Tag: Special Envoy

  • افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی کی تقرری کے حوالے سے یو این قرارداد منظور

    افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی کی تقرری کے حوالے سے یو این قرارداد منظور

    اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کی تقرری کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کے روز ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی کی تقرری کا مطالبہ کیا گیا تاکہ طالبان رہنماؤں کے ساتھ روابط بڑھائے جا سکیں۔

    قرارداد کی حمایت میں سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے ووٹ دیا، چین اور روس رائے شماری کے وقت اجلاس سے غیر حاضر رہے، امریکا کا کہنا ہے کہ وہ بھی اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کی تقرری کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔

    نومبر میں ایک آزاد تشخیصی رپورٹ جاری ہوئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ افغانستان کے ساتھ روابط بڑھائے جائیں، اب قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ خصوصی ایلچی کے لیے نام دیں تاکہ اس آزاد رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد ہو سکے بالخصوص صنفی اور انسانی حقوق کے حوالے سے۔

  • اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

    اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

    نیویارک :اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں جنگ بندی کے خاتمے سے خوف و ہراس کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت نے رواں ہفتے مختصر مدت کےلئے ملک کے شمال مغربی حصے میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھاجو اب ختم ہوگیا اور فوری طور پر لڑائی کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے۔

    جنیوا میں شامی اور ان کے اتحادی روس کے حکام سے ملاقات کے بعد اقوام متحدہ نے اس علاقے میں بڑی حکومتی کارروائی کے خطرے سے متعلق متنبہ کیا کیونکہ ادلب کئی برسوں سے ان افراد کے لیے استقبالیہ زون کی حیثیت رکھتا ہے جو ملک میں کہیں بھی حکومتی پیش قدمی کے باعث نقل مکانی کرتے ہیں۔

    اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ برائے شام پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ممکنہ حکومتی کارروائی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شامی صدر بشارالاسد کی فورسز کی جانب سے اگر ادلب میں حملہ کیا گیا تو یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ انہیں معلوم نہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسری محفوظ جگہ نہیں’، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ‘خوف و ہراس دوبارہ پیدا ہوگیا ہے۔پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت آگ سے کھیلنے جیسا ہے اور ہمیں فکر ہے کہ یہ قابو سے باہر ہوجائےگا۔

    انسانی حقوق کی مشیر نیجت روچڑی کے مطابق اپریل کے اختتام سے اس علاقے میں 500 سے زائد شہری ہلاک ہوئے انسانیت پسند کردار ممکنہ فوجی مداخلت کی تجاویز کے بیانات پر تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ اس سے ایسے علاقے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا جہاں پہلے ہی لوگ برسوں کی فوجی سرگرمیوں، بے گھر ہونے، قحط اور سیلاب جیسی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ادلب، حکومت مخالف جنگجووں کا آخری بڑا علاقہ ہے جہاں تقریباً 30 لاکھ لوگ رہائش پذیر ہیں۔