واشنگٹن: امریکا کی خواتین سوکر ٹیم کی پلیئرز ورلڈ چیمپیئن ہونے کے باوجود اپنے معاوضے میں اضافے کے لیے عدالت پہنچ گئیں۔
امریکی خواتین سوکر ٹیم نے یو ایس سوکر فیڈریشن پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپنا معاوضہ مرد سوکر پلیئرز کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست میں 28 خواتین پلیئرز کا کہنا ہے کہ فیڈریشن کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ ’کاروباری حقائق یہ ہیں کہ خواتین مردوں کے برابر معاوضے کی حقدار نہیں ہیں‘۔
پلیئرز نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مردوں کی ٹیم کے مقابلے میں زیادہ مقابلے کھیلے اور جیتے ہیں جبکہ ان کی وجہ سے فیڈریشن کے منافع میں بھی اضافہ ہوا۔
خواتین کا مردوں سے کم معاوضے کا مسئلہ صرف یہیں تک محدود نہیں، انٹرنیشنل فٹبال ایسوسی ایشن فیفا میں بھی اس حوالے سے بدترین صنفی تفریق موجود ہے جہاں مردوں کی 32 ٹیمز کو 40 کروڑ ڈالر ادا کیے جاتے ہیں اس کے برعکس خواتین کی 24 ٹیمز کو صرف 3 کروڑ ڈالر دیے جاتے ہیں۔
امریکا کی خواتین سوکر ٹیم نے اس سے قبل بھی کئی بار فیڈریشن سے یکساں معاوضوں کا مطالبہ کیا تاہم ہر بار ان کا مطالبہ مسترد کردیا گیا۔
سنہ 2016 میں کیے جانے والے ایسے ہی ایک مقدمے میں ایک وفاقی جج نے کہا کہ مطالبات پورا نہ ہونے کی صورت میں پلیئرز ہڑتال کا خیال دل سے نکال دیں، اور انہیں سنہ 2021 تک ہڑتال کرنے سے روک دیا گیا۔
اب حالیہ مقدمے کے بعد ڈیزائن کمپنی ایڈیڈس نے کہا ہے کہ ان کے اسپانسر کیے ہوئے وہ تمام کھلاڑی جو فیفا ویمن ورلڈ کپ 2019 میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے انہیں مرد کھلاڑیوں کے برابر بونس دیا جائے گا۔
خواتین سوکر پلیئرز پرامید ہیں کہ اس بار وہ یہ مقدمہ ضرور جیتیں گی اور اپنا یکساں معاوضے کا حق حاصل کر کے رہیں گی۔
سکرامنٹو: عالمی شہرت یافتہ امریکی سائیکلسٹ اور اولمپئین میڈلسٹ تئیس سالہ کیلی کیٹلین نے مبینہ طور پر خود کشی کرلی۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر کئی اعزاز حاصل کرنے والی خاتون سائیکلسٹ کیلی کیٹلین نے مبینہ طور پرخود کشی کی ہے، نیشنل سائکلنگ بورڈ نے ان کی موت کو ناقابل تلافی نقصان قرار دے دیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کیلی کیٹلین کا شمار اُن مایہ ناز خواتین سائیکلسٹ میں تھا، جنہوں نے لگاتار دوہزارسولہ، سترہ اور اٹھارہ کے مقابلوں میں امریکی سائیکلنگ ٹیم کو عالمی چمپئین بنایا۔
اولمپک گیمز میں بھی کیلی نے امریکا کی نمائندگی کرتے ہوئے سلور میڈل حاصل کیا، کیٹلین کے اہلخانہ نے ان کی موت کی وجہ خود کشی بتائی ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں قائم اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں کیٹلین مردہ حالت میں پائی گئی، روم میٹ کی اطلاع پر لاش کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
وہ تین بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی، ایک سائیکلسٹ ہونے کے باوجود یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی طالبہ تھی اور امتحانات میں نمایاں نمبروں سے پاس ہوتی تھی۔
کیٹلین کے والد نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے لیے یہ موت ناقابل یقین ہے، ایک لمحہ ایسا نہیں گزر رہا جو اس کی یاد سے غافل ہو‘۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تئیس سالہ خاتون سائیکلسٹ کی مبینہ خود کشی سے متعلق تحقیقات کررہے ہیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کیٹلین کئی مہینوں سے ذہنی دباؤ کا شکار تھی۔
دمشق: مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک شام میں مردوں کی فٹبال ٹیم کے لیے خواتین کوچ کا تقرر کردیا گیا جسے ترقی پسند حلقوں میں پذیرائی کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔
ماہا جینڈ خود بھی شامی خواتین فٹ بال ٹیم کی کھلاڑی رہ چکی ہیں۔ ایک میچ میں انجری کے بعد بطور کھلاڑی ان کا کیریئر اختتام پذیر ہوگیا جس کے بعد انہوں نے بطور کوچ کام شروع کردیا۔
اب حال ہی میں انہیں شام کے سب سے بڑے فٹبال کلب کی ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا ہے، اس ٹیم کے لیے وہ بطور اسسٹنٹ کوچ بھی اپنے فرائض انجام دے چکی ہیں۔
ماہا مشرق وسطیٰ کی وہ پہلی خاتون بن گئی ہیں جو مردوں کی کسی اسپورٹس ٹیم کی کوچنگ کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ شاید انہیں اس لیے بھی آسانی سے قبول کرلیا گیا کہ وہ خود بھی اسی کلب کا حصہ رہ چکی ہیں۔
ٹیم کے ایک کھلاڑی کا کہنا ہے کہ شروع میں انہیں عجیب لگتا تھا کہ ایک خاتون ان کی کوچنگ کر رہی ہیں، لیکن پھر وہ اس کے عادی ہوگئے۔
ماہا کے ٹیم کا کوچ مقرر ہونے کے بعد یہ ٹیم 10 میں سے 8 لیگ میچز میں فتح حاصل کرچکی ہے، جبکہ بقیہ 2 میچز بھی برابر ہوگئے۔
ان کا تقرر کرنے والے کلب کے ٹیکنیکل مینیجر کہتے ہیں کہ ماہا کا تقرر شام میں فٹ بال اور خواتین دونوں کی ترقی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
’شخصیت بوجھیں‘ چھوٹے بچوں کے لیے ایک مزیدار کھیل ہوتا ہے جس میں وہ مختلف مشہور شخصیات کے کارناموں اور ان کے اقوال کے ذریعے انہیں پہچاننے کی کوشش کرتے ہیں، ایک روسی ڈیزائنر نے اسی طرح کے کھیل کو نہایت منفرد انداز میں پیش کیا ہے۔
روس کی زوزیا کوزرکا جو خود بھی ایک والدہ ہیں، اپنی بچیوں کی منفرد خطوط پر تربیت کرنا چاہتی تھیں۔ وہ چاہتی تھیں کہ ان کی بچیاں بچپن ہی سے باہمت اور حوصل مند بنیں۔
اسی لیے انہوں نے لکڑی سے بنا ہوا ایک انوکھا بورڈ گیم تشکیل دیا جس میں دنیا کی مشہور اور متاثر کن خواتین کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
28 مشہور خواتین پر مبنی اس بورڈ گیم کو 2 کھلاڑی کھیلتے ہیں جن میں سے ایک دوسرے سے کسی مشہور خاتون کے بارے میں سوالات دریافت کرتا ہے۔
ان خواتین میں پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اور میکسیکن مصورہ فریدہ کاہلو سمیت ایسی خواتین شامل ہیں جنہوں نے دنیا پر اپنے نقوش ثبت کیے۔
زوزیا کا کہنا ہے اس بورڈ گیم کے ذریعے وہ ننھی بچیوں کو یہ بتانا چاہتی ہیں کہ وہ کچھ بھی کرسکتی ہیں۔ لڑکی ہونا انہیں کوئی کارنامہ سر انجام دینے سے روک نہیں سکتا۔
وہ کہتی ہیں کہ ہمارے آس پاس موجود لوگ بچیوں کو وہ نہیں بتاتے جو انہیں بتانا چاہیئے، ’وہ صرف اس بارے میں بات کرتے ہیں کہ تمہارا لباس بہت خوبصورت ہے، تمہارے بال بہت پیارے ہیں۔ کوئی یہ نہیں کہتا کہ تم بہت بہادر ہو، حوصلہ مند ہو اور کوئی بڑا کام کرسکتی ہو‘۔
تب زوزیا نے ننھی بچیوں کی سوچ کا دھارا تبدیل کرنے کا کام اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کے لیے یہ بورڈ گیم بنا ڈالا۔
گیم پر ان خواتین کے رنگین پورٹریٹس بنائے گئے ہیں جبکہ ان کے مختصر حالات زندگی، ان کے اہم کارنامے اور اقوال بھی درج ہیں۔
زوزیا بتاتی ہیں کہ ان کے لیے سب سے مشکل مرحلہ تھا کہ وہ دنیا بھر کی ہزاروں خواتین میں سے صرف 28 کیسے چنیں، ’یہ 28 خواتین میری پسندیدہ ترین خواتین تھیں اور انہوں نے مجھے بہت متاثر کیا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ خواتین ننھی بچیوں کو بھی بے حد متاثر کریں گی‘۔
واشنگٹن: امریکی ریاست الابامہ میں ہونے والے شوٹنگ کے عالمی مقابلے میں پاکستانی نوجوان پانچویں پوزیشن پر جگہ بنانے میں کامیاب ہوگیا، ایونٹ میں دنیا بھر سے ساڑھے تین سو سے زائد شوٹر شرکت کررہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہونے والی آئی ڈی پی اے نیشنل شوٹنگ چیمپئن شپ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے حمزہ زاہد پانچویں نمبر پر آئے ہیں ، انہوں نے ای ایس پی ایکسپرٹ راؤنڈ میں کل ساٹھ شوٹرز کے درمیان پانچویں پوزیشن حاصل کی ہے۔
امریکی ریاست الابامہ میں ہونے والے اس ایونٹ کی مختلف کیٹیگریز میں دنیا بھر سے آئے 377 شوٹرز حصہ لے رہے ہیں ، ایکسپرٹ کیٹیگری میں دنیا کے مختلف ممالک کے ساٹھ بہترین شوٹرز موجود تھے ، جن میں حمزہ زاہد پانچویں پوزیشن پر جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔
مقابلے میں کھلاڑیوں کو نائن ایم ایم پستول سے مختلف اہداف کو برق رفتاری سے نشانہ بنانا تھا، مقابلے میں سرعت کے ساتھ اپنی جگہ تبدیل کرتے ہوئے بھی نشانہ بازی میں مہارت کا مظاہرہ کرنا تھا۔
پانچویں پوزیشن پر آنے والے حمزہ نہ صرف ایکسپرٹ کیٹیگری کے پانچ بہترین شوٹرز میں جگہ بنانے والے واحد پاکستانی بنے بلکہ انہوں نے آئی ڈی پی اے ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی بھی کرلیا۔
اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ زاہد کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت امریکا آئے ہیں ، اگر انہیں حکومت کی جانب سے مشق کے لیے ایمونیشن ( گولیاں ) فراہم کی جائیں تو وہ اور زیادہ اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں ، حمزہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گولیا ں بہت مہنگی ہیں اور مشق کے لیے وافر مقدار میں درکار ہوتی ہیں۔
فی الحال وہ اپنی مدد آپ کے تحت مشق جاری رکھے ہوئے ہیں اور امریکا میں ہونے والی چیمپئن شپ میں حصہ لینے کے لیے بھی از خود آئے ہیں۔
کوئٹہ: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے پاک بھارت کرکٹ سیریز کی بحالی کے لیے آسان فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین باقاعدگی سے ایشیز طرز کی سیریز ہونی چاہیے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یونس خان کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ میں پاک بھارت میچ کانٹے کا مقابلہ ہوگا، اچھا کھیل پیش کرنے والی ٹیم کامیاب ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز مستقل بنیادوں پر ہونی چاہیے، ایشیز سیریز کی طرز پر دونوں ممالک کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مد مقابل آسکتی ہیں، لیجنڈ کرکٹر ز کے نام پر بھی سیریز ہر سال یا دو برس بعد منعقد کی جاسکتی ہیں۔
پاکستان سپرلیگ کے حوالے سے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ جن ممالک نے اس طرز کے ایونٹ منعقد کیے وہاں سے ٹیلنٹ نکل کر سامنے آیا، صرف تین سال کے عرصے میں باصلاحیت نوجوان کرکٹر ز نے قومی ٹیم میں جگہ بنائی اور اپنا لوہا منوایا۔
نئی حکومت کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے یونس خان کا کہنا تھاکہ قوم کو ایک سچے لیڈر کی ضرورت ہے، ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ ملک ترقی کرے اور ہمیں اچھے حکمران ملیں۔ یونس خان نے ڈیموں کی تعمیر کو زبردست اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر وہ کام ہونا چاہیے جس کی ملک کو ضرورت ہے۔
قبل ازیں سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کوئٹہ میں بلوچستان کرکٹ ٹیم کے انتخاب کے لئے لگائے گئے تربیتی کیمپ کا دورہ کیا اور کھلاڑیوں کو ٹپس بھی دیں۔
دوسری جانب چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ میں بہترین کارکردگی دکھائے گی،کھلاڑی مکمل فٹ ہیں اور بھارت سمیت ہر ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات (دبئی) میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور ہانگ کانگ کی ٹیمیں شریک ہیں، ایونٹ کا سب سے بڑا ٹاکر 19 ستمبرکو پاکستان اور روایتی حریف بھارت کے درمیان ہوگا۔
خیال رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں آج غیرملکی ایئرلائن کی پرواز ای کے 623 سے دبئی پہنچی ، سرفراز الیون اپنا پہلا میچ ہانگ کانگ کے خلاف 16 ستمبر کو کھیلے گی۔
ایشیا کپ کے لیے قومی ٹیم کی قیادت سرفراز احمد کو سونپی گئی جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں فخرزمان، بابراعظم، آصف علی، امام الحق، شعیب ملک، شان مسعود، فہیم اشرف، حسن علی، محمد عامر، شاداب خان، حارث سہیل، محمد نواز، جنید خان، شاہین آفریدی اور عثمان شنواری شامل ہیں۔
کابل: ایک ایسا ملک جہاں خواتین کے گھر سے باہر قدم رکھنے کو ’گناہ‘ سمجھا جاتا ہو، وہاں ایک لڑکی کے گھر سے باہر نکلنے، اس کے میدان تک جانے، وہاں فٹبال کھلینے، اور پھر اسے معیوب خیال نہ کرنے کے جرم کو آپ کیا نام دیں گے؟
آپ چاہے اسے جو بھی کہیں، لیکن افغانستان میں ایسی ہی ایک لڑکی کے لیے ’طوائف‘ کا لفظ استعمال کیا گیا، اور خالدہ پوپل اس لفظ کو سننے کی اس قدر عادی ہوچکی ہیں کہ اب انہیں اس لفظ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
خالدہ کو یہ لقب ان کے فٹبال کھیلنے کے جرم کی پاداش میں ملا ہے۔ وہ افغانستان میں 2007 میں تشکیل دی جانے والی پہلی خواتین فٹبال ٹیم کی کپتان ہیں اور فی الحال اپنے ملک سے دور جلا وطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
اپنے بچپن کے بارے میں بتاتے ہوئے خالدہ کہتی ہیں، ’مجھے فٹبال کھیلنے کی تحریک میری والدہ نے دی۔ وہ ایک روشن خیال خاتون تھیں اور انہوں نے ہمیشہ میری غیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی‘۔
خالدہ کو کھیلنے کے لیے فٹبال اور جوتوں کی پہلی جوڑی ان کی والدہ نے ہی اپنی جمع پونجی سے خرید کر دی۔
اپنے بچپن میں وہ اپنے خاندان کی دیگر لڑکیوں کے ساتھ گھر کے صحن میں ہی فٹبال کھیلا کرتیں۔ لیکن ابھی وہ گھر سے باہر جا کر بلندیوں کی طرف اڑان بھرنے کا سوچ ہی رہی تھیں کہ افغانستان میں طالبان داخل ہوگئے اور ظلم و جہالت کا ایک نیا دور شروع ہوگیا۔
کھلی فضاؤں میں سانس لینے کی غرض سے خالدہ کچھ عرصہ کے لیے اپنے والدین کے ساتھ سرحد پار کرکے پشاور میں مقیم ہوگئی۔ وہ اس انتظار میں تھے کہ کب طالبان ان کا ملک چھوڑیں اور وہ واپس جا کر نئے سرے سے اپنی زندگی کا آغاز کریں۔
وطن واپسی کے بعد، جب دارالحکومت کابل میں طالبان کا زور کچھ کم تھا، خالدہ اور ان کی والدہ نے لڑکیوں کے اسکولوں میں فٹبال اور دیگر کھیلوں کے کلب قائم کرنے کی تحریک شروع کی۔ اسکولوں میں ان کلبز کے قیام کے بعد افغانستان فٹبال فیڈریشن کے صدر سے ملاقات کی گئی اور ان سے خواتین کی فٹبال ٹیم تشکیل دینے کی درخواست کی گئی۔
خوش قسمتی سے اس وقت کے افغانستان فٹبال فیڈریشن کے صدر کریم الدین کریم نے اس تجویز کو قابل عمل سمجھا اور افغانستان کی پہلی خواتین فٹبال ٹیم تشکیل پائی۔
اس ٹیم نے جس میں صرف 4 لڑکیاں موجود تھیں، ابتدا میں مالی مشکلات کے باوجود اپنا سفر جاری رکھا۔ ٹیم میں شامل کھلاڑی روشن خیال اور مہذب خاندانوں سے تعلق رکھتی تھیں اور انہیں اپنے والدین اور خاندان کی پوری حمایت حاصل تھی۔ کچھ ایسی بھی تھیں جنہیں فٹبال کا شوق تھا لیکن خاندان سے اجازت نہ ملنے کے باعث وہ اپنے گھروں کو چھوڑ آئی تھیں۔
افغانیوں کے لیے اس بات کو تسلیم کرنا ذرا مشکل تھا۔
افغانستان سے طالبان کا کنٹرول ختم ہونے کے باوجود ان کی سوچ لوگوں میں سرائیت کر چکی تھی اور لڑکیوں کا کھیلوں کے شعبہ میں جانا انتہائی برا خیال کیا جاتا تھا۔
خالدہ پوپل بتاتی ہیں، ’فٹبال کیریئر شروع کرنے کے بعد مجھے اپنے اسکول میں شدید تفریق کا سامنا کرنا پڑا۔ میرے استاد مجھے کلاس سے باہر نکال دیتے تھے صرف اس لیے کیونکہ میں فٹبال کھیلتی تھی۔ مجھے اعتراض تھا کہ اگر مرد فٹبال کھیل سکتے ہیں تو ہم خواتین کیوں نہیں‘۔
وہ بتاتی ہیں، ’لوگ ہم پر کچرا اور پتھر پھینکا کرتے تھے کیونکہ ہم فٹبال کھیلتی تھیں‘۔
کچھ عرصہ بعد خالدہ نے فٹبال کو خواتین کی خود مختاری پر آواز بلند کرنے کے لیے علامتی طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔ وہ کہتی ہیں، ’فٹبال میرے لیے خواتین کے ایک بنیادی حق کی حیثیت اختیار کرگیا۔ اگر مرد اس قسم کے چھوٹے چھوٹے فیصلوں میں خود مختار ہیں، کہ انہیں کہاں جانا ہے، کیا بننا ہے، کیا کھیلنا ہے تو خواتین کیوں نہیں‘۔
وہ بتاتی ہیں، ’طالبان کے دور میں افغان خواتین بھول گئیں کہ وہ انسان بھی ہیں۔ کیونکہ معاشرے نے انہیں انسان سمجھنا چھوڑ دیا۔ خواتین پر طالبان کے قوانین کی خلاف ورزی پر سرعام تشدد کیا جاتا تو بھلا کون انسان ایسے سلوک کا حقدار ہے‘۔
سنہ 2011 میں خالدہ نے بے تحاشہ دھمکیوں کے بعد بالآخر افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان اور زندگی کے درمیان ایک چیز کا انتخاب کیا اور ملک اور خاندان کو مجبوراً چھوڑ دیا۔
اب وہ دنیا بھر میں خواتین کی فٹبال کے لیے کام کر رہی ہیں۔ وہ خواتین کی خود مختاری کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این وومین سمیت کئی اداروں کی رکن بن چکی ہیں اور اپنی جدوجہد کی داستان سنا کر دنیا کو مہمیز کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں، ’میری آواز دنیا کی ان تمام خواتین کے لیے بلند ہوگی جو ظلم و جبر کی چکی میں پس کر اپنے انسان ہونے کی شناخت بھی بھول چکی ہیں۔ میں پہلے انہیں ان کی یہ شناخت واپس دلاؤں گی اس کے بعد ان کی شخصیت کی تعمیر کرنے میں ان کی مدد کروں گی‘۔
کیا آپ دنیا کے تیز ترین انسان کے بارے میں جانتے ہیں؟
افریقی ملک جمیکا کے ایتھلیٹ یوسین بولٹ کو دنیا کا تیز ترین انسان قرار دیا جاتا ہے۔ بے شمار ریکارڈز رکھنے والے بولٹ کی اوسط رفتار 23 میل فی گھنٹہ ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ رفتار 27 میل فی گھنٹہ ہے۔
یہ رفتار دنیا کے چند جانوروں سے بھی زیادہ ہے۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ یوسین بولٹ دوڑ میں کن کن جانوروں کو ہرا سکتے ہیں۔
گلہری: پھرتی سے اخروٹ پکڑ کر بھاگ جانے والی گلہری کی اوسط رفتار 12 میل فی گھنٹہ ہے یعنی یہ باآسانی بولٹ سے شکست کھا سکتی ہے۔
ہاتھی: بھاری بھرکم جسامت کے باوجود ہاتھی 15 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے تاہم بولٹ کو پچھاڑنے کے لیے یہ بھی ناکافی ہے۔
روڈ رنر: آپ نے روڈ رنر نامی کارٹون میں اس پرندے کو ضرور دیکھا ہوگا۔ یہ پرندہ 20 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ کر بھی بولٹ سے شکست کھا جائے گا۔
جیک رسل ٹیریئر (کتے کی ایک قسم): یہ کتا 25 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے اور اس کتے اور بولٹ کے درمیان مقابلہ دلچسپ ہوگا تاہم فتح بولٹ کے ہی حصے میں آئے گی۔
اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے ملک میں کھیلوں کی موجودہ صورتِ حال پر بریفنگ مانگ لی، کھیلوں کے اداروں اور مختلف ایونٹس میں پاکستانی دستوں کی کارکردگی پر غور کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق کل وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا وزیرِ اعظم عمران خان کو صوبوں میں کھیلوں کی صورتِ حال کے حوالے سے بریف کریں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ خصوصی میٹنگ میں ایشین گیمز میں پاکستانی دستے کی خراب کارکردگی پر بھی وزیرِ اعظم کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔
کھیلوں سے متعلق اجلاس میں اسپورٹس فیڈریشن کی حالت زار کو بھی زیرِ غور لایا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈریشن سے متعلق ایک رپورٹ بھی عمران خان کو پیش کی جائے گی۔
وزیر اعظم عمران خان کو پاکستان ہاکی ٹیم کی ناقص کارکردگی سے متعلق بھی بریفنگ دی جائے گی، ذرائع کے مطابق پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن سے ملنے والی بریفنگ سے بھی انھیں آگاہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ احسان مانی پی سی بی کے چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں، احسان مانی اس سے قبل انٹرنیشل کرکٹ کاؤنسل آئی سی سی کے صدر بھی رہ چکے ہیں، عمران خان نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے کے لیے احسان مانی کو نامزد کیا تھا۔
برمنگھم: پانچ میچوں کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے انڈیا کو زبردست مقابلے کے بعد 31 رنز سے شکست دے کر سیریز میں ایک صفر سے برتری حاصل کر لی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کا انگلش سرزمین پر جیت کا خواب پورا نہ ہوسکا، انگلینڈ نے پہلے ٹیسٹ میں بھارت کو اکیتس رنز سے شکست دے دی۔
میچ کے آخری دن کپتان ویرات کوہلی کے آؤٹ ہوتے ہی بھارت کی شکست واضح ہو گئی تھی، بھارت کو کوہلی، انوشکا شرما کا شگن کافی نہیں رہا، خیال رہے کہ حال ہی میں کرکٹر کوہلی اور بالی ووڈ اداکارہ انوشکا شادی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔
قبل ازیں چوتھے دن کا کھیل شروع ہوا تو بھارت کو جیت کے لیے 84 رنز، انگلینڈ کو 5 وکٹیں درکار تھیں، تاہم دن کے پہلے ہی اوور میں جیمز اینڈرسن کی گیند پر کارتھک آؤٹ ہو گئے، انھوں نے صرف 20 رنز بنائے۔
پہلی اننگز میں سینچری اسکور کرنے والے بھارتی کپتان کریز پر موجود رہے، تاہم وہ زیادہ دیر ٹکے نہیں رہ سکے اور 51 رنز بنا کر بین اسٹوکس کے پہلے ہی اوور میں ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔
ویرات کوہلی کو آؤٹ قرار دینے والے امپائر پاکستان کے علیم ڈار تھے، کوہلی کو اپنے آؤٹ ہونے کا یقین نہیں تھا اس لیے ریویو لیا لیکن فیصلہ نہیں بدل سکا، ان کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہی بھارت کی جیت کی آخری امید بھی ختم ہوگئی۔
انگلینڈ کی جانب سے بن اسٹوکس نے چار، جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ نے دو دو کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا، چار بھارتی بلے باز دہرا ہندسہ بھی عبور نہ کر سکے۔
پانچ میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں بھارتی ٹیم 162 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ خیال رہے کہ یہ انگلش کرکٹ ٹیم کے ٹیسٹ کیریئر کا 1000 واں میچ تھا، اب تک ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں انگلینڈ واحد ٹیم ہے جس نے ایک ہزار میچ کھیلنے کا سنگ میل عبور کیا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔