تسمانیہ: آسٹریلیا کے ایک شہر ڈیونپورٹ میں جمپنگ کیسل پر اچھلتے بچوں کے ساتھ جان لیوا حادثہ پیش آیا ہے، جس میں 5 بچے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی ریاست تسمانیہ میں ایک باؤنسی قلعے سے گرنے سے 5 بچے ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ جمپنگ کیسل تیز ہواؤں کی وجہ سے اڑ گیا تھا، مرنے والوں میں دو بچیاں اور دو بچے شامل ہیں۔
آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے حادثے کو "دل دہلا دینے والا” قرار دیا، اور کہا کہ ایسے واقعے کے بارے میں تو سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔
یہ حادثہ آج جمعرات کو ایک پرائمری اسکول کے تفریحی دن کے موقع پر ہوا کے تیز جھونکے کی وجہ سے پیش آیا، پولیس کا کہنا ہے کہ بچے 10 میٹر (32 فٹ) کی اونچائی سے گرے تھے۔
حکام نے بچوں کی عمریں نہیں بتائیں لیکن کہا گیا کہ سبھی پانچوں یا چھٹے گریڈ میں تھے، جہاں عام طور پر 10 سے 12 سال کی عمر کے بچوں پڑھتے ہیں، یہ اگلے سال ہائی اسکول میں جانے کا جشن منا رہے تھے۔
تسمانیہ کے پولیس کمشنر ڈیرن ہائن نے کہا کہ ہوا کے جھونکے نے مبینہ طور پر جمپنگ کیسل اور ہوا کے گیندوں کو فضا میں اچھال دیا تھا۔
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے رپورٹر کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں جمپنگ کیسل کے کچھ حصے دیکھے جا سکتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تیز ہواؤں سے جمپنگ کیسل اڑ کر حادثہ پیش آیا ہو، ایسے واقعے میں امریکا میں مبینہ طور پر چار بچے زخمی ہوئے تھے، اسپین اور برطانیہ میں بھی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں بچوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی آخری گروپ میچ میں تاریخ ساز فتح کے بعد حارث روؤف نے اپنی سالگرہ منائی تو اپنی خوشی میں اسکاٹ لینڈ کی ٹیم کو بھی شامل کرلیا۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 میں پاکستان نے سیمی فائنل تک تو رسائی حاصل کر ہی لی تھی لیکن گزشتہ روز اسکاٹ لینڈ کے خلاف فتح کے بعد گروپ میچز میں ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈ بھی بنا لیا۔
میچ کے بعد گرین شرٹس نے حارث روؤف کی سالگرہ منائی، اور اس موقع پر اسکاٹ لینڈ کی ٹیم کو بھی اپنے ساتھ شامل کرلیا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کاؤنسل (آئی سی سی) کے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں حارث روؤف کیک کاٹتے دکھائی دے رہے ہیں، اسکاٹ لینڈ کے کھلاڑی بھی اس موقع پر وہاں موجود ہیں۔
پاکستانی کھلاڑی انہیں کیک کھلاتے اور گلے ملتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی نمیبیا کے خلاف فتح کے بعد گرین شرٹس نے نمیبیا کرکٹ ٹیم کے ڈریسنگ روم کا دورہ کیا تھا اور کھلاڑیوں سے ملاقات کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔
گزشتہ روز کے میچ میں پاکستان نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف 72 رنز سے فتح حاصل کی تھی، کپتان بابر اعظم نے ایک بار پھر شاندار بلے بازی کی اور 66 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے۔
شعیب ملک نے 18 گیندوں پر ورلڈ کپ کی تیز ترین نصف سنچری بنائی، انہوں نے 54 رنز بنائے جس میں 1 چوکا اور 6 چھکے شامل تھے۔
پاکستان اور آسٹریلیا اب 11 نومبر کو دوسرے سیمی فائنل میں مدمقابل ہوں گے۔
کراچی: وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ ٹوکیو اولمپکس میں کھلاڑی طلحہ طالب کے کوچ کی جگہ ٹوکیو فیڈریشن کے خاص آدمی کو بھیجا گیا، ایونٹ کے دوران فلسطین کے کوچ ایتھلیٹس کو گائیڈ کرتے رہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے ٹوکیو اولمپکس سے متعلق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ میں انکشافات سے آگاہ کر دیا۔
فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ اولمپک کے معاملات پر اسٹینڈنگ کمیٹی اور قومی اسمبلی میں تشویش ہے، کھلاڑی طلحہ طالب کے والد کوچ ہیں، لسٹ کے مطابق ان کی ایکریڈیشن نہیں کروائی گئی۔ طلحہ طالب کے والد کی جگہ ٹوکیو فیڈریشن کے خاص آدمی کو بھیجا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بیڈ منٹن میں کوئی بچی جاتی ہے تو سیکریٹری جنرل کو ساتھ بھیجا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ایتھلیٹس نے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا، ماسک بھی نہ پہنے، یہ بھی سننے کو ملا کہ فلسطین کے کوچ ایتھلیٹس کو گائیڈ کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ کسی کو بھی پاکستان کا نام بدنام نہیں کرنے دیا جائے گا، معلوم ہونا چاہیئے کوئی کہیں جاتا ہے تو پاکستان کا جھنڈا کس کے ہاتھ میں ہے، میٹنگ میں طے ہوا ہے کہ معاملات اولمپک کمیٹی کے حوالے نہیں کیے جا سکتے۔ آئندہ کوئی بھی پاکستان کا نام استعمال کرے گا تو حکومت آن بورڈ ہوگی۔
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے لیے بطور چیئرمین پی سی بی احسان مانی کی خدمات کا شکر گزار ہوں، احسان مانی نے پہلی بار پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کا اسٹرکچر بنایا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کرکٹ کی بحالی کے لیے پنجاب خصوصاً سینٹرل پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن کی کاوشوں کا جائزہ لے کر خوش ہوں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 870 اسکول اور 231 کالجز گراؤنڈز کے ساتھ پنجاب بھر میں کھیلوں کے 355 میدان تیار کیے گئے ہیں، تمام صوبوں کو میری تاکید ہے کہ کھیلوں کی بحالی اور نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کریں۔
Pleased to review efforts of Punjab for revival of school cricket, esp role of Cent Punjab Cricket Assoc. 870 schools & 231 college grounds, 355 sports facilities developed across Punjab. I urge all provinces to focus on reviving sports & providing sports facilities for our youth
اپنے ایک اور ٹویٹ میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے لیے بطور چیئرمین پی سی بی احسان مانی کی خدمات کا شکر گزار ہوں، احسان مانی نے پہلی بار پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کا اسٹرکچر بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ احسان مانی نے عالمی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان لانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔
Want to thank Ehsan Mani for his contribution to cricket in Pak during his 3 yr tenure as Chairman PCB. I especially appreciate his setting up, for the first time, a regional domestic cricket structure in Pak & his role in bringing back international cricket teams to Pakistan.
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے ڈومیسٹک کرکٹ کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے سی پی سی اے کے تیار کردہ ماڈل کی تعریف کی اور اسکول اور ڈومیسٹک کرکٹ کے فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا کا کہنا ہے کہ ملک میں کھیلوں کا سال منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، گلگت بلتستان اور کشمیر سمیت تمام صوبوں میں اسپورٹس کلچر کا احیا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ملک میں کھیلوں کا سال منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ہم اس سال کو کھیلوں کے نام کریں گے، وزیر اعظم کا وژن ہے کہ اسپورٹس کو ضلع اور تحصیل تک لے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور کشمیر سمیت تمام صوبوں میں اسپورٹس کلچر کا احیا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ تمام صوبوں کے ڈائریکٹرز سے میٹنگ ہوئی ہے، پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی نے وزیر اعظم کے وژن سے تمام ڈائریکٹرز کو آگاہ کیا، میٹنگ میں بریف کیا گیا کہ ہر صوبہ ماہانہ اسپورٹس کی سرگرمی سے آگاہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزرا کو تعلیمی اداروں میں کھیل کے میدان آباد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، تعلیمی سطح پر بھی اسپورٹس کو نصاب میں شامل کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ایک بیج انڈر 16 اور ایک 16 پلس رکھا ہے، انڈر 16 سے ہی نیا ٹیلنٹ سامنے آتا ہے۔
ٹوکیو: دنیا کے کھیلوں کے سب سے بڑے میلے اولمپکس کا ٹوکیو میں رنگارنگ آغاز ہو گیا، بغیر تماشائیوں کے افتتاحی تقریب میں فن کاروں نے شان دار پرفارمنس پیش کی۔
تفصیلات کے مطابق کئی برسوں کی تیاریوں اور رکاوٹوں کے بعد جمعہ کے روز جاپان کے معیاری وقت کے مطابق شب 8 بجے سے ٹوکیو اولمپکس کا باضابطہ آغاز ہو گیا ہے، تقریب میں 950 غیر ملکی معززین، سفارت کاروں، اسپانسرز اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی۔
کرونا وائرس کی جاری وبا کے باعث منتظمین بے حد مصروف ہیں، کھیلوں کے انعقاد کے زیادہ تر مقامات پر تماشائیوں کی آمد ممنوع ہے، اور شریک کھلاڑیوں پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔
207 ممالک اور خطوں کے 11 ہزار سے زائد کھلاڑی 33 کھیلوں کے مقابلوں میں 339 میڈلز کے لیے قسمت آزمائیں گے۔ بیڈمنٹن پلیئر ماحور شہزاد اور شوٹر خلیل اختر نے سبز ہلالی پرچم تھامے مارچ پاسٹ میں قومی دستے کی رہنمائی کی، کھیلوں کا یہ عالمی ایونٹ 8 اگست تک جاری رہے گا۔
The Olympic Flag is carried into the stadium by six athletes who have given their time and talent to serve as essential workers in their local communities.
واضح رہے کہ جاپانی دارالحکومت میں اس وقت چوتھی ہنگامی حالت نافذ ہے، کھلاڑیوں اور کھیلوں کے عہدے داروں میں پہلے ہی درجنوں کرونا متاثرین کی تصدیق کی جا چکی ہے، منتظمین نے جمعہ کے روز بتایا کہ جمہوریہ چیک اور ہالینڈ سے آنے والے 3 کھلاڑیوں کا ٹوکیو پہنچنے کے بعد کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
یکم جولائی سے اب تک کھیلوں سے متعلقہ مصدقہ متاثرین کی کل تعداد 106 ہو گئی ہے۔
افتتاحی تقریب کے حوالے سے بھی ایک تنازعہ سامنے آیا تھا، اس تقریب کے ڈائریکٹر کو 1990 کے عشرے میں ہولوکاسٹ کے بارے میں دیے گئے بیان کے باعث، تقریب سے ایک دن قبل سبک دوش کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل ایک موسیقار اس وجہ سے مستعفی ہوئے کیوں کہ انھیں دور طالب علمی میں اپنے ہم جماعتوں سے بدسلوکی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان ہم جماعتوں میں سے کچھ معذور بھی تھے۔
دریں اثنا اولمپک مشعل وسطی ٹوکیو پہنچ چکی ہے، جہاں بلدیہ عظمیٰ کی سرکاری عمارت میں اس کا استقبال کیا گیا، ملک بھر میں اس کا طویل سفر مارچ میں فوکوشیما سے شروع ہوا تھا۔
اولمپکس کا آغاز سال 1965سے ہوا لیکن اس زمانے میں کرکٹ اور ہاکی اس کا حصہ نہیں تھے لیکن اس کے علاوہ جو کھیل کھیلے جاتے تھے وہ بہت بور اور غیر دلچسپ ہوا کرتے تھے۔
ہمارا آج کا موضوع اولمپکس میں کرکٹ کی شمولیت تو نہیں بلکہ ایسے عجیب و غریب کھیلوں کا تذکرہ ہے جو ماضی میں اولمپکس کا حصہ رہ چکے ہیں بلکہ کئی کھیل تو ایسے ہیں جو اپنے تمام تر بے ڈھنگے پن کے باوجود دہائیوں تک اولمپکس کا حصہ رہے۔ آئیے آپ کو ایسے ہی چند کھیلوں کے بارے میں بتاتے ہیں:
لمبا غوطہ
1904ء کے گرمائی اولمپکس امریکا کے شہر سینٹ لوئس میں ہوئے تھے اور یہاں ایک مقابلہ تھا لمبے غوطے کا یعنی Plunge For Distance اس کھیل میں شریک کھلاڑی کو پانی میں غوطہ لگانا ہوتا تھا اور 60 سیکنڈز میں بغیر جسم ہلائے جو زیادہ فاصلہ طے کرے گا، فاتح قرار پائے گا۔
یعنی بنا ہاتھ پیر ہلائے بھی آپ اولمپک میڈل جیت سکتے تھے۔ بہرحال، یہ واحد موقع تھا کہ اس عجیب کھیل کو اولمپکس میں شامل کیا گیا، البتہ تین امریکی تیراک ‘مفت کے تمغے’ جیتنے میں ضرور کامیاب ہوئے۔
آرٹ
انیس سو بارہ سے 1948ء کے دوران ہر اولمپکس میں محض کھیلوں کے ایونٹس ہی نہیں ہوتے تھے بلکہ پانچ مختلف زمروں میں مختلف آرٹس یعنی فنون کے جوہر دکھانے کا بھی مقابلہ ہوتا تھا، جن میں تعمیرات، ادب، موسیقی، مصوری اور مجسمہ سازی شامل تھے۔ شرط صرف اتنی تھی کہ ان تمام شعبوں میں حصہ لینے والوں کا موضوع کھیل ہو مثلاً تعمیرات کا تمغا جیتنے کے لیے کھیلوں کے مقامات کی تعمیر ضروری تھی۔
اس میں صرف امیچر یعنی شوقین فن کاروں کو شرکت کی اجازت تھی، یہی وجہ ہے کہ یہ "مقابلے” پروفیشنل آرٹ کی دنیا میں کوئی خاص تہلکہ نہیں مچا پائے۔ پھر لوگوں کی توجہ بھی اولمپکس کے دوران زیادہ تر کھیلوں پر ہی ہوتی تھی۔
اس لیے 1948ء کے بعد اس کا خاتمہ کر دیا گیا البتہ اس موقع پر شہر میں آرٹ نمائش ضرور ہوتی ہے۔ اتنے عرصے کے دوران اس "کھیل” میں 151 تمغے جیتے گئے جو آج کسی ملک کے تمغوں میں شمار نہیں ہوتے اور اولمپک ریکارڈز سے بھی نکالے جا چکے ہیں۔
گھوڑے پر کرتب
1920ء کے اولمپکس میں بیلجیئم کے شہر اینٹوَرپ میں ہوئے تھے، جس میں جمناسٹکس میں ایک عجیب ہی کھیل شامل کیا گیا تھا جس میں گھوڑے کے اوپر جسمانی کرتب دکھانے ہوتے تھے۔
اس مقابلے میں صرف تین ملکوں نے حصہ لیا، میزبان نے سونے اور کانسی تمغے کے جیتے اور چاندی کا تمغہ فرانس کو ملا۔ 11 ستمبر 1920ء پہلا اور آخری دن تھا جب یہ کھیل اولمپکس میں کھیلا گیا۔
کروکوئے
1900ء کے پیرس اولمپکس میں کروکوئے بھی کھیلا گیا۔ ارے نہیں، نہیں، یہ ہر گز کرکٹ سے ملتا جلتا کھیل نہیں ہے بلکہ اسے گالف کی ایک بگڑی بلکہ بچکانہ شکل کہا جا سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے مقابلوں میں صرف فرانس نے حصہ لیا۔ یہ کھیل نہ تو مقبول تھا اور نہ ہی اسے کھیلنے کے لیے کوئی ایسی مہارت درکار ہوتی ہے کہ جس پر کسی کو سونے کا تمغا پہنایا جائے۔ مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ اس کے مقابلے دیکھنے کے لیے پورے ایونٹ میں صرف ایک تماشائی آیا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے دوبارہ کبھی نہیں کھیلا گیا۔
موٹر بوٹنگ
جی ہاں! موٹر بوٹنگ بھی ایک سال اولمپکس میں بطور کھیل شامل رہی ہے، یعنی ہینگ لگے نہ پھٹکری اور "تمغا” چوکھا آئے۔ 1908ء کے لندن اولمپکس میں طے شدہ راستے کے پانچ چکر لگانے کے لیے موٹر سے چلنے والی کشتیوں کا مقابلہ ہوا۔
ان کشتیوں کی اوسط رفتار 20 میل فی گھنٹہ تھی اور یہ ساحل سے اتنی دُور تھیں کہ وہاں کھڑے تماشائیوں کو بمشکل ہی کوئی "مقابلہ” ہوتا نظر آیا۔ برطانیہ نے تین میں سے دو ایونٹس میں کامیابی حاصل کی جبکہ سونے کا ایک تمغا فرانس نے جیتا۔ بس اس کے بعد اسے دوبارہ کبھی اولمپکس کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
رسی چڑھنا
یہ ذرا دلچسپ کھیل لگتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ 1896ء میں ایتھنز میں ہونے والے پہلے جدید اولمپکس کے بعد اسے 1904ء، 1906ء، 1942ء اور 1932ء کے اولمپکس میں بھی کھیلا گیا۔ اس میں شریک کھلاڑی کو سب سے کم وقت میں محض اپنے ہاتھوں کے ذریعے رسی چڑھنا ہوتی تھی۔
ڈبل سائیکلنگ
ٹینڈم سائیکلنگ 1908ء کے اولمپکس میں اولمپک کھیل کی حیثیت سے شامل ہوئی۔ پھر 1920ء سے 1972ء تک تمام اولمپکس کا حصہ رہی۔ اس کھیل میں دو افراد کو ایک سائیکل دو ہزار میٹرز تک چلانا ہوتی تھی۔
جب یہ کھیل پہلی بار اولمپکس میں کھیلا گیا تھا تو فرانس نے سونے کا تمغہ جیتا تھا اور باقی دونوں برطانیہ کے ہاتھ آئے۔ اب یہ کھیل اولمپکس کا حصہ تو نہیں البتہ پیرالمپکس یعنی معذوروں کے اولمپکس میں ضرور کھیلا جاتا ہے۔
اسٹینڈنگ لانگ جمپ اور ہائی جمپ
اسٹینڈنگ لانگ جمپ اور اسٹینڈنگ ہائی جمپ کے مقابلے 1900ء سے 1912ء کے دوران چاروں اولمپکس کا حصہ رہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ آج کھیلے جانے والے لانگ جمپ اور ہائی جمپ کے مقابلے میں اس میں کھلاڑیوں کو بغیر دوڑے چھلانگ لگانا ہوتی تھی۔کھلاڑیوں کو کھڑے کھڑے اپنے بازو اور کہنیاں گھمانے کی اجازت ہوتی تھی تاکہ وہ لمبی چھلانگ لگا سکیں۔
لڑکوں کا ویڈیو گیمز کھیلنا ان کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے اور عام خیال ہے کہ یہ ان کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے مضر ہے تاہم اب ایک نئی تحقیق کے نتائج اس سے کافی مختلف ہیں۔
حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ 11 سال کی عمر میں ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی لڑکوں میں آنے والے برسوں میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ جو لڑکیاں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں ڈپریشن کی علامات کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
دونوں کو اکٹھا کیا جائے تو نتائج سے علم ہوتا ہے کہ اسکرین کے سامنے مختلف انداز سے گزارے جانے والا وقت کس طرح بچوں کی ذہنی صحت پر مثبت یا منفی انداز سے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اسکرینوں سے ہمیں مختلف اقسام کی سرگرمیوں کا حصہ بننے کا موقع ملتا ہے، اس حوالے سے گائیڈ لائنز یہ مدنظر رکھ کر مرتب کرنی چاہیئے کہ مختلف سرگرمیاں کس حد تک ذہنی صحت پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم یہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ گیمز کھیلنے سے ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے، تاہم نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ اتنی نقصان دہ عادت نہیں بلکہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں، بالخصوص وبا کے دوران۔
اس تحقیق میں 11 ہزار سے زائد بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جن پر 2000 سے 2002 کے درمیان ایک تحقیق کی گئی تھی۔
ان بچوں سے سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز کھیلنے یا انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے تھے جبکہ 14 سال کی عمر میں ان میں ڈپریشن کی علامات کو جاننے کی بھی کوشش کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لڑکے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں اگلے 3 برسوں میں ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
دوسری جانب جو بچیاں 11 سال کی عمر میں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں 3 سال بعد ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 13 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
راولپنڈی: پنڈی ٹیسٹ میں پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان دوسرے روز کا کھیل ختم ہو گیا، جنوبی افریقا نے پہلی اننگز میں 4 وکٹ پر 106رنز بنا لیے۔
تفصیلات کے مطابق پنڈی ٹیسٹ میں پاکستان کی گرفت مضبوط ہو گئی ہے، قومی کھلاڑیوں نے بیٹنگ کے بعد بولنگ میں بھی عمدہ کارکردگی دکھائی۔
خراب روشنی کے باعث کھیل مقررہ وقت سے 10 منٹ قبل ختم کیا گیا، حسن علی 2، نعمان علی اور فہیم اشرف نے ایک ایک وکٹ حاصل کی، جنوبی افریقا کو پاکستان کی برتری ختم کرنے کے لیے مزید 166 رنز درکار ہیں۔
قبل ازیں، پنڈی ٹیسٹ میں فہیم اشرف نے ٹیم کی لاج رکھ لی، دوسرے روز پہلے سیشن میں 4 وکٹیں گرنے کے بعد فہیم اشرف نے نصف سنچری بنا لی، فہیم اشرف نے ناٹ آؤٹ 78 رنز بنائے، قومی ٹیم پہلی اننگز میں 272 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔
دوسرے روز جنوبی افریقی بولرز نے آغاز اچھا دیا، بابر اسکور میں اضافہ کیے بغیر 77 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، فواد 45 رنز بنا کر بد قسمت رہے، پہلے سیشن میں چار وکٹیں گریں لیکن فہیم اشرف چٹان بنے رہے۔
تاہم دوسرے سیشن میں ٹیل اینڈرز زیادہ مزاحمت نہ کر سکے، وکٹیں وقفے وقفے سےگرتی رہیں اور پوری ٹیم 272 رنز پر آؤٹ ہو گئی، فہیم اشرف 78 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے، جنوبی افریقا کی جانب سے انریخ نارکیا نے 5 اور کیشو مہاراج نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔
فہیم اشرف نے ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا کہ بلے بازی میں اسکور کرنا میرے لیے بونس ہے، جب میرے نصیب میں ٹیسٹ سنچری ہوگی تو اسکور کر لوں گا، راولپنڈی میں جتنی وکٹ ٹو وکٹ گیند بازی کریں اتنا اچھا ہے۔
کراچی: پی ایس ایل کے چھٹے سیزن کے لئے دفاعی چیمپئن کراچی کنگز نے برقرار کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم، بابراعظم، محمد عامر کو ٹیم میں برقرار رکھا گیا ہے، اس کے علاوہ شرجیل خان، عامریامین، وقاص مقصود، ارشداقبال بھی کراچی کنگزکا حصہ رہیں گے۔
کراچی کنگز نے ایلکس ہیلز کی جگہ کولن انگرام کو ٹیم میں شامل کرلیا ہے، کولن انگرام کو ایلکس ہیلز کی جگہ اسلام آباد یونائیٹڈ سےٹریڈ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کراچی کنگز نے برقرار کھلاڑیوں کی کیٹگری بھی بتادی ہے، کراچی کنگز کےبابراعظم اور محمدعامرپلاٹینئم کیٹگری میں برقرار ہیں، کپتان کراچی کنگز عماد وسیم ڈائمنڈ ، عامر یامین اور شرجیل خان گولڈکیٹگری میں برقرار ہیں، وقاص مقصود سلور اور ارشد اقبال ایمرجنگ کیٹگری میں موجود رہینگے۔
گذشتہ روز پاکستان سپرلیگ سیزن 6 کا مکمل شیڈول جاری کیا گیا تھا، پاکستان سپرلیگ کی جانب سے جاری ہونے والے شیڈول کے مطابق پی ایس ایل سیزن 6 کا آغاز 20 فروری سے ہوگا جبکہ فائنل 22 مارچ کو کھیلا جائے گا، سیزن 6 کے تمام میچز پاکستان میں ہی کھیلے جائیں گے، جن کے لیے لاہور اور کراچی کے اسٹیڈیمز کا انتخاب کیا گیا ہے۔پہلا میچ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں دفاعی چیمپئن کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان کھیلا جائے گا۔
پہلے راؤنڈ کے تمام میچز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے، جن میں سے پہلا 20 فروری بروز ہفتہ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مابین کھیلا جائے گا۔ مجموعی طور پر کراچی میں 20 اور لاہور میں فائنل سمیت 13 میچز کھیلے جائیں گے۔
کراچی میں اکیس فروری کو دن اور رات میں دو میچز کھیلے جائیں گے جن میں سے پہلا دن میں لاہور قلندرز اور پشاور زلمی جبکہ دوسرا رات میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز کے درمیان ہوگا۔
کراچی کنگز اپنا دوسرا میچ 24 فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کھیلے گی جبکہ تیسرا 28 فروری کو لاہور قلندرز کے خلاف ہوگا، تین مارچ کو دن میں کراچی کنگز اور پشاور زلمی مد مقابل ہوں گی جبکہ 7 مارچ کو کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے مابین رات کے وقت میچ کھیلا جائے گا۔