

    بیجنگ: 2022 میں خلا میں تعمیر ہونے والے خلائی اسٹیشن کے حوالے سے چین نے تیاری مکمل کرلی،مقامی اخبار کاکہنا ہے کہ جنوب چین سے مارچ کے مہینے میں سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے راکٹ خلا میں بھیجا جائے گا.

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین رواں سال اپریل میں اپنا پہلا کارگو خلائی جہاز لانچ کرئے گا،ماہرین کی رائے کے مطابق 2022 میں خلا میں قیام ہونے والے خلائی اسٹیشن کی جانب یہ پہلا قدم ہے.

    چین کے صدر ژی جن پنگ کا کہنا ہے کہ ریاست کی سلامتی اور دفاعی اعتبار سے مستحکم کرنے کے لئے یہ اقدام کرنے کی بہت ضرورت تھی، انہوں نے خلائی پروگرام کو مزید آگے بڑھانے کو ترجیح دی اور اس حوالے سے ہدایات جاری کیں.

    مقامی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ جنوب چین سے مارچ کے مہینے میں سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے راکٹ خلا میں بھیجا جائے گا.

    واضح رہے کہ چین طویل عرصے سےخلائی اسٹیشن کے قیام کی کوششوں میں مصروف ہے، اس کی کوشش ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنے مشن کو پورا کر لے.

    اس حوالے سے اُس نے گذشتہ سال اکتوبر میں دو خلا باز بھی بھیجے تھے، وہاں انہوں نے خلائی لیبارٹری کے قیام کی منصوبہ سازی کی تھی.

    اخبار میں یہ بھی درج ہے کہ خلائی جہاز میں سامان کے 6 ٹن وزن تک کا جبکہ 2 ٹن تک کا ایندھن لے کرجایا سکتا ہے اور یہ جہاز تین ماہ تک بغیر پائلٹ پرواز کرسکتے ہیں.

    چین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اقدام کے بعد امریکہ اور روس جیسے ترقی یافتہ ممالک پیچھے رہ جائیں گے.

    یاد رہے کہ 2013 میں چین سے تعلق رکھنے والا خلاباز چاند پر جانے کے لئے خلائی سفرپرگیا تھا، تاہم اسے بہت سی تکنیکی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    امریکی محکمہ دفاع  نے چین کی بڑھتی ہوئی خلائی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چین کا یہ اقدام دوسرے ممالک کی خلائی سرگرمیوں میں رکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے۔