Tag: speaking Urdu

  • اردو بولنے پر طالب علم کو سزا، نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل، ایک لاکھ روپے جرمانہ

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد کے ایک نجی اسکول میں طالب علم کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے میں محکمہ تعلیم سندھ کی انکوائری مکمل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں واقع نجی اسکول میں پانچویں جماعت کے موسیٰ نامی طالب علم کو اردو میں بات کرنے کی وجہ سے شرمندہ کرنے کے واقعے میں نجی اسکولوں کے ڈائریکٹوریٹ کی پانچ رکنی کمیٹی نے انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کر دی۔

    ڈائریکٹوریٹ نے نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل کر دی ہے اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار شاہ نے واقعے کا نوٹس لے کر انکوائری کے احکامات جاری کیے تھے۔

    انکوائری کے دوران کمیٹی کی طرف سے اسکول پرنسپل اور والدین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    اردو بولنے پر طالب علم کو سزا، اسکول نے غلطی تسلیم کر لی، ٹیچر فارغ

    رپورٹ میں کہا گیا کہ موسیٰ کے چہرے پر ٹیچر صدف متین کی جانب سے سیاہ دھبہ لگانے کا الزام درست نکلا ہے، ٹیچر نے بچے کو یہ سزا انگریزی میں بات نہ کرنے پر دی، جو حب الوطنی اور قومی زبان کے لیے محبت کے منافی ہے۔ نیز والدین کی شکایت پر اسکول انتظامیہ صورت حال سے مناسب طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہی۔

    سید سردار شاہ نے کہا کہ سیکھنے کے عمل میں مادری زبانیں بولنے پر کسی بھی بچے پر جبر نہیں کیا جا سکتا، مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا صوبے کے بچوں کا قانونی حق ہے۔

    وزیر تعلیم و ثقافت کا کہنا تھا کہ اسکول کی رجسٹریشن منسوخی پر زیر تعلیم طالب علموں کی تعلیم پر اثر نہیں پڑے گا۔

  • اردو بولنے پر طالب علم کو سزا، اسکول نے غلطی تسلیم کر لی، ٹیچر فارغ

    کراچی: شہر قائد کے ایک نجی اسکول میں خاتون ٹیچر کی جانب سے اردو بولنے پر ایک طالب علم کو منہ پر سیاہ دھبہ لگا کر سزا دینے کے معاملے میں اسکول نے اپنی غلطی تسلیم کر لی، اور ٹیچر کو نوکری سے فارغ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی تعلیمی ادارے سولائزیشن پبلک اسکول میں اردو بولنے پر ایک ننھے طالب علم کو سزا دینے کے معاملے پر اسکول انتظامیہ نے اپنا مؤقف جاری کر دیا ہے۔

    ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز سبطین نقوی نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے اپنی غلطی تسلیم کر لی، اور کہا کہ اسکول کی ایک ٹیچر نے بچے کو اردو بولنے پر شرمندہ کیا، جس پر مذکورہ خاتون ٹیچر کو اسکول سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

    انھوں نے وضاحت کی کہ 27 جنوری کو پیش آنے والا واقعہ ہمارے فلسفے اور سوچ کے خلاف ہے، واقعے کی مرتکب خاتون ٹیچر کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے اور وہ اب اسکول کا حصہ نہیں ہیں۔

    کراچی: نجی اسکول میں اردو بولنے پر طالب علم کے منہ پر کالک لگادی گئی

    سبطین نقوی نے کہا ’’ہمارے ہاں اردو پڑھائی جاتی ہے، مشاعرے اور ادبی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے، اسکول کی ایسی کوئی پالیسی نہیں کہ کسی بچے کو شرمندہ کیا جائے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’جو واقعہ پیش آیا وہ ہمارے اسکول کے فلسفے اور سوچ کے خلاف تھا، سِولائزیشن اسکول اردو کی ترویج میں اپنا واضح کردار ادا کرتا رہا ہے۔‘‘

    سبطین نقوی نے کہا کہ اسکول ماضی میں افتخار عارف، فہمیدہ ریاض اور امجد اسلام امجد جیسے نامور شعرا کے مشاعرے بھی منعقد کر چکا ہے، اور اسکول کسی صورت انگریزی کو اردو پر ترجیح نہیں دیتا۔