Tag: Sponsor

  • اے آر وائی نیوز کی خبر پر نوٹس، انٹرنیشنل کک باکسر رابعہ نور کو اسپانسر مل گیا

    اے آر وائی نیوز کی خبر پر نوٹس، انٹرنیشنل کک باکسر رابعہ نور کو اسپانسر مل گیا

    اے آر وائی نیوز کی خبر پر چیئرمین بلدیہ ٹاون عبدالکریم آسکانی نے نوٹس لیتے ہوئے انٹرنیشنل کک باکسر رابعہ نور کو آذربائجان میں ہونے والی چیمپئن شپ کے لئے اسپانسر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کک باکسر، گولڈ میڈلسٹ اور ایشیئن چیمپئن رابعہ نور جو کہ متعدد قومی و بین الاقوامی اعزازات اپنے نام کر چکی ہیں، آئندہ ماہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ہونے والی "بلڈ ٹو بلڈ” انٹرنیشنل چیلنج فائٹ میں شرکت کریں گی۔

    بلدیہ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والی رابعہ نور، جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا، کو چیئرمین بلدیہ ٹاؤن عبدالکریم آسکانی نے اسپانسر کر دیا ہے۔

    چیئرمین کی جانب سے رابعہ نور کو ائیر ٹکٹ اور دیگر سفری سہولیات فراہم کی جائیں گی تا کہ وہ 10 مئی کو ہونے والی فائٹ میں بھرپور تیاری کے ساتھ شریک ہوں۔

    اس موقع پر چیئرمین عبدالکریم آسکانی نے کہا ہم اپنی بیٹیوں اور خواتین کو کھیلوں کے میدان میں آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں، رابعہ نور جیسے باصلاحیت کھلاڑی ہمارے لیے فخر کا باعث ہیں اور ہم ان کی بھرپور سپورٹ کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کھیلوں سے وابستہ حلقوں نے چیئرمین کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دیگر ادارے بھی اسی جذبے کے تحت خواتین کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

  • کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر مملکت میں کفیل کا انتقال ہوگیا ہو تو اقامے کی تجدید کس طرح کروائی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، اس کی تجدید کیسے کروائی جا سکتی ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں، جہاں ایسے معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں جس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ ہو، وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں، تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے کفیل کی منظوری کس حد تک ضروری ہے؟

    سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے کفیل کی منظوری کس حد تک ضروری ہے؟

    ریاض : سعودی عرب میں روز گار کی نیت سے جانے والے غیر ملکیوں کیلئے کفیل کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے، بیشتر معاملات میں اس کی مرضی کے بغیر غیر ملکی شہری کچھ نہیں کرسکتا۔

    اس حوالے سے سعودی وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ آجر کی منظوری کے بغیر مخصوص شرائط کے تحت ساتھ ہروب کی رپورٹ منسوخ کی جاسکتی ہے۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ آجر کی منظوری کے بغیرمقررہ شرائط کے مطابق غیرملکی کارکنان کا "ہروب” منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکریٹری وزارت افرادی قوت برائے ورکرز عبدالمجید الرشودی نے توجہ دلائی کہ ہروب کی رپورٹ منسوخ اسی وقت ہوگی جب مقررہ شرائط میں سے کوئی ایک پوری ہو رہی ہو۔

    وزارت کی جانب سے مقررہ شرائط کے مطابق ایسے ادارے جن کا عملی طورپر وجود ہی نہ ہو، ادارہ ریڈ زون یعنی "نطاق الاحمر” میں ہو اور انتظامیہ نے اپنے کل ملازمین میں سے 80 فیصد کے محنتانے بینکوں سے ادا کرنے کی پابندی نہ کی ہو۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے ہروب کی رپورٹ منسوخ کرانے سے متعلق جو ہدایت جاری کی ہے اس کے تحت ملازم کے پاس نئے ادارے میں کفالت تبدیل کرنے کی سہولت موجود ہونا بھی شامل ہے۔

    آن لائن مصدقہ خط "ریلیز لیٹر” ہو جس میں آجر نے کارکن کے نقل کفالہ کی خواہش ظاہر کی ہو اور کارکن پر عائد تمام فیسیں ادا کرنے کا ذمہ لیا ہو۔

    نئے ادارے میں غیرملکی کارکن کے نقل کفالہ کی کارروائی کی تکمیل کے لیے ضروری وہ ضوابط اور شرائط پوری کررہا ہو جو 11 ربیع الثانی 1440ھ بمطابق 18 دسمبر 2018 کو جاری شدہ قانون محنت کے لائحہ عمل کی پندرہویں دفعہ کی دوسری شق میں مذکور ہیں۔

  • کفیل کے مرنے کے بعد غیرملکی کارکن کے مسائل کون حل کرے گا ؟

    کفیل کے مرنے کے بعد غیرملکی کارکن کے مسائل کون حل کرے گا ؟

    سعودی عرب میں نجی شہریوں کے زیرکفالت کام کرنے والے غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کا اجراء و تجدید جوازات کے ذمے ہوتی ہے۔

    کفیلوں سے اختلافات کو ختم کرنے کے لیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی میں خصوصی شعبہ موجود ہے جہاں اختلافات کی صورت میں معاملات طے کیے جاتے ہیں۔

    غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کے اجرا و تجدید کفیل یا اس کی جانب سے مقررکردہ نمائندے کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ محکمہ جوازات سے رجوع کرے۔

    کوئی بھی غیرملکی کارکن اپنے معاملے (اقامہ، خروج وعودہ یا خروج نہائی) کے لیے براہ راست جوازات سے رجوع کرنے کا اہل نہیں ہوتا۔

    ٹوئٹر پر ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ’میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے۔ تجدید کیسے کرائی جا سکتی ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کی جانب سے بتایا گیا کہ وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے شعبہ ’گھریلو ملازمین کا تحفظ ومدد‘ جسے عربی میں ’ادارہ دعم وحمایہ العمالہ المنزلیہ‘ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں، جہاں ایسے معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کرا سکتا ہے، جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کے تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگرمعاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔ جس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس ’مختارنامہ‘ (وکالہ شرعیہ ) ہو، وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کرانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں، تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیرانتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دورکرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

    سروسز بلاک ہونے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’کارکن کے خلاف مالی مطالبہ ہونے کی وجہ سے اس کی سروسز سیز کی جا چکی ہیں اس صورت میں اقامہ تجدید کیا جا سکتا ہے؟‘

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ جس غیرملکی کارکن کے ذمہ کسی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں سروسز سیز ہوجاتی ہیں، اس کا اقامہ اس وقت تک تجدید نہیں کیا جا سکتا جب تک خلاف ورزی دورنہ کر لی جائے۔
    خلاف ورزی دور ہونے کے بعد ادارے کو درخواست دی جاتی ہے جہاں تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد ہی سروسز بحال کی جاتی ہیں جس کے بعد اقامہ کی تجدید یا دیگر معاملات انجام دیے جا سکتے ہیں۔

    واضح رہے جس کے خلاف مالی مطالبات ہوں یا دیگرنوعیت کے مقدمات دائر ہوں توعدالت کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ مدعی کی درخواست پرفریق مخالف کی سروسز سیز کردے۔ اس صورت میں اس کا نام ای سی ایل میں بھی شامل کردیا جاتا ہے جب تک معاملات ختم نہیں ہو جاتے سروسز بحال نہیں کی جاتیں۔

  • اقامہ کی تجدید : کفیل تعاون نہ کرے تو کیا کریں؟

    اقامہ کی تجدید : کفیل تعاون نہ کرے تو کیا کریں؟

    ریاض : سعودی عرب میں روزگار کیلیے جانے والے غیر ملکیوں کو وہاں کے مقامی شخص کا قانونی تعاون درکار ہوتا ہے، اگر کفیل یا اسپانسر تعاون نہ کرے تو غیرملکی کے پاس اور بھی قانونی راستے موجود ہیں۔

    سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے خصوصی ادارے قائم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری تحقیقات اور کارروائی کی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جنہیں اپنے سپانسرز سے کسی قسم کا اختلاف ہو، انہیں چاہیے کہ وہ معاملے کو سلجھانے کی کوشش کریں، اگریہ کوشش بے فائدہ ہو تو بغیر کسی تاخیر کے لیبرکورٹ کے مقررہ ادارے سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کریں تاکہ بعد میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا میں نجی اسکول میں ٹیچر کے طور پر کام کررہا ہوں، اقامہ ایکسپائر ہوئے سال ہونے کو ہے، کفیل کچھ نہیں کر رہا، اس میں صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟

    اس سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی سے رجوع کرکے اپنے مسئلے کے بارے میں تحریری طورپرمطلع کریں تاکہ کفیل کو طلب کرکے اقامہ کی تجدید کرائی جا سکے۔

    خیال رہے سعودی قانون محنت کے تحت غیرملکی کارکن کے اقامے کا اجرا اور اس کی سالانہ تجدید کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    اس اعتبار سے کفیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ اپنے زیر کفالت آنے والے غیرملکیوں کو اقامہ کے علاوہ طبی سہولت بھی فراہم کرے، جس کے لیے میڈیکل انشورنس کا قانون نافذ ہے۔ طبی انشورنس کے بغیر اقامہ کی تجدید نہیں ہوسکتی۔

    اسی طرح قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائر ہونے کے تین دن بعد جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اگر اقامہ کفیل کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے ایکسپائر ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری بھی کفیل پرہی ہوتی ہے کیونکہ قانون کے مطابق تجدید کفیل کے ذمہ ہوتی ہے۔

    ٹوئٹر پر جوازات پر ایک شخص کی جانب سے پوچھا گیا کہ ’کیا سائق خاص پربھی خروج وعودہ کے قانونی کا اطلاق ہوتا ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ سائق خاص ہو یا کمرشل ملازم، تمام غیرملکی کارکنوں پرخروج وعودہ کی خلاف ورزی یکساں طور پر لاگو ہوتی ہے۔

    خروج وعودہ پرجا کرمقررہ وقت پرواپس نہ آنے والوں کو مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ ایسے افراد ممنوعہ مدت کے دوران کسی دوسرے ورک ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔

    البتہ اگران کا سابق کفیل دوسرا ویزہ جاری کرے تو اس صورت میں وہ پابندی کی مدت کے دوران مملکت آ سکتے ہیں، بصورت دیگر تین برس گزرنے کے بعد ہی دوسرے ورک ویزے پرانہیں مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    سعودی عرب میں محنت کے قوانین واضح ہیں۔ مملکت میں ورک ویزے پر مقیم دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو خروج وعودہ کے قانون کے بارے میں بخوبی آگاہی ضروری ہے۔

    بعض افراد کا خیال ہوتا ہے کہ وہ خروج وعودہ پرجانے کے بعد دوسرے ویزے پرفوری طورپرمملکت آ سکتے ہیں، جوغلط ہے ایسا کرنے والوں کو ائرپورٹ سے ہی ڈی پورٹ کردیا جاتا ہے۔

    خروج وعودہ پرجا کرواپس نہ آنے والوں کو یہ خیال رکھنا ہوگا کہ وہ کس تاریخ کومملکت سے گئے تھے۔

    دوسرا اہم نکتہ جس کے بارے میں اکثر لوگ غلط فہمی کا شکارہوجاتے ہیں وہ یہ کہ سعودی عرب میں اقامہ اور خروج وعودہ کا نظام ہجری کیلینڈرکے حساب سے کیا جاتا ہے، جسے قمری کیلینڈربھی کہتے ہیں۔

    اس اعتبار سے خروج وعودہ کی مدت کا تعین کرنا ضروری ہے اور وہ بھی سعودی عرب میں مروجہ کیلنلڈرکے حساب سے تاکہ غلطی کا امکان نہ رہے۔

    عام طور پرقمری تاریخوں میں فرق ہوتا ہے جیسا کہ سعودی عرب میں قمری مہینے کا آغاز پاکستان یا انڈیا سے ایک یا دو دن قبل ہوتا ہے اس لیے جو افراد اپنے ملک کے قمری کیلنڈر کے حساب سے دنوں کا شمار کرتے ہیں وہ غلطی کا ارتکاب کرجاتے ہیں۔

    جس کے بعد انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ جوازات کے مرکزی کمپیوٹرمیں سعودی عرب میں قمری تاریخوں کے حساب سے معاملات انجام دیے جاتے ہیں۔