Tag: spy poising

  • برطانیہ روس کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈاکرکے آگ سےکھیل رہا ہے،روسی سفیر

    برطانیہ روس کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈاکرکے آگ سےکھیل رہا ہے،روسی سفیر

    ماسکو : روس اور برطانیہ کے کشیدگی مزید بڑھنے لگی، روسی سفیر نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ کیا برطانیہ روس کے خلاف اس سے بہتر کہانی نہیں بناسکتا تھا؟

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسے کے سفیر نے برطانیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ برطانیہ روس پر بے بنیاد الزامات لگا کر ہمیں رسوا اور ہماری ساکھ کو خراب کرنا چاہتا ہے۔

    سلامتی کونسل کا اجلاس روس کی خصوصی درخواست پر بلایا گیا تھا جس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ برطانوی حکومت روس کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے اور ہم پر لگائے گئے الزامات انتہائی خطرناک اور غیر مصدقہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سابق جاسوس اسکریپال اور اس کی بیٹی کو اعصاب متاثر کرنے والے زہر کا نام روسی ضرور ہے لیکن یہ کیمیکل روس کے علاوہ بھی دنیا کے دیگر ممالک میں تیار کیا جاتا ہے۔ برطانیہ یاد رکھے کہ ’وہ روس کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلا کر ’آگ سے کھیل رہا ہے‘۔

    روسی سفیر نے کہا کہ چار مارچ کو برطانوی شہر سالسبرے میں سرگئی اسکریپال اور یویلیا اسکریپال کے زخمی حالت میں ملنے کے بعد سے ان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ جبکہ برطانیہ سمیت دنیا کے 23 ملکوں نے سابق جاسوس کو زہر دینے کے الزامات پر روس کے سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا تھا، روس مسلسل ان بے بنیاد الزامات کو مسترد کررہا ہے۔

    Former Russian Spy
    سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی یویلیا اسکریپال

    روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانوی اقدامات کے خلاف قانونی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو ان سوالات کے جواب دینے ہوں گے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ کیا برطانیہ کے پاس روس پر الزامات لگانے کے لیے کوئی بہتر کہانی نہیں تھی؟ روسی حکام کسی بھی شخص کو قتل کرنے کے لیے ایسے خطرناک طریقے کا استعمال کیوں کرے گا؟

    اقوام متحدہ میں تعینات برطانیہ کے سفیر کیرن پائرس نے برطانوی حکام کی جانب سے روس کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے روس پرالزام لگایا کہ روس دوسری جنگ عظیم کے بعد سے برطانیہ کی حفاظت کرنے والے اداروں کو مسلسل کمزور کر رہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس پر شکوک اورالزامات کی بہت سی وجوہات ہیں، ملک خفیہ سے معلومات لے کر فرار ہونے یا ملک سے غداری کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جس کے ثبوت ریاست کے پاس موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم ابھی وہ مکمل صحت یاب نہیں ہوئے لیکن پہلے سے بہتر ہیں۔


    سابق روسی ایجنٹ پر حملہ برطانیہ کے مفاد میں‌ تھا: روسی وزیر خارجہ کا الزام



    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا سے بے دخل 60روسی سفارتکار اہل خانہ سمیت ماسکو پہنچ گئے

    امریکا سے بے دخل 60روسی سفارتکار اہل خانہ سمیت ماسکو پہنچ گئے

     واشنگٹن: برطانیہ کی حمایت میں امریکا سے نکالے گئے 60 روسی سفیر اتوار کی صبح اپنے  اہل خانہ کے ہمراہ ماسکو پہنچ گئے، امریکا نے ان سفارت کاروں پر ’جاسوس‘ ہونے کا الزام عائد کرکے ملک  بدر کرنے کے احکامات دیئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ مہینے برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی  پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا الزام برطانیہ نے روس پر عائد کیا تھا جس کے بعد امریکا نے برطانیہ کی حمایت کرتے ہوئے واشنگٹن اور نیو یارک میں تعینات 60 روسی سفارت کاروں کوان کے اہل خانہ کے ہمراہ امریکا چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اتوار کی صبح دو طیارے سے روسی دارالحکومت ماسکوکے ونوکووو کے ہوائی اڈے پر لینڈ ہوئے جس میں نیو یارک اور واشنگٹن میں سے ملک بدر کیے گئے سفارت کار اور ان کے اہل خانہ سمیت 171 روسی شہری سوار تھے۔

    امریکا سے بے دخلی کے بعد ماسکو پہنچے والے سفارت کارجہاز سے اتر رہے ہیں

    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں روس اور امریکا کا سربراہی اجلاس متوقع ہے، امریکی سفارتخانے کے مطابق ’امریکا میں روسی قونصل خانے کے بند ہوجانے کے وجود دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات بہت کرنے کی ہماری کوشش جاری رہے گی‘۔

    امریکی حکام کا سیائٹل میں روسی قونصل خانے کو بند کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ ماسکو حکومت چاہے تو امریکا سے بے دخل کیے جانے والے سفارت کاروں کی جگہ نئے سفیروں کو تعینات کرسکتی ہے، امریکا کے رد عمل میں روس نے بھی سینٹ پیٹرز برگ میں امریکی قونصلیٹ کو بند کرتے ہوئے ساٹھ امریکی سفیروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    امریکا، یورپی یونین، نیٹو کے رکن ریاستوں اور دیگر ممالک کی جانب سے برطانیہ کی سے اظہار یکجتی کرتے ہوئے ڈیڑھ سو سے زائد روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔


    روس کا 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کا اعلان


    یاد رہے کہ برطانیہ کے شہر سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا کو زہر دیے جانے کا الزام برطانوی حکام نے روس پر عائد کیا تھا جس کے بعد برطانیہ اور روس کے مابین سفارتی تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے، برطانوی حکام کا مطالبہ

    فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے، برطانوی حکام کا مطالبہ

    ماسکو: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ روس میں فٹبال کے عالمی کپ کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے سن 1936 میں جرمنی میں منعقد ہونے والا اولمپکس تھا، فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ سابق جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے حملے کا الزام لگاکر روس کو فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔

    گذشتہ کچھ دنوں سے برطانیہ اور روس کے تعلقات میں برطانوی شہر سالسبری میں ڈبل ایجنٹ پے قاتلانہ حملے کی واجہ سے کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، اور دونوں ملک کے رہنما ایک دوسرے کے اوپر الزام کی بوچاڑ کررہے ہیں۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کا روسی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کہنا ہے کہ ’روس پر برطانیہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کا مقصد روس کو فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی سے روکنا ہے‘۔

    یاد رہے کہ برطانوی حکام نے روس پر الزام عائد کی تھا کہ انہوں  نے برطانیہ میں مقیم روس کے ایک سابق جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے قاتلانہ حملہ کیا تھا اور برطانیہ و دیگراتحادی  اس الزام میں روس کو سزا دینا چاہتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روس میں فٹبال کے عالمی کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے سن 1936 میں نازی جرمن یعنی ہٹلر دور میں ہونے والے اولمپکس تھے۔ جبکہ برطانیہ کی حزب اختلاف کے رکن پارلیمان نے فٹبال کے عالمی کپ کو روس سے باہر لے جانے یا ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا کو زہر دیے جانے کے مسئلے پر سینکڑوں سفیروں کو دونوں جانب سے ملک بدر کیا گیا ہے۔

    جبکہ امریکا میں روس کے 170 سفارت کاروں کو جمعے کے روز اہل خانہ کے ہمراہ واشنگٹن کو الوداع کہنا پڑا ، تو دوسری طرف سینٹ پیٹرزبرگ میں امریکی سفارت خانے کو بند کرنے کا حکم جاری ہوا۔

    روسی وزیر خارجہ کی ترجمان ماریہ کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ اور امریکا دیگر یورپی ممالک کے ساتھ ملکر فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے ہٹانا چاہتے ہیں چاہےخواہ طریقہ کوئی بھی ہو‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سفارتی بحران شدید، روس نے مزید 50 برطانوی سفیروں کی بے دخلی کا اعلان کردیا

    سفارتی بحران شدید، روس نے مزید 50 برطانوی سفیروں کی بے دخلی کا اعلان کردیا

    ماسکو:برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے تعلقات میں کشیدگی شدت اختیار کرگئی، ہفتے کے روز روس نے مزید 50 برطانوی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے ماسکو میں برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے برطانیہ کی جانب سے روس پر لگائے گئے الزامات کے خلاف احتجاج سخت کیا تھا، بعدازاں روسی وزارت خارجہ نے تئیس برطانوی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے اور ماسکو میں برٹش کونسل بند کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

    ہفتے کے روز روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ روس نے برطانوی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے سفارت کاروں کی تعداد یکساں ہونی چاہیے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے روس کا برطانیہ اور روس میں سفارت کاروں کی یکساں تعداد کے مطالبے کا مطلب ہے کہ مزید 27 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ 4 مارچ کو برطانیہ کے علاقے سالسبری میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی پر اعصاب متاثر کرنے والے زہریلے کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا جس کا الزام برطانوی حکام نے روس پر عائد کیا تھا، تاہم روس اس الزام کی مسلسل تردید کرتا آرہا ہے۔


    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان


    دوسری جانب برطانیہ کے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے دیا گیا جواب مایوس کن ہے، لیکن روس نے ماضی میں بھی یہی رویہ اپنایا تھا اس لیے روس کے ان اقدامات کی توقع تھی۔

    روسی وزارات خارجہ نے نے برطانیہ کو پہلے ہی خبر دار کیا تھا کہ اگر برطانوی حکومت نے مزید روس کے خلاف کوئی اقدام کیا تو روس بھرپور جواب دے گا۔

    دریں اثنا جمعہ کے روز برطانیہ کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر روسی ایئر لائن ایرو فلوٹ سے برطانیہ جانے والے مسافروں کی مبینہ تلاشی لی گئی جس پر روسی وزارتِ ٹرانسپورٹ نے برطانیہ سے باضابطہ وضاحت مانگی ہے۔

    روس کے وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ ’اگر اس حوالے کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی تو روس برطانیہ کی جانب سے کی گئی اس کارروائی کو غیر قانونی تصور کرے گا اور روس آنے والی برطانوی ہوائی کمپنی برٹش ایئر ویز سے سفر کرنے والے مسافروں کو بھی اس عمل سے گزرنا پڑے گا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    ماسکو: روس نے برطانیہ کی حمایت میں روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے والے 19 یورپی ممالک کے 46 سفارت کاروں کو جواباً ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت کاروں کی بے دخلی پر روس نے یورپی یونین اور امریکا کو ترکی بہ ترکی جواب دینے کا اعلان کیا تھا، روس نے 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کے بعد یورپی ممالک کے بھی سفیروں کی بے دخلی کا نوٹس جاری کردیا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس سے بے دخل کیے جانے والے تمام مملکوں کے سفیروں کو آج طلب کرکے سفارت کاروں کی بے دخلی کا نوٹس تھما دیا، اور بتایا گیا ہے کہ یہ اقدام روسی سفارتکاروں کی یورپی ممالک سے بے دخلی کا جواب ہے، روسی وزیر خارجہ نے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ممالک کے سفارتکاروں کو جلد از جلد ملک چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا۔

    روس نے 13 یوکرائنی، 4 کینیڈین، 4 پولش، 4 جرمن،  3مالدووا، 3 چیک، 3لیتھوانیا، 2 اٹلی، 2ڈچ، 2 اسپین، 2ڈینمارک جبکہ فن لینڈ، لٹویا، ناروے، رومانیہ، سوئزلینڈ، کرویئشا، سویڈن، استونیا کے ایک ایک سفیر کو روس سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ماسکو سابق روسی جاسوس کیس میں برطانیہ کی حمایت کرنے والے دیگر یورپی ممالک بیلجیم، ہنگری، مونٹینیگرو اور جارجیا کے خلاف جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل یورپی ممالک اور امریکا نے برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے رواں ماہ حملہ کیا گیا تھا۔ برطانیہ نے روس پر الزام حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے 23 روسی سفیروں کو برطانیہ سے ملک بدر کردیا تھا۔

    جبکہ امریکا نے برطانیہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے 60روسی سفارتکاروں کو امریکا سے بے دخل کرتے امریکی شہر سیٹل میں واقع قونصلیٹ کو بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    امریکا کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک نے بھی روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی ہر ملک کے خلاف بھرپور کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل برطانیہ نے بھی 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی برطانیہ کے اتنے ہی سفارتکاروں کی بے دخلی کا حکم جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔