Tag: special courts

  • زیادتی کے مقدمات کی سماعت کن عدالتوں میں ہوگی؟ فیصلہ ہوگیا

    زیادتی کے مقدمات کی سماعت کن عدالتوں میں ہوگی؟ فیصلہ ہوگیا

    اسلام آباد: ریپ مقدمات کو جلد انجام تک پہنچانے کی کوششوں میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، صدر مملکت عارف علوی نے اس سلسلے میں آرڈیننس جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالتوں کو ریپ مقدمات کی خصوصی عدالتوں کا درجہ دے دیا گیا ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سیشن عدالتوں کو خصوصی عدالتوں کا درجہ انسداد ریپ آرڈیننس کےتحت دیاگیا ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں ریپ کے واقعات کی روک تھام اور اس سے متعلق کیسز کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اینٹی ریپ (انویسٹگیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 کی باضابطہ منظوری دے دی۔اس آرڈیننس کے ابتدائی مسودے میں ریپ کے مجرمان کو نامرد بنانے سے قبل ان کی رضامندی حاصل کرنے کی شرط شامل کی گئی تھی جسے حتمی مسودے میں ختم کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ ملک میں ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لیے وفاقی کابینہ نے گذشتہ سال 25 نومبر کو دو انسداد ریپ آرڈیننسز کی اصولی منظوری دی تھی۔

    آرڈیننس کے اہم نکات

    آرڈیننس کے مطابق ریپ کے ملزمان کے خلاف مقدمات کی تیزی سے سماعت اور انہیں جلد از جلد نمٹانے کے لیے ملک بھر میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی جو چار ماہ میں اس نوعیت کے مقدمات کو نمٹائیں گی۔

    اس آرڈیننس میں ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے سے قبل اس کی رضامندی حاصل کرنے کی شرط ختم کردی گئی ہے۔

    وزیراعظم اینٹی ریپ کرائسس سیل قائم کریں گے جو وقوعہ کے بعد چھ گھنٹے کے اندر اندر میڈیکو لیگل معائنہ کرانے کا مجاز ہوگا۔

    نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی مدد سے قومی سطح پر جنسی زیادتی کے مجرمان کا رجسٹر تیار کیا جائے گا۔

    آرڈیننس میں جنسی زیادتی کے متاثرین کی شناخت ظاہر کرنے پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ اسے قابلِ سزا جرم قرار دے دیا گیا۔

    آرڈیننس کے تحت تحقیقات میں کوتاہی برتنے پر پولیس و سرکاری ملازم کو 3 سال قید کی سزا اور جرمانہ عائد کیا جائے گا جبکہ غلط معلومات فراہم کرنے والے پولیس اور سرکاری ملازم کو بھی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    نوٹیفائیڈ بورڈ کے ذریعے مجرم کو کیمیکل یا ادویات کے ذریعے نامرد بنایا جائے گا۔

     

  • انصاف کی فراہمی،  اوورسیز پاکستانیوں کیلئے اسپیشل کورٹس کے قیام کا فیصلہ

    انصاف کی فراہمی، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے اسپیشل کورٹس کے قیام کا فیصلہ

    لاہور : اوورسیز پاکستانیوں کے کیسز کیلئے پنجاب میں اسپیشل کورٹس کے قیام کا فیصلہ کرلیا گیا ، گورنر پنجاب نے کہا اوورسیز پاکستانی قوم کا سر مایہ ہیں انکے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرپنجاب چوہدری سرور کی زیرصدارت اجلاس ہوا ، جس میں اوورسیز پاکستانیوں کے کیسز کیلئے پنجاب میں اسپیشل کورٹس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کو ویڈیو لنک سے بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت پر غور کیا گیا، اوورسیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل اور انکے حل کے اقدامات پر بر یفنگ دی۔

    گور نر   پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے کیسزکے فیصلوں کیلئے وقت کی حد بھی مقرر کی جائے گی، اوورسیز پاکستانی قوم کا سر مایہ ہیں انکے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔

    چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا اوورسیز پاکستانیوں کو انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ہے، پاکستان کی معاشی مضبوطی میں اوورسیزپاکستانیوں کا کردار قابل تحسین ہے، اوورسیز پاکستانیوں کیساتھ ظلم اور ناانصافی کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔

    وائس چیئر مین اوورسیز کمیشن نے کہا حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو کسی بھی فورم پر تنہا نہیں چھوڑ ے گی۔

  • پرویزمشرف کا مئی میں وطن واپسی کا عندیہ

    پرویزمشرف کا مئی میں وطن واپسی کا عندیہ

    اسلام آباد: سابق صدر جنرل ( ر) پرویز مشرف کے وکیل نے خصوصی عدالت میں عندیہ دیا ہے کہ ان کے موکل 13 مئی کو وطن واپس آکر عدالت کے روبرو پیش ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلا ت کے مطابق آج سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی، جسٹس طاہرہ صفدر نے سماعت 13 مئی تک ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    سابق صدر کے وکیل کی جانب سے خصوصی عدالت میں کہا گیا کہ تھا کہ ان کے موکل پرویزمشرف کوجوبیماری ہےاس میں کیمو تھراپی اور خون تبدیل ہوتا ہے۔پرویزمشرف کو جو بیماری ہے وہ لاکھوں میں کسی ایک کو ہوتی ہے۔ انہوں نے استدعا کی تھی کہ کیمو تھراپی کےبعد13 مئی کی تاریخ دے دی جائے تو ان کے موکل ایک ہفتہ پہلے آسکتے ہیں ۔

    تاہم خصوصی عدالت نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت کے لیے دو مئی کی تاریخ مقرر کردی ہے، عدالت کی جانب سے ریمارکس میں کہا گیا کہ 13 مئی کو رمضان شروع ہوچکے ہوں گے ، دوسرے شہر سے آکر عدالت کا انعقاد کرنا مشکل ہوتا ہے

    ۔ عدالت نے ملزم کے وکیل سے کہا ہے کہ سوالنامہ فراہم کررہے ہیں، جواب تیار کرلیں۔ 2 مئی کو پرویز مشرف حاضر ہوئے تو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے ، اگر مقررہ تاریخ پر سابق صدر حاضر نہ ہوئے تو ان کے خلاف قانونی کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف درج مقدمہ ختم کرنے کی درخواست بھی واپس کردی اور کہا کہ یہ درخواست رجسٹرار آفس میں جمع کرائی جاسکتی ہے۔درخواست قانون کے مطابق ہمارے سامنے آئی تو ہم کارروائی کریں گے۔

    خصوصی عدالت نے حکم دیا کہ سوالنامےکی کاپیاں فریقین کو فراہم کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت برخاست کردی گئی۔

  • سیاسی جماعتوں کا خصوصی عدالتوں کے قیام پراتفاقِ رائے

    سیاسی جماعتوں کا خصوصی عدالتوں کے قیام پراتفاقِ رائے

    اسلام آباد: دہشت گردی کے سدِ باب کے لئے وفاقی دارالحکومت میں جاری پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں کے طویل اجلاس میں سول اورملٹری رہنماؤں نے قومی ایکشن پلان پراتفاقِ رائے کرلیا ہے۔

    اجلاس کی صدارت وزیرِاعظم نواز شریف کررہے تھے اوراس میں دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کی خاطرخصوصی عدالتوں کی تشکیل کے لئے آئینِ پاکستان اورآرمی ایکٹ میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد طالبان کی جانب سے کئے گئےسانحہ پشاور جیسے واقعات کے مجرموں کو جلد از جلد قرار واقعی سزا دینا ہے۔ 16 دسمبر 2014کوآرمی پبلک اسکول پرہونے والے حملے میں 135 بچوں سمیت 148 افراد شہید ہوئے تھے۔

    خصوصی عدالتوں کے قیام کے لئے ترمیمی بل کل بروزہفتہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ بل کے منظوری کے لئے رائے شماری بروز پیر ہوگی۔


     دہشت گردی کے خلاف قومی ایجنڈے کے 20 نکات


    خصوصی عدالتوں کے جج آرمی کے افسران ہوں گے۔

    ایک بار پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد یہ بل بروز منگل منظوری کے لئے ایوانِ بالا میں بھیجا جائے گا۔

    Joint declaration

    اے آروائی نیوز سے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالتوں کے قیام کے لئے آئین کے آرٹیکل 175 میں ترمیم کی جائے گی۔

    اجلاس میں وفاقی وزراء سمیت مسلم لیگ ن کے سینیٹ میں لیڈرآف دی ہاؤس راجہ ظفر الحق شریک تھےاوران کے ساتھ اٹارنی جنرل بیرسٹر ظفراللہ بھی تھے، جبکہ عسکری اداروں کی نمائندگی آرمی چیف راحیل شریف نے کی اور اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی ان کے ہمراہ تھے۔

    دیگر جماعتوںسے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، قومی اسمبلی کے قائد حزبِِ اختلاف خورشید شاہ، سینٹ میں قائد حزبِ اختلاف اعتزاز احسن، گورنر کے پی سردار مہتاب عباسی، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماء مظفر حسین شاہ، پی کے میپ کے محمود خان اچکزئی، جماعت اسلامی سے سراج الحق، اے این پی کے افراسیاب خٹک اوغلام احمد بلور، چوہدری شجاعت پاکستان مسلم لیگ ق سے، ایم کیو ایم کے فاروق ستار، آفتاب شیرپاؤ قومی وطن پارٹی سے، عباس خان آفریدی فاٹا سے اور بلوچستان نیشنل پارٹی سےسینیٹر کلثوم پروین نے آج کے فیصلہ کن اجلاس میں شرکت کی۔

    پارلیمانی رہنماؤں میں اتحاد

    تاریخ میں پہلی بار کسی موقع پر تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے خصوصی عدالتوں کے قیام پراتفاقِ رائے کا اظہار کیا۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنماء فاروق ستار، پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنماؤں نے خصوصی عدالتوں کے قیام پرانکی حمایت کا اظہار کیا۔ ان سب کا خیال تھا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے مضبوط فیصلے کرنے کا یہ بالکل درست وقت ہے۔

  • خصوصی عدالتوں کا قیام: آئین اورآرمی ایکٹ میں ترمیم

    خصوصی عدالتوں کا قیام: آئین اورآرمی ایکٹ میں ترمیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے لئے دی گئی تمام ترتجاویز پراتفاقِ رائے ہوچکا ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالتوں کا قیام آئین اورآرمی ایکٹ میں ضروری ترامیم کرکے عمل میں لایا جائے گا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم کی جانب سے 17 دسمبر کو کئے گئے اعلانات پرعملدر آمد کا وقت آگیاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپنے لوگوںکا قتلِ عام کرنے اوران کے گلے کاٹنے والوں کا احتساب خصوصی عدالتوں میں ہوگا۔

    انہوںنے بتایا کہ آئین میں ترامیم کا بل آج ہی قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ انہوںنے سابق صدر آصف علی زرداری کے کردار کو بھی سراہا۔

    پرویز رشین نے مزید کہا کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں اییک انتہائی اہم دن ہے اور اسے ایک تاریخ ساز دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

  • فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ سیاسی ہے ، سعد رفیق

    فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ سیاسی ہے ، سعد رفیق

    لاہور: وفاقی وزیرِریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کسی ڈکٹیٹرکا نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ ہے دہشت گردخارجی ہیں جنھیں معاف نہیں کیا جائے گا۔

    لاہور میں ہزارہ ایکسپریس کے نئے روٹس کے افتتاح کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ڈکٹیٹروں نے مخالفین سے انتقام لینے کے لیے ماضی میں فوجی عدالتیں بنائیں مگر اس بار یہ فیصلہ کسی ڈکٹیٹر نے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں نے کیا ہے جسے اسپیڈی ٹرائل ،اسپیشل کورٹ یا فوجی عدالتوں میں سے جو نام دینا چاہیں دے دیں۔

    انہوں نے کہا کہ قوم اس وقت حالت جنگ میں ہے اور قومیں ایسے مواقع پر سخت فیصلہ کرتی ہیں دہشت گرد خارجی ہیں جن کے خاتمے کے لیے حکومت سے جو کچھ بن پائے گا وہ کریں گے۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی جانب سے مارشل لاء کی بات کرنا انتہائی غیر مناسب ہےدہشت گردی کے خلاف حکومت اپوزیشن اور فوج اکٹھی ہے تو کچھ لوگوں کے پیٹ میں درد ہورہا ہے