Tag: special cabinet meeting

  • وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

    وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بجٹ سےمتعلق کابینہ کاخصوصی اجلاس ہوا، جس میں بجٹ پیپرز اور فنانس بل 2021 پیش کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی جبکہ نئے بجٹ میں فنانس بل تجاویز کی ترمیم کیساتھ منظوری دی اور ساتھ ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں،پنشن میں 10فیصداضافے کی منظوری دے دی۔

    وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا احساس پروگرام کےبجٹ میں اضافہ کیا جارہا ہے، بجلی،خوراک کے شعبے میں سبسڈی بڑھائی جارہی ہے اور کامیاب جوان پروگرام ،ہاؤسنگ منصوبوں کیلئےگرانٹس میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

    بعد ازاں شیخ رشید نے اپنے گفتگو کرتے ہوئے کہا بجٹ میں سرکاری ملازمین کامقدمہ لڑا ہے ، اپوزیشن اکٹھی نہیں اوراپنارونا رو رہی ہے ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اکٹھی نہیں ہیں، بجٹ آرام سے منظور ہوجائے گا۔

    دوسری جانب نئے مالی سال کے بجٹ سے متعلق دستاویزات پارلیمنٹ ہاؤس پہنچادی گئیں ، بجٹ کی تفصیلات پر مبنی کتابیں ارکان کواجلاس شروع ہوتے ہی دی جائیں گی۔

    دستاویزات میں رواں مالی سال کےاہم اعدادوشمار،بجٹ کےتجویزاہداف شامل ہیں ، وفاقی حکومت آج 8 ہزار 400 ارب کا بجٹ قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کرے گی۔

    حکومت نے ٹیکس وصولی کا ہدف 5ہزار800ارب روپے رکھا ہے جبکہ دفاع کے لئے 1330 ارب اور ترقیاتی بجٹ کےلئے900ارب مختص کرنےکی تجویز ہے۔

  • وفاقی کابینہ کاخصوصی اجلاس ،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ

    وفاقی کابینہ کاخصوصی اجلاس ،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کاخصوصی اجلاس میں آئندی بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کاخصوصی اجلاس وزیراعظم ہاوس میں ہوا، اجلاس میں آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ نے کوئی نیاٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ٹیکس سےمتعلق تجاویزکی منظوری دے دی، حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہیں لگائے گی۔

    بعد ازاں وزیراعظم پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت کیلئے روانہ ہوگئے ، جہاں وزیراعظم پارلیمانی پارٹی اوراتحادی جماعتوں کے اراکین کو بجٹ کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔

    خیال رہے کابینہ اجلاس میں منظوری کے بعد وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، پی ٹی آئی حکومت کا یہ دوسرا بجٹ تقریباً 74 کھرب روپے پر مشتمل ہے۔

    وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل ( این ای سی ) نے موجودہ مالی سال کے 1500ارب کے ترقیاتی پروگرام سے 12فیصد کمی کے ساتھ 1324ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی چکی ہے، جس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام رواں سال کے 701ارب سے 7.3فیصد کمی کے ساتھ 650 ارب روپے اور صوبوں کا ترقیاتی پروگرام 16فیصد کمی کے ساتھ 674ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی

    انسداد کورونا کے لیے 70 ارب روپے کے خصوصی منصوبے بھی اس کا حصہ ہیں ، پنجاب کا ترقیاتی بجٹ موجودہ برس کے 350 ارب روپے کے مقابلے میں آئندہ برس کے لیے 337 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ سندھ نے رواں برس کے 279 ارب روپے کے مقابلے میں 41 فیصد کمی کے ساتھ آئندہ برس کی ترقیاتی اسکیمز کے لیے 165 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

    خیبر پختونخواہ نے 236ارب کے موجودہ ترقیاتی بجٹ میں 58فیصد کمی کرکے 100ارب روپے مختص کئے ہیں ، بلوچستان نے 109ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام میں 31فیصد کمی کرکے 75ارب رکھے ہیں جبکہ آزاد کشمیر کیلئے 24.5ارب اور گلگت بلتستان کیلئے 15ارب کے ترقیاتی پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

    آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا ہدف 2.1تجویز کیا گیا ہے، جبکہ رواں سال جی ڈی پی گروتھ 3فیصد ہدف کے مقابلے میں منفی 0.4رہی ہے، زرعی شعبے کا ہدف 2.8 فیصد، صنعتی شعبے کا ہدف 0.1فیصد مقرر کرنے کی تجویز جبکہ سروس سیکٹر کا ہدف 2.6فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق تجارتی خسارے کا ہدف 7.1 فیصد مقرر کرنے اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کا ہدف 1.6 فیصد کرنے اور مالیاتی خسارہ بجٹ کے 7فیصد تک محدود کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی 11 فیصد سے کم ہو کر 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    نئے مالی سال کے دوران دفاعی بجٹ تقریباً 12فیصد اضافے کے ساتھ 1250ارب سے بڑھا کر 1400ارب روپے کئے جانے کی تجویز ہے ، جبکہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے 32کھرب 25ارب تک رکھے جانے کی تجویز ہے۔

  • کوئی چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو،جرم کی معافی نہیں ملے گی، وزیراعظم

    کوئی چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو،جرم کی معافی نہیں ملے گی، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مافیازکےخلاف طویل جدوجہدکی ہے،موقف سےپیچھے نہیں ہٹوں گا، کوئی چاہےکتناہی طاقتورکیوں نہ ہو،جرم کی معافی نہیں ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کےخصوصی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ، وزیراعظم اورکابینہ ارکان نے شوگرکمیشن کےسربراہ واجد ضیاکوشاباشی دیتے ہوئے کہا
    آپ نےتحقیقات کےدوران بہترین کام کیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پوری تحقیقاتی رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں، مافیا کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، مافیازکےخلاف طویل جدوجہدکی ہے،موقف سےپیچھے نہیں ہٹوں گا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت میں آکرپتاچلاملک مافیازکےرحم و کرم پرچھوڑدیاگیا، جس طرف دیکھو مافیاز سرگرم ہیں، کوئی چاہےکتناہی طاقتورکیوں نہ ہو،جرم کی معافی نہیں ملےگی۔

    انھوں نے کہا کہ ملک کوبری طریقےسےلوٹا گیا،مگراب قانون اپناراستہ اختیار کرے گا ، خوشی ہےپوری کابینہ کرپشن کے خلاف جنگ میں میرے ساتھ ہے، میں وہی کام کر رہا ہوں جو عوام کیلئے بہتر ہے۔

    یاد رہے وزیراعظم نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور وفاقی کابینہ نے رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دے دی تھی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 29 ارب کےگھپلےہوئے،ساری کمپنیوں کا آڈٹ اورپیسہ ریکورہوگا، کرمنل پروسیڈنگ ہوں گی اور ایف آئی اے تحقیقات جاری رکھے گا۔

    ذرائع کے مطابق شوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ میں جہانگیرترین،خسروبختیارکےبھائی،شہبازشریف اور اومنی گروپ کو ذمہ دارقرار دیا گیا ہے۔

    وزیراعظم کےحکم پرپبلک کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جہانگیرترین کی ملزنےبھی بہتی گنگامیں ہاتھ دھوئے، خریداروں اورکسانوں کوبھی لوٹا،ٹیکس چوری بھی کی، شہباز شریف خاندان کی ملیں بھی لوٹ ماراورفراڈ میں پیش پیش رہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ میں اومنی گروپ کونوازنےکےلیےخصوصی سبسڈی دی گئی، شوگرمافیا اپنےمفادکےلیےحکومتوں کوبلیک میل کرتی رہی،کسانوں کو سپورٹ پرائس سےبھی کم رقم دی گئی جبکہ لاگت بڑھاچڑھاکربیان کرکےمنافع خوری کی گئی۔

    وزیراعظم کےمعاون خصوصی شہزاد اکبرکا کہنا تھا کہ کاروبارکرنے والا سیاست میں آئے گا تو کاروبارہی کرے گا، وزیراعظم جو کہتےتھے کمیشن نے تصدیق کردی۔