Tag: Spain

  • اسپین کو شدید ترین برفانی طوفان نے گھیر لیا، 3 ہلاک، ہزاروں لوگ گاڑیوں میں پھنس گئے

    اسپین کو شدید ترین برفانی طوفان نے گھیر لیا، 3 ہلاک، ہزاروں لوگ گاڑیوں میں پھنس گئے

    میڈرڈ: اسپین کو پچاس برسوں کے شدید ترین برفانی طوفان نے گھیر لیا ہے، جس میں کم از کم 3 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسپین میں برفانی طوفان نے نظام زندگی مکمل مفلوج کر دیا ہے، طوفان کے باعث ٹرین، فضائی سروس بند ہو گئی ہے، جب کہ مزید برف باری کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    برفانی طوفان فلومینا نے اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ کی زندگی کو مکمل طور پر منجمد کر دیا ہے، بتایا جا رہا ہے کہ یہ 50 برسوں کا سب سے شدید برفانی طوفان ہے، عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ گھروں سے باہر بالکل نہ نکلیں۔

    ہسپانوی حکومت کا کہنا ہے کہ میڈرڈ اور قرب و جوار کے علاقے پوری طرح برف باری سے مفلوج ہو چکے ہیں، اور جگہ جگہ ہزاروں مسافر اپنی گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    برفانی طوفان فلومینا جمعے کو اسپین سے ٹکرایا تھا، ایسی برف باری 1971 کے بعد سے کبھی نہیں دیکھی گئی، موسمیاتی ادارے نے بتایا کہ رات بھر برف باری ہوتی رہی اور اگلے دن ہفتے کو میڈرڈ میں 50 سینٹی میٹر برف پڑ چکی تھی۔

    اسپین کی ایمرجنسی سروسز کے مطابق ہفتے کی صبح کو فوینخیرولا ٹاؤن میں ایک کار پھسل کر دریا میں گر گئی تھی جس میں ایک آدمی اور ایک عورت سوار ہلاک ہوئے، میڈرڈ کے گاؤں زار زلیجو میں ایک شخص برف میں دفن ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔ ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ ہفتے کو ایک بے گھر شخص کی کارابانخل میں بھی موت ہو گئی تھی تاہم وہ دل کے دورے سے مرا تھا، ٹھنڈ سے نہیں۔

    واضح رہے کہ اسپین میں 5 صوبوں ویلنسیا، کاسٹیلن، ٹیراگونا، ٹیرئل اور زاراگوزا میں برفانی طوفان سے ریڈ الرٹ کیا گیا ہے۔

  • سرکاری اداروں کی سستی: خاندان 27 سال تک اپنے پیارے کی موت سے بے خبر رہا

    سرکاری اداروں کی سستی: خاندان 27 سال تک اپنے پیارے کی موت سے بے خبر رہا

    میڈرڈ: اسپین کی ایک عدالت نے ایک متاثرہ خاندان کو 1 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈز کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے جو 27 سال تک اپنے پیارے کو لاپتہ سمجھتا رہا اور اسے اس کی موت کی خبر نہیں ہوئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 8 دسمبر سنہ 1990 کو اسپین کے جنوبی شہر میں ایک کار کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں موجود شخص موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    6 دن بعد مذکورہ شخص کے اہلخانہ نے اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی یہ جانے بغیر کہ ان کا عزیز اس دنیا سے گزر چکا ہے۔

    اس کیس میں پولیس اور متعلقہ محکموں نے اس قدر غیر ذمہ داری اور غفلت کا مظاہرہ کیا کہ یہ خاندان 27 سال تک اپنے پیارے کی موت سے بے خبر رہا یہاں تک کہ 12 جون 2017 کو انہیں علم ہوا کہ وہ جسے لاپتہ سمجھ رہے ہیں وہ اس دنیا میں نہیں ہے۔

    سرکاری محکموں کی غفلت کا علم ہونے کے بعد محکمہ داخلہ کی جانب سے متاثرہ خاندان کو ایک معمولی رقم بطور معاوضہ دینے کی پیشکش کی گئی تاہم دکھ اور غصے سے بھرے بہن بھائی اور والدہ عدالت پہنچ گئے۔

    اب عدالت نے اسپین کی گورنمنٹ کو مذکورہ خاندان کو 1 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈز بطور معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے، اس میں سے 58 ہزار پاؤنڈز والدہ اور 18، 18 ہزار پاؤنڈز بہن بھائیوں کو دیے جائیں گے۔

    عدالت نے اس سے کہیں زیادہ رقم کا جرمانہ وزارت داخلہ پر بھی عائد کیا ہے۔

    مقامی پولیس نے بھی عدالت میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور بتایا کہ ان کے پاس موجود گمشدہ و لاپتہ افراد، اور لاوارث حالت میں ملنے والی لاشوں کے ڈیٹا میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔

    پولیس کے مطابق مختلف محکموں کے درمیان رابطوں کی کمی کی وجہ بھی اس خاندان کی اذیت کا سبب بنی۔

  • مالک مکان کا 110 بلیوں سے ظالمانہ سلوک، دیکھنے والوں کی آنکھیں بھر آئیں

    مالک مکان کا 110 بلیوں سے ظالمانہ سلوک، دیکھنے والوں کی آنکھیں بھر آئیں

    میڈرڈ : اسپین میں ایک شخص کو مالک مکان نے گھر سے نکال دیا جس کے بعد اس کی 110 بلیاں بھی بے گھر ہوگئی ہیں اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں انہیں پناہ دینے کی کوشش میں ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسپین میں ویلینشیا کی ریجن میں سپاما سفور نامی تنظیم کا خیال تھا کہ فلیٹ میں بلیوں کی تعداد 96 ہے لیکن بعد میں پتا چلا کہ ان کی تعداد 110 ہے۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ ان بلیوں کو ویکسینیشن اور فوری طور پر پناہ دینے کی ضرورت ہے، یہ بلیاں اس وقت بے گھر ہوئیں جب ان کے مالک کو ایک ہزار مربع فٹ کے فلیٹ سے بے دخل کر دیا گیا۔

    جانوروں کے حقوق کی تنظیم کی ایک ممبر سالوا دارو تھامس نے بتایا کہ بلیوں کے مالک نے تین سال پہلے بلیوں کی ایک جوڑی رکھی جس کے بعد ان کی تعداد 110 تک پہنچ گئی۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ تمام بلیوں کو پناہ نہیں دے سکتی کیونکہ ان کے پاس پہلے ہی 200 بلیاں ہیں، سالوا دارو نے کہا کہ انہوں نے ان میں سے 48 بلیوں کو پناہ دی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ ان کے مالک کی مدد سے باقی رہ جانے والی بلیوں کو بھی لایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ تباہ کن ہے، کسی نہ کسی کو اس شخص کی مدد کرنی چاہیے، مقامی حکام نے مدد کا کہا ہے لیکن ابھی تک عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔

  • دوران پرواز ماسک پہننے سے انکار پر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ

    دوران پرواز ماسک پہننے سے انکار پر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ

    میڈرڈ: اسپین میں دوران پروزا ایک مسافر کے ماسک پہننے سے انکار پر عملے نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے طیارے کا رخ موڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین میں جزیرہ کناری سے میڈرڈ جانے والی ایک پرواز میں مغرور مسافر نے اپنا ماسک پہننے سے انکار کر دیا جس پر عملے کو طیارے کا رخ موڑ کر مالاگا میں ایئر پورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔

    یہ واقعہ ایئر یوروپا کی پرواز میں جمعرات کی دوپہر کو پیش آیا تھا، پرواز کو نو بجے میڈرڈ میں اترنا تھا، لیکن اس کی آمد میں ایک مسافر کی وجہ سے طویل تاخیر ہو گئی جس نے عملے کے بار بار کہنے کے باوجود ماسک نہیں پہنا۔

    عملے نے طیارے کا رخ موڑ کر مالاگا کے کوسٹا ڈیلسول ایئر پورٹ پر طیارہ اتارنے کا فیصلہ کیا، ایئرپورٹ پر اترتے ہی طیارے کے عملے نے مذکورہ مسافر کو سول گارڈ کے حوالے کر دیا، اور پرواز اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گئی۔

    ایئر یوروپا کے ذرایع کا کہنا تھا کہ جب مسافر نے بار بار اصرار پر بھی ماسک نہیں پہنا تو عملے نے متعلقہ پروٹوکول متحرک کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں طیارے کا رخ قریبی ایئرپورٹ کی طرف موڑنا شامل ہے، تاکہ سیکورٹی فورسز کو واقعے کی اطلاع دی جا سکے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا بھر کی فضائی کمپنیوں کی جانب سے پروازوں میں ایس او پیز کے تحت ماسک کا استعمال لازمی ہے۔

    اس سے قبل امریکا میں بھی فیس ماسک کے استعمال سے انکار پر متعدد مسافروں کو طیاروں سے اتارا جا چکا ہے۔ جون میں امریکی ایئر لائنز کی ایک پرواز کے دوران فیس ماسک پہننے سے انکار پر ایک شخص کو نہ صرف طیارے سے اتارا گیا بلکہ عارضی طور پر اس پر پابندی بھی عائد کی گئی تھی۔ جولائی میں بھی اسی فضائئی کمپنی نے ایک خاتون کو فیس ماسک نہ پہننے پر طیارے سے اتارا تھا۔

  • کرونا وائرس: اسپین میں نئی تحقیق نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا

    کرونا وائرس: اسپین میں نئی تحقیق نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا

    میڈرڈ: ہسپانوی ماہرین نے اسپین کے شہر بارسلونا کے سیوریج کے، مارچ 2019 میں لیے گئے نمونوں میں کرونا وائرس کی موجودگی دریافت کرلی، یہ نمونے چین میں کرونا وائرس کے آغاز اور پھیلاؤ سے 9 ماہ قبل لیے گئے تھے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف بارسلونا کے ماہرین کی ٹیم رواں برس اپریل سے سیوریج کے پانی کے نمونوں کی جانچ کر رہی ہے تاکہ اس کے ذریعے متوقع پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں جانا جاسکے۔

    اس تحقیق کے دوران انہیں 15 جنوری 2020 کو لیے گئے نمونوں میں کرونا وائرس کی موجودگی کے آثار ملے، یعنی ملک میں کرونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق سے 41 دن قبل۔

    اس کے بعد ماہرین نے فیصلہ کیا کہ اس وقت سے پہلے لیے گئے نمونوں کی بھی دوبارہ جانچ کی جائے۔ ماہرین نے جنوری 2018 سے دسمبر 2019 کے درمیان لیے گئے سیوریج نمونوں کی دوبارہ جانچ کی تو انہیں 12 مارچ 2019 کو لیے گئے نمونوں میں اس وائرس کا جینوم (یا ڈی این اے) مل گیا۔

    ماہرین کی ٹیم کے سربراہ البرٹ بوش کا کہنا ہے کہ اس وقت دریافت ہونے والا کرونا وائرس اتنا زیادہ طاقتور نہیں تھا تاہم وہ موجود تھا۔

    ہسپانوی ماہرین کی اس تحقیق پر مزید جانچ کی جارہی ہے، اگر اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ بارسلونا کے سیوریج میں دریافت شدہ وائرس کرونا ہی ہے تو اس کی موجودگی ماہرین کے عام اندازوں سے بھی پہلے کی ثابت ہوجائے گی۔

    اسپینش سوسائٹی فار پبلک ہیلتھ اینڈ سیفٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جان رومن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس بارے میں حتمی نتائج اخذ کرنا صحیح نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی نتیجہ سامنے آتا ہے تو اس کی تصدیق کے لیے مزید ڈیٹا، مزید مطالعے اور مزید نمونوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس بات کا امکان رد کیا جاسکے کہ یہ تحقیق کے دوران ہونے والی کسی غلطی کا نتیجہ نہیں۔

    ڈاکٹر جان کا مزید کہنا تھا کہ اس وائرس کو فلو سمجھ کر جلد حفاظتی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس سے یہ بری طرح دنیا بھر میں پھیل گیا۔

    خیال رہے کہ کرونا وائس کے پھیلاؤ کے حوالے سے اسپین دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے، اسپین میں کرونا وائرس کے 2 لاکھ 94 ہزار سے زائد مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ اب تک 28 ہزار 338 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

  • امریکہ میں کورونا کے7 لاکھ سے زائد کیسز، ٹرمپ انتظامیہ بے بس

    امریکہ میں کورونا کے7 لاکھ سے زائد کیسز، ٹرمپ انتظامیہ بے بس

    واشنگٹن / میڈرڈ : امریکہ میں کورونا نے اپنے پنجے پوری طرح گاڑ لیے، اب تک سات لاکھ سے زائد افراد اس کا شکار ہوچکے ہیں، اس کے بعد اسپین میں 191000 کیسز سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہر روز کئی ہزار نئے کیسز ریکارڈ کئے جا رہے ہیں جس نے ٹرمپ انتظامیہ کی حقیقت ساری دنیا پر عیاں کر دی ہے، عالمی سطح پر طاقت تصور کئے جانے والے امریکہ میں اس وبا کا سب سے زیادہ قہر ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز بدستور بڑی تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید ہزاروں افراد کورونا کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    اس طرح اس ملک میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 37 ہزار135 ہو گئی جبکہ تازہ ترین اعداد و شمار امریکہ میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی کل تعداد 7 لاکھ 9 ہزار 201 بتا رہے ہیں۔

    امریکہ میں اب تک اس وبا سے36922 مریض ہلاک ہو چکے ہیں، جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ہفتہ کو جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا متاثرین کی تعداد 700282 ہو گئی ہے اور اس سے 36922 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب سی این این کا کہنا ہے کہ امریکہ میں کورونا نے9200 نرسوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، امریکی حکومت نے دیگر ممالک کی بہ نسبت بہت دیر سے کورونا ٹیسٹنگ کا آغاز کیا تھا اور اس وقت کورونا مریضوں میں اچانک اضافے کے بعد امریکہ کے طبی مراکز میں کورونا ٹیسٹ کٹس کی قلت کا سامنا ہے۔

    علاوہ ازیں امریکہ کے بعد کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اسپین میں 191000 کیسز سامنے آئے ہیں، کرونا وائرس نے اسپین میں بھی تباہی مچا رکھی ہے، چوبیس گھنٹوں کے دوران 687 افراد کی اموات کے بعد اسپین میں ہلاکتوں کی تعداد بیس ہزار دو ہوگئی جبکہ متاثرین کی تعداد لگ بھگ 1 لاکھ 91 ہزار ہے۔

  • شہری نے لاک ڈاؤن کے دوران پولیس کو چکمہ دے دیا

    شہری نے لاک ڈاؤن کے دوران پولیس کو چکمہ دے دیا

    اسپین میں ایک شہری کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران پولیس کو چکمہ دینے کے لیے کھلونے کتے کو لے کر باہر نکل گیا اور کتے کو ٹہلانے کا ڈرامہ کرنے لگا۔

    اسپین میں کرونا وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ کے سبب ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کا کہا گیا ہے۔ شہریوں کو صرف کام یا اسپتال جانے کے لیے اور روزمرہ اشیا کی خریداری کے لیے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    خلاف ورزی کرنے اور بلا ضرورت باہر گھومنے والوں پر 601 یوروز سے 30 ہزار یوروز کے درمیان جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    اس دوران ایک معمولی نرمی یہ کی گئی ہے کہ پالتو کتے رکھنے والے افراد کو مختصر وقت کے لیے کتے کو لے کر باہر نکلنے اور ہوا خوری کروانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    اس نرمی کا فائدہ اٹھا کر ایک شخص نے کھلونے کتے کے گلے میں پٹہ ڈالا اور اسے لے کر باہر نکل گیا، اس دوران وہ کتے کو ٹہلانے کا ڈرامہ کرتا رہا تاہم جلد ہی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولیس اس تک پہنچ گئی۔

    مقامی پولیس نے مذکورہ شخص کو بغیر جرمانے کے وارننگ دے کر چھوڑ دیا۔

    بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ یہ ایمرجنسی لوگوں کی بھلائی کے لیے ہی لگائی گئی ہے، پولیس کو دھوکہ دینے سے پہلے کامن سینس کا استعمال کریں۔

    خیال رہے کہ اسپین میں اب تک کرونا وائرس کے 14 ہزار 769 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ جان لیوا وائرس 638 افراد کی جانیں لے چکا ہے۔ وائرس سے اب تک 1 ہزار 81 افراد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔

  • کرونا کے مریضوں کی خدمت پر مامور نرس کی درد ناک آپ بیتی

    کرونا کے مریضوں کی خدمت پر مامور نرس کی درد ناک آپ بیتی

    میڈرڈ : کورونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے علاج پر مامور نرس کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی پر جانا جنگ میں جانے کے مترادف ہے، جہاں میں خوف، تناؤ اور تکلیف محسوس کرتی ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک میں کرونا وائرس نے لاکھوں افراد متاثر کیا ہوا ہے جس کے سبب اسپتالوں میں تمام عملہ متحرک ہے۔

    اس حوالے سے اسین کے ایک اسپتال میں کرونا متاثرین کے علاج پر مامور نرس کورل مارینو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کام میرے لیے ایک جنگ میں جانے جیسا ہے جہاں میں خود کو خوف زدہ اور تکلیف میں محسوس کرتی ہوں۔

    کورل مارینو شمال مشرقی میڈرڈ کے پرنسپل ڈی آسٹوریئس یونیورسٹی اسپتال میں کام کرتی ہے, کورل مارینو کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 دنوں سے میں اپنے چھ ماہ بچے کو پیار بھی نہیں کرسکی،۔

    نرس کا کہنا تھا کہ میرے شوہر اور اس کے والدین جنوری کے آخر میں اس وبائی بیماری میں مبتلا ہیں، زیادہ کھانسی، بخار ہونے اور اپنے خاندان سے الگ تھلگ ہونے سے خوفزدہ رہتی ہوں۔

    واضح رہے کہ اسپین میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ 342 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، توقع کی جارہی ہے کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے اسپین آج رات اپنی زمینی سرحدیں بند کردے گا۔

  • کیمیکل فیکٹری میں دھماکہ، قریبی آبادی کے لیے احتیاطی ہدایات جاری

    کیمیکل فیکٹری میں دھماکہ، قریبی آبادی کے لیے احتیاطی ہدایات جاری

    کاتالونیا: اسپین کی کیمیکل فیکٹری میں دھماکے سے ایک شخص ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے، حکام کی جانب سے لوگوں کو گھروں میں رہنے اور باہر نہ نکلنے کی تاکید کی گئی ہے۔

    افسوسناک حادثہ اسپین کے شمال مشرقی علاقے اور ریاست کاتالونیا کے علاقے تیراگونا میں ہوا، حادثے میں اب تک 1 شخص جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے 2 فیکٹری کے ملازم ہیں جو بری طرح جھلس گئے ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔

    حادثے کا شکار ہونے والی فیکٹری ایتھلین آکسائیڈ کی مصنوعات بشمول ڈٹرجنٹ تیار کرنے والی اسپین کی واحد فیکٹری ہے، اس شہر میں متعدد کیمیکل فیکٹریز واقع ہیں جس کے باعث اس شہر کو کیمیکل حب کہا جاتا ہے۔

    حادثے کے بعد 29 ایمرجنسی گاڑیاں جائے وقوع کی جانب روانہ کردی گئی ہیں۔ واقعے میں ایک اور شخص لاپتہ ہے تاہم اس کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ دھماکے سے قبل ہی جائے وقوع سے روانہ ہوچکا تھا۔

    دھماکے میں ہلاک ہونے والا شخص برابر واقع عمارت میں موجود تھا، دھماکوں کے باعث عمارت کا کچھ حصہ منہدم ہوگیا اور مذکورہ شخص کی ملبے تلے دبنے سے موت واقع ہوگئی۔

    عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد انہوں نے مذکورہ مقام پر آسمان پر دھوئیں کے گاڑھے بادل بنتے دیکھے۔

    حکام نے آس پاس مقیم تقریباً 3 لاکھ افراد کو احتیاطاً گھروں میں رہنے اور گھروں کی کھڑکیاں دروازے بند رکھنے کی ہدایت کی ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ زہریلی گیسوں کے پھیلاؤ کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔

  • موت کے 44 سال بعد سابق آمر کی لاش کے ساتھ کیا ہوا؟

    موت کے 44 سال بعد سابق آمر کی لاش کے ساتھ کیا ہوا؟

    میڈرڈ: اسپین کے سابق ڈکٹیٹر فرانسسکوفرینکو کو موت کے 44 سال بعد انوکھی سزا دی گئی، ان کی باقیات کو سرکاری مقبرے سے نکال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے سابق ڈکٹیٹر فرانسسکوفرینکو کی وفات کے چالیس برس سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد ان کی باقیات کو سرکاری مقبرے سے نکال کر عام قبرستان میں منتقل کر دیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لاش کی منتقلی پر ستر ہزار ڈالر کا خرچہ ہوا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد فرانسسکو فرینکو کی باقیات کو سرکاری مقبرے سے نکال کر عام قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔

    اڈولف ہٹلر اور مسولینی کے ساتھی سمجھے جانے والے سابق آمر کی نعش کی دوبارہ تدفین کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق انہیں عام قبرستان میں دفنانے پر 70 ہزار ڈالر خرچہ آیا۔

    فرانسسکو فرینکو 1939ء میں ہسپانوی خانہ جنگی کے بعد اقتدار پر قابض ہو گئے تھے اور 1975ء میں اپنی موت تک حکمران رہے۔ 36 برس تک اسپین کے مطلق العنان حکمران رہنے والے فرانسسکو فرینکو 1975ء میں انتقال کر گئے تھے۔

    اس سے قبل برطانیہ کے متنازع ہیڈ آف سٹیٹ اور جنرل اولیور کرامویل کو مرنے کے تین سال بعد ان کی باقیات کو پھانسی دی گئی تھی۔