ہیل والی سینڈل پہننے کی شوقین خواتین ہو جائیں خبردار کیوں کہ آسرٹیلیا میں ایک خاتون کے ساتھ پیش آنے والے حادثے نے سب کے دل دہلا دیے۔
ہم میں سے اکثر لوگ مکڑیوں سے ڈرتے ہیں لیکن سڈنی میں 25 سالہ الیسا لیمبرٹ نامی خاتون گھر میں مکڑی دیکھ کر اس قدر خوفزدہ ہوئی کہ حادثے کا شکار ہوگئی۔
الیسا لیمبرٹ اس وقت سڈنی کے ایک اسپتال میں زیرِ علاج ہیں اور انہیں پاؤں میں گہری چوٹ آئی ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ الیسا اپنے گھر میں صفائی کر رہی تھیں کہ انہیں ایک برتن کے پیچھے مکڑی نظر آئی۔
الیسا پہلے تو اسے دیکھ کر چِلائی پھر اسپرے کر کے مکڑی کو مارنے کی کوشش کی لیکن مکڑی یہاں سے وہاں بھگتی رہی۔
ایک موقع پر مکڑی الیسا کے سامنے آگئی اور آگے کی جانب بڑھنے لگی۔ الیسا نے خوف میں آکر دوڑ لگا دی، گھر میں ہیل کی اُلٹی پڑی سینڈل کی 7 انچ لمبی نوک ان کی پاؤں میں گھس گئی۔
ڈاکٹرز کے مطابق الیسا کو گہری چوٹ آئی ہے، ان کی پاؤں کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے، زخم ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا اور ہوسکتا ہے کہ آئندہ وہ ہیل پہننے کے قابل نہ رہیں۔
آسٹریلیا مختلف جنگلی حیات کا گھر ہے اور یہ مقامی حیات اکثر انسانوں کے درمیان بھی آجاتی ہیں، ایسی ہی ایک خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے جنہیں اپنی کار میں نہایت ہوش ربا منظر نظر آیا۔
ڈینیئل گلاسکو نامی خاتون نے اپنی پارک شدہ گاڑی کو کھولا تو اس کے اندر مکڑی کے سینکڑوں ننھے ننھے بچے اور ان کی خوفناک ماں کو دیکھ کر ان کی سانسیں رک گئیں۔
یہ ہنٹس مین اسپائیڈر تھی جو اپنے بچوں کے ساتھ کار میں آ پہنچی تھی۔ جسامت میں عام مکڑیوں سے بڑی اور خوفناک دکھنے والی یہ مکڑی آسٹریلیا میں نہایت عام ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اکثر اوقات اپنی کاروں میں یہ مکڑیاں نظر آتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اپنے بچوں کو خطرے میں دیکھ کر یہ مکڑی حملہ کرنے میں دیر نہیں لگاتی، اس کا کاٹا نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے مگر جان لیوا نہیں ہوتا۔
سوشل میڈیا پر خاتون کی یہ ویڈیو بے حد وائرل ہوئی اور لوگوں نے کمنٹس میں خوف اور الجھن کا اظہار کیا۔
ایک صارف نے کہا کہ اب پوری کار کو جلا کر راکھ دو، ان مکڑیوں سے نجات حاصل کرنے کا بس ایک یہی طریقہ ہے۔
ہم میں سے اکثر افراد کسی نہ کسی شے کے خوف کا شکار ہوتے ہیں جو اکثر اوقات ہمیں پریشانی میں بھی مبتلا کرسکتا ہے، ایسا ہی ایک خوف مکڑیوں کا بھی ہے جسے اریکنو فوبیا کہا جاتا ہے۔
8 ٹانگوں والی یہ مخلوق چاہے جسامت میں چھوٹی ہو یا بڑی اکثر افراد کا دل دہلا دیتی ہے۔ مکڑی کا کاٹا بھی بہت خطرناک ہوتا ہے اور حساس جلد والے افراد اس کے کاٹنے کے بعد الرجی کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
تاہم کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو اسے دیکھتے ہی بے تحاشہ خوف کا شکار ہوجاتے ہیں، ماہرین نے ایسے ہی افراد کے لیے خوشخبری دی ہے کہ ایسے افراد صرف 7 سیکنڈ میں اپنے خوف پر قابو پاسکتے ہیں۔
اس طرح کے خوف کو دور کرنے کے لیے ماہرین نفسیات کے پاس جانا اور ان کا علاج خاصا مہنگا پڑ سکتا ہے تاہم اسرائیلی ماہرین نے اس کا نہایت سستا طریقہ دریافت کرلیا ہے اور وہ کچھ اور نہیں بلکہ فلم ’اسپائیڈر مین‘ دیکھنا ہے۔
اسپائیڈر مین جو مکڑی کی طرح بلند و بالا عمارات پر چڑھتا اترتا دکھائی دیتا ہے، اپنے اندر ایک اور خصوصیت رکھتا ہے اور وہ ہے مکڑی کا شکار افراد کو اس خوف سے نجات دلانا۔
اس تجربے کے لیے ماہرین نے اریکنو فوبیا کا شکار دو گروپس کا انتخاب کیا، ایک گروپ کو مارول کی عام فلم دکھائی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو اسپائیڈر مین فلم کا 7 سیکنڈ کا ایک منظر دکھایا گیا۔
اس سین میں ایک دفتر کا منظر دکھایا گیا ہے، چند سیکنڈ کے بعد کیمرے کا فوکس بدلتا ہے تو چھت پر بنا ہوا مکڑی کا جالا دکھائی دینے لگتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف یہ سین دیکھنے کے بعد مکڑی کے خوف کا شکار افراد نے اپنے خوف میں 20 فیصد کمی محسوس کی، اس کے برعکس مارول کی دوسری فلم دیکھنے والے افراد کا خوف جوں کا توں رہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار ایک اور خوف مرمکوفوبیا میں بھی کمی کرسکتا ہے جو چونٹیوں کا خوف ہے۔ اس مقصد کے لیے فلم ’آنٹ مین‘ کا ایک منظر دکھایا جاتا ہے، اس تجربے کے نتائج بھی یکساں موصول ہوئے۔
ماہرین کے مطابق یہ طریقہ کار ایکسپوژر تھراپی جیسا ہے، جس میں لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ انہیں جس چیز کا خوف ہے وہ اس شے کا زیادہ سے زیادہ سامنا کریں۔ مثال کے طور پر فضائی سفر سے خوفزدہ افراد کو زیادہ سے زیادہ فضائی سفر کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ تعین کرنا باقی ہے کہ آیا یہ طریقہ طویل المدتی اثرات مرتب کرسکتا ہے یا نہیں، اور کیا اسپائیڈر مین کی پوری فلم دیکھنے والے افراد پر بھی یکساں اثرات مرتب ہوں گے یا صرف مذکورہ بالا 7 سیکنڈ کا سین دیکھنے والے ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں بلند و بالا عمارات پر لگی شیشے کی کھڑکیاں ہر سال لاکھوں پرندوں کی ہلاکت کا سبب بنتی ہیں جو ان کھڑکیوں سے ٹکرا کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔
پرندے کبھی ان شیشوں کے پار دیکھ کر اسے کھلا ہوا سمجھ کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور کبھی وہ اپنا ہی عکس دیکھ کر تذبذب میں مبتلا ہوجاتے ہیں، نتیجتاً وہ پوری رفتار کے ساتھ آ کر ان شیشوں سے ٹکراتے ہیں اور ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔
کئی سال قبل فطرت سے محبت کرنے والے ایک شخص نے ان پرندوں کے بارے میں سوچا کہ انہیں اس جان لیوا ٹکراؤ سے کس طرح بچایا جائے۔
اس نے کہیں پڑھا تھا کہ مکڑی کی ایک قسم اورب ویور مکڑی اپنے جالوں کو ایسے دھاگے سے سجاتی ہے جو الٹرا وائلٹ روشنی کی شعاعوں کو منعکس کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہم نہیں دیکھ سکتے تاہم پرندے اسے دیکھ سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پرندے دور سے ہی مکڑی کے جالوں کو دیکھ لیتے ہیں اور ان سے ٹکرائے بغیر گزر جاتے ہیں۔
اس تکنیک کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس شخص نے کچھ گلاس مینو فیکچررز کے ساتھ مل کر کام کیا، اور ایسے شیشے بنائے جنہیں الٹرا وائلٹ (یو وی) شعاعوں کو منعکس کرنے والے نشانات سے کوٹ کردیا گیا۔
یہ نشانات ہمیں نہیں دکھائی دیتے تاہم پرندے ان نشانات کو باآسانی دیکھ لیتے ہیں اور اپنی پرواز کا رخ تبدیل کرلیتے ہیں۔
شیشہ بننے کے بعد اس کے پروٹو ٹائپ کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے لیے ایک سرنگ تشکیل دی گئی اور سرنگ کے آخری حصے پر یہ شیشے لگائے گئے۔ ایک طرف یو وی گلاس لگایا گیا جبکہ دوسری طرف عام شیشہ لگایا گیا۔
تجربے کے لیے سرنگ میں پرندوں کو چھوڑ دیا گیا، پرندوں کے شیشے سے متوقع ٹکراؤ سے بچنے کے لیے شیشوں اور پرندوں کے درمیان ایک جالی بھی لگا دی گئی۔
ماہرین نے دیکھا کہ پرندوں نے عام شیشے کو کھلا ہوا راستہ سمجھ کر باہر نکلنے کے لیے اسی شیشے کی طرف پرواز کی اور یو وی گلاس کی طرف جانے سے گریز کیا۔ تجربے کے دوران تقریباً 1 ہزار پرندوں نے اسی راستے کا رخ کیا۔
اس کامیاب تجربے کے بعد مکڑی کے جالوں جیسے ان شیشوں کی تجارتی بنیادوں پر تیاری شروع کردی گئی اور یہ شیشے امریکا اور یورپ کی متعدد عمارات میں نصب کیے جانے لگے۔
آٹھ ٹانگوں والی یہ مخلوق چاہے جسامت میں چھوٹی ہو یا بڑی اکثر افراد کا دل دہلا دیتی ہے۔ مکڑی کا کاٹا بھی بہت خطرناک ہوتا ہے اور حساس جلد والے افراد اس کے کاٹنے کے بعد الرجی کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
تاہم ایک آرٹسٹ نے ایک ایسی مکڑی تیار کی ہے جسے دیکھ کر آپ کا سارا خوف ختم ہوجائے گا اور آپ کا دل بے اختیار اسے ہاتھ پر بٹھانے کو چاہے گا۔
لوکس نامی یہ مکڑی ایک اینی میٹڈ آرٹسٹ جوشوا نے تیار کی ہے جو دراصل اینی میشن ہے۔
جوشوا کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں میں پائے جانے والے مکڑی کے خوف کو ختم کرکے ان میں مکڑیوں کے لیے شفقت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے یہ معصوم اور پیاری سی مکڑی تخلیق کی۔
جوشوا نے اس مکڑی کے لیے اپنے 5 سالہ بھانجے کی آواز استعمال کی۔
جب اس مکڑی کی ویڈیو کو انٹرنیٹ پر ڈالا گیا تو لوگوں نے اس سے بہت محبت کا اظہار کیا۔
آپ بھی اس پیاری سی مکڑی سے ملیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔